کمپنی کی جانب سے کہا گیا کہ ان ماڈلز کی گاڑیوں کے فرنٹ ایئربیگ سینسر وقت گزرنے کے ساتھ خراب ہوسکتے ہیں جبکہ اس بات کا بھی امکان ہے کہ ڈرائیور کی جانب لگایا گیا ایئربیگ حادثے کے دوران کام نہیں کرے، لہٰذا ان گاڑیوں کا جائزہ لینے کے لیے انہیں واپس بلایا گیا ہے۔خیال رہے کہ فروری 2018 میں آئی ایم سی کی جانب سے تقریباً ڈھائی ہزار ٹویوٹا کرولا 1.8 آلٹس گرینڈ (اگست 2015 تا جنوری 2016) کے ماڈلز کے مالکان کو آگاہ کیا گیا تھا کہ گاڑی کے فرنٹ ایئر بیگ کے سینسر غیر معیاری ہیں جو وقت پر،
دھوکا دے سکتے ہیں جس کے پیش نظر تمام گاڑیوں کا جائزہ لے کر ان کے سینسر بغیر کسی ادائیگی کے تبدیل کیے جائیں گے۔یاد رہے کہ جنوری 2017 میں انڈس موٹرز کی جانب سے خراب بریکس کے باعث (17-2016) ماڈلز کی ٹویوٹا کرولا ایکس ایل آئی، جی ایل آئی، آلٹس اور آلٹس گرینڈ کے 9 ہزار 896 ماڈل کو واپس منگوا لیا گیا تھا۔اس کے علاوہ جون 2017 میں سامنے کی نشستوں پر بولٹس کو غلط طریقے سے ٹائٹ کرنے پر کمپنی نے کرولا ایکس ایل آئی، جی ایل آئی، آلٹس اور آلٹس گرینڈ کے کل 2700 ماڈلز واپس منگوائے تھے۔
واضح رہے کہ انڈس موٹرز نے جولائی 2017 سے اپریل 2018 کے درمیان 43 ہزار 190 یونٹس تیار اور 42 ہزار 992 فروخت کیے جبکہ اس کے مقابلے میں گزشتہ برس اسی عرصے میں 45 ہزار 534 یونٹس تیار اور 45 ہزار 447 فروخت کیے تھے۔
The post کرولا گاڑی میں 13 ماہ کے دوران چوتھی مرتبہ تبدیلی appeared first on Iblagh News | حقائق تک رسائی اور ان کا ابلاغ.
from Iblagh News | حقائق تک رسائی اور ان کا ابلاغ https://ift.tt/2H5SwoT
via IFTTT
No comments:
Write komentar