Technology

Ads

Most Popular

Thursday, 30 August 2018

پاکستان تحریک انصاف کو اب تک کی سب سے بڑی کامیابی مل گئی، کس اہم عالمی ادارے نے ملکی معیشت کی ترقی کیلئے مدد کی یقین دہانی کرا دی؟ جانیے

 

اسلام آباد(ویب ڈیسک)ورلڈ بینک کے علاقائی صدر برائے جنوبی ایشیا ہارٹ وگ شیفر نے کہا ہے کہ ورلڈ بینک پاکستان کی معاشی ترقی، غربت کے خاتمے اور اصلاحاتی پلان کے لیے حکومت پاکستان کو ہر قسم کی معاونت فراہم کرنے کو تیار ہے۔عالمی بینک کے نائب صدر نے وزیر خزانہ اسد عمر ،

وزیر خارجہ شاہ محمو د قریشی، تجارت ، ٹیکسٹائل اور پیداوارکے مشیر رزاق داؤد سے ملاقات کی۔ وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی سے ملاقات میں ہارٹ وگ شیفر نے انھیں نئی حکومت کے قیام اور وزیرخارجہ کامنصب سنبھالنے پرمبارکباد پیش کی۔ملاقات میں تعلیم، زراعت اوردیہی ترقی خصوصاً علاقائی روابط اورکاسا1000 اورخیبر پاس اقتصادی راہداری (پشاور، طورخم،کابل موٹروے) میںعالمی بینک کے تعاون پرتبادلہ خیال کیاگیا، عالمی بینک نے زرعی شعبے کی بہتری وتعیمرنوکے لیے زرعی ٹاسک فورس سے تعاون پر اتفاق کیا۔ ملاقات میں آبی ذخائرکی تعمیر سے انڈس واٹرسسٹم کولاحق چیلنجز اور عالمی بینک کے ذریعے ان مسائل کے حل سے متعلق بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔وزیرخارجہ نے نئی حکومت کی ترقیاتی ترجیحات کے لیے عالمی بینک کی حمایت کو سراہا اور نائب صدرکو وزیراعظم کے پرامن ہمسائیگی کے وژن سے آگاہ کیا۔بینک کے نائب صدر نے اقتصادی ترقی، نئی حکومت کے وژن کے تحت زرعی شعبے کی بہتری کے لیے تعاون اور سندھ طاس معاہدے کودرپیش مسائل کے حل میں کردار ادا کرنے کی یقین دہانی کرائی۔دوسری جانب گزشتہ مالی سال کے دوران پاکستان کا بجٹ خسارہ بڑھ کر 22 کھرب 60 ارب روپے رہا جو ملکی مجموعی پیداوار کا 6.6 فیصد تھا۔وزارت خزانہ کے اعداد وشمار کے مطابق مسلم لیگ (ن)
کی حکومت کے 5 سال میں یہ سب سے بڑا بجٹ خسارہ تھا۔ مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے گزشتہ مالی سال کے دوران 5.5 فیصد بجٹ خسارے کو کم کرکے 4.1 فیصد تک کرنے کا ہدف مقرر کیا تھا تاہم مارجن زائد ہونے کی وجہ سے گزشتہ حکومت دونوں اہداف حاصل کرنے میں ناکام ہوگئیں۔اس کے ساتھ ساتھ تین صوبائی حکومتیں بھی سرپلس بجٹ پیش کرنے میں ناکام ہوگئیں تھیں۔ اقتدار میں آنے کے بعد مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) سے درخواست کی تھی کہ وہ مالی خسارہ 8 فیصد سے کم کرکے 3.5 فیصد تک لے کر جائیں گے۔ حکومتی وعدے کے باوجود مالی سال 14-2013 کا بجٹ خسارہ 5.5 فیصد، 15-2014 کا خسارہ 5.3 فیصد، 16-2015 کا خسارہ 4.6 فیصد رہا۔حکومت کی جانب سے 17-2016 کے بجٹ خسارے کا ہدف 3.8 مقرر کیا گیا تھا لیکن خسارہ بڑھ کر 5.8 فیصد رہا تھا۔ اس کے ساتھ ساتھ مسلم لیگ (ن) کی حکومت کے اخراجات اور آمدن بھی واضح طور پر ہدف سے دور رہے تھے۔وزارتِ خزانہ کی جانب سے وفاقی اور صوبائی بجٹ آپریشنز 18-2017 کی جاری کردہ منظم سمری کے مطابق اس تاریخی بجٹ خسارے میں سے سب سے بڑا حصہ صوبائی خسارے میں عدم توازن تھا۔ پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت میں بجٹ خسارہ 42 ارب 30 کروڑ روپے رہا، مسلم لیگ (ن) کی پنجاب حکومت کا بجٹ خسارہ 6 ارب 60 کروڑ روپے جبکہ مسلم لیگ (ن) کی بلوچستان حکومت کا بجٹ خسارہ 7 ارب 83 کروڑ روپے ہے۔ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی خیبرپختونخوا حکومت واحد حکومت تھی جس نے 34 ارب 40 کروڑ روپے کا بجٹ سرپلس جاری کیا تھا۔(ذ،ک)



from Tareekhi Waqiat Official Urdu Website https://ift.tt/2N27YJG
via IFTTT

No comments:
Write komentar