Technology

Ads

Most Popular

Wednesday, 19 December 2018

آخر یہ کشمیری اتنے دھن کے پکے اور جذباتی کیوں ہیں ؟ صف اول کے صحافی کا کشمیریوں اور انکے جذبے کو انوکھا خراج تحسین

 

لاہور (ویب ڈیسک) آٹھ جولائی دو ہزار سولہ کو برہان وانی کی شہادت کے ساتھ ہی کشمیر میں آزادی کی مشعل پانچویں پیڑھی کے ہاتھوں میں آ گئی۔یہ پیڑھی اپنے پیشرؤوں سے زیادہ پڑھی لکھی، نئی مواصلاتی ٹیکنالوجی کی عادی، سوشل میڈیا کے ہتھیار سے واقف اور پہلے سے زیادہ بے خوف ہے۔

نامور مضمون نگار اور سینئر صحافی وسعت اللہ خان اپنے ایک کالم میں لکھتے ہیں ۔۔۔۔۔۔اس پیڑھی کی لڑکیاں اور ان کی مائیں ہر مرحلے میں نوجوانوں کے شانہ بشانہ ہیں۔عورتوں کے جتنے بڑے بڑے جلوس اب نکلتے ہیں پہلے ان کا تصور بھی نہیں تھا۔حریت پسندوں اور بھارتی فوج کے درمیان نوعمر کشمیری جس بے خوفی سے اپنے سینوں کی ڈھال بناتے ہیں پہلے ایسے کہاں تھا ؟ بالاخر کشمیری بچے اس نتیجے پر پہنچ چکے ہیں کہ زندہ رہنے کی ذلت سے موت بہتر ہے۔ تحریک کچلنے کے لیے پیلٹ گنز کا جس اندھا دھند طریقے سے پچھلے آٹھ برس سے استعمال ہو رہا ہے۔اس کا تازہ ترین ثبوت بیس ماہ کی حبہ جان ہے۔جسے یہی نہیں معلوم کہ اس کی آنکھیں کیوں ضایع ہو گئیں۔پیلٹ گن میں جو کارتوس استعمال ہوتے ہیں ان سے بیک وقت چھ سو چھرے نکلتے ہیں۔بھارت پیلٹ گن کو نان لیتھل ہتھیاروں میں شمار کرتا ہے۔مگر اب تک چھ سو سے زائد کشمیری پیلٹ گن کے ذریعے ہلاک کیے جاچکے ہیں۔چھ ہزار سے زائد کے چہرے داغدار ہو چکے ہیں۔گزشتہ برس ہی دنیا کا پہلا پیلٹ وائلنس وکٹم ٹرسٹ وجود میں آ گیا۔ اب تک اٹھارہ سو کے لگ بھگ کشمیری ٹرسٹ کے ممبر بن چکے ہیں۔

ان میں سے بیشتر کی دونوں آنکھیں ضایع ہو چکی ہیں۔ یہ غیر متشدد ہتھیار کتنی شدت سے استعمال ہو رہا ہے اس کا انداز بھارت کی نیم فوجی سینٹرل ریزرو فورس کی جانب سے دو ہزار سولہ میں ایک عدالت میں جمع کرائے گئے بیان سے ہو سکتا ہے۔اس میں اعتراف کیا گیا کہ صرف بتیس دن میں تیرہ لاکھ چھرے استعمال کیے گئے۔مگر معاملہ پیلٹ گن سے بھی قابو میں نہیں آ رہا۔اسی لیے اب فوج مظاہرین پر سیدھی گولیاں چلا رہی ہے۔پلواما میں اس طرح سے سات مظاہرین کو لٹا دیا گیا۔جب تک آپ یہ سطریں پڑھ رہے ہوں گے جانے اور کتنے کشمیری جاں بحق ہو چکے ہوں گے۔ بھارتی میڈیا کے ذریعے باور کرایا جا رہا ہے کہ یہ کشمیری نہیں بلکہ سرحد پار سے بھیجے گئے دہشت گرد ہیں جو پیسے دے کر مظاہرے کرا رہے ہیں اور عام کشمیریوں کو اکسا رہے ہیں۔اگر یہ بات سچ ہے تو کشمیر کو چھوڑ کے کسی بھی بھارتی ریاست میں ہزار نہیں صرف ایک خاندان سامنے لے آئیں جو پیسے لے کر اپنے اور اپنے بچوں کے چہرے چھروں سے چھدوانے پر آمادہ ہو۔دعا ہے کہ کشمیریوں کی تحریک آزادی جلد از جلد ثمر آور ثابت ہو اور اس بے قرار قوم کو بھی قرار آئے (ش س م)

The post آخر یہ کشمیری اتنے دھن کے پکے اور جذباتی کیوں ہیں ؟ صف اول کے صحافی کا کشمیریوں اور انکے جذبے کو انوکھا خراج تحسین appeared first on Hassan Nisar Official Urdu News Website.



from Hassan Nisar Official Urdu News Website https://ift.tt/2EAdmQt
via IFTTT

No comments:
Write komentar