لاہور (ویب ڈیسک) پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری ایک ایسے وقت پر گرما گرم سیاسی بیانات داغ رہے ہیں جب دسمبر کے مہینے میں پاکستان میں اچھی خاصی سردی پڑ رہی ہے ۔ چند روز قبل حیدر آباد میں منعقد ہونے والے ایک جلسے سے خطاب کرتے ہوئے
انھوں نے کسی نام لیے بغیر کہا کہ جن کی مدت ملازت تین سال ہے وہ قوم کے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا کوئی حق نہیں رکھتے ۔ ان کا کہنا تھا کہ ’یہ طاقت صرف پارلیمان کے پاس ہے۔ آپ کا اس سے کیا تعلق ہے؟ آپ کا کوئی مستقبل نہیں ہے۔‘ آصف زرداری نے پھر کچھ کھلتے ہوئے یہ بھی کہا ” عدالتوں میں 90 لاکھ مقدمات زیرِ التوا ہیں پہلے انھیں نمٹائیں۔” اس خطاب کے سے کچھ دیر پہلے انہوں نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ انھیں وسط مدتی انتخابات کے اشارے مل رہے ہیں۔ آصف زرداری یہ زبان کی گرمی ایسے وقت میں دکھا رہے ہیں جب ایک طرف تو جعلی اکاؤنٹس کیس میں مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی رپورٹ آنے والے دنوں میں سپریم کورٹ میں پیش کی جا رہی ہے۔اور دوسری جانب ایف آئی اے آصف زرداری کے قریبی ساتھی انور مجید کے خلاف اربوں روپے کی مبینہ منی لانڈرنگ کے مقدمات کی تحقیقات کر رہی ہے صف اول کے ایک صحافی مظہر عباس کا کہنا ہے کہ آصف علی زرداری کو یہ محسوس ہو رہا ہے کہ انھیں دباؤ میں لانے کے لیے ایسا کیا جا رہا ہے ورنہ وہ موجودہ سیاسی صورت حال میں وسط مدتی انتخابات اور حکومت جانے کی بات کبھی نہ کرتے ۔ سینیئر پاکستانی صحافی عارف نظامی کا کہنا ہے کہ آصف زرداری اور ان کے خاندان کا گھیراؤ تنگ ہو رہا ہے۔
وہ اس کی شکایت بھی کر رہے ہیں۔ مجموعی صورت حال یہ ہے کہ مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی دونوں جماعتوں کی قیادت کا کہنا ہے کہ انہیں انتقامی کارروائی کا نشانہ بنایا جا رہا ہے ۔ بات صرف اتنی نہیں پاکستان تحریک انصاف اور اس کے اتحادی کچھ دنوں سے یہ تاثر دے رہے ہیں کہ آصف زرداری کے خلاف بھی بڑی کارروائی ہونے جا رہی ہے۔شیخ رشید کہتے ہیں مارچ سے پہلے جھاڑو پھر جائے گی، پی پی پی کے سینیئر رہنما تاج حیدر، شیخ رشید کے موقف کو توہین آمیز قرار دیتےہوئے کہتے ہیں ’سیاسی کارکن کے لیے اس سے بڑی توہین کیا ہو گی کہ آپ اسے یہ کہہ کر ڈرائیں کہ آپ جیل چلے جائیں گے۔ یہ جیل کی دھمکی کس کو دے رہے ہیں جو 11 سال جیل میں گزار چکا ہے۔‘دوسری جانب عارف نظامی کا یہ بھی کہنا ہے کہ آصف علی زرداری کی پوری کوشش ہے کہ وہ عمران خان اور اسٹیبلشمینٹ کو خوش کریں، بلوچستان میں جن حالات میں حکومت بنی وہ اس کا پورا طرح حصہ تھے، اس کے علاوہ بلوچستان عوامی پارٹی کی تشکیل، سینیٹ میں انتخابات، چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کا چناؤ سب کچھ ان کی مشاورت سے ہوا مگر اس کے باوجود بعد میں انہیں پذیرائی نہیں دی گئی جس سے تنگ آکر انہوں نے آر یا پار والے فلسفے پر عمل پیرا ہونا شروع کیا ہے ۔(ش س م)
The post ٹھنڈے ٹھنڈے موسم میں گرما گرم باتیں : آصف زرداری آخر چاہتے کیا ہیں ؟ پاکستانی سیاست پر بی بی سی کی خصوصی رپورٹ appeared first on Hassan Nisar Official Urdu News Website.
from Hassan Nisar Official Urdu News Website https://ift.tt/2RdVCjO
via IFTTT
No comments:
Write komentar