(تسنیم خیالی)
لبنانی روزنامہ ’’الاخبار‘‘ نے منگل کے روز شائع ہونے والے اپنے شمارے میں انکشاف کیا ہے کہ 2 ماہ قبل شامی دارالحکومت دمشق میں امریکی سکیورٹی ادارے اور انٹیلی جنس ایجنسیز کے متعدد آفسران نے شامی سکیورٹی ادارے اور انٹیلی جنس ایجنسیز کے متعدد افسران سے 4 گھنٹوں پر محیط ایک اہم ملاقات کی تھی اور یہ ملاقات متحدہ عرب امارات کی وساطت سے ہوئی، اخبار کے مطابق یہ ملاقات گزشتہ جون کے مہینے کے آخری ہفتے میں ہوئی تھی اور امریکی آفیسرز اماراتی طیارے کے ذریعے دمشق پہنچے تھے، شام کی جانب سے اس ملاقات میں شامی قومی سکیورٹی ادارے کے سربراہ علی مملوک ، انٹیلی جنس چیف جنرل دیب ایتوں اور ڈپٹی چیف آف سٹاف کمیٹی جنرل موقف اسعد نے شرکت کی ، ملاقات کے دوران امریکیوں نے شام سے فوجی انخلاء پر رضا مندی ظاہر کرتے ہوئے اس انخلاء کو 3 شرائط سے مشروط کیا ۔
پہلی شرط:
شام کے جنوبی علاقوں سے ایرانی فوجیوں کا انخلاء (یاد رہے کہ یہ علاقہ اسرائیل کے ساتھ ملتا ہے )
دوسری شرط:
شام کے مشرقی علاقوں میں واقع تیل کے ذخائر سے امریکی کمپنیوں کو حصہ
تیسری شرط:
امریکیوں کو شام میں سرگرم تمام دہشت گرد تنظیموں کے حوالے سے مکمل معلومات کی فراہمی بالخصوص ان غیر ملکی دہشت گرد وں کی تفصیلی معلومات جو واپس اپنے مغربی ممالک لوٹ سکتے ہیں ۔
شامیوں نے امریکیوں کی پہلی شرط کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ شام اور ایران کے درمیان تعلقات انتہائی گہرے اور مضبوط ہیں ۔ دوسری شرط کے حوالے سے سے شامیوں کا کہنا تھا کہ امریکی کمپنیوں کا شامی تیل سے استفادے کا معاملہ شام کی تعمیر نو کے بعد کا معاملہ ہے، تعمیر نو سے قبل اس پر بات کرنا بے سود ہوگا، البتہ تعمیر نو کے بعد امریکی کمپنیاں شام میں توانائی کے شعبے میں روسی اور دیگر غیر ملکی کمپنیوں کے ذریعے سرمایہ کاری کرسکیں اور یہ امریکیوں کی اس ملاقات کے بدلے ایک اقدام تصور ہوگا۔
تیسری شرط پر شامیوں کا جواب کچھ یوں تھا کہ شام امریکہ کو شام میں سرگرم دہشت گرد تنظیموں اور دہشت گردوں کے حوالے سے کسی بھی قسم کی کوئی معلومات اس وقت تک فراہم نہیں کریگا جب تک شام اور امریکہ کے درمیان تعلقات بہتر نہیں ہوتے، اس ملاقات کے حوالے سے ایرانی ذرائع ابلاغ نے بھی کافی کچھ کہا ہے ۔
مثلا ملاقات کے دوران شامیوں نے امریکیوں سے کہا کہ ’’تم لوگ شام میں ایک استعماری قوت ہوجو ہماری سرزمین پر ہماری اجازت کے بغیر داخل ہوئے اور واپس جانے کیلئے آپ کو ہماری اجازت کی ضرورت نہیں اور تب تک آپ لوگ ہماری نظروں میں استعماری قوت ہی رہیں گے۔
تیل کے ذخائر میں امریکی کمپنیوں کے مستفید ہونے کے حوالے شامیوں نے یہ واضح طور پر امریکیوں سے کہہ دیا ہے کہ ترجیح روس ، ایرانی اور ان ممالک کی کمپنیوں کو دی جائے گی جنہوں نے شام کی مخالفت نہیں کی اور اسکا بھرپور ساتھ دیا۔
دیکھا جائے تو امریکیوں نے شامیوں کو ایک ’’اچھے پیکج‘‘ کی پیش کش کی ہے البتہ اس پیکج کو ٹھکراناجہاں بہت سے لوگوں کےلئے حیران کن ہے، وہیں اس بات کا ثبوت ہے کہ شام اپنے اتحادیوں کے ساتھ ہے اور ہرمعاملے میں وہ اپنے اتحادیوں کو ترجیح دیگا ، جنہوں نے دہشت گردی اور عالمی سازش کے خلاف اسکا بھرپور ساتھ دیا ، ایک قابل غور بات یہ ہے کہ امریکہ شام کی بازی مکمل طور پر ہار گیا ہے تبھی تو وہ کچھ نہ کچھ حاصل کرنے کی کوشش کررہا ہے ، البتہ وہ کچھ بھی اصل نہیں کرپائے گا اور امریکیوں کو یہ بھی جان لینا چاہئے کہ وہ اس پوزیشن میں ہی نہیں کہ پیشگی شرائط شام کے سامنے رکھے۔
The post شامی آفیسرز اور امریکی آفیسرز کے درمیان 2 ماہ قبل ہونے والی ملاقات appeared first on Iblagh News | حقائق تک رسائی اور ان کا ابلاغ.
from Iblagh News | حقائق تک رسائی اور ان کا ابلاغ https://ift.tt/2olN3TO
via IFTTT


No comments:
Write komentar