Technology

Ads

Most Popular

Saturday, 13 October 2018

چین اور سعودی عرب نے پاکستان کو قرضہ دینے کے لیے کونسی شرائط رکھیں، حکومت نے آئی ایم ایف کے پاس جانے کا فیصلہ کیوں کیا؟ اسد عمر نے خاموشی توڑ دی

 

اسلام آباد ( مانیٹرنگ ڈیسک) وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر کا کہنا ہے کہ ہم نے بر آمدات بڑھانی ہیں،ورنہ قرض کے دلدل سے باہر نہیں آسکتے، آئی ایم ایف سے کہا ہے کہ غریب ترین افراد کیلیے سبسڈی ضروری ہے، آئی ایم ایف جانےکےاعلان کیساتھ اسٹاک مارکیٹ اگلے روز600 پوائنٹس بڑھ گئی تھی۔

تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے اسد عمر کا کہنا تھا کہ کہ ہم نے بر آمدات بڑھانی ہیں،ورنہ قرض کے دلدل سے باہر نہیں آسکتے، آئی ایم ایف سے کہا ہے کہ غریب ترین افراد کیلیے سبسڈی ضروری ہے، آئی ایم ایف جانےکےاعلان کیساتھ اسٹاک مارکیٹ اگلے روز600 پوائنٹس بڑھ گئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ سب سے مشاورت کرنی ہوتی ہے،مجھے نہیں معلوم وزیر اطلاعات فواد چودھر ی نے کیا کہا ؟اسد عمر کا کہنا تھا کہ ہم پر چین اورسعودی عرب سمیت کسی نے قرض کیلیے سخت شرائط نہیں رکھیں،ہم نے آئی ایم ایف سے بات چیت میں تاخیر نہیں کی۔ انہوں نے بتایا کہ گزشتہ حکومت بھی آئی ایم ایف سے بیل آؤٹ بات چیت میں گئی تھی، پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھنے سے تجارتی خسارہ بڑھتا چلا گیا۔ انکا کہنا تھا کہ دوست ممالک سےبھی ہماری بات چیت جاری ہے، انکے مشورے سے ہی آئی ایم ایف کے پاس جانے کا فیصلہ کیا۔ انکا کہنا تھا کہ عمران خان کو بتایا کہ آئی ایم ایف کے پاس جانے کے علاوہ کوئی بار آئی ایم ایف کے پاس جا چکا ہے۔ آپشن موجود نہیں تھے ۔ پاکستان اب تک ہمارے زر مبادلہ کے ذخائر گرتے جارہے ہیں جبکہ ایران پر پابندیاں درآمدات میں اضافے کا باعث بنیں، امریکی پابندیوں نے تیل کی قیمتیں بڑا دیں ہیں ۔ انہوں نے کہا ستمبر2018میں زرمبادلہ کے ذخائر8ارب 40کروڑ ڈالر پر آگئے، ہمارا جاری کھاتوں کا خسارہ ہر ماہ 2 ارب ڈالر جا رہا ہے۔کسی نہ کسی سے بیل آؤٹ ناگزیر تھا، میں نے کبھی آئی ایم ایف کے پاس نہ جانے کی بات نہیں کی۔انہوں نے کہا کہ باقی معاہدے پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے ادوار میں ہوئے، 18میں سے7 معاہدےفوجی حکومتوں کے دور میں ہوئے۔



from Hassan Nisar Official Urdu News Website https://ift.tt/2OnwpTd
via IFTTT

No comments:
Write komentar