(تسنیم خیالی)
ترکی اور امریکہ کے درمیان جاری حالیہ کشیدگی اگرچہ ترک معیشت کو کافی حد تک نقصان دے رہی ہے مگر کیانقصان صرف ترکی کا ہی ہے یا پھر امریکہ کو بھی مستقبل میںاس کشیدگی کےجاری رہنے سے نقصان ہوگا؟
اس حوالے سے امریکی قومی سیکورٹی ادارے کے سابق عہدیدار میتھیوپیریزا نے ترکی اور امریکہ کے درمیان جاری کشیدگی پر پریشانی کا اظہار کرتے ہوئے امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ میں شائع ہونے والے اپنے حالیہ کالم میں لکھا ہے ، اگر واشنگٹن انقرہ سے ہاتھ دھو بیٹھا تو امریکہ مشرق وسطیٰ میں اپنا اثر ورسوخ کھو بیٹھے گا اور نیٹو اتحاد کمزور ہوجائے گا،پیریزا کے مطابق ’’واشنگٹن اتنی بڑی قربانی نہیں دےگا ناہی وہ ترکی کو چھوڑ پائے گا کیونکہ ایسا ہونے سے وہ بہت کچھ کھو بیٹھے گا‘‘۔
پریزا کے بقول ترکی جیسے اتحادی کو گنوا بیٹھنے سے ایک اہم نقصان یہ ہوگا کہ امریکہ ترک فوجی اڈہ ’’انجرلیک‘‘ سے فارغ ہوجائے گا اور یہ اڈہ امریکہ کی مشرق وسطیٰ میں فوجی کارروائیوں کے لئے انتہائی اہم ہے ، امریکہ اس اڈے کو گزشتہ 23 سالوں سے استعمال کرتا آرہا ہے جس کی بناپر امریکہ کے لئے انجرلیک کو خیر باد کہنا ممکن نہیں ۔
پریزا کے نزدیک امریکی صدر ڈونلڈٹرمپ کا ترکی کے خلاف اقتصادی محاذ کھولنا انتہائی غلط اقدام ہونے کے ساتھ ساتھ اتحادی ملک سے دشمنی کے مترادف بھی ہے ۔
پیریزا کی باتوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ ترکی اور امریکہ کے درمیان جاری حالیہ کشیدگی سے نقصان جہاں اقتصادی طور پر ترکی کا ہورہا ہے وہیں آنے والے وقت میں (اگر یہ کشیدگی جاری رہی تو) امریکہ کو اسٹراٹیجک طور پر ناقابل تلافی نقصان ہوگا، جس کے آگے ترکی کے اقتصادی نقصان کی کوئی حیثیت نہیں ۔
ترکی نےتو اعلان کردیا ہے کہ وہ امریکہ کے بدلے دیگر اتحادی اور دوست تلاش کرے گا جو امریکہ کی طرح دھوکے باز نہیں ہوں گے اور واقعی میں ترکی نےآہستہ آہستہ اپنے نقصانات کی تلافی کرنا شروع کردی ہے مگر امریکہ کے لئے ترکی جیسا اتحادی اور انجرلیک اڈے کا متبادل تلاش کرنا ناممکن ہے لہٰذا امریکی صدر کو ترکی کے خلاف اپنے حالیہ اقدامات پر نظر ثانی کر لینی چاہئے کیونکہ شروع میں تو نقصان ترکی کا ضرور ہے البتہ بعد میں نقصان امریکہ کا ہوگا اور ترکی کا نقصان تو قابل تلافی ہے البتہ امریکہ کا نقصان ناقابل تلافی ثابت ہوگا۔
The post ترکی اور امریکہ کی کشیدگی میں نقصان کس کا؟ appeared first on Iblagh News | حقائق تک رسائی اور ان کا ابلاغ.
from Iblagh News | حقائق تک رسائی اور ان کا ابلاغ https://ift.tt/2MZnnXL
via IFTTT
No comments:
Write komentar