دبئی(ویب ڈیسک) عمران خان کے سب سے بڑے فنانسر عارف نقوی دنوں میں ہی اربوں ڈالر لٹا کر دیوالیہ ہو گئے ہیں۔ عارف نقوی وہ آدمی ہیں جن کے متعلق ریحام خان نے بھی اپنی کتاب لکھا ہے کہ انہوں نے عمران خان کی 2013ءکی انتخابی مہم کا 66فیصد خرچ اٹھایا
تھا۔ عارف نقوی ”دی ابراج گروپ‘ نامی انویسٹر آپریٹنگ کمپنی کے مالک تھے جس کا کاروبار افریقہ، ایشیائ، لاطینی امریکہ، مشرقِ وسطیٰ اور ترکی سمیت دنیا بھر میں پھیلا ہوا تھا۔ تاہم ان کی کمپنی کے کئی شراکت داروں کی طرف سے ”فنڈز کے استعمال میں بے قاعدگیوں“ اور ”رقوم کے نامناسب استعمال“ کے الزامات سے بات شروع ہوئی جس کا نتیجہ کمپنی کے دیوالیہ ہونے کی صورت میں نکلا۔ ان الزامات کی وجہ سے کمپنی کیمین جزائر کی عدالت میں رضاکارانہ طور پرعارضی تصفیے (Provisional Liquidation)یا کاروبار کے خاتمے کے لیے درخواست دائر کرنے پر مجبور ہو گئی۔ کمپنی کو امید تھی کہ عدالت کی نگرانی کمپنی کی تنظیم نو، سرمایہ کاروں سے مذاکرات اور ضرورت پڑنے پر اثاثوں کی فروخت میں مددگار ثابت ہو گی۔ ساتھ ہی کمپنی کے خلاف دائر دعوﺅں سے متعلق اسے مہلت بھی مل جائے گی۔اپنے کمپنی کے لیے 58سالہ عارف نقوی کی یہ کوششیں بھی ناکام ثابت ہوئیں ، کیونکہ جب انہوں نے عدالت سے رجوع کیا، تب تک کمپنی دیوالیہ پن کے دہانے پر پہنچ چکی تھی۔ چنانچہ اسے سنبھالنے کی تمام کوششیں بے سود رہیں اور عارف نقوی کو رواں سال جون میں ابراج کے کنٹرول سے ہاتھ دھونا پڑ گئے۔ معروف اخبار
بلومبرگ نے حاصل کردہ دستاویزات کے ذریعے انکشاف کیا ہے کہ ابراج کئی سالوں سے شدید مالی مشکلات سے دوچار تھی اور اس کی آمدنی سے اس کے آپریٹنگ اخراجات بھی پورے نہیں ہو رہے تھے، جس پر اس نے قرض لینا شروع کیا اور عارف نقوی کے کمپنی کا کنٹرول چھوڑنے تک وہ 1ارب ڈالر کی مقروض ہو چکی تھی۔ ان میں سے ایک بڑے قرض دہندہ نے جب کمپنی کی پشت سے ہاتھ اٹھایا تو وہ دھڑام سے نیچے آ گری اور دیوالیہ ہو گئی، باقی بچے شدید مالی نقصانات، مقدمے اور عارف نقوی کا برباد ہو چکا تشخص۔اس وقت ابراج کم از کم 1.1ارب ڈالر کی مقروض ہے اور عدالت اس کے اثاثے فروخت کرکے قرض چکا رہی ہے۔ کمپنی پر سب سے زیادہ قرض کویت پبلک انسٹیٹیوشن فار سوشل سکیورٹی کا ہے جو 20کروڑ 53لاکھ ڈالر ہے۔ دوسرے نمبر پر وہ اوکٹس فنڈ/حمید جعفر کی 20کروڑ ڈالر کی مقروض ہے۔ اس کے علاوہ وہ مشرق بینک کی 17کروڑ 75لاکھ ڈالر، کمرشل بینک آف دبئی کی 16کروڑ 63لاکھ ڈالر، نور بینک کی 10کروڑ ڈالر، سوشیئٹ جنریل(Societe Generale)کی 10کروڑ ڈالر، ایئر عریبیہ کی ساڑھے 7کروڑ ڈالر، فرسٹ گلف بینک کی 2کروڑ 86لاکھ ڈالر اور عرب نیشنل بینک کی 2کروڑ 11لاکھ ڈالر کی مقروض ہے۔ بلومبرگ کے مطابق عارف نقوی کا ’دی ابراج گروپ‘ تاش کے پتوں سے بنا ہوا گھر ثابت ہوا جو انتہائی کم وقت میں تباہ ہو گیا۔(ذ،ک)
from Hassan Nisar Official Urdu News Website https://ift.tt/2LBAXnD
via IFTTT
No comments:
Write komentar