اسلام آباد (ویب ڈیسک)تحریک لبیک کے ووٹوں سے(ن)لیگ 13،پی ٹی آئی 6نشستیں لے سکتی تھی بڑی تعداد میں ووٹ لے کر مذہبی جماعت ملک بھر میں پانچویں بڑی جماعت کے طور پر ابھری ہے۔تفصیلات کے مطابق اگرچہ سخت موقف رکھنے والی مذہبی جماعت تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی )نئی قومی اسمبلی میں کوئی سیٹ نہیں جیت سکی ۔
یہ 2018 کے الیکشن میں سب سے زیادہ ڈینٹ پہنچانے والی پارٹی سمجھی گئی ہے اور اس سے پاکستان مسلم لیگ (ن)کو نقصان ہوا ہے جوکہ تحریک لبیک پاکستان کے ووٹرز کی مدد سے 13 مزید سیٹیں جیت سکتی تھی ۔دی نیوز کی جانب سے الیکشن ڈیٹا کے تجزیے کے مطابق قومی اسمبلی کے 19 حلقوں میں جیتنے کا مارجن ٹی ایل پی کے حلقوں کی نسبت کم تھا۔نئے بننے والی پارٹی نے 2013 جیسا الیکشن نہیں لڑا تھا ،19 نشستوں پر نتائج مختلف تھے ۔2.2 ملین ووٹوں کے ساتھ ٹی ایل پی ملک بھر میں اتنی زیادہ تعداد میں ووٹ لے کر پانچویں بڑی جماعت کے طور پر ابھر ی ہے ۔پارٹی کی قیادت اسکالر خادم حسین رضوی کررہے ہیں اور 1.9 ووٹوں کے ساتھ پنجاب میں یہ تیسری بڑی پارٹی بن گئی ہے ۔الیکشن سے قبل تحریک لبیک پاکستان کوپاکستان مسلم لیگ (ن)کیلئے بڑا خطرہ قرار دیا گیا تھا جو کہ خود دائیں بازو کی جماعت ہے اور اس کا مضبوط مذہبی وو ٹ بینک ہے ۔یہ خطرہ درست ثابت ہوا اور پنجاب صوبے میں اس سے مسلم لیگ (ن)کو دھچکا لگا۔سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی سمیت 13 قومی اسمبلی نشستوں پر پاکستان مسلم لیگ (ن)انتہائی کم ،
مارجن سے ہار گئی ۔ٹی ایل پی اور خادم رضوی نے الیکشن مہم کے دوران نامزدگی فارم میں تبدیلی کے معاملے کو اٹھاتے ہوئے مسلم لیگ (ن)کی سابق حکومت کو نشانہ بنایا تھا۔ٹی ایل پی کا کہنا تھا کہ یہ تبدیلی امیدوار کے حلف پر ختم نبوت سے متعلق تھی ۔پارٹی نے اسلام آباد میں اس اقدام کیخلاف لاک ڈائون کیا تھا ۔اس لاک ڈائون کا اختتام پا ک آرمی کی مداخلت اور (ن)لیگی وزیر قانون زاہد حامد کے استعفے پر ہوا تھا ۔تجزیے سے معلوم ہوا ہے کہ اگر ٹی ایل پی ووٹرز بھی (ن)لیگ کو ہی ووٹ دیتے تو قومی اسمبلی کی 13 مزید نشستیں مل جاتیں۔جبکہ پی ٹی آئی بھی معمولی مارجن سے ٹی ایل پی کو حاصل ووٹوں کے ساتھ 6 قومی اسمبلی نشستیں ہار گئی ہے ۔وہ ھلقے کہ جہاں ٹی ایل پی کا پوٹینشل تھا ان میں این اے 13،این اے 66،این اے 67،این اے 68،این اے 102،این اے 110،این اے 118،این اے 119،این اے 131،این اے 84اور این اے 102 شامل ہیں ۔وہ حلقے جہاں پی ٹی آئی معمولی مارجن سے نشستوں سے محروم ہوئی ان میں این اے 106،این اے 71،این اے 73،این اے 74،این اے 117اور این اے 100 شامل ہیں ۔(س)
from Hassan Nisar Official Urdu News Website https://ift.tt/2AiqIPM
via IFTTT

No comments:
Write komentar