اسلام آباد(ویب ڈیسک) ترمیمی شیڈول کے باوجود الیکشن کمیشن آف (ای سی پی) انتخابی امیدواروں کی حتمی فہرست تاحال جاری نہیں کر سکا۔واضح رہے کہ 8 جون کو ترمیمی شیڈول کے مطابق 30 جون تک امیدواروں کو انتخابی نشان تفویض کرنے سمیت ان کی فہرست جاری کرنا تھا۔رابطہ کرنے پر ای سی پی
یہ خبر پڑھیں : انتخابات سے قبل ملک بھر مں سا سی گہماگہمی عروج پر پہنچ گئی، کونسے امداوار کس حلقے سے دستبردار ہوئے؟ مکمل تفصلابت اس خبر مںن ملاحظہ کےما
حکام نے بتایا کہ اس ضمن میں کوئی قانونی شکنی نہیں ہوئی کیونکہ ریٹرنگ افسران نے حتمی فہرست اپنے آفس کے باہر ویزاں کردی ہے اور امیدواروں کو اس کی کاپیاں بھی فراہم کردی گئی ہیں۔ان کے مطابق ریٹرنگ افسر امیدواروں کی فہرست ضلعی ریٹرنگ افسر کو ارسال کرتا ہے جو بعدازاں ضلعی الیکشن کمشنر کو ملتی ہے اور وہ ریجن الیکشن کمشنر کو بھیجتا ہے، اس کے بعد فہرستیں بیلٹ پیپر کی اشاعت کے لیے روانہ کردی جاتی ہیں۔ای سی پی کے پلان کے مطابق تمام پرنٹنگ بیلٹ پیپرز کی طباعت کا عمل مورخہ یکم جولائی (آج) سے شروع ہو جائے گا۔بیلٹ پیپر کی طباعت سے قبل ای سی پی امیدوار کے لیے انتخابی نشان کے حوالے سے خود بڑی مشکل کا شکار تھا۔
یہ خبر پڑھیں : کاش یہ شخص پاک فوج کے کسی جوان کے ہاتھوں مارا جاتا ۔۔۔۔ پاک فوج کے ریٹائرڈ لننٹ جنرل نے یہ بات کس کے بارے مںہ کی ہے ؟ اس خبر مںح جانے
الیکشن ایکٹ کے سیکشن 206 کے مطابق انتخابات میں عام نشست کے لیے 5 فیصد انتخابی ٹکٹ خواتین کو تفویض کرنا لازمی ہے اورسیکشن 215 واضح کرتا ہے کہ کوئی بھی سیاسی پارٹی سیکشن 206 پر عملدرآمد کیے بغیر انتخابی عمل کا حصہ نہیں بن سکتا۔ای سی پی نے سیاسی جماعتوں سے مطالبہ کیا تھا کہ خواتین کو انتخابی ٹکٹ کے حوالے سے مکمل معلومات فراہم کریں تاکہ جائزہ لیا جا سکے کہ سیکشن 206 پر عملدرآمد کیا گیا یا نہیں۔دوسری جانب ای سی پی کے ذرائع نے انکشاف کیا کہ کسی سیاسی جماعت نے ای سی پی کے لیٹر کا جواب نہیں دیا۔ای سی پی ملک سے امیدواروں کی فہرست جمع ہونے کے بعد اس پوزیشن پر ہو گا کہ وہ جائزہ لے سکے گا لیکن بیلٹ پیپر کی طباعت اور انتخابی نشان کی الاٹمنٹ کا مرحلہ بہت مہنگا ثابت ہوگا۔8 جون کو ترمیمی شیڈول کے مطابق انتخابات کا اعلان 31 مئی، انتخابی نشان کی الاٹمنٹ کا مرحلہ 29 جون تک اور 30 جون تک انتخابی نشان پر درج ہونے والے اعتراض کو دور کرنا تھا۔(ف،م)
from Hassan Nisar Official Urdu News Website https://ift.tt/2tEExT1
via IFTTT

No comments:
Write komentar