Technology

Ads

Most Popular

Monday, 1 October 2018

جنرل اسمبلی میں پاکستان کا مضبوط موقف

 

ابلاغ (مانیٹرنگ ڈیسک) جنرل اسمبلی سے خطاب میں شاہ محمود نے پاکستان کا موقف پیش کرتے ہوئے کہا کہ آج دنیا کے بنیادی اصول متزلزل دکھائی دے رہے ہیں، برداشت کی جگہ نفرت اور قانون کی جگہ اندھی اور بےلگام طاقتیں غلبہ پارہی ہیں، دنیا میں نئے راستوں کی جگہ رکاوٹیں کھڑی کی جا رہی ہیں، نفرتوں کی فصیلیں بنائی جا رہی ہیں، سامراجیت کی نئی شکلیں پروان چڑھ رہی ہیں۔ تجارتی جنگ کے گہرے بادل افق پر نمودار ہوچکے ہیں، دوسری جنگ عظیم کے بعد بین الاقوامی اتفاق رائے کی جگہ ایک مبہم عسکری سوچ نے لے لی ہے، یہ عمل عالمی امن کیلئے خطرناک ہے۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اقوام متحدہ کے 73ویں جنرل اسمبلی کے اجلاس میں اپنے ملک کی نمائندگی کرتے ہوئے اردو میں خطاب کیا اور پاکستان کا مضبوط کیس عالمی رہنماوں کے سامنے پیش کیا۔ 23 صفحات پر مشتمل خطاب میں وزیر خارجہ نے جہاں پاکستان کی خارجہ پالیسی کو بیان کیا، وہی خطے کے اہم مسائل کشمیر اور فلسطین پر بھی کھل کر اپنی رائے کا اظہار کیا۔ شاہ محمود نے عالمی رہنماوں کو بتایا کہ پاکستان عالمی امن کے لئے کیا قربانیاں دے رہا ہے اور اسے ہمسائے ملک بھارت کی شکل میں کیسے دشمن کا سامنا ہے، جس نے ریاستی دہشتگردی کا مظاہرہ کرتے ہوئے مقبوضہ کشمیر میں مظالم کی انتہا کر دی ہے۔ اپنے خطاب میں شاہ محمود قریشی نے بھارت کے بدنما چہرے کو بےنقاب کیا۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے دنیا کو باور کرایا کہ بھارت ہمارے صبر کا امتحان نہ لے، بھارت نے اگر پاکستان پر حملے کی غلطی کی تو بھرپور جواب دیا جائے گا، مسئلہ کشمیر میں قتل و غارت پر اقوام متحدہ ایک آزاد کمیشن تشکیل دے۔ پاکستان کے عوام نے موجودہ انتخابات میں تبدیلی کے لئے ووٹ دیا اور اپنی مرضی کی حکومت لائے، عمران خان کی قیادت میں ہم نے نئی پاکستان کی داغ بیل ڈالی، دنیا ایک دوراہے پر کھڑی ہے، پاکستان کو تنہا کرنے کی قوتیں غالب ہوتی نظر آرہی ہیں۔ وزیر خارجہ نے دنیا پر واضح کیا کہ پاکستان اپنے قومی مفادات پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کرے گا۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ آج دنیا کے بنیادی اصول متزلزل دکھائی دے رہے ہیں، برداشت کی جگہ نفرت اور قانون کی جگہ اندھی اور بےلگام طاقتیں غلبہ پا رہی ہیں، دنیا میں نئے راستوں کی جگہ رکاوٹیں کھڑی کی جا رہی ہیں، نفرتوں کی فصیلیں بنائی جا رہی ہیں، سامراجیت کی نئی شکلیں پروان چڑھ رہی ہیں۔ مسئلہ کشمیر پر پاکستان کا دو ٹوک موقف پیش کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ تجارتی جنگ کے گہرے بادل افق پر نمودار ہوچکے ہیں، دوسری جنگ عظیم کے بعد بین الاقوامی اتفاق رائے کی جگہ ایک مبہم عسکری سوچ نے لے لی ہے، یہ عمل عالمی امن کے لئے خطرناک ہے، عالمی تنازعات کے ساتھ ساتھ نئے تفرقات جنم لے رہے ہیں، مسئلہ فلسطین آج بھی اپنی جگہ موجود ہے، جسے حل کرنے کی ضرورت ہے۔ شاہ محمود قریشی نے گستاخانہ خاکوں کا معاملہ بھی اٹھایا اور دنیا کو باور کرایا کہ اس سے ڈیڑھ ارب سے زائد مسلمانوں کی دل آزاری ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ سب کے سامنے ہے، دیگر مذاہب کی جانب سے جہاں برداشت کے نظریات ہونے چاہئیں، وہاں اب نفرتوں نے جنم لے لیا ہے، ہالینڈ میں گستاخانہ خاکوں کے مقابلوں کا جو منصوبہ بنا، اس سے دنیا بھر کے مسلمانوں کی دل آزاری ہوئی، ہم اقوام متحدہ کے پلیٹ فارم کی مدد سے تہذیبوں کے درمیان تصادم روکیں گے اور اسلام دشمنی کا بھرپور مقابلہ کریں گے۔

وزیر خارجہ نے مودی سرکار کو بھی دو ٹوک بات سمجھائی اور کہا کہ بھارت کے ساتھ برابری کی بنیاد پر تعلقات اور سنجیدہ مذاکرات کے ذریعے تمام تنازعات کا حل چاہتے ہیں، اقوام متحدہ کے اس اجلاس میں پاک بھارت متوقع ملاقات ایک اچھا موقع تھا، جس میں تمام معاملات پر بات چیت ہوتی، لیکن مودی حکومت نے منفی رویئے کی وجہ سے موقع تیسری بار گنوا دیا، بھارتی قیادت نے امن پر سیاست کو فوقیت دی، ایک ڈاک ٹکٹ کو بنیاد بنایا، جو مہینوں پہلے جاری ہوا، بھارت جان لے مذاکرات ہی واحد راستہ ہے، جس سے دیرینہ مسائل حل ہوسکتے ہیں۔ پاکستان کے وزیر خارجہ نے مسئلہ کشمیر پر اقوام متحدہ کو اس کی منظور کی گئی قرارداد بھی یاد دلائی۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ مسئلہ کشمیر خطے کے امن کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے، جسے 70 سال ہوگئے، یہ امن اس وقت تک قائم نہیں ہوگا، جب تک اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل درآمد نہیں ہوتا، شاہ محمود قریشی نے مسئلہ کشمیر کو انسانیت کے ضمیر پر ایک بدنما داغ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر کے باشندے 70 سال سے انسانی حقوق کی پامالی سہتے آئے ہیں، یو این او کی حالیہ رپورٹ کا خیر مقدم کرتے ہیں، جس میں کشمیر میں ریاستی جبر کا مکروہ چہرہ دکھایا گیا ہے اور بتایا گیا ہے کہ کشمیر میں بھارتی فوج نے کیا کیا مظالم ڈھائے۔

شاہ محمود قریشی نے کشمیر میں قتل و غارت پر آزاد کمیشن تشکیل دینے کا بھی مطالبہ کیا۔ بھارت کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ دہشت گردی کی آڑ میں اب بھارت کشمیر میں منظم قتل و غارت کا سلسلہ جاری نہیں رکھ سکے گا، ہم کشمیر میں قتل و غارت پر ایک آزاد تحقیقاتی کمیشن کے قیام کا مطالبہ کرتے ہیں، جو ذمہ داروں کا تعین کرے، اب یہ عمل ناگزیر ہوگیا ہے، امید کرتے ہیں کہ بھارت بھی کمیشن کو تسلیم کرے گا۔ وزیر خارجہ نے کنٹرول لائن اور ایل او سی پر سرجیکل اسٹرائیک کی دھمکی کا بھی منہ توڑ جواب دیا۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ کشمیر میں قابض افواج کی درندگی سے نظر ہٹانے کے لئے بھارت ایل او سی پر فائرنگ کرتا ہے، بھارت کو ہمارے صبر کا امتحان نہیں لینا چاہیے، اگر وہ ہم پر حملے کی غلطی کرتا ہے تو اسے پاکستان کی جانب سے بھرپور رد عمل کا سامنا کرنا ہوگا۔ شاہ محمود قریشی نے سارک کانفرنس کے غیر فعال ہونے کی ذمہ داری بھی بھارت پر ڈالی اور کہا کہ جنوبی ایشیاء میں کچھ طاقتوں کی جانب سے اسلحے کی غیر منصفانہ فروخت جاری ہے، لیکن ہم اسلحے کی دوڑ کی روک تھام کے لئے تیار ہیں، جنوبی ایشیاء میں ایک ملک کی وجہ سے سارک کی تنظیم کو غیر فعال کر دیا گیا ہے، لیکن ہم سارک کو فعال کرنا چاہتے ہیں، تاکہ جنوبی ایشیا میں غربت کے خاتمے کے لئے اقدمات کئے جائیں۔

شاہ محمود قریشی نے بھارت کی جانب سے دہشت گردوں کی مالی مدد اور معاونت کا معاملہ بھی اٹھایا۔ وزیر خارجہ نے عالمی رہنماوں کو بتایا کہ ہم 17 سال سے دہشت گردی کی جنگ سے نبرد آزما ہیں، ہم نے دو لاکھ افواج کی مدد سے دنیا کا سب سے بڑا آپریشن کیا، آج بھی ہمارا مشرقی ہمسایہ دہشت گردوں کی مالی مدد اور معاونت کر رہا ہے اور ہزاروں جانوں کا ضیاع اس کا نتیجہ ہے، ہم پاکستان میں ہونے والے حملوں میں ہندوستان کی معاونت، سمجھوتہ ایکسپریس اور دیگر حملوں کو نہیں بھولیں گے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ سانحہ اے پی ایس اور سانحہ مستونگ کے ذمہ داروں کو بھارتی پشت پناہی حاصل تھی، اقوام متحدہ کو شواہد دے چکے ہیں، ہماری تحویل میں کلبھوشن یادیو کی موجودگی اور اس کی فراہم کردہ تفصیلات اس بات کا ثبوت ہیں کہ پاکستان میں دہشت گردی کو ہندوستان کی پشت پناہی حاصل ہے۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ افغان پناہ گزینوں کی جلد اور رضاکارانہ واپسی چاہتے ہیں۔ وزیر خارجہ نے افغانستان میں داعشی کی بڑھتی ہوئی سرگرمیوں پر تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ پاکستان اور افغانستان نے ایکشن پلان کو عملی جامہ پہنایا ہے، پاکستان پناہ گزینوں کی سب سے بڑی آماجگاہ ہے،جس کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی، پاکستان کی قربانی کا اندازہ اس بات سے لگایا جائے کہ اس سے زیادہ وسائل کے ممالک پناہ گزینوں کو پناہ نہیں دیتے، لیکن ہم برسوں سے افغان مہاجرین کو پناہ دیے ہوئے ہیں، تاہم اب ہم افغان پناہ گزینوں کی جلد اور رضاکارانہ واپسی چاہتے ہیں۔

بشکریہ: رپورٹ،نادر بلوچ

The post جنرل اسمبلی میں پاکستان کا مضبوط موقف appeared first on Iblagh News | حقائق تک رسائی اور ان کا ابلاغ.



from Iblagh News | حقائق تک رسائی اور ان کا ابلاغ https://ift.tt/2zHqsr6
via IFTTT

No comments:
Write komentar