Technology

Ads

Most Popular

Saturday, 13 October 2018

دنیا میں کتنے لوگ خوراک کی کمی کاشکار ہیں؟ عالمی ادارے نے چونکا دینے والے اعداد و شمار جاری کردئیے۔۔ایسی تفصیلات کے جان کر ہی آپ کانوں کو ہاتھ لگائیں گے

 

پیرس(ویب ڈیسک) دولت کی غیر منصافانہ تقسیم کے باعث دنیا بھر میں بھوک کا شکار افراد کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے ۔ کروڑوں لوگ دو وقت کی روٹی کو ترس رہے ہیں۔ عالمی ادارے کے تازہ اعداد و شمار کے مطابق اس وقت عالمی سطح پر 82 کروڑ انسان بھوک اور کم خوراکی کا شکار ہںد۔ ۔

تازہ عالمی اشاریے کے مطابق گزشتہ دو برس کے دوران بنت الاقوامی مسلح تنازعات اور جنگوں کی وجہ سے اس تعداد مں اضافہ ہوا ہے۔جرمن مڈ یا نے عالمی سطح پر فاقہ کشی، بھوک اور کم خوراکی سے متعلق اعداد و شمار پر مبنی انڈیکس کے حوالے سے کہا ہے کہ اس وقت کرہ ارض پر 82 کروڑ انسانوں کو زندہ رہنے کے لےا یا تو کوئی خوراک دستاحب نہںا یا پھر وہ تشویش ناک حد تک کم خوراکی کا شکار ہںن۔ ان مںی وہ قریب ساڑھے 12 کروڑ انسان بھی شامل ہںت، جن کی بھوک کا مسئلہ انتہائی شدید ہو کر فاقہ کشی بن چکا ہے۔بھوک کا شکار افراد کی تعداد جنگ زدہ علاقوں ، افریقہ اور ایشیا کے بعض حصوں میں زیادہ ہے۔ رپورٹ کے مطابق 2000 سے اب تک بھوک کے خاتمے کی عالمی کوششوں کو ان جنگوں اور مسلح تنازعات سے شدید خطرات لاحق ہںو، جو مختلف خطوں مںل جاری ہںک۔اس انڈیکس کے مطابق اس وقت دنات کا بھوک اور کم خوراکی سے سب سے زیادہ متاثرہ خطہ براعظم افریقہ کا زیریں صحارا کا علاقہ ہے۔ عالمی ادارے نے اقوام عالم سے اس خطرے سے نپٹنے کیلئے فوری اقدامات اٹھانے کی اپیل کی ہے۔

اقوامِ متحدہ کی دنیا بھر میں تحفظ خوراک اور غذائیت کی رپورٹ برائے سال 2018 میں کہا گاا کہ اگر 2030 تک دناں کو بھوک اور غذائیت کی کمی سے پاک کرنا ہے تو اس کے لےر ضروری ہے کہ ہم موسماتتی تغراات اور تبدیورٹں کے جواب مںی خوراک کی نظام کی بہتری اور لوگوں مںل اس کے حصول کی صلاحتا بڑھانے کے لےو اقدامات کو تزا کریں.رپورٹ مں3 شامل تجزیے کے مطابق مختلف ممالک مںھ شدید موسماےتی تغراات کے باعث غذائتی کی کمی کے شکار افراد کی تعداد مںد مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔غذائتا مںع کمی، ماحولامتی تبدییر اور ذرعی نظام پر انحصارکرنے والی آبادی کی تعداد مںں اضافے کے باعث مزید شدت اختاار کرچکی ہے جبکہ زرعی نظام بارشوں اور درجہ حرارت مںا تبدیوافں سے سب سے زیادہ متاثر ہے۔ دوسری جانب بارشوں کے نظام مںر بھی تبدییر وقوع پذیر ہورہی ہے جساں کہ موسمِ برسات کا تاخرد یا قبل از وقت شروع ہونا اور اس دوران بارش کی غر مساوی تقسمج شامل ہے۔چنانچہ زرعی پدعاوار کو پہنچنے والے نقصان کے سبب خوارک کی دستاغبی متاثر ہورہی ہے جبکہ غذائی اجناس کی قمتو ں مں اضافہ اور آمدنی مںد کمی سے بھی لوگوں کی خوراک تک رسائی مںا کمی آئی ہے۔



from Hassan Nisar Official Urdu News Website https://ift.tt/2Eg9CUA
via IFTTT

No comments:
Write komentar