کراچی (ویب ڈیسک)پندرہ سال کا فرق ، عمران خان پندرہ سال پہلے اپنی پارٹی کی قومی اسمبلی میں واحد ممبر تھے آج 2018 قومی اسمبلی میں ایک میجارٹی پارٹی کے قائد ہیں ، عمران خان نے قومی اسمبلی میں ایک سیٹ سے ایک سو 18 سے زائد سیٹوں کا سفر کیسے
طے کیا اور اب تک وہ 138سیٹوں کو کراس کرچکے ہیں ۔ جو باتیں وہ کچھ سال پہلے کہتے تھے کیا آج بھی وہ باتیں عمران خان کررہے ہیں ۔ دو سال پہلے عمران خان وی آئی پی کلچر کا خاتمہ کرنا اور Rule of law کا نفاذ چاہتے تھے ، پشاور نیب میں وہ پیش بھی ہوگئے جہاں ان کو جو سوالنامہ ملا وہ اس کا جواب بھی کچھ دنوں میں جمع کرادیں گے شنید یہ ہے کہ جواب جمع کراتے وقت وہ بطور وزیراعظم نیب کے سامنے ذاتی طور پر پیش ہوں گے اگر ایسا ہوا تو یقینی طور پر یہ ایک نئی مثال ہوگی ۔ ان خیالات کا اظہار پروگرام کیپٹل ٹاک کا آغاز کرتے ہوئے میزبان حامد میر نے کیا جو عمران خان کی پندرہ سالہ جمہوری جدوجہد کا جائزہ اپنے پروگرام میں جب جب عمران خان نے شرکت کی اور جو گفتگو کی اس کی روشنی میں پیش کررہے تھے ۔ حامد میر کا کہنا تھا کہ ، عمران خان کو ابھی آگے مزید مثالیں قائم کرنی ہیں ان کے سامنے چینلجز کے انبار ہیں اور چیلنجز ہیں ان کے اپنے دعوے اور باتیں جو وہ اپنی تقاریر اور ٹی وی پروگرامز میں بیٹھ کر کرتے رہے ۔
پروگرام میں عمران خان کے بلوچستان نیشنل پارٹی سے اتحاد پر بات کی گئی اور بتایا گیا کہ بی این پی نے لاپتہ افراد کی بازیابی کا معاملہ بھی اپنی شرائط میں رکھا ہے اور یہ وہ معاملہ ہے جس پر عمران خان صاحب 2003-04 ء سے بات کررہے ہیں اور 2004میں کیپٹل ٹاک میں عمران خان نے لاپتہ افراد کے معاملے پر کہا تھا کہ یہ دنیا میں کہیں نہیں ہوتا کہ آپ ایک آدمی کو اغوا کرکے لے جائیں اور پھر انٹیلی جنس اگر غلط انفارمیشن پر ایک بے قصور کو لے گئے ہیں تو کیا یہ ہماری حکومت کی ذمہ داری نہیں کہ وہ اپنے لوگوں کے حقوق کا تحفظ کرے ۔ پروگرام میں دو جنوری 2003 کا وہ کلپ بھی دکھایا گیا جس میں انہوں نے الیکشن میں اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے دھاندلی کرنے کا الزام عائد کیا اور کہا کہ جس طرح کی دھاندلی اسٹیبلشمنٹ نے اس الیکشن میں کی ہے کبھی پاکستان میں ایسی پری پول دھاندلی نہیں ہوئی ۔ حامد میر کا کہنا تھا کہ انہی دنوں میں قبائلی علاقوں میں ہونے والے آپریشن کی بھی عمران خان مخالفت کرچکے ہیں جس کی وجہ سے حکومت جیو سے ناراض رہی اور اسی سبب جیو
کو پھر بہت زیادہ مشکلات کا سامنا کرنا پڑا لیکن اس کے باوجود جیو عمران خان کو اپنا پلیٹ فارم مہیا کرتا رہا اور وہ ہمارے پروگرام میں کس قسم کی باتیں کرتے تھے اس کے لئے کیپٹل ٹاک کا 18 اپریل 2004 کا کلپ دکھایا گیا جس میں عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستانی فوج کو کسی صورت قبائلی علاقوں میں جنگ کے لئے نہ بھجوائیں جبکہ 10 مئی 2005اور 17 اکتوبر 2007 کے بھی اسی حوالے سے عمران کی گفتگو کے کلپ دکھائے گئے ۔ حامد میر کا کہنا تھا کہ 76 ہزار کے قریب پاکستانی اس جنگ میں اپنی جانوں کی قربانی دے چکے ہیں تو اب عمران خان کو بتانا ہوگا کہ یہ جنگ ہماری ہے یا نہیں اب دیکھنا یہ ہوگا کہ وزیراعظم بننے کے بعد ان کا موقف کیا ہوتا ہے ۔ پروگرام میں ڈاکٹر عبدالقدیر خان کے زبردستی دلوائے گئے بیان پر واحد سیاستدان عمران خان تھے جنہوں نے آواز بلند کی اور اس حوالے سے ان کی 24 اگست 2006کی گفتگو کا کلپ بھی دکھایا گیا جس میں انہوں نے اسو قت عبدالقدیر خان کے کینسر میں مبتلا ہونے کی خبر پر کہا کہ ان سے ملنے کی ہمیں اجازت نہیں لیکن
شوکت خانم کینسر اسپتال ان کے لئے حاضر ہے کیونکہ وہ پاکستان کے ہیرو ہیں ۔ 24 اگست 2006کا کلپ جس میں انہوں نے پرویز مشرف کے پاس دیکھی گئی ان فائلوں کا بھی ذکر کیا کہ مشرف کے پاس جو ان کے دور میں وزیر تھے ان کی کرپشن کی فائلیں موجود ہیں اور ان فائلوں کے بل بوتے پر اسٹیبلشمنٹ ان لوگوں کو اپنے ساتھ ملا تی ہے اور ان کو ان فائلوں کے ذریعے کنٹرول کرتی ہے ۔ مشرف دور میں ایم کیو ایم کے اس وقت کے بانی کا لندن سے نئی دہلی جانا اور قابل اعتراض تقریر پر عمران خان کے جو ریمارکس تھے پروگرام میں اس حوالے سے 22 جون 2007 کا کلپ دکھایا گیا اس پروگرام کے حوالے سے حامد میر کا کہنا تھاکہ اس کے بعد جیو کو کراچی میں بند کردیا گیا تھا ۔ 12مئی 2007 کو کراچی میں ہونے والے قتل عام کے حوالے سے عمران خان کے کیا خیالات تھے اور اس کا ذمہ دار کون کے حوالے سے کیپٹل ٹاک کا 12مئی 2007 کا کلپ دکھایا گیا جس میں عمران خان کا کہنا تھاکہ یہ دہشت گردی ہے جو ایم کیو ایم نے کی ہے ۔ پروگرام میں 22مئی 2007 کا
کلپ بھی شامل تھا جس میں جس میں وسیم اختر نے کہا تھا کہ عمران خان آپ وزیراعظم نہیں بن سکتے ۔ مشرف کی ایمرجنسی نافذ کرنے جیو اور حامد میر پر پابندی کے حوالے سے عمران خان کیا کہتے تھے اس حوالے سے 22 نومبر 2007 کا کیپٹل ٹاک کا روڈ شو کا کلپ دکھایا گیا جس میں عمران خان آزاد عدالتوں کا دفاع کرتے دکھائی دیئے ۔ حامد میر نے بتایا کہ مشرف دور میں عمران خان کی گرفتاری کے لئے جب چھاپے مارے جارہے تھے اور وہ مفرور تھے تو ان کی مفروری میں بھی کیپٹل ٹاک نے ان کا انٹرویو کیا تھا اس کا بھی کلپ دکھایا گیا جس میں عمران خان نے بتایا کہ جب پولیس نے ان کے گھر میں چھاپہ مارا تو میں نے پولیس والوں سے پوچھا کہ وارنٹ کدھر ہیں اور یہ میری خوش قسمتی ہے کہ اس وقت جیو کا کیمرہ بھی موجود تھا اور انہوں نے اس کیمرے سے ڈر کے ورنہ تو انہوں نے مجھے اسی وقت لے جانا تھا اس کیمرے سے ڈر کے انہوں نے کہا ہم وارنٹ لے کر آتے ہیں اور وہ جب چلے گئے تو میں نے اپنے گھر کے پیچھے جو کوارٹر ہیں
اس کے ساتھ ایک دس فٹ کی دیوار ہے اس کو میں چھلانگ لگا کر آگے گیا تو ایک اور گیٹ تھا دس فٹ کا اس کو بھی چھلانگ لگا کر کراس کیا اور پھر میں نکل گیا ۔ پروگرام میں حامد میر نے 26 نومبر 2008 کا وہ کلپ بھی دکھایا جس میں عمران خان نے کہا تھا کہ اگر ایم کیو ایم دہشت گردی چھوڑ دے تو وہ اس کے ساتھ تعاون کرسکتے ہیں ۔2011میں عمران خان کی انگلینڈ سے شائع کی کتاب کے حوالے سے بھی حامد میر نے پروگرام میں گفتگو کی اور بتایا کہ اس کتاب میں عمران خان نے بتایا کہ وہ علامہ اقبال کو اپنا نظریاتی لیڈر اور قائداعظم محمد علی جناح کو اپنا سیاسی لیڈر سمجھتے ہیں پروگرام میں 20 اکتوبر 2011 کا کیپٹل ٹاک کا عمران خان کا کتاب کے حوالے سے گفتگو کا کلپ بھی دکھایا گیا ۔ حامد میر نے بتایا کہ 2011 میں عمران خان کی پارٹی نے بڑے بڑے جلسے کرنا شروع کردیئے اور عمران نے دعوے کیا کہ اب ان کی پارٹی حکومت بھی بناسکتی ہے اس حوالے سے عمران خان کا 12 دسمبر 2011 کا کلپ بھی دکھایا گیا جس میں عمران خان نے کہا تھا کہ
میں کہتا ہوں کہ ہم گیم سوئپ کریں گے تو لوگ ہنستے ہیں لیکن بتادوں اس طرف اب گیم جارہی ہے اور میں بتادوں کہ میں پاکستان کی بہترین ٹیم لے کر آؤں گا اور اس کی کوالٹی میرٹ پر سلیکشن ہوگی ۔ حامد میر نے عمران خان کے 4 ستمبر 2012 کے وہ کلپ بھی ناظرین سے شیئر کئے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ اگر ان کی حکومت آگئی تو فوری طور پر گورنرز ہاؤس کی عمارتیں گرانے کے لئے بلڈوزر روانہ کردیئے جائیں گے جو گورنر ہاؤس کی عمارتوں کو بلڈوز کرکے وہاں پلے گراؤنڈ بنائیں گے کیونکہ بچوں کے پاس کھیلنے کو پلے گراؤنڈ موجود نہیں ہیں ۔پروگرام میں 21 دسمبر 2011 کا وہ کلپ بھی شامل تھا جس میں عمران خان نے نواز شریف سے کرکٹ کی زبان میں گفتگو کی اور کہا کہ نواز شرف کو پتہ ہونا چاہئے کہ ٹیسٹ کرکٹ بڑی مشکل سے محنت اور خون پسینے سے کرکٹ کھیلنا پڑتی ہے جبکہ دوسری چیز امپائر بھی اپنے نہیں رکھ سکتے کیونکہ آپکو بھی پتہ ہوگا کہ جیمخانہ میں کیا ہوتا تھا نواز شریف اپنے امپائر لے کر آتے تھے بالخصوص رانا کو لاتے تھے جو ہمیشہ امپائر ہوتا تھا نواز شریف آؤٹ ہوئے اس نے کہا نو بال ۔ میاں صاحب نے کب امپائر ساتھ نہیں ملایا ، اب میاں صاحب کتنے بھی امپائر ساتھ ملالیں یہ جو سونامی آرہی ہے سمجھیں گئے اب میاں صاحب ۔ فیوڈل سسٹم پر عمران خان کی تنقید پر مبنی 19 مارچ 2012 کا کلپ بھی پروگرام کی زینت تھا جس میں وہ کہے رہے تھے کہ فیوڈل سسٹم تباہی لاتا ہے کیونکہ ایم این اے آتے ساتھ ہی اپنا تھانیدار اپنا پٹواری لگادیتا ہے پنڈی میں دیکھ لیں نثار صاحب ہیں وہ بھی پٹواری ۔(ذ،ک)
from Hassan Nisar Official Urdu News Website https://ift.tt/2vprplG
via IFTTT
No comments:
Write komentar