جورج نادر کون ہے ؟
جس وقت امریکی انتخابات میں عرب ممالک کے بادشاہ اسرائیل کے ساتھ مل کر ٹرمپ کی مدد کررہے تھے تو اس وقت ان کےذہن میںمغربی ایشیا میں اپنے بچاؤ کی فکر سب سے زیادہ نمایاں تھی ۔
متحدہ عرب امارات ،سعودی عرب اور مصر کی جانب سے ٹرمپ کی حمایت کو وہ ایک ضروری اور عاقلانہ اقدام سمجھتے تھے ،انہیں اوباما دور میں مغربی ایشیا یا مشرق وسطی کے بارے میں اس کی پالیسی سے سخت تحفظات تھے ۔
ایران کے ساتھ جوہری معاہدے سے لیکر خطے میںسنی سیاسی اسلام کی حمایت کو وہ امریکی سیکرٹری خارجہ ہیلری کلنٹن سے دیکھ چکے تھے جو اب صدراتی امیدوار تھیں ۔
انہیں خطرہ تھا کہ اگر ہیلری جیت جاتیں ہیں تو مصر میں سلفی سیاسی اسلام کے بانی یعنی اخوان المسلمون پھر سے طاقت پکڑے سکتے ہیں ۔
خلیجی عرب ممالک مصر کو اپنے لئے اسٹریٹجک گہرائی Strategic depthکے طور پر سمجھتے ہیںجو کسی بھی طور نہیں چاہتے کہ اخوان المسلمون جیسے سیاسی نظریے کا گڑھ بن جائے ۔
دوسری جانب اسرائیل بھی اپنی ہمسائیگی میں اخوان المسلمون کو کسی بھی طور برداشت کرنے کے لئے تیار دکھائی نہیں دیتا تھا ۔واضح رہے کہ غزہ میں حماس کے لئے مصری اخوان المسلمون مدر جماعت کی حیثیت رکھتی ہے ،اس لئے وہ اوباما انتظامیہ پر کڑی تنقید کررہے تھے کہ حسنی مبارک کے بعد امریکی جمہوریت پھیلاو ٔمہم کے سبب اسرائیل کی سیکورٹی شدید خطرے میں پڑ چکی ہے ۔
واضح رہے کہ جمہوریت پھیلاو ٔمہم در حقیقت’’ تخلیقی افراتفری‘‘Creative Chaosپلان کا حصہ تھی ۔خلیجی ممالک کو وائٹ ہاؤس کے قریب کرنے میںاس وقت دو افراد مرکزی کردار نبھارہے تھے ان میں سے ایک لبنانی نژاد امریکی شہری جورج نادر تھا تو دوسرا ٹرمپ کا داماد کوشنر تھا ۔
جورج نادروہ فرد ہے جو گزشتہ کچھ عرصے سے مسلسل میڈیا کی زینت بنا ہوا ہے ،وہ ایک ساتھ کئی قسم کی ڈیوٹیاں نبھاتا دکھائی دیتا ہے ،ایک جانب وہ ابوظہبی کے ولی عہد کے لئے امریکی حلقوں میں گراؤنڈ بناتا ہے ،دوسری جانب وہ ٹرمپ کے داماد کے انتہائی قریب ہے تو تیسری جانب اس نے اوباما انتظامیہ اور شام کے صدر بشار الاسد کے درمیان ثالثی کی بھی کوششیں کی ہیں ۔۔
واضح رہے نوے کی دہائی میں جورج کی جانب سے شروع کردہ میگزین مشرق وسطی انسائٹMiddle East Insight کہ جس میں وہ مغربی ایشیا میں امریکی پالیسیوں کو فوکس کرتا ہے ایک اہم میگزین شمار ہوتا ہے ۔
اس میگزین میں ان کا پارٹنر اسرائیلی امریکن جوناتھن کیسلرتھا جو آئی پاک نامی مشہور امریکی اسرائیلی امور کی تنظیم ہے ۔اسے سب سے زیادہ شہرت اس وقت ملی کہ جس وقت امریکی انتخابات میں روسی مداخلت کے موضوع پر تحقیقات کرنے والے خاص انسپکٹر رابرٹ ملر کی تحقیقات میں اس کا نام نمایاں طور پر دکھائی دینے لگا ۔جورج نادر کےبارے میں اب یہ بات واضح ہوچکی ہے قطر کیخلاف امریکہ میں سعودی اور اماراتی موقف کو تقویت دینے کے بارے میں اس کی مسلسل کوششیں کارآمد ثابت ہوئیں ۔
نیویارک ٹائم کے مطابق جورج نادر اور ایلیٹ بروڈی نے واشنگٹن کے فیصلہ ساز اداروں میں قطر کیخلاف ذہنیت بنانے میں مرکزی کردار ادا کیا ہے ۔
قطر پر لگائے جانے والے الزامات میں اہم ترین الزام قطر کا سنی سلفی سیاسی اسلام کی تشریح ،اخوا ن المسلمون کی حمایت ،شدت پسندتنظیموں کی مالی فنڈنگ اور ایران کے ساتھ تعلقات سر فہرست دکھائی دیتے ہیں ۔
وائٹ ہاؤس اور واشنگٹن میں ٹرمپ کے بعد صورتحال ایسی بنی کہ ٹرمپ انتظامیہ نے مغربی ایشیا کے بارے میں اپنی پالیسی کے ایک حصے کو کھربوں ڈالر کے عوض فروخت کرنا شروع کردیا جس میں سب سے اہم بات سعودی و اماراتی ضرورتوں کا حدالامکان خیال رکھنا تھا اور کہا جاسکتا ہے وہ اوباما دور کے تخلیقی افراتفری کے پروجیکٹ سے خود کو ایک حد تک محفوظ بنانے میں کامیاب رہے ۔لیکن ان کی یہ نسبی کامیابی کب تک برقرار رہ سکتی ہے اس کے بارے کوئی واضح اندازہ نہیں لگایا جاسکتا ہے گرچہ وہ اس کامیابی کو برقرا ر رکھنے کے لئے پوری قوت سے کام کررہے ہیں ۔بشکریہ فوکس مڈل ایسٹ
The post امریکی خارجہ پالیسی برائے فروخت appeared first on Iblagh News | حقائق تک رسائی اور ان کا ابلاغ.
from Iblagh News | حقائق تک رسائی اور ان کا ابلاغ https://ift.tt/2siZbaI
via IFTTT
No comments:
Write komentar