Technology

Ads

Most Popular

Sunday, 20 May 2018

ملزم میاں محمد نواز شریف ولد محمد شریف عمر۔۔۔۔ جواب دو، میاں نواز شریف سے احتساب عدالت میں کیا سوالات پوچھے گئے؟ آپ بھی جانیے

 

اسلام آباد (ویب ڈیسک) جج احتساب عدالت اسلام آباد: ملزم میاں محمد نواز شریف ولد محمد شریف عمر——-سال ، سکنہ شمیم فارمز ، جاتی امرا ، رائے ونڈ روڈ ، لاہور کا بیان زیر دفعہ 342ضابطہ فوجداری۔ سوال نمبر 1۔ کیا آپ نے اس ریفرنس میں اپنے خلاف ریکارڈ کئے گئے پراسیکیوشن کے ثبوت کے بارے

میں سنا اور اس کا مطلب سمجھا ہے ؟ سوال نمبر 2۔ آپ کے خلاف ثبوت میں درج ہے کہ آپ سرکاری عہدے پر فائز رہے ۔ آپ پنجاب کے وزیراعلیٰ، وزیر خزانہ پنجاب، وزیراعظم پاکستان، رکن قومی اسمبلی رہے ۔ اس بارے میں آپ کیا کہتے ہیں؟ سوال نمبر3۔ یہ ثبوت میں ہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے کچھ سوالات کیساتھ جے آئی ٹی کا اعلان کیا، جن کا اسے پتہ لگانا تھا، ان میں ایسے شواہد جمع کرنا بھی شامل تھا جو کہ ظاہر کریں کہ آپ (ملزم)، یا آپ کا کوئی قریبی یا بے نامدار ایسے اثاثوں کا مالک یاایسے اثاثوں میں حصہ دار ہے جوکہ اس کے معلوم ذرائع آمدنی سے مطابقت نہیں رکھتے ، اور جے آئی ٹی نیب اور ایف آئی اے کے پاس موجود ایسے شواہد اور مواد کا جائزہ لے سکتی ہے جوکہ ایون فیلڈ فلیٹس نمبر 16، 16اے ، 17، 17اے یا کسی بھی دوسرے اثاثے کے حصول کے ذرائع سے متعلق ہوں۔ اس حکم کی تصدیق شدہ کاپی بطور ایکس پی ڈبلیو 16/1موجود ہے ۔ آپ ا س بارے میں کیا کہتے ہیں؟ سوال نمبر4۔ یہ ثبوت میں ہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے حکم ایکس پی ڈبلیو 16/2 بتاریخ 05.05.2017کے تحت جے آئی ٹی تشکیل دی گئی،

جناب واجد ضیا ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے امیگریشن کو اس کا سربراہ بنایا گیا۔ آپ ا س بارے میں کیا کہتے ہیں؟ سوال نمبر 5۔ یہ ثبوت میں ہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے 05.05.2017کے اپنے حکم کے پیرا 3(i)سے پیرا 3(ix)میں فرائض کی انجام دہی کیلئے مختلف اختیارات دینے کی ہدایت کی ۔ آپ ا س بارے میں کیا کہتے ہیں؟ سوال نمبر6۔ یہ ثبوت میں ہے کہ جے آئی ٹی نے اپنے کام کا آغاز 08.05.2017سے کیا، اور دس جلدوں پر مشتمل اپنی حتمی رپورٹ جمع کرائی، جے آئی ٹی رپورٹ کی جلد VIIIور IXکے دو حصے تھے ۔ آپ ا س بارے میں کیا کہتے ہیں؟ سوال نمبر 7۔ یہ ثبوت میں ہے کہ جے آئی ٹی نے وہ تمام دستاویزات جمع کیں جوکہ درخواست گزاروں نے اپنی آئینی پٹیشن نمبر 29اور دیگر میں فائل کی تھیں، وہ مختصر بیانات اور دستاویزات بھی جمع کئے جوکہ آپ سمیت مدعاعلیہان نے فائل کئے ۔جے آئی ٹی نے مختلف اداروں سے بھی دستاویزی مواد جمع کیا جن میں ایس ای سی پی، بینک، ایف آئی اے ، نیب اور دیگر شامل ہیں۔ آپ ا س بارے میں کیا کہتے ہیں؟ سوال نمبر 8۔ یہ ثبوت میں ہے کہ نوٹیفکیشن ایکس

پی ڈبلیو 16/3 جے آئی ٹی کی درخواست پر جاری ہواجس کا مقصد نیشنل اکاؤنٹیبلٹی آرڈیننس 1999کے سیکشن 21کے تحت جے آئی ٹی کے سربراہ کو اختیارات دینا تھا۔ ا س پر آپ کیا کہتے ہیں؟ سوال نمبر 9۔یہ ثبوت میں ہے کہ جے آئی ٹی نے قانونی معاونت کے حصول کیلئے برطانیہ، ورجن آئی لینڈ، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کو درخواستیں بھیجیں۔ ا س پر آپ کیا کہتے ہیں؟ سوال نمبر 10۔ یہ ثبوت میں ہے کہ جے آئی ٹی نے ایسے افراد کے بیانات ریکارڈ کئے جوکہ کیس کے حقائق سے آگاہی رکھتے تھے ، جن میں آ پ ملزم میاں نواز شریف کے علاوہ جناب شہباز شریف، جناب طارق شفیع، حسین نواز، حسن نواز ، مسز مریم صفدر اور کیپٹن (ر)محمد صفدر سمیت دیگر شامل ہیں۔ جے آئی ٹی رپورٹ کی جلد IIمیں وہ تمام بیانات اور تجزیے شامل ہیں۔ ا س پر آپ کیا کہتے ہیں؟ سوال نمبر 11۔ یہ ثبوت میں ہے کہ اسسٹنٹ ڈائریکٹر /انویسٹی گیشن آفیسر نیب ا س بات کا مجاز تھا کہ وہ سپریم کورٹ کے 28.07.2017کے حکم کی روشنی میں کیس کی تحقیقات کر سکے ۔ اس کا اتھارٹی لیٹر ایکس پی ڈبلیو 18/1ہے ۔ ا س پر آپ کیا کہتے ہیں؟ سوال نمبر 12۔ یہ ثبوت میں ہے کہ

تحقیقات کے دوران جلد 1 سے جلد IX-A تک جے آئی ٹی کی جامع رپورٹ مرتب کی گئی جوکہ عدالت میں دائر کئے گئے ریفرنس کا لازمی حصہ ہے ۔ ا س پر آپ کیا کہتے ہیں؟ سوال نمبر 13۔ یہ ثبوت میں ہے کہ پاناما کیس سے متعلق سپریم کورٹ میں پیش کئے گئے ریکارڈ میں مینجمنٹ اکاؤنٹنٹس کا تصدیق نامہ بھی شامل ہے ، جس کے ذریعے آپ ملزم اور دیگر نے ایون فیلڈ املاک کے حصول سے متعلق اپنا موقف پیش کیا تھا۔ ا س پر آپ کیا کہتے ہیں؟ سوال نمبر 14۔ یہ ثبوت میں ہے کہ آپ اور دیگر مدعاعلیہان نے پٹیشن نمبر 29کے دفاع میں مینجمنٹ اکاؤنٹنٹس کے تصدیق نامے فائل کئے ، جن میں تصدیق نامہ نمبر 2017/ 7531شامل ہے ، جس میں مریم صفدر، حسین اور حسن نواز کی جانب سے مختصر بیان بھی ہیں جن میں ایون فیلڈ فلیٹس نمبر 16، 16اے ، 17، 17اے کے حصول کی وضاحت کی گئی ہے ۔ یہ مختصر بیان ایکس پی ڈبلیو 4/16میں موجود ہے ۔ ا س پر آپ کیا کہتے ہیں؟ سوال نمبر 15۔ یہ ثبوت میں ہے کہ26.01.2017کو کچھ دستاویزات مینجمنٹ اکاؤنٹنٹس کا تصدیق نامہ 2017/ 432کیساتھ جمع کرائے گئے تاکہ ملزم حسین نواز اور حسن نواز

کی جانب سے منی ٹریل کی وضاحت کی جا سکے ۔ ا س پر آپ کیا کہتے ہیں؟ سوال نمبر 16۔ یہ ثبوت میں ہے کہ طارق شفیع کے 12.11.2016کے بیان حلفی کیساتھ مینجمنٹ اکاؤنٹنٹس کا تصدیق نامہ نمبر 2017/ 7531لف تھا، جبکہ ان کا دوسرا بیان حلفی ایکس پی ڈبلیو 16/ 6میں ہے ۔ جے آئی ٹی نے دونوں بیانات حلفی کا جائزہ اپنی رپورٹ میں جلد تین کے صفحہ 05سے 21تک پیش کیا ہے ، جس میں انہوں نے مختلف بے قاعدگیوں اور تضادات کی نشاندہی کی ہے ۔ ا س پر آپ کیا کہتے ہیں؟ سوال نمبر17۔ یہ ثبوت میں ہے کہ طارق شفیع کے بیان حلفی کا پیرا 3ظاہر کرتا ہے کہ گلف سٹیل ملز صفر ایکویٹی ، 100فیصد قرضے اور پارٹنر محمد حسین کیساتھ قائم کی گئی تھی۔ ا س پر آپ کیا کہتے ہیں؟ سوال نمبر 18۔ یہ ثبوت میں ہے کہ ملزم جناب حسین کو جے آئی ٹی نے گلف سٹیل ملزسے متعلق بطور ثبوت ٹھوس دستاویزات فراہم کرنے کا کہاجس میں میمورنڈم آف ایسوسی ایشن، بینک قرضہ کی دستاویزات شامل ہیں، مگر ایسی کوئی دستاویزات جے آئی ٹی کو نہ دی گئیں ۔ ا س پر آپ کیا کہتے ہیں؟ سوال نمبر 19۔ یہ ثبوت میں ہے کہ فروخت کے معاہدہ

کے تین فریق محمد شریف، احلی اور بی سی سی آئی حصہ دار تھے ، جس کی کاپیاں ایکس پی ڈبلیو 16/ 7میں موجود ہیں۔ حاصل رقم میں سے 2کروڑ دس لاکھ درہم بی سی سی آئی کو ملنا تھے ، کمپنی کی فروخت سے کل 5کروڑ 60لاکھ درہم موصول ہوئے ، بی سی سی آئی کو ادائیگی کے بعد بھی ایک کروڑ 40لاکھ درہم گلف سٹیل کے ذمے واجب الادا تھے اور یہ تمام واجب الادا رقم بشمول بی سی سی آئی کو واجب الادا 60لاکھ درہم کی ادائیگی طارق شفیع کی ذمہ داری تھی، جسے جناب محمد شریف کی ملکیت میں چلایا جا رہا تھا۔ ا س پر آپ کیا کہتے ہیں؟ سوال نمبر 20۔ یہ ثبوت میں ہے کہ 14اپریل 1980کا معاہدہ مینجمنٹ اکاؤنٹنٹس کے تصدیق نامے نمبر 2016/ 7531کا حصہ تھا، جوکہ میاں شہباز شریف کے مجاز نمائندے طارق شفیع اور محمد احلی کے درمیان تھا، اور وہ ایکس پی ڈبلیو 16/ 9میں موجود ہے ، مگر طارق شفیع اور شہباز شریف اس بات سے انکاری ہیں کہ انہوں نے جے آئی ٹی کے سامنے ان دستاویز پر دستخط کئے ۔ ا س پر آپ کیا کہتے ہیں؟ سوال نمبر 21۔ یہ ثبوت میں ہے کہ ذکر بالا معاہدے کی کچھ شقیں

بینک گارنٹی سے متعلق ہیں جوکہ عبدالرحمن احلی نے دی تھیں۔ ان شقوں کے بارے میں آپ کیا کہتے ہیں؟ سوال نمبر 22۔ یہ ثبوت میں ہے کہ طارق شفیع کے حوالے سے قانونی معاونت کی درخواست کا جواب 14.04.1980کے خط کی صورت میں فائل پر موجود ہے ۔ اس کے مندرجات کے بارے میں آپ کیا کہتے ہیں؟ سوال نمبر 23۔ یہ ثبوت میں ہے کہ پی ڈبلیو 01 مسمات سدرہ منصور نے حدیبیہ پیپر ملز کے سالانہ آڈٹ کی تصدیق شدہ کاپیاں پیش کیں، جوکہ ایکس پی ڈبلیو -3/ 1اور ایکس پی ڈبلیو -8/ 1میں سال 2000سے 2005تک کی ہیں۔ ا س پر آپ کیا کہتے ہیں؟ سوال نمبر 24۔ پی ڈبلیو 01 مسمات سدرہ منصور جائنٹ رجسٹرار آف کمپنیز کے ثبوت میں یہ ہے کہ 49کروڑ ، 49لاکھ ساٹھ ہزار کا طویل المدت قرضہ حدیبیہ پیپر ملز کے ذمہ واجب الادا ہے ، اس قرضے کی حیثیت 30.06.2000سے 30.06.2005اسی طرح برقرار رہی۔ ا س پر آپ کیا کہتے ہیں؟ سوال نمبر 25۔ پی ڈبلیو محمد عمران ایڈیشنل ڈائریکٹر نیب لاہور کے ثبوت میں یہ بات ہے کہ آپ کی بیٹی ملزمہ مریم صفدر اور آپ کے بیٹے ملزم حسین نواز حدیبیہ پیپرملز کے ڈائریکٹر جبکہ حسن نواز اس کے شیئر ہولڈر تھے ۔

ا س پر آپ کیا کہتے ہیں؟ سوال نمبر 26۔ یہ ثبوت میں ہے کہ حدیبیہ پیپر ملز کے ڈائریکٹروں کی رپورٹ بمعہ مینجمنٹ اکاؤنٹنٹس کا تصدیق نامہ نمبر 2017/ 432 ایکس پی ڈبلیو -16/36 کے صفحات 93سے 102کیساتھ لف ہے ۔ ۔ا س پر آپ کیا کہتے ہیں؟ سوال نمبر 27۔ یہ ثبوت میں ہے کہ پی ڈبلیو 01کی پیش کردہ دستاویزات تفتیشی افسر نے میمو ایکس پی ڈبلیو -1/1کے ذریعے قبضے میں لے لی تھیں۔ ا س پر آپ کیا کہتے ہیں؟ سوال نمبر 28۔ یہ ثبوت میں ہے کہ پی ڈبلیو 02 جناب رشید نے سربمہر لفافے میں دستاویزات پیش کیں، جوکہ ظہیر ریاض نامی شخص نے کورنگ لیٹر ایکس پی ڈبلیو – 2/ 1 کیساتھ ان کے حوالے کیں تھیں ۔ ا س پر آپ کیا کہتے ہیں؟ سوال نمبر 29۔ یہ ثبوت میں ہے کہ بند لفافہ تفتیشی افسر نے کھولا اور اس نے میمو ایکس پی ڈبلیو – 2/2کے ذریعے انہیں قبضے میں لے لیا، ان میں مارک اے کوئنز بینچ کا حکم ، مارک بی مظہر رضا بنگش کا حلف نامہ شامل تھا۔ آپ ان دستاویزات اور ان کے مندرجات کے بارے میں کیا کہتے ہیں؟ سوال نمبر 30۔ یہ ثبوت میں ہے کہ پی ڈبلیو -03مظہر رضا بنگش کا حلف نامہ

سروس (مارک بی)کا تھاجوکہ انہوں نے او ڈگ نام اینڈ کمپنی کو جمع کرایا تھا۔ ا س پر آپ کیا کہتے ہیں؟ سوال نمبر 31۔ یہ ثبوت میں ہے کہ کوئنز بینچ کا 1999کا حکم (مارک اے )زمین کی پٹے داری سے متعلق تھا جوکہ 16اے ایون فیلڈ ہاؤس، 117- 128پاک لین لندن،17ایون فیلڈ ہاؤس 118- 127پارک لین لندن، اور 17اے ایون فیلڈ ہاؤس 118- 127پارک لین لندن کے نام سے معروف ہیں؛ اور یہ حکم حدیبیہ پیپر ملز لمیٹڈ میاں شہباز شریف، میاں محمد شریف اور میاں محمد عباس شریف سے متعلق ہے ۔ ا س پر آپ کیا کہتے ہیں؟ سوال نمبر 32۔ یہ ثبوت میں ہے کہ پی ڈبلیو 04 مختار احمد سب انسپکٹر پولیس سٹیشن نیب ، لاہور کو اس ریفرنس کے حوالے سے پانچ کال اپ نوٹسز تفویض کئے گئے ، جن میں ایک کال اپ نوٹس آپ ملزم میاں نواز شریف کے نام پر تھا۔ یہ نوٹس جاتی امرا میں آپ کے سکیورٹی افسر نے وصول کیا مگر آپ تحقیقات کیلئے پیش نہ ہوئے ۔ ا س پر آپ کیا کہتے ہیں؟ سوال نمبر 33۔ پی ڈبلیو -18 محمد عمران کے ثبوت میں ہے کہ نیب کی تحقیقات کے دوران موسیٰ غنی اور طارق شفیع کو کال اپ نوٹسز جاری کئے گئے ،

جوکہ نیب کے پولیس سٹیشن کے سب انسپکٹر عمر دراز کے بھی حوالے کئے گئے ۔ ا س پر آپ کیا کہتے ہیں؟ سوال نمبر 34۔یہ ثبوت میں ہے کہ آپ اور دیگر ملزمان مریم صفدر، کیپٹن (ر)صفدر، اور مفرور ملزموں حسین نواز اور حسن نواز کو کال اپ نوٹسز (ایکس پی ڈبلیو -18/ Dx1سے 18/ Dx5) جاری کئے گئے ، جن میں یہ نوٹ درج تھا کہ عدم پیشی کی صورت میں یہ فرض کرلیا جائیگا کہ آپ کے پاس اپنے دفاع میں پیش کرنے کیلئے کچھ نہیں ہے ۔ ا س پر آپ کیا کہتے ہیں؟ سوال نمبر 35۔ یہ ثبوت میں ہے کہ پی ڈبلیو 05 محمد عدیل اختر صفحہ 62سے 111 تک قبضے میں لی گئی میموز پر دستخط کرنیوالا ایک گواہ ہے اور اس کے دستخط ایکس پی ڈبلیو – 1/5پر ہیں۔ ا س پر آپ کیا کہتے ہیں؟ سوال نمبر 36۔ یہ ثبوت میں ہے کہ پی ڈبلیو 06 انجم شکیل ناگرہ نے جلد ایک سے 9تک کی تصدیق شدہ کاپیوں کے تین سیٹ جبکہ جلد نمبر دس کی تصدیق شدہ کاپیوں کے پانچ سیٹ سپریم کورٹ کے اسسٹنٹ رجسٹرار محمد مجاہد سے حاصل کئے ، جن میں جلد ایک سے 9کا ایک سیٹ نیب لاہور کے حوالے کیا گیا۔

ا س پر آپ کیا کہتے ہیں؟ سوال نمبر 37۔ یہ بات شواہد میں شامل ہے کہ پی ڈبلیو -07زوار منظور اسسٹنٹ ڈائریکٹر نیب کی موجودگی میں تفتیشی افسر نے سدرہ منظور جائنٹ رجسٹرار (پی ڈبلیو 01)کا پیش کردہ ریکارڈ 23اگست 2017کو میمو کے ذریعے قبضے میں لیا، اس کے دستخط قبضے کے میمو ایکس پی ڈبلیو -7/1 پر موجود ہیں۔ ا س پر آپ کیا کہتے ہیں؟ سوال نمبر 38۔ یہ ثبوت میں ہے کہ پی ڈبلیو -07زوار منظور اسسٹنٹ ڈائریکٹر نیب کی موجودگی میں تفتیشی افسر نے محمد رشید کلرک (پی ڈبلیو 02)کا پیش کردہ ریکارڈ 06.09.2017کو میمو ایکس پی ڈبلیو -7/2کے ذریعے اپنے دستخط کیساتھ قبضہ میں لیا۔ ا س پر آپ کیا کہتے ہیں؟ سوال نمبر 39۔ یہ ثبوت میں ہے کہ عمر دراز پی ڈبلیو 08 کال اپ نوٹس دینے کیلئے 16.08.2017کو طارق شفیع کی رہائش گاہ 179ایچ بلاک ماڈل ٹاؤن گئے ، جہاں سکیورٹی گارڈ نے بتایا کہ طارق شفیع اہل خانہ کے ہمراہ 20.07.2017کو بیرون ملک چلے گئے تھے ۔ ا س پر آپ کیا کہتے ہیں؟ سوال نمبر 40۔ یہ ثبوت میں ہے کہ عمر دراز پی ڈبلیو 08 کال اپ نوٹس دینے کیلئے 16.08.2017کو موسیٰ غنی کی رہائش گاہ 7-ایچ گلبرگ III لاہور گئے مگر انہیں ہیڈ کانسٹیبل عامر نے بتایا کہ

موسیٰ غنی اب یہاں نہیں رہتے ۔ ا س پر آپ کیا کہتے ہیں؟ سوال نمبر 41۔ پی ڈبلیو -09 محمد عبدالواحد ڈی جی ڈائریکٹوریٹ آف الیکٹرونک میڈیا اینڈ پبلیکشنز اسلام آباد کے پیش کردہ ثبوت کے مطابق 05.01.2018کو انہوں نے ایکسپریس نیوز کو دیئے گئے حسین نواز کے انٹرویو کی سی ڈی بھیجنے کی تصدیق کی جوکہ انہوں نے پروگرام کل تک کو دیا تھا۔ (ایکس پی ڈبلیو -9/2)۔ پروگرام کیپٹل ٹاک اور پروگرام لیکن کی سی ڈی بھی ملزم حسین نواز اور مریم صفدر کے انٹرویو پر مبنی تھی(ایکس پی ڈبلیو -9/3)۔ آپ کے قوم اور قومی اسمبلی سے خطاب کی 2 سی ڈیز اور ٹرانسکرپٹ بھی ایکس پی ڈبلیو -9/7ا ور (ایکس پی ڈبلیو -9میں موجود ہیں۔ حسین نواز کے انٹرویو سے متعلق خط بھی ایکس پی ڈبلیو -9/6وغیرہ کا حصہ ہے ۔قوم اور قومی اسمبلی سے خطاب کی سی ڈیز بھی موجود ہیں۔ یہ تمام دستاویزات تفتیشی افسر نے قبضے میں لیں۔ ا س پر آپ کیا کہتے ہیں؟ سوال نمبر 42۔ یہ ثبوت میں ہے کہ پی ڈبلیو 10 مبشر توقیر شاہ ڈائریکٹر انٹرنل پبلسٹی ونگ انفارمیشن براڈکاسٹنگ ڈویژن ، اسلام آباد نے 05.01.2017کو بذریعہ خط تسلیم کیا کہ نیب کا خط ہارڈ ٹاک کے انٹرویو کی کاپی کیلئے

ہارون الرشید کی ای میل ، انٹرویو کی سی ڈی اور ٹرانسکرپٹ سمیت تمام دستاویزات تفتیشی افسر نے گواہوں کی موجودگی میں قبضے میں لیں اور قبضے کے میمو (ایکس پی ڈبلیو -10/6)پر دستخط کئے ۔ ا س پر آپ کیا کہتے ہیں؟ سوال نمبر 43۔ یہ ثبوت میں ہے کہ پی ڈبلیو 11وقاص احمد نے پروگرام کیپٹل ٹاک اورپروگرام لیکن کے تصدیق شدہ ٹرانسکرپٹ اور ایک ڈی وی ڈی کورنگ لیٹر کیساتھ پیش کیں۔ ان تمام دستاویزات کو تفتیشی افسر نے پی ڈبلیوز کی موجودگی میں قبضے میں لیا اورمیمو (ایکس پی ڈبلیو -11/1)تیار کیا جس پر گواہوں نے دستخط کئے ۔ ا س پر آپ کیا کہتے ہیں؟ سوال نمبر 44۔ پی ڈبلیو زوار منظور اسسٹنٹ ڈائریکٹر نیب لاہور کے ثبوت میں یہ بات ہے کہ پی ڈبلیو وقاص احمد سینئر کوآرڈنیٹر جیو نیوز نے اس کیس کا ریکارڈ تفتیشی افسر کے حوالے کیا جسے اس نے قبضے میں لیا اور بطور گواہ میمو(ایکس پی ڈبلیو -12/1) پر دستخط کئے ۔ ا س پر آپ کیا کہتے ہیں؟ سوال نمبر 45۔ یہ ثبوت میں ہے کہ پی ڈبلیو سلطان نذیر ڈپٹی ڈائریکٹر نیب لاہور نے 05.01.2018کو عبدالواحد خان ڈی جی ڈائریکٹوریٹ آف الیکٹرونک میڈیا اینڈ پبلیکشنز نے خطوط، ٹرانسکرپٹ اور تین سی ڈیز تفتیشی افسر کو پیش کیں

جوانہوں نے قبضے میں لے کر میمو (ایکس پی ڈبلیو -13/1)پر دستخط کئے ۔ پی ڈبلیو مبشر توقیر شاہ ڈائریکٹر انٹرنل پبلسٹی ونگ انفارمیشن براڈکاسٹنگ ڈویژن ، اسلام آباد بھی تفتیشی افسر کے سامنے 05.01.2018کو پیش ہوئے انہوں نے بھی ریکارڈ، تین خطوط، 12 صفحات پر مشتمل ٹرانسکرپشن اور ایک سی ڈی پیش کی جوکہ تفتیشی افسر نے قبضے میں لے کر میمو(ایکس پی ڈبلیو -13/2) پر دستخط کئے ۔ ا س پر آپ کیا کہتے ہیں؟ سوال نمبر 46۔ یہ ثبوت میں ہے کہ آپ نے 05.04.2016کو قوم سے خطاب کیا ، جس کی سی ڈی ایکس پی ڈبلیو -9/11اور ٹرانسکرپٹ ایکس پی ڈبلیو -9/7 جس میں آپ نے بیان کیا کہ دبئی فیکٹری کی فروخت سے حاصل ہونیوالی رقم جدہ میں فیکٹری لگانے کیلئے استعمال ہوئی، پھر جدہ فیکٹری چھ کروڑ 40لاکھ ریال میں فروخت کر دی گئی۔ یہ وہ ذرائع تھے جن سے آپ نے لندن فلیٹس خریدے ۔ اس دستاویز اور اپنے خطاب کے بارے میں آپ کیا کہتے ہیں؟ سوال نمبر 47۔ یہ ثبوت میں ہے کہ آپ کے بیٹے حسن نواز نے پروگرام کیپٹل ٹاک میں حامد میر کو انٹرویو دیا جسے جیو نیوز نے 19.01.2016کو نشر کیا۔ اس میں حسین نواز نے بیان دیا کہ پارک لین کے اپارٹمنٹس سعودی عرب کی فیکٹری

کی فروخت سے خریدے گئے ۔ اس انٹرویو کے بارے میں آپ کیا کہتے ہیں؟ سوال نمبر 48۔ یہ ثبوت میں ہے کہ نومبر 1999میں حسین نواز نے بی بی سی کے پروگرام ہارڈ ٹاک کے میزبان ٹم سباسٹن کو انٹرویو دیا جوکہ سی ڈی میں ایکس پی ڈبلیو -10/4 اور 10/5میں موجود ہے ۔ اس میں حسین نواز نے کہا کہ وہ پارک لین فلیٹوں میں کرائے پر رہ رہے ہیں جس کا ایک حصہ انہیں پاکستان سے ملتا ہے ، وہ نہیں جانتے کہ ان فلیٹوں کا مالک کون ہے ۔ اس انٹرویو کے بارے میں آپ کیا کہتے ہیں؟ سوال نمبر 49۔ یہ ثبوت میں ہے کہ حسین نوا ز کا 07.03.2016کو ایکسپریس نیوز سے جاوید چودھری کیساتھ انٹرویو نشر ہوا جس کی سی ڈی ایکس پی ڈبلیو -9/10کا حصہ ہے ۔ اس انٹرویو میں حسین نواز نے بیان دیا کہ پارک لین کے فلیٹس ان کے ملکیت ہیں، آف شور کمپنیوں نیسکول لمیٹڈ اور نیلسن انٹر پرائزز لمیٹڈ کی ملکیت ہیں اور وہ ان کمپنیوں کے بینیفشل مالک ہیں۔ ان کی بہن مریم صفدر ایک ٹرسٹ ڈیڈ کے ذریعے ان آف شور کمپنیوں کی مالکہ ہیں۔ ان دستاویزات اور انٹرویو کے بارے میں آپ کیا کہتے ہیں؟ سوال نمبر 50۔ یہ ثبوت میں ہے کہ سی ڈیز،

ٹرانسکرپٹس اور دیگر دستاویزات تفتیشی افسر نے میموز (ایکس پی ڈبلیو 3/13، 10/6، اور 11/1) کے ذریعے گواہوں کی موجودگی میں قبضے میں لئے ۔ ا س پر آپ کیا کہتے ہیں؟ سوال نمبر 51۔ پی ڈبلیو 16واجد ضیا کے ثبوت میں یہ بات ہے کہ ٹرسٹ کے دو اعلامیے ملزمہ مریم نواز نے پیش کئے ، جن کے اصل ہونے کا دعویٰ کیا گیا تھا۔ ا س پر آپ کیا کہتے ہیں؟ سوال نمبر 52۔ یہ ثبوت میں ہے کہ ہینڈ رائٹنگ کے فرانزک ایکسپرٹ پی ڈبلیو 14 رابرٹ ریڈلے سے 29.06.2017کو رابطہ کیا گیا اور 30.06.2017کو کوئسٹ کے قانونی ماہرین کی خدمات حاصل کی گئیں۔ 04.07.2017کو دستاویزات اور دونوں اعلامیوں کا جائزہ لینے کے بعد انہوں نے رپورٹ (ایکس پی ڈبلیو 14/1) دی کہ دونوں اعلامیے ایک ہی ہیں۔ جس کا مطلب ہے کہ یہ صفحات ایک دوسرے کی کاپیاں ہے ، باقی مختلف دستاویزات کی کاپیاں ہیں۔ صفحہ دو اور تین پر وکیل کے دستخط کی تاریخ کا آخری ہندسہ تبدیل کیا گیا ہے ۔ا س پر آپ کیا کہتے ہیں؟ سوال نمبر 53۔ پی ڈبلیو 14 کے ثبوت میں ہے کہ رابرٹ ریڈلے نے اپنی لیبارٹری میں پی ڈبلیو کے سیٹ سربمہر لفافے میں موصول کئے ۔

ٹرسٹ کی دستاویز اور نیسکول اینڈ نیلسن کی کاپیاں (ایکس پی ڈبلیو 14/2)ہیں، دوسرا تصدیق شدہ کومبر اعلامیہ (ایکس پی ڈبلیو 14/3)تھا۔ دونوں دستاویز ات ایک سبز کارنر پیس کیساتھ نتھی کئے گئے ہیں۔ پی ڈبلیو نے دونوں اعلامیوں اور 08.07.2017کی رپورٹ ایکس پی ڈبلیو 14/4) کا جائزہ لیا۔ ۔ ا س پر آپ کیا کہتے ہیں؟ سوال نمبر 54۔ پی ڈبلیو 14 رابرٹ ریڈلے نے تصدیق شدہ کاپیوں کا موازنہ ان کاپیوں سے کیا جن کا انہوں نے پہلے سے جائزہ لیا تھا۔ انہیں معلوم ہوا کہ نیسکول اور نیلسن کے اعلامیوں اور کومبر اعلامیہ کی تصدیق شدہ کاپیوں کے کچھ صفحات دستخط شدہ صفحوں سے مختلف ہیں۔ ظاہری جائزے کی حد تک ان کے رنگین صفحات معقول دکھائے دیئے ، ٹائپنگ غیر پیشہ وارانہ اور ٹائپنگ کے فونٹ کیلیبری کے طور پر ہوئی جسے VISTAونڈو پروگرام نے تیار کیا مگر 31.01.2007تک کمرشل بنیاد پر استعمال میں آنا شروع نہیں ہوا تھا۔ VISTAونڈو اسے ڈیفالٹ فونٹ کے طور پر استعمال کرتی تھی اور جائزہ سے لگتا ہے کہ یہ دستاویزات 31.07.2008کے بعد تیار کئے گئے تھے ۔ اس بارے میں آپ کیا کہتے ہیں؟ سوال نمبر 55 : پرائم وٹنس رابرٹ ڈبلیو ریڈلے کے پروسیکیوشن شواہد میں یہ بات موجود ہے کہ دونوں تصدیق شدہ کاپیاں سبز

کارنر سے یکجا کی گئی تھیں جن سے دونوں آئی لیٹ بھی منسلک تھے ۔ الگ کیے جانے پر آئی لیٹ کو نقصان پہنچا، کچھ حصہ ٹوٹ گیا۔ آپ اس کے بارے میں کیا کہتے ہیں؟ سوال نمبر 56 : پرائم وٹنس 15 کے شواہد میں یہ بات موجود ہے کہ کوئسٹ سولیسیٹرز لندن کے اختر ریاض راجہ اور کوئسٹ سولیسیٹرز سروسز کی خدمات جے آئی ٹی نے 12 مئی 2017 کو حاصل کیں۔ کوئسٹ سولیسیٹرز کو سپریم کورٹ آف پاکستان میں جمع کرائی جانے والی دستاویزات کی کاپیاں موصول ہوئیں جن کا جائزہ لینے سے پرائم وٹنس کو 5 جنوری کو لکھا گیا ایک خط ملا۔ یہ خط انگلش فرم سولیسیٹرز فری مین باکس کی طرف سے لکھا گیا تھا۔ یہ خط سولیسیٹر جیرمی فری مین نے دو ٹرسٹ ڈیکلیریشنز کے حوالے سے لکھا تھا۔ پہلا ٹرسٹ ڈیکلیریشن نیسکول اینڈ نیلسن کے حوالے سے اور دوسرا ٹرسٹ ڈیکلیریشن کومبر گروپ انکارپوریشن کے حوالے سے تھا۔ پہلے ٹرسٹ ڈیکلیریشن کے حوالے سے پی ڈبلیو نے جیرمی فری مین باکس کو 27 جون 2017 کو خط لکھا۔ جیرمی فری مین باکس کی طرف سے اسی دن پرائم وٹنس کو ای میل کے ذریعے جواب موصول ہوا جس میں بتایا گیا کہ حسین نواز نے اصل دستاویزات کے بغیر

دفتر میں اپنی ذمہ داریاں سنبھالی تھیں۔ ٹرسٹ دستاویزات 27 جون 2017 کے خط سے منسلک کی گئی تھیں۔ جیرمی فری مین نے حسین نواز اور وقار (گواہ) کے دستخط کی تصدیق کی۔ دستخط کی تصدیق نے 5 جنوری 2017 کے خط کے مندرجات کی بھی تصدیق کردی۔ آپ اس حوالے سے کیا کہتے ہیں؟ سوال نمبر 57 ۔ پرائم ونٹس 15 اختر ریاض راجہ (کوئسٹ سولیسیٹرز لندن) سے متعلق شواہد میں یہ بات بھی موجود ہے کہ جے آئی ٹی نے انہیں نیلسن اور نیسکول ڈیکلریشن اور کومبر ڈیکلیریشن بھجوائے ۔ یہ دونوں ڈیکلیریشن مسٹر ریڈلے کو بھیجے گئے ۔ مسٹر ریڈلے نے ان ڈیکلریشنز کا جائزہ لے کر رپورٹ تیار کی جس پر 8 جولائی 2017 کی تاریخ درج ہے ۔ اس حوالے سے آپ کیا کہتے ہیں؟ سوال نمبر 58 ۔ پرائم وٹنس 16 واجد ضیاء (ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل امیگریشن ایف آئی اے ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد) کے شواہد میں درج ہے کہ آپ کے شریک ملزموں نے (جو آپ کی بیٹی اور بیٹے ہیں) 15 نومبر 2017 کو سپریم کورٹ میں دائر کی جانے والی سی ایم اے 1731 میں موقف اختیار کیا کہ گلف سٹیل آپ کے والد محمد شریف نے 1974 میں قائم کی تھی جسے مالک کی حیثیت سے طارق شفیع نے چلایا۔

گلف سٹیل ملز کے 75 فیصد حصص 2 کروڑ 10 لاکھ درہم کے عوض عبدالاہلی کو فروخت کردیئے گئے ۔ قرضوں کی سیٹلمنٹ کے لیے یہ رقم براہ راست بی سی سی آئی کو ادا کی گئی۔ 25 فیصد حصص کا استحقاق طارق شفیع کے پاس رہا۔ گلف سٹیل ملز کو اہلی سٹیل ملز کا نام دیا گیا۔ 1980 میں طارق شفیع نے اپنے 25 فیصد حصص ایک کروڑ 20 لاکھ درہم کے عوض فروخت کردیئے اور یہ سرمایہ کاری قطری شاہی خاندان میں ہوئی۔ قطری شاہی خاندان نے ایون فیلڈ اپارٹمنٹس نیلسن اینڈ نیسکول کے ذریعے خریدے ۔ آپ کے بیٹوں (شریک ملزمان) حسین نواز اور حسن نواز نے 2006 سے ان اپارٹمنٹس میں رہنا، گراؤنڈ رینٹ نیز سروس چارجز ادا کرنا شروع کیا۔ بیئرر شیئرز کی حسین نواز کو منتقلی کے ساتھ ہی ان کے اور قطری شہزادے الحماد بن جاسم الثانی کے درمیان معاہدہ ہوا۔ 2006 میں تیار کی جانے والی ٹرسٹ ڈیڈ میں مریم نواز ٹرسٹی قرار پائیں۔ اس حوالے سے آپ کیا کہیں گے ؟ سوال نمبر 59۔ پرائم وٹنس واجد ضیاء کے شواہد میں یہ امر بھی موجود ہے کہ سول متفرق درخواست (7531/2016) دائر ہوئی جس میں تین فریق (طارق شفیع، الاہلی اور بی سی سی آئی) تھے ۔

2 کروڑ 10 لاکھ درہم بی سی سی آئی کو گئے ۔ بی سی سی آئی کو ادائیگی کے بعد بھی ایک کروڑ 40 لاکھ درہم کے واجبات رہ گئے ۔ گلف سٹیل ملز پر یہ واجبات طارق شفیع کی ذمہ داری تھے ۔ پانی اور بجلی کی مد میں بھی 60 لاکھ درہم کے واجبات تھے ۔ طارق شفیع اور اہلی کے درمیان معاہدے پر دستخط 1978 میں کیے گئے ۔ دوسرا معاہدہ 14 اپریل1980میں ہوا۔ آپ اس سلسلے میں کیا کہتے ہیں؟ سوال نمبر 60۔ پرائم وٹنس واجد ضیا کے شواہد میں یہ بات موجود ہے کہ شریک ملزم نے سی ایم اے 432/2017 اور سی ایم اے 7638/2016 فائل کیں۔ 22 دسمبر 2016 کو قطری شہزادے کو لکھا گیا ایک خط بھی منسلک تھا۔ سی ایم اے 432 سے ایک ورک شیٹ بھی منسلک تھی جس میں قطر کے شاہی خاندان سے سیٹلمنٹ کی تفصیلات دی گئی تھیں۔ آپ اس حوالے سے کیا کہتے ہیں؟ سوال نمبر 61۔ پرائم وٹنس واجد ضیاء کے شواہد میں یہ بات بھی موجود ہے کہ جے آئی ٹی نے وزارت خارجہ کے ذریعے اور براہ راست قطری شہزادے کو خط لکھا جس میں ان سے کہا کہ وہ عدالتی کارروائی میں شریک ہوں اور 22 دسمبر 2016 کولکھے جانے والے

اپنے خط کے مندرجات کے شواہد پیش کریں مگر قطری شہزادے نے خط کا جواب دیا نہ عدالتی کارروائی میں شریک ہوئے ۔ یوں بہت سے مندرجات بے بنیاد ثابت ہوئے ۔ آپ اس حوالے سے کیا کہیں گے ؟ سوال نمبر 62۔ پرائم وٹنس واجد ضیا کے شواہد میں یہ بات بھی موجود ہے کہ حدیبیہ پیپر ملز اور التوفیق کمپنی کے درمیان سمجھوتہ ہوا۔ واجد ضیا اس حوالے سے فریقین کی رضامندی کی دستاویز بھی پیش کی۔ آپ اس حوالے سے کیا کہتے ہیں؟ سوال نمبر 63۔ واجد ضیا نے انکارپوریشن سرٹیفکیٹس کی کاپیاں پیش کیں۔ اس حوالے سے آپ کیا کہیں گے ؟ سوال نمبر 64۔ واجد ضیا نے اپنے شواہد میں کمپنی کی تشکیل کا سرٹیفکیٹ پیش کیا۔ اس پر آپ کیا کہتے ہیں؟ سوال نمبر 65 ۔ واجد ضیا کے شواہد میں یہ بات بھی درج ہے کہ انہوں نے ایون فیلڈ پراپرٹیز کے رجسٹر آف ٹائٹل کی آفیشل کاپی (پی ڈبلیو 39 تا 42) جو مدعا علیہان نے سی ایم اے 7531/2016 کے ساتھ منسلک تھیں۔ آپ اس سلسلے میں کیا کہتے ہیں؟ سوال نمبر 66 ۔ واجد ضیا کے شواہد میں درج ہے کہ مریم صفدر اور حسین نواز کے درمیان کومبر کمپنی کی ٹرسٹ ڈیکلیریشن کی

دستاویز سی ایم اے 7531/2016 سے منسلک ہے ۔ آپ اس سلسلے میں کیا کہتے ہیں؟ سوال نمبر 67 : واجد ضیا کے شواہد میں درج ہے کہ سی ایم اے 7661/2016 کے ساتھ نیسکول اور نیلسن کے تحت مریم صفدر اور حسین نواز کے درمیان ڈیکلیریشن آف ٹرسٹ بھی منسلک ہے ۔ آپ اس سلسلے میں کیا کہیں گے ؟ سوال نمبر 68۔واجد ضیا کے شواہد میں درج ہے کہ شریک ملزم نے سی ایم اے 432/2017 کے ساتھ کوئسٹ سولیسیٹر اسٹیفن ماورلے اسمتھ کی رائے بھی منسلک کی۔ آپ اس سلسلے میں کیا کہتے ہیں؟ سوال نمبر 69 ۔ واجد ضیا نے اپنے بیان میں 2 ماہرین کی آراء (PW-16/45 اور PW-16/46) کا حوالہ دیا ہے ۔ اور یہ کہ انہوں نے ان دونوں آراء کا جائزہ لیا۔ آپ اس سلسلے میں کیا کہتے ہیں؟ سوال نمبر 70۔ واجد ضیا نے شواہد میں ڈوئچے بینک کے ذریعے کی جانے والی مارٹگیج ڈیڈ بھی پیش کی جو سی ایم اے 432/2016 سے منسلک تھی۔ آپ اس سلسلے میں کیا کہیں گے ؟ سوال نمبر 71۔ پراسیکیوشن وٹنس 16واجد ضیا نے فنانشل انویسٹی گیشن ایجنسی سے متعلق ثبوت پیش کئے جو کہ CMA no. 7511/16 (A)(exh PW 16/48)سے ملحق ہے ۔

آپ کیا کہیں گے اس بارے میں ؟ سوال نمبر72۔ پراسیکیوشن وٹنس 16واجد ضیا نے فنانشل انویسٹی گیشن ایجنسی کے ثبوت پیش کئے جس میں موسیک فونیسکا (Mossack Fonesca) کی جانب سے نیسکول لمیٹڈ کو لکھے گئے خط کے بارے میں بتایا گیا اس پر آپ کیا کہیں گے ۔؟ سوال نمبر73۔ پراسیکیوشن وٹنس 16واجد ضیا نے نیلسن انٹر پرائزز کی جانب سے فنانشل انویسٹی گیشن ایجنسی کو لکھے گئے لیٹر کے ثبوت پیش کئے ۔اس خط کے بارے میں آپ کیا کہیں گے ۔؟ سوال نمبر74۔ پراسیکیوشن وٹنس 16واجد ضیا نے سی ایم اے کی نقول کے ثبوت پیش کئے ۔ آپ سی ایم اے سے متعلق کیا کہیں گے ۔ ؟ سوال نمبر 75۔ پراسیکیوشن وٹنس 16واجد ضیا نے اسسٹنٹ جنرل منیجر سامبا فنانشل گروپ کی جانب سے تاریخ 3دسمبر2005میں مائنروا فنانشل سروس لمیٹڈ (Minerva Financial Services Ltd) سے متعلق ثبوت پیش کئے ہیں جو کہ CMA/ NO 394/ 394/2017 سے ملحق ہیں ؟ آپ اس خط کے بارے میں کیا کہیں گے ۔ سوال نمبر76۔ پراسیکیوشن وٹنس 16واجد ضیا نے شازی نقوی کے افیڈیوٹ کے ثبوت پیش کئے ۔ جو کہ PW 16/52 سے ملحق ہیں۔اس افیڈیوٹ کے بارے میں کیا کہیں گے ۔؟ سوال نمبر 77۔پراسیکیوشن وٹنس 16واجد ضیا نے 31مارچ2007سے 31مارچ 2012 تک کے

کیو ہولڈنگز لمیٹڈ فنانشل سٹیٹمنٹ کے ثبوت پیش کئے ہیں جو کہEXh. PW -16/54,55,58,61,64 66))سے ملحق ہیں۔ آپ اس سے متعلق کیا کہیں گے ۔؟ سوال نمبر78۔پراسیکیوشن وٹنس 16واجد ضیا نے فلیگ شپ سکیورٹیز لمیٹڈ کی31مارچ2008سے 31مارچ 2012تک کی فنانشل سٹیٹمنٹ کے ثبوتوں کی نقول پیش کی ہیں؟ آپ اس کے بارے میں کیا کہیں گے ۔؟ سوال نمبر 79۔ پراسیکیوشن وٹنس 16واجد ضیا نے کوئنٹ پیڈنگٹن لمیٹڈ کی 31مارچ2008سے 31مارچ 2012تک کی فنانشل سٹیٹمنٹ کے ثبوتوں کی نقول پیش کی ہیں؟ آپ اس کے بارے میں کیا کہیں گے ۔؟ سوال نمبر 80۔ پراسیکیوشن وٹنس 16واجد ضیا نے 28جون 2017کو یونائیٹڈ عرب امارات کی منسٹری آف جسٹس کی جانب سے لیٹر وصول کئے ۔ اس سے متعلق آپ کیا کہیں گے ؟ سوال نمبر81۔ پراسیکیوشن وٹنس 16واجد ضیا نے 28جون2017کو لکھے گئے لیٹر کے ثبوت پیش کئے جو کہ EXH PW 16/70سے ملحق ہے ۔ اس کے بارے میں آپ کیا کہیں گے ؟ سوال نمبر 82۔ پراسیکیوشن وٹنس 16واجد ضیا نے اصل خط کو ثبوت پیش کیا ہے عربی سکرپٹ جو کہ انگریزی زبان میں ترجمہ ہو ا ہے ۔ جو ملحق ہے PW-16/71میں ۔۔۔ اس بارے میں آپ کیا کہیں گے ؟ سوال نمبر83۔پراسیکیوشن وٹنس 16واجد ضیا نے 12جون سے متعلق خط پیش کیے ہیں۔

جو pw 16/72سے ملحق ہیں؟اس کے بارے میں کیا کہیں گے آپ؟ سوال نمبر84۔ پراسیکیوشن وٹنس 16واجد ضیا نے 12جون2017 سے متعلق اصل خط پیش کیے ہیں جو کہ Exh PW 16/73سے ملحق ہیں ۔ اس بارے میں کہا کہیں گے ۔؟ سوال نمبر ۔85۔ پراسیکیوشن وٹنس 16واجد ضیا نے موسیک فو نیسکا(Mossack Fonseca ) کے 22جون2012کے لیٹر پیش کیے ہیں ۔ اس سے متعلق کیا کہیں گے ؟ سوال نمبر86۔ پراسیکیوشن وٹنس 16واجد ضیا کی جانب سے موسیک فونیسکا (Mossack Fonseca ) کے 22 جون2012کو لکھے گئے خط سے متعلق جو ExH PW 16/75 سے ملحق ہے ۔ اس کے بارے میں آپ کیا کہیں گے ۔؟ سوال نمبر 87۔ پراسیکیوشن وٹنس 16واجد ضیا نے کیپیٹل ایف زیڈ ای سے متعلق اصل سرٹیفکیٹ پیش کیے ہیں ۔ اس سے متعلق کیا کہیں گے آپ؟ سوال نمبر 88۔ پراسیکیوشن وٹنس 16واجد ضیا نے ملزم کے فارم نمبر9جافزی (JAFZA)کی ملازمت سے متعلق ریکارڈ پیش کیا۔ اس سے متعلق آپ کا کیا کہنا ہے ۔؟ سوال نمبر 89۔ پراسیکیوشن وٹنس 16واجد ضیا نے سکرین شاٹ کے ثبوت پیش کے جو کہ سرٹیفکیٹ کے طور پر PW-16/G سے ملحق ہیں ۔ سوال نمبر90۔ واجد ضیا ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل امیگریشن ایف آئی اے نے جوکہ پراسیکیوشن وٹنیس ہیں۔

ان کے مطابق 14اپریل1980میں ایک ایگریمنٹ ہوا ۔ جو کہ CMA NO 432 ملحق ہے ۔ اس ایگریمنٹ کے تحت 12ملین اے ای ڈی ایون فیلڈ پراپرٹیز کے تصفیہ کے لئے 2006 میں طارق شفیع کے ذریعے فہد بن جاسم ال تھانی کو کیش کی صورت میں دئیے گئے ۔ العزیزیہ سٹیل فیکٹری کے قیام سمیت ال توفیق انویسٹمنت فنڈ لون کا تصفیہ بھی شامل ہے ۔کمپنیز کے تصفیہ سے متعلق ملزم حسن نوا ز کے دعوے جھوٹے ہیں اس میں کوئی کاغذی پروف نہیں ہے ۔ایگریمنٹ کے ہر پیج پر واضح طور پر دبئی نوٹری پبلک کی مہر لگی ہوئی ہے ۔مگر اس پر ایم ایل اے کی کوئی چیز نہیں ہے ۔اس ایگریمنٹ کا کوئی وجود نہیں ہے صرف منتقلی کے کاغذات ہیں ۔ اس میں 12ملین اماراتی درہم کی احلی سٹیل ملز اورطارق شفیع کے درمیان ٹرانزیکشن نہیں ہوئی۔ اس سے متعلق نہ کوئی ڈاکومینٹس ملے ہیں نا ہی کوئی ثبوت دبئی میں ۔ اس سے متعلق آپ کیا کہیں گے ؟ سوال نمبر 91۔ استغاثہ کے گواہ نمبر 16 واجد ضیاء کی شہادت کے مطابق یہ بات ریکارڈ پر ہے کہ آپ کے دعویٰ کے مطابق احلی سٹیل ملز کے سکریپ اور مشینری کی دبئی سے سعودی عرب منتقلی کیلئے کوئی ایل سی موجود نہیں ہے ۔

آپ اس بارے میں کیا کہیں گے ؟ سوال نمبر 92۔ استغاثہ کے گواہ واجد ضیاء کے مطابق الاہلی سٹیل ملز سے 12 ملین اماراتی درہم کی وصولی اور طارق شفیع کی طرف سے فہد بن جاسم الثانی کے پاس جمع کرائے جانے کے حوالے سے ملزم کا دعویٰ غلط ہے اور اس کا کوئی دستاویزی ثبوت نہیں ہے ۔ آپ اس بارے میں کیا کہتے ہیں؟ سوال نمبر 93۔ گواہ استغاثہ واجد ضیاء کے مطابق گلف سٹیل ملز کا قرضہ 36 ملین درہم تھا جس میں سے تقریباً 21 ملین اماراتی درہم ادا کر دئیے گئے جبکہ 14 ملین درہم کا قرضہ طارق شفیع کے ذمہ تھا جو اس وقت مسٹر محمد شریف کے ایماء پر کام کر رہے تھے ۔ انہوں نے ہی بی سی سی آئی سے قرضہ لیا تھا جو مکمل طور پر ادا نہ کیا گیا اور اسی عدم ادائیگی پر طارق شفیع کو سزا ہوئی۔ آپ کی اس بارے میں کیا رائے ہے ؟ سوال نمبر 94۔ استغاثہ کے گواہ واجد ضیاء نے حماد بن جاسم کے دو خطوط (مورخہ 05.11.16 اور 22.12.16) کا ذکر کیا ہے ۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ان خطوط کے مندرجات شریف فیملی اور الثانی فیملی کے درمیان کسی معاہدے سے ثابت ہوتے ہیں نہ کسی

اور دستاویز سے ثابت ہوتے ہیں۔ دونوں خطوط جعلی ہیں اور یہ کہانی حاصل کردہ جائیداد کو چھپانے کیلئے گھڑی گئی۔ آپ اس کی وضاحت کس طرح کرتے ہیں؟ سوال نمبر 95۔ گواہ استغاثہ واجد ضیاء کے مطابق جیسا کہ دعویٰ کیا گیا ہے 12 ملین اماراتی درہم کی سرمایہ کاری کو ڈالر میں تبدیل کیا گیا۔ اس سے حاصل ہونے والے سالانہ منافع کومیاں شریف کی ہدایت پر قطری رائل فیملی نے اس کی تقسیم کی ۔ اس مقصد کیلئے حسن نواز کو 4 ادائیگیاں کی گئیں تاکہ وہ فلیگ شپ انویسٹمنٹ سمیت کمپنیاں قائم کر سکے لیکن جے آئی ٹی کو ان ادائیگیوں کا کوئی دستاویزی ثبوت فراہم نہیں کیا گیا۔ حسین نواز کو 3 ادائیگیاں کی گئیں جو سعودی عرب میں العزیزیہ سٹیل ملز قائم کرنے کیلئے استعمال ہوئیں لیکن ان کا کوئی دستاویزی ثبوت نہیں ہے جبکہ 2000ء میں 8 ملین ڈالر کی ایک اور ادائیگی کی گئی جو التوفیق کمپنی کی ورک شیٹ میں ظاہر کی گئی ہے ۔ اسے حدیبیہ پیپر ملز کے ڈائریکٹرز کی رپورٹ کے مطابق طویل المدت قرضہ ظاہر کیا گیا ہے ۔ اس بارے میں آپ کیا کہیں گے ؟ سوال نمبر 96۔ گواہ استغاثہ واجد ضیا کے مطابق جیسا کہ گواہ 15 (بی)اور گواہ 16 (ایچ)نے نشاندہی کی ہے

التوفیق کا طویل المدت قرضہ ادا کیا گیا اور آپ کا یہ دعویٰ کہ یہ ادائیگی قطر کی رائل فیملی کی طرف سے کی گئی غلط ہے کیونکہ قطر کی رائل فیملی کا التوفیق کمپنی کے انویسٹمنٹ فنڈز کیلئے قرض، قانونی معاملات اور ایون فیلڈ پراپرٹی سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ اس لئے مختصر بیان میں بتائی گئی کہانی گھڑی گئی ہے اور یہ جھوٹ پر مبنی ہے تاکہ حقائق کو چھپایا جا سکے ۔ آپ اس بارے میں کیا کہیں گے ؟ سوال نمبر 97۔ استغاثہ گواہ واجد ضیاء کے مطابق ورک شیٹ ایک تصوراتی اور جعلسازی پر مبنی دستاویز ہے ۔ آپ اس بارے میں کیا کہیں گے ؟ سوال نمبر 98۔ واجد ضیا کی گواہی کے مطابق خطوط اور مراسلوں کے ذریعے حماد بن جاسم الثانی سے رابطہ کیا گیا تھا تاکہ آپ (ملزمان) کی طرف سے کئے گئے دعوؤں اور سپریم کورٹ میں پیش کئے گئے دستاویزات کی تصدیق کی جا سکے لیکن آپ (ملزمان) کے اکسانے پر قطری رائل فیملی نے انتہائی کمزور وجوہات کی بناء پر شامل تفتیش ہونے سے انکار کر دیا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ آپ کے دعوے اور پیش کردہ خطوط غلط اور گمراہ کن ہیں۔ آپ اس بارے میں کیا کہتے ہیں؟ سوال نمبر 99۔

گواہ استغاثہ واجد ضیاء کے مطابق ملزمہ (مریم نواز) نے نیلسن، نیسکول اور کومبر کے بارے میں ٹرسٹ ڈیڈ فراہم کیا اور اسے اصل اور درست قرار دیا، آپ اس بارے میں کیا کہتے ہیں؟ سوال نمبر 100۔ واجد ضیاء کے مطابق Exh.Pw-16/48 اور ڈائریکٹر ایف آئی اے مسٹر ارل جارج کے مراسلہ بتاریخ 12.16.12 جو انہوں نے موزیک فونیسکا کے منی لانڈرنگ آفیسر کو نیلسن اور نیسکول کے بارے میں لکھا تھا اس کے جواب میں BVI حکام نے مراسلہ نمبر Exh.Pw.16/79 کے ذریعے تصدیق کی کہ مریم صفدر نیلسن اور نیسکول کی بینفشری اونر ہیں اور ملزمہ (مریم) نے اپنا ایڈریس سرور پیلس جدہ ظاہر کیا تھا۔ آپ اس بارے میں کیا کہتے ہیں؟ سوال نمبر 101۔ استغاثہ کے گواہ واجد ضیاء کے مطابق ڈائریکٹر فنانشل انویسٹی گیشن ایجنسی کے مراسلہ بتاریخ 12.6.12 دودستاویزات کی نشاندہی کرتا ہے ۔ BVI اور اینٹی منی لانڈرنگ ریگولیشنز 2008ء اور ISVI منی لانڈرنگ اینڈ ٹیررسٹ فنانسنگ کورٹ آف پریکٹس 2008ئ۔ اس میں صارفین کی تصدیق اور شناخت کی مکمل تفصیلات دی گئی ہیں۔ ملزمہ (مریم صفدر) بی وی آئی کمپنیوں نیلسن اور نیسکول کی مالکہ ہے اور ایون فیلڈ اپارٹمنٹس ان کمپنیوں کے ہی ملکیت ہیں۔آپ اس بارے میں کیا کہتے ہیں؟

سوال نمبر 102۔ واجد ضیاء کے مطابق ملزمہ مریم صفدر کی ٹیکس معلومات کی بنیاد پر جے آئی ٹی کے تیار کردہ چارٹ کے مطابق اس کی اتنی آمدن نہیں ہے کہ وہ 1999ء کے اوائل میں ان جائیدادوں کی خریداری یا ملکیت کا جواز پیش کر سکے ۔ آپ اس بارے میں کیا کہتے ہیں؟ سوال نمبر 103۔ واجد ضیاء کی شہادت کے مطابق حسین نواز کی ٹیکس معلومات کی بنیاد پر جے آئی ٹی کے تیار کردہ چارٹ اور والیم 9 (اے ) میں ظاہر کردہ اثاثوں کے مطابق ان (حسین نواز) کی آمدن اس قدر نہیں ہے کہ وہ 1999ء کے اوائل میں ان جائیدادوں کی خریداری یا ملکیت کا جواز پیش کر سکے ۔ آپ اس بارے میں کیا کہتے ہیں؟ سوال نمبر 104۔ واجد ضیاء کی شہادت کے مطابق حسن نواز کی ٹیکس معلومات کی بنیاد پر جے آئی ٹی کے تیار کردہ چارٹ کے مطابق ان (حسن نواز) کے پاس اتنی دولت نہیں ہے کہ وہ 1999 کے اوائل میں ان جائیدادوں کی خریداری یا ملکیت کا جواز پیش کر سکے ۔ آپ اس بارے میں کیا کہتے ہیں؟ سوال نمبر 105۔ واجد ضیاء کی شہادت کے مطابق سامبا کی طرف سے منروا فنانشل سروسز کو 13.12.05 کو لکھے گئے مراسلے

کے مطابق ملزمہ (مریم صفدر) کا منروا سروسز کے ساتھ 2006ء سے پہلے سے تعلق تھا۔ سوال نمبر 106۔ استغاثہ کے گواہ نمبر 17 ظاہر شاہ نے برطانیہ کی پال کروم سنٹرل اتھارٹی کا خط بتاریخ 20.3.18 پیش کیا ہے جو ایم ایل اے (باہمی قانونی معاونت) سے متعلق ہے ۔ آپ اس بارے میں کیا کہتے ہیں؟ سوال نمبر 107۔ استغاثہ کے گواہ نمبر 17 ظاہر شاہ (ڈی جی آپریشنز نیب ہیڈ آفس اسلام آباد) کے مطابق جے آئی ٹی کے ایم ایل اے کے جواب میں اسے برطانیہ کی سنٹرل اتھارٹی کی جانب سے عثمان احمد کی طرف سے 27.3.18 کو ایک دستاویز موصول ہوئی جو ایون فیلڈ پراپرٹیز سے متعلق تھی۔ آپ اس دستاویز بارے کیا کہتے ہیں؟ سوال نمبر 108۔ ظاہر شاہ نے ایون فیلڈ ہاؤس کے ہاؤس نمبر 16 کی ملکیت سے متعلق رجسٹر کی سرکاری نقل پیش کی اور اس پر 04.04.16 کی تاریخ درج ہے ۔ آپ اس بارے میں کیا کہتے ہیں؟ سوال نمبر 109۔ گواہ نمبر 17 ظاہر شاہ نے اپنے بیان میں ایون فیلڈ ہاؤس کے گھر نمبر 16 (اے ) کی ملکیت سے متعلق بھی ایک نقل پیش کی جس پر 01.04.16 کی تاریخ درج ہے ۔ آپ اس بارے میں کیا کہتے ہیں؟ سوال نمبر 110۔

گواہ ظاہر شاہ نے ایون فیلڈ کے گھر نمبر 17 کی ملکیت سے متعلق رجسٹر کی نقل بھی اپنے بیان میں پیش کی۔ اس پر 01.04.16 درج ہے ۔ آپ اس بارے میں کیا کہتے ہیں؟ سوال نمبر 111۔ گواہ ظاہر شاہ نے ایون فیلڈ کے گھر نمبر 17 (اے ) کی ملکیت سے متعلق رجسٹر کی نقل بھی اپنے بیان میں پیش کی۔ اس پر 29.11.16 کی تاریخ درج ہے ۔ آپ اس بارے میں کیا کہتے ہیں؟ سوال نمبر 112۔ گواہ ظاہر شاہ نے اپنے بیان میں ایون فیلڈ کے گھروں/ فلیٹس 16,16 (اے )، 17,17 (اے ) کے پانی کے بل بھی پیش کئے جو کہ ملزمان کی طرف سے ادا کئے گئے ۔ آپ اس بارے میں کیا کہتے ہیں؟ سوال نمبر 113۔ گواہ ظاہر شاہ نے ملزمان کی طرف سے فلیٹ 16 کے ادا کردہ ٹیکس کی تفصیلات بھی پیش کیں۔ آپ اس بارے میں کیا کہتے ہیں؟ سوال نمبر 114۔ گواہ ظاہر شاہ نے فلیٹ 16 (اے ) کے پانی کے بلز بھی پیش کئے جو ملزمان کی طرف سے ادا کئے گئے ۔ آپ اس بارے میں کیا کہتے ہیں؟ سوال نمبر 115۔ گواہ ظاہر شاہ نے ملزموں کی طرف سے ادا کردہ فلیٹ 17 کے پانی کے بلوں کی تفصیلات بھی پیش کیں۔

آپ اس بارے میں کیا کہتے ہیں؟ سوال نمبر 116۔ گواہ ظاہر شاہ نے ملزموں کی طرف سے ادا کردہ فلیٹ 17 (اے ) کے پانی کے بلوں کی تفصیلات بھی پیش کی گئیں۔ آپ اس بارے میں کیا کہتے ہیں؟ سوال نمبر 117۔ گواہ کے مطابق حسن نواز اور حسین نواز آپ کے بیٹے ہیں اور اس کیس میں مفرور ہیں۔ آپ اس بارے میں کیا کہتے ہیں؟ سوال نمبر 118۔ گواہی کے مطابق آپ ملزموں نے آئینی رٹ نمبر (2016) 30,29 اور (2017) 3 کی کارروائی میں حصہ لیا جس میں آپ (میاں نواز شریف) اور دیگر ملزمان (مدعا علیہ نمبر 8,7,6 اور 9 نے رٹ دائر کی جس کے مطابق ایون فیلڈ پراپرٹیز کی خریداری، قبضہ/ ملکیت کے بارے میں بتایا گیا۔ یہ مؤقف برٹش ورجن آئی لینڈ حکومت کے باہمی قانونی معاونت کے جواب، بی وی آئی کے اٹارنی جنرل کے سرٹیفکیٹ، رابرٹ ریڈلے کی فرانزک رپورٹ، امارات کی حکومت کے معاونت کی استدعا کے جواب اور JAFZA کی طرف سے جمع کردہ شواہد کے مطابق ہے ۔ آپ اس بارے میں کیا کہتے ہیں؟ سوال نمبر 119۔ استغاثہ کے گواہ نمبر 18 محمد عمران کی گواہی کے مطابق نوٹسز کے جواب میں آپ (میاں نواز شریف)، مریم صفدر اور کیپٹن (ر) محمد صفدر کی

طرف سے 22.8.17 کو جوابات داخل کرائے گئے ۔ آپ اس بارے میں کیا کہتے ہیں؟ سوال نمبر 120۔ گواہ محمد عمران کے مطابق انہوں نے قرقی نامہ Ex.Pw.18/7، Ex.Pw.18/18، Ex.Pw.18/9 تیار کئے ۔ آپ اس بارے میں کیا کہتے ہیں؟ سوال نمبر 121۔ گواہ محمد عمران کے مطابق آپ (میاں نواز شریف) کے اثاثوں اور قرضوں کا چارٹ جو والیم 9 کے صفحہ 418 پر ظاہر کیا گیا ہے پر انحصار کیا گیا ہے ۔ آپ اس بارے میں کیا کہتے ہیں؟ سوال نمبر 122۔ گواہ محمد عمران کے مطابق آپ (میاں نواز شریف) عوامی عہدیدار ہوتے ہوئے ایون فیلڈ املاک کے مالک ہیں جن کے نمبر 16,16 (اے )، 17,17 (اے ) ہے جو نیلسن اور نیسکول آف شور کمپنی کے ذریعے حاصل کئے گئے ہیں اور آپ ان کی خریداری اور ملکیت کے ذرائع کا جواز پیش نہ کر سکے اور یہ جائیدادیں 1993ء سے آپ اور دیگر ملزموں کی ملکیت میں ہیں۔ آپ اس بارے میں کیا کہتے ہیں؟ سوال نمبر 123۔ گواہ نمبر 16 کے مطابق آپ کے دائر کردہ جواب کے مطابق ان اپارٹمنٹس کا قبضہ اس وقت لیا گیا جب 1993ء تا 1996ء میں حسین نواز طالب علم تھے ۔ سوال نمبر 124۔ گواہ نمبر 16 کے مطابق سی ایم اے 895 کے مطابق

ڈوئش بینک نے کومبر کو قرض دینے کے لئے مے فیئر اپارٹمنٹ کیلئے رقم کا اہتمام کیا، اس کا ذکر والیم 7 کے صفحات 261، 278، 279، 282، 291، 300، 302، 305، 311، 313، 325، 328، 329 اور 336 پرکیا گیا ہے ۔ یہ حسن نواز کی کمپنیوں کیوہولڈنگز، فلیگ شپ سکیورٹیز اور کوئنٹ پیڈنگٹن کی 2007ء تا 2012ء کی فنانشل سٹیٹمنٹ ہے ۔ اس دستاویز کے مطابق کومبر سے لیا گیا قرض حسن نواز کی ملکیتی کیوہولڈنگز کو دیا گیا جس نے آگے 2008ء میں کوئنٹ پیڈنگٹن کو فنڈز فراہم کئے ۔ کوئنٹ پیڈنگٹن کو کیپٹل ایف زیڈ ای کی طرف سے 6 لاکھ 10 ہزار پاؤنڈز فراہم کئے گئے اور آپ بھی اس کمپنی کے ملازم ہیں۔ آپ اس بارے میں کیا کہتے ہیں؟ سوال نمبر 125۔ آپ کا کیا مؤقف ہے اور آپ کے خلاف یہ ریفرنس کیوں دائر کیا گیا ہے ؟ سوال نمبر 126۔استغاثہ کے گواہان کے آپ کے خلاف بیانات کیوں دئیے ؟ سوال نمبر 127۔ کیا آپ اپنے دفاع میں کوئی شہادت پیش کریں گے ؟ سوال نمبر 128۔ کیا آپ ضابطہ فوجداری کی سیکشن 342 کے مطابق بیان حلفی دیں گے ؟ سوال نمبر 129۔ کیا آپ اس کے علاوہ بھی کچھ کہنا چاہتے ہیں؟ (ف،م)



from Hassan Nisar Official Urdu News Website https://ift.tt/2wWxOrp
via IFTTT

No comments:
Write komentar