اسلام آباد (ویب ڈیسک) سپریم کورٹ آف پاکستان میں اسکولوں کی جانب سے زائد فیسیں لینے کے متعلق کیس کی سماعت ہوئی ۔ تفصیلات کے مطابق کیس کی دو رکنی بینچ نے کی۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے کیس کی سماعت کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ ۔ نجی تعلیمی اداروں نے تعلیم کو کمائی کا ذریعہ بنا لیا ہے۔
تعلیم اور صحت کا معاملہ کوئی کمرشل کام نہیں ۔ اسکولوں کواولیول اوراےلیول کرکےبہت چارجز لیے جارہے ہیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اسکول ممی ڈیڈی کلاس کومتاثرکرنے کے لیے سہولتوں کے نام پرلوٹتے ہیں، ممی ڈیڈی کلاس والے اسکول میں توآیا پیمپر بھی تبدیل کرتی ہے۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ فیسیں بڑھانے کا جواز دینا ہوگا۔ پرائیوٹ سکول کی جانب سے آنے والے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ فیسوں میں اضافہ رجسٹریشن اتھارٹی کی منظوری سے ہوتا ہے،۔
، چیف جسٹس نے وکلاء کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگر اختیارات نہیں ہیں تو ان کو ریگولیٹ کون کرتا ہے؟چیف جسٹس کیا اسکول کو اختیارات ہیں کہ وہ من پسند فیسیں بڑھائے۔ ہمیں فیسوں کا اسٹرکچر دکھا دیں۔ چیف جسٹس نے وکلا کو مخا طب کرتے ہوئے کہا کہ اپنے بچوں سامنے رکھ کر بات کریں ۔ ، تعلیم کے لیے یکساں پالیسی ہونی چاہیے ۔، پالیسی میں بھی تعلیمی اداروں کے معاملات کا احاطہ کیا گیا ہے۔۔ فیس میں سالانہ 5 فیصد اضافہ کوئی جواز نہیں، کیوں نہ بڑے بڑے تعلیمی اداروں کا فرانزک کروا لیں۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ ہم نے ٹیوشن دے کر فیس حاصل نہیں کی ۔
from Hassan Nisar Official Urdu News Website https://ift.tt/2NeaNDc
via IFTTT
No comments:
Write komentar