Technology

Ads

Most Popular

Thursday, 31 May 2018

سعودی عرب اور امارات ترکی کے پیچھے کیوں پڑ گئے ہیں

 

(تسنیم خیالی)
جون 2016ء کے وسط میں ترکی میں ایک ناکام فوجی انقلاب کی کوشش کی گئی، انقلاب کے پیچھے امارات اور سعودی عرب کا ہاتھ تھا اور یہ انقلاب کامیابی کے بہت قریب تھا، البتہ ترک عوام نے ترک صدر رجب طیب اردگان کا ساتھ دیتے ہوئے انقلابی فوجیوں کو عقب نشینی پر مجبور کردیا اور جمہوریت کو بچالیا، اس واقع کے بعد ترکی کے تعلقات امارات اور سعودی عرب کے ساتھ بد سے بدتر ہوتے چلے گئے ، امارات اور سعودی عرب کو اس وقت زوردار سیاسی جھٹکا لگا جب ترکی نے قطر بائیکاٹ کے معاملے قطر کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے قطر کی اقتصادی وعسکری مدد شروع کردی۔

البتہ سوچنے والی بات یہ ہے کہ آخر سعودی عرب اور امارات ترکی کے پیچھے کیوں پڑگئے ہیں؟اس سوال کا جواب دینے کیلئے ہمیں (24جولائی 1923ء) میں جانا ہوگا اس دن ترکی نے فرانس ، برطانیہ اور دیگر ممالک پر مشتمل ایک گروپ کے ساتھ لوزان نامی معاہدہ طے کیا تھا جس کے تحت موجودہ ترکی اور اس کی سرحدوں کاتعین ہو اتھا اس معاہدے میں ترکی نے بہت سے معاملات میں اپنے حقوق چھوڑ دیے اور کچھ معاملات میں دوسروں کے حقوق پر ہاتھ ڈالا ، لوزان میں کچھ اقتصادی پہلو بھی تھے اور معاہدے کے تحت ترکی 2023ء تک اپنی زمین کے کسی بھی حصے سے تیل نہیں نکالےگا اور ناہی اپنی آبناوئوں پر مکمل کنٹرول کرے گا، یہ معاہدہ 2023ء کو اپنی مدت پوری کرنے جارہا ہے جس کے بعد ترکی پر سے متعدد پابندیاں ختم ہوجائیں گی جن میں سرفہرست تیل کے ذخائر سے استفادہ ہے۔

اردگان نے اعلان کردیا ہے کہ 2023ء کے بعد ترکی کو ہمیشہ کےلئے بدل دیں گے اور ترکی ترقیوں کے منازل طے کرنے میں مصروف ہوجائے گا، یہ وجہ ہے کہ امارات اور سعودی عرب ترکی کے خلاف متحد ہوکر اسے ترقی سے دور کرنا چاہتے ہیں، ترکی اگر تیل کے ذخائر سے استفادہ شروع کرلیتا ہے تو بلاشبہ عالمی تیل کی منڈی میں بھی اس کے اثرات مرتب ہوں گے جس کی وجہ سعودی عرب اور امارات خوفزدہ ہیں، اسی لیے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اور اماراتی ولی عہد محمد بن زاید ترکی میں رجب طیب اردگان کی حکومت کا خاتمہ چاہتے ہیں، اور ایک ایسی حکومت کوا قتدار میں لانا چاہتے ہیں جو انکی غلام اور کٹھ پتلی ہو۔

اردگان نے حال ہی میں قبل ازوقت صدارتی انتخابات کا اعلان کردیا ہے اور ان انتخابات میں سعودی عرب اور امارات بھرپور طریقےسے اثرانداز ہونیکی کوشش کریں گے اور اثرانداز ہونا شروع بھی کردیاہے ، اب دیکھنا یہ ہے کہ کیا اردگان امارات اور سعودی عرب کو شکست دے کر پھر سے صدر بن جائیں گے؟اور اگر بن گئے تو کیا وہ 2023ء میں لوزان معاہدہ ختم ہونے کے بعد تیل کے ذخائر سے استفادہ شروع کردیں گے یا نہیں اور اگر کریں گے تو سعودی عرب اور امارات جیسے تیل کی پیداوار پر چلنے والے ممالک کا ردعمل کیسا ہوگا؟

The post سعودی عرب اور امارات ترکی کے پیچھے کیوں پڑ گئے ہیں appeared first on Iblagh News | حقائق تک رسائی اور ان کا ابلاغ.



from Iblagh News | حقائق تک رسائی اور ان کا ابلاغ https://ift.tt/2J3AYeF
via IFTTT

No comments:
Write komentar