Technology

Ads

Most Popular

Thursday, 31 May 2018

حلقہ این اے 157 ملتان : تصویر میں نظر آنے والا یہ نوجوان کون ہے اور عمران خان نے اسے ٹکٹ کیوں دیا؟ جان کر آپ بھی ہکا بکا رہ جائیں گے

 

حلقہ این اے 157 ملتان : تصویر میں نظر آنے والا یہ نوجوان کون ہے اور عمران خان نے اسے ٹکٹ کیوں دیا؟ جان کر آپ بھی ہکا بکا رہ جائیں گے۔۔۔۔ملتان ( الیکشن سیل) ملتان کی سیاست صدیوں سے قریشی اور گیلانی خاندان کے گرد گھومتی رہی ہے۔ ان دونوں خاندانوں کے

رہنما ضلعی سیاست سے لیکر قومی سیاست تک ہمیں متحرک دکھائی دیتے ہیں۔ آنیوالے انتخابات میں بھی یہ خاندان آمنے سامنے دکھائی دیتے ہیں۔گیلانی خاندان کے بزرگ راجن بخش شاہ 1921 میں انڈین لیجسلیٹو کونسل کے ممبر بنے اور 1936 تک اس کے رکن رہے۔گیلانی خاندان 1940 میں آل پاکستان مسلم لیگ کا حصہ بنا اور 1946 میں مخدوم رضا شاہ گیلانی نے یونینسٹ پارٹی کے امیدوار مخدوم مرید حسین قریشی (شاہ محمود قریشی کے دادا) کو شکست دی۔پاکستان بننے کے بعد بھی دونوں خاندان آمنے سامنے رہے۔شاہ محمود قریشی اور یوسف رضا گیلانی نے سیاست کا آغاز مسلم لیگ کے پلیٹ فارم سے کیا۔ یوسف رضا نے 1988 جبکہ شاہ محمود قریشی نے 1993 میں پیپلز پارٹی میں شمولیت اختیار کی۔شاہ محمود 2011 میں تحریک انصاف میں شامل ہو گئے جبکہ یوسف رضا گیلانی پیپلز پارٹی میں ہی موجود ہیں۔سابق وزیر خارجہ اور تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کے صاحبزادے زین قریشی پہلی مرتبہ سیاسی دنگل میں حصہ لے رہیں ہیں جبکہ ان کے مدمقابل سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے بیٹے علی موسیٰ گیلانی ہیں۔ملتان کے حلقہ 157 (پرانا نمبر 148) میں تحریک انصاف کے امیدوار زین قریشی اور پاکستان پیپلز پارٹی کے امیدوار علی موسیٰ گیلانی کے مقابلے پر سب کی نظر ہے۔ یہاں سے

ن لیگ کے امیدوار عبدالغفار ڈوگر ہوں گے۔اس حلقے کی بات کریں تو 2002 کے عام انتخابات میں پیپلز پارٹی کی ٹکٹ پر شاہ محمود قریشی نے 76 ہزار 607 ووٹ حاصل کیے جبکہ مسلم لیگ ن کے امیدوار جاوید ہاشمی 44 ہزار ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر رہے۔ جبکہ تحریک انصاف کے امیدوار سردار محمد اکرم سندھو نے 393 ووٹ حاصل کیے۔2013 کے انتخاب سے اب پیپلز پارٹی کی پوزیشن بہتر ہے پچھلے انتخاب میں لوگ ہم سے ناراض تھے اور نہ ہمیں انتخابی مہم چلانے دی گئی اب بلاول بھٹو اور یوسف رضا گیلانی میدان میں ہیں۔ “علی موسیٰ گیلانی” 2008 کے انتخابات میں پیپلز پارٹی کے امیدوار سید علی موسیٰ گیلانی نے 93 ہزار 106 ووٹ حاصل کیے جبکہ مسلم لیگ ن کے عبدالغفار ڈوگر نے 42 ہزار 819 ووٹ حاصل کیے۔2013 کے انتخابات میں مسلم لیگ ن کے امیدوار عبدالغفار ڈوگر نے 81 ہزار 748 ووٹ حاصل کر کے نشست جیتی جبکہ تحریک انصاف کے امیدوار شاہ محمود قریشی نے 64 ہزار 719 ووٹ جبکہ پیپلز پارٹی کے امیدوار علی موسیٰ گیلانی نے 50 ہزار 205 ووٹ حاصل کیے۔اس الیکشن میں تحریک انصاف، مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی تینوں میں کانٹے کا مقابلہ متوقع ہے۔ پیپلز پارٹی کے امیدوار علی موسیٰ گیلانی

کا کہنا تھا کہ وہ پیپلز پارٹی کی ٹکٹ پر حلقہ 157 سے انتخاب میں حصہ لیں گے۔انہوں نے مزید بتایا کہ 2013 کے انتخاب سے اب پیپلز پارٹی کی پوزیشن بہتر ہے پچھلے انتخاب میں ہم حکومت کر کے آئے تھے، جو منفی فیکٹر تھا لوگ ہم سے ناراض تھے اور نہ ہمیں انتخابی مہم چلانے دی گئی اب بلاول بھٹو اور یوسف رضا گیلانی میدان میں ہیں۔اس حلقے میں شاہ محمود قریشی اور جاوید ہاشمی ایک دوسرے کے مد مخالف انتخاب میں حصہ لیتے رہے ہیں۔ 2013 میں جاوید ہاشمی کی بیٹی اور شاہ محمود قریشی نے مل کر الیکشن لڑا اب وہ بھی علیحدہ ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس حلقے سے 2013 میں ن لیگ کامیاب ہوئی تھی لیکن اب لوگ ن لیگ سے تنگ ہیں۔ اب عوام پیپلز پارٹی کے ساتھ ہیں، ‘پچھلے انتخاب میں جب میں ایک سال کے لیے ایم این اے بنا تو ریکارڈ ترقیاتی کام کروائے اب کاشتکار ہمارے ساتھ ہیں جیت کر جنوبی پنجاب صوبہ بنا کر خطے کی محرومیاں دور کریں گے۔’ تحریک انصاف کے امیدوار زین قریشی کا کہنا ہے کہ اس وقت پورے ملک کی طرح ملتان میں بھی تبدیلی کی لہر چل چکی ہے۔ ‘میرے حلقے میں بھی تحریک انصاف کی پوزیشن مظبوط ہے جبکہ پیپلز پارٹی کی پوزیشن بہت کمزور ہے تاہم میرا مقابلہ مسلم لیگ ن کے امیدوار سے ہوگا اور اس وقت عوام مسلم لیگ ن سے بیزار ہیں جس کا فائدہ تحریک انصاف کو ہوگا۔’



from Hassan Nisar Official Urdu News Website https://ift.tt/2L6SRtS
via IFTTT

No comments:
Write komentar