اسلام آباد(ویب ڈیسک)وفاقی وزیر پٹرولیم غلام سرورخان کی ہدایت پر قطر کیساتھ سابق دورحکومت میں کئے گئے ایل این جی خریداری معاہدے کی ابتدائی چھان بین مکمل کرلی گئی ۔قطرکیساتھ ایل این جی خریداری کا ایک نہیں 2معاہدے کرنے کا انکشاف ہوا ہے ۔ انتہائی سخت شرائط پر کئے گئے دونوں معاہدوں کی کاپی ذرائع نے حاصل کرلی ۔
پہلامعاہدہ مارچ 2015میں پی ایس او نے قطرگیس آپریٹنگ کمپنی لمیٹڈ جبکہ دوسرا معاہدہ فروری 2016میں پی ایس او نے قطر لیکو فائیڈ گیس کمپنی کیساتھ کیا۔ نئی حکومت قطر کی مرضی کے بغیر ایل این جی معاہدہ ختم کرسکتی ہے نہ ہی قیمت میں کمی۔ سابق وزیر پٹرولیم شاہد خاقان کی ہدایت پر مارچ 2015میں سابق ایم ڈی پی ایس او شاہد اسلام نے پیپرا رولز کی خلاف ورزی کرتے ہوئے نے مارچ 2015میں پہلا معاہدہ کیا جس کے تحت خلاف قانون مہنگے دام سپاٹ ریٹ پر 10ارب مالیت کے ایل این جی کے 4 کارگو خریدے گئے ۔ 15سالہ بین الحکومتی بنیادوںپر طے کردہ معاہدے کی کاپی کے مطابق پاکستان کو آئندہ 10سال تک قطر سے ہرسال 2ارب ڈالر مالیت کی ایل این جی ہرصورت خریدنے کا پابند کیا گیا ہے ۔ مقررہ مقدار سے کم ایل این جی خریدے پر بھاری جرمانہ ادا کرنا ہوگا۔ پاکستان 2026تک ایل این جی کی قیمت میں کمی کامطالبہ کرسکتا ہے نہ معاہدہ ختم جبکہ قطر 10سال بعد ایل این جی کی قیمت میں مزید اضافہ کرسکتا ہے ۔ معاہدے کے تحت قطر نے پاکستان کو2017 سے 2031تک 3.75ملین میٹرک ٹن ایل این جی سالانہ ہر صورت خریدنے کا پابندکیا ہے،
جس میں گیس کی مقدار 19کروڑ50لاکھ ایم ایم بی ٹی یو اور مالیت 2ارب ڈالر کے لگ بھگ ہوگی۔ سالانہ ایل این جی کی طے کردہ مقدار سے کم گیس خریدنے پر پی ایس او کو اربوں روپے جرمانہ ادا کرنا پڑیگا ۔ ایل این جی کی قیمت 13.37فیصد برینٹ خام تیل کساتھ منسلک کی گئی ہے ۔جس ماہ ایل این جی کا کارگو کراچی پہنچے گا اس سے پچھلے 3ماہ کی برینٹ خام تیل کی اوسط قیمت کا 13.37فیصد نرخ ایل این جی کے ایک ایم ایم بی ٹی یو پر لاگو ہوگا۔ 10سال بعد پاکستان ایل این جی کی قیمت میں کمی کی درخواست جبکہ قطر ایل این جی کی قیمت میں اضافہ کا اختیار رکھتا ہے ۔ 6ماہ کے دوران اگر دونوں فریقین اگر ایل این جی کی قیمت میں کمی وبیشی پر راضی نہ ہوئے ایل این جی سپلائی کا معاہدہ5سال قبل ختم کردیا جائیگا۔ قطرگیس کا ایل این جی کارگو سے گیس 48گھنٹے میں ان لوڈ کی جائیگی۔ ان لوڈنگ کے بعد 5دنوں کے اندر یا انوائس وصول ہونے کے 10روز کے دوران پی ایس او ادائیگی کا پابند ہوگا،تاخیر کی صورت میں 2فیصد سالانہ بیس ریٹ پر انٹرسٹ بھی ادا کرنا ہوگا۔قدرتی آفت، ناگہانی صورتحال، جنگ اورفسادات کی صورتحال سمیت ایسے عوامل جو انسان کے اختیار سے باہرہوں، میں معاہدہ پر عملدرآمد روکا اور ختم کیا جاسکتا ہے ۔ کسی بھی تنازع پردونوں پارٹیاں باہمی طورپر جو طے نہ کرسکیں وہ اقوام متحدہ کمیشن برائے عالمی تجارت رولز کے تحت لندن میں 3ثالث مقرر کرکے فیصلہ کیا جائیگا ۔ پاکستان کو معاہدہ کی شرائط خفیہ رکھنے کاپابند کیا گیا ہے ۔ عوامی سطح پر معاہدے کی تفصیلات لانے کیلئے قطر سے اجازت حاصل کرنا ہوگی۔(س)
from Tareekhi Waqiat Official Urdu Website https://ift.tt/2NxIDEl
via IFTTT
No comments:
Write komentar