Technology

Ads

Most Popular

Thursday, 30 August 2018

اردگان کا نیٹو کو ممکنہ ’’سرپرائز‘‘

 


(تسنیم خیالی)
ترک صدر رجب طیب اردگان نے کچھ عرصے سے نیٹو ممالک بالخصوص امریکہ کو کافی حد تک پریشان اور خوفزدہ کررکھا ہے ، اور اب امریکہ کے متعدد ریٹائزڈفوجی جرنیلز ، ایڈمیرلز اور انٹیلی جنس آفیسرز اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ ترکی رواں سال ممکنہ طور پر نیٹو اتحاد سے دستبردار ہوجائے گا جس کی وجہ دراصل ترکی اور نیٹو کے درمیان بڑھتے ہوئے اختلافات ہیں ، دیکھاجائے تو ان اختلاف کا ذمہ دار ترکی نہیں بلکہ امریکہ اور یورپی ممالک ہیں جو علاقے میں کرد ملٹری گروپس کی حمایت کر رہے ہیں ،خواہ یہ کرد شام کے ہوں ، عراق کے یاپھر ترکی کے، ترک حکومت کے نزدیک شام اور ترکی میں سرگرم کرد جنگجو دہشت گرد ہیں اور انکی حمایت ترکی کی مخالفت ہے ، ترکی پر گہری نظر رکھنے والے تجزیہ نگاروں کے مطابق ترک صدر رجب طیب اردگان امریکہ اور دیگر نیٹو ممالک کی گرفت اور اثرورسوخ سے ترکی کو نجات دلانا چاہتے ہیں جس کے لئے انہوں نے روس اور ایران کے ساتھ تعلقات کو مزید مضبوط کرنے کو ترجیح دی اور جس میں آئےدن بہتری نظر آرہی ہے۔

ترکی کے بطور نیٹو رکن ملک روس کے ساتھ تعلقات میں بہتری اور بڑے پیمانے پر پیش رفت نیٹو اتحاد کےلئے خطرے کی گھنٹی کے مترادف ہے اور اگر ترکی روس سے 400-5نامی سسٹم خریدتا ہے (جیسا کہ ترکی کی طرف سے اعلان کیا جاچکا ہے ) تو آپ خود سوچئے کہ نیٹو کو کس قدر تکلیف ہوگئی، ویسے تو ترکی اور روس ایک دوسرے کے پرانے دشمن سمجھے جاتے ہیں البتہ اردگان کی روس سے متعلق پالیسیز نے سبھی کو حیران کررکھا ہے اور ان پالیسیز کے باعث ترکی اور امریکہ کے درمیان تعلقات بگڑتے جارہے ہیں ،امریکہ کی کردوں کی حمایت کے علاوہ ایک اور اہم مسئلہ یہ ہے کہ ترکی شام میں اپنا مضبوط اثرورسوخ قائم کرنا چاہتا ہے او ر دوڑ میں شامل ہونے کےلئے ترکی نے شام میں روس اور ایران کے ساتھ کیا ہے۔

ایک اور اہم وجہ ترکی اور نیٹو کے درمیان اختلاف کی ایران ہے جس کے ساتھ اردگان اپنے تعلقات آئے دن مضبوط کرتے جارہے ہیں جس کی آخری مثال ترکی کا یہ اعلان کہ وہ امریکہ کی طرف ایران کے خلاف پابندیاں عائد ہونے کے باوجود ایران کے ساتھ تجارت جاری رکھے گا، اس وقت مشرق وسطیٰ میں ایرا ن، روس اور ترکی کے درمیان ایک غیر متوقع اور مضبوط اتحاد قائم ہے جس کی سب سے زیادہ تکلیف کسی اور کو نہیں نیٹو کو ہے ۔

اردگان ترکی کا چہرہ بدل کر رکھنا چاہتے ہیں اور علاقے میں ایک مضبوط طاقت کے طور پر ترکی کو پیش کر نا چاہتے ہیں جو کہ ترکی کا نیٹو رکن بنے رہنے سے ممکن نہیں لہٰذا بعید از امکان نہیں کہ ترکی نیٹونام کی زنجیر سے خود کو آزاد کرتے ہوئے اس اتحاد سے عنقریب دستبردار ہوجائے اور اگر ایسا ہوگیا تو یہ نیٹو کیلئے ایک ناقابل برداشت اور باقابل تلافی نقصان ثابت ہوگا جس کا سب سے بڑا ذمہ دار خود نیٹو ہی ہوگا۔

The post اردگان کا نیٹو کو ممکنہ ’’سرپرائز‘‘ appeared first on Iblagh News | حقائق تک رسائی اور ان کا ابلاغ.



from Iblagh News | حقائق تک رسائی اور ان کا ابلاغ https://ift.tt/2NvNy8S
via IFTTT

No comments:
Write komentar