کراچی (ویب ڈیسک )نجی ٹی وی چینل کے پروگرام ’’آپس کی بات ‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئے معاون خصوصی وزیراعظم برائے احتساب بیرسٹر شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ ملک کی لوٹی ہوئی دولت جلد واپس آنا شروع ہوجائیگی ، سنیئرصحافی انصار عباسی نے کہا کہ چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کی
عمران خان سے ملاقات نہیں ہونی چاہئے تھی،رکن قومی اسمبلی تحریک انصاف نجیب ہارون نے کہا کہ عامر لیاقت چار تاریخ کو صدارتی انتخابات میں پی ٹی آئی کو ہی ووٹ دیں گے،ایسا کوئی عشائیہ تھا ہی نہیں جس میں عامر لیاقت کو مدعو کیا جاتا ، گورنر کی حلف برداری کے بعد ایک نمبر سے اطلاع پہنچی تھی جس میں ایم پی ایز اور ایم این اے کے درمیان ملاقات کی خواہش ظاہر کی گئی اور میں وہاں گیا ایک کپ چائے بھی پی ، نئی رکن کی حیثیت سے وہاں سب کا تعارف ہوا ، مجھے وہاں عامر لیاقت نظر نہیں آئے ممکن ہے انہوں نے واٹس ایپ گروپ کی اطلاع کو کافی نا سمجھا ہویاوہ کہیں مصروف ہوں ، کراچی جن حالات و واقعات سے گزرا ہے اس کو دیکھتے ہوئے پی ٹی آئی کراچی کے تمام ذمہ داروں نے اپنے تئیں کام شروع کردیئے ہیں ۔ انسانی جو خواہش ہے کہ جب کوئی ایم پی اے بن جاتا ہے تو اگلی منزل کی طرف دیکھتا ہے یقینی طور پر جو 14لوگوں کی بات ہورہی ہے وہ عمران خان کو جیسے مائنس کریں تو 13رہ جاتے ہیں اور جیسے ہی عارف علوی جو صدارت کے لیے گامزن ہیں ان کو مائنس کریں تو 12رہ جائیں گے ۔انہوں نے کہا
کہ اگر عامر لیاقت پارٹی کے ایم این اے بن گئے ہیں تو ان کا یہ حق ہے کہ پارٹی ان کا ہر صورت احترام کرے کیونکہ وہ پارٹی کے ٹکٹ پر ایم این اے بنے ہیں ۔ شاید عامر لیاقت کی توقعات بہت زیادہ ہیں ، میں ان سے بھی احتراماً گزارش کروں گا کہ وہ اپنی توقعات کو کم کریں ۔ انہوں نے کہا معاملات بہتری کی طرف جارہے ہیں اور وہ چار تاریخ کو صدارتی انتخابات میں پی ٹی آئی کو ہی ووٹ دیں گے ۔ پروگرام میں وزیر اعظم کے نمائندہ خصوصی افتخار درانی ، مسلم لیگ ن کے سینیٹر جاوید عباسی اور پاکستان پیپلزپارٹی کے مرکزی رہنما چوہدری منظور نے بھی گفتگو میں حصہ لیا ۔ سنیئرصحافی انصار عباسی نے کہا کہ چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کی عمران خان سے ملاقات نہیں ہونی چاہیے تھی کیونکہ نیب ایسا ادارہ ہے جس میں حکومتی اداروں کا احتساب کیا جاتا ہے اور وہ اس پر نظر رکھتا ہے ، پاکستان کا رواج ہے کہ نیب پاورفُل لوگوں کے ہاتھوں استعمال ہوتی رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس ادارے کو بند ہوجانا چاہیے لیکن وزیراعظم پاکستان نے اس عزم کا اظہار کیا ہے اور کہا کہ ہم اس کو مزید مضبوط کریں گے ۔ افتخار درانی نے کہا کہ نیب میں عمران خان پر صوبائی اتھارٹی کے غلط استعمال کا کیس ہے،اس کیس میں وزیراعظم حلف لینے سے پہلے خود پشاور گئے
اور عدالت میں پیش ہوئے اور اگر انہیں دوبارہ بلایا جائے گا تو وہ ضرور جائیں گے ۔ انصار عباسی نے کہا کہ پچھلے دور حکومت نے ماسوائے وزیراعظم اور انٹیلی جنس ایجنسیز کے تمام لوگوں کے اوربیشتر وزارتوں کا صوابدیدی فنڈ بند کیا تھا اوراب وزیراعظم کا 8کروڑ کا فنڈ بھی ختم ہوا، گورنمنٹ کی ذمہ داری ہے کہ ایک ایسا طریقہ کار بنائیں جس سے تمام لوگوں کو فنڈ تقسیم ہوں ۔ افتخار درانی نے کہا کہ کے پی کے میں جب لوکل گورنمنٹ سسٹم نہیں آیا تھا اس وقت 124ارب کا بجٹ تھا جس میں 30ارب لوکل گورنمنٹ کو جاتا تھا لیکن جب ہماری لوکل گورنمنٹ آئی تو اس میں سارے فنڈ 25اضلاع میں جاتے تھے اسی وجہ سے کے پی کے لوگوں نے پہلے سے زیادہ ووٹ دیئے اور اب بھی وزیراعظم پاکستان یہی چاہتے ہیں کہ فنڈ نیچے تک جائیں ۔ملک کی لوٹی ہوئی دولت کتنے دنوں میں واپس آسکتی ہے ؟ اس پر بیرسٹر شہزاد اکبر نے کہا کہ انٹرنیشنل لیگل فریم ورک میں معلومات کی فراہمی نسبتاً پہلے سے آسان ہوگئی ہے ، اس وقت ہمارے کچھ ادارے اس پر کام کررہے ہیں لیکن وہ اس وقت بہت سست روی کا شکار ہے ، نیب کے 200کے قریب کیسز ہیں جن میں کافی خاطر خواہ رقم ہے جو کہ تاخیر کا شکار ہیں ، ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اگر کہیں لیگل فریم ورک ہوگا تو لاء انفورس منٹ ایجنسیز آسانی کے ساتھ معلومات فراہم کرسکتی ہیں، اگر آپ کسی خاص کیس پر جاتے ہیں تو وہ انفارمیشن دے دی جاتی ہے ۔ 2016میں برطانیہ میں ایک قانون آگیا ہے جس میں بہت آسانی ہوگئی ہے ۔(ز،ط)
from Hassan Nisar Official Urdu News Website https://ift.tt/2LG7Bj4
via IFTTT

No comments:
Write komentar