Technology

Ads

Most Popular

Sunday, 20 May 2018

حسن نصراللہ پر امریکہ اور خلیجی ریاستوں کی طرف سے عائد پابندیوں پر ایک نظر

 

(تسنیم خیالی)
امریکی وزارت خزانہ کا حزب اللہ کے سربراہ سید حسن نصراللہ، ان کے نائب شیخ نعیم قاسم اور حزب کی مجلس شوریٰ کے دیگر ارکان پر پابندیاں عائد کرنا حیران کن اور ’’سرپرائیزنگ‘‘ نہیں تھا ،خاص طور پر حزب اللہ کی لبنان میں بڑی سیاسی کامیابی کے بعد تو اس کے امکانات روشن ہوگئے تھے، تکلیف دہ بات یہ ہے کہ اس فیصلے میں امریکہ کو خلیجی ریاستوں کی حمایت حاصل ہونے کے ساتھ اس بات کی بھی یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ وہ (خلیجی ریاستیں) بھی اس فیصلے پر مکمل طور پر عمل درآمد کریں گے، یہ پہلی مرتبہ نہیں کہ امریکہ سید حسن نصراللہ پر پابندیاں عائد کررہا ہے، اس سے قبل 1995ء میں امریکہ نے امن اور استحکام میں رکاوٹ ڈالنے کے جھوٹے الزام کی بنیاد پر سید حسن پر پابندی عائد کی تھی، البتہ یہ بات ضرور ہے کہ شیخ قاسم پر پہلی مرتبہ پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔

اس بار امریکہ نے ان افراد پر پابندیاں عائد کی ہیں جن میں سے بیشتر کا تعلق حزب اللہ کے سیاسی ونگ سےہے، اس بات سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ امریکہ اور اس کے خلیجی اتحادی اب حزب اللہ کے سیاسی اور عسکری ونگ میں کوئی فرق نہیں گردانتے اور ان کے نزدیک حزب اللہ صرف ایک دہشت گرد تنظیم ہے، اور امریکی وزیرخزانہ سٹیفن منوچی نے بھی اس حوالے سے کہا ہے کہ امریکہ اور اس کے خلیجی اتحادی دونوں ونگز میں کوئی فرق نہیں دیکھتے، حزب کے خلاف یہ امریکی اقدام بیت المقدس میں امریکی سفارت خانے کے افتتاح کے دو روز بعد ہوا اور اس سے قبل امریکہ اور ایران کے درمیان تعلقات انتہائی کشیدہ صورتحال اختیار کرچکے ہیں۔

میرے خیال میں سید حسن نصراللہ کو ان امریکی پابندیوں سے کوئی فرق پڑے گا کیونکہ ان کے نام کا کوئی بینک اکائونٹ ہے ہی نہیں اور نہ وہ کسی بھی قسم کی بینک سہولیات استعمال کرتے ہیں اور ناہی ان کے پاس کسی بھی قسم کی جائیداد اور اثاثے موجود ہیں اور ان کی تنخواہ کی بات کی جائے تو انہوں نے اپنے ایک انٹرویو میں واضح طور پر کہاتھا کہ انہیں حزب اللہ سے 1300 ڈالر تنخواہ ملتی ہے جس سے وہ اپنی زندگی بسر کرتے ہیں، پریشانی صرف خلیجی ممالک کی وجہ سے لاحق ہوتی ہے کیونکہ ان ممالک نے لبنانی باشندوں کو ذلیل کرنا ہے، اور واقعی میں خلیجی ریاست میں مقیم بہت سے لبنانیوں کو حزب اللہ سے تعلق کے بہانے مشکلات کا سامنا کرناپڑے گا اور بہت سے لبنانیوں کو اسی بہانےملک بدر کردیاجائے گا، سید حسن نصر اللہ اور ان کے ساتھیوں کو اس لئے نشانہ بنایا جارہا کہ انہوں نے اسرائیل کو 2مرتبہ شکست دی ،پہلی شکست سال 2000ءمیں اور دوسری سال 2008میں،اس کے علاوہ حزب اللہ نے شامی جنگ میں مداخلت کرکےشام کی تقسیم کےلئے بنائی گئی سازش کو ناکام بنادیا۔

امریکہ اور خلیجی ریاستوں کی ان پابندیوں سے سید حسن نصراللہ کو کوئی فرق نہیں پڑتا اور ان پابندیوں کی وجہ سے سید حسن نصراللہ کا کام کسی بھی طرح متاثرنہیں ہوگا اور ناہی سید حسن نصراللہ کوان پابندیوں کی کوئی پرواہ ہے، یہ کہنا بے جا نہیں کہ جن ممالک نے یہ پابندیاں عائد کی ہیں وہ خود حزب اللہ سے خوفزدہ ہیں، جو شخص مزاحمت کی راہ پر گامزن ہے اور اپنے فرزند کو اس راہ میں شہید کے طور پر پیش کرچکاہو اور خود بھی شہادت کا منتظر ہو ،بھلا اس کا راستہ اس قسم کی پابندیاں کیسے روک سکتی ہیں۔

The post حسن نصراللہ پر امریکہ اور خلیجی ریاستوں کی طرف سے عائد پابندیوں پر ایک نظر appeared first on Iblagh News | حقائق تک رسائی اور ان کا ابلاغ.



from Iblagh News | حقائق تک رسائی اور ان کا ابلاغ https://ift.tt/2IzvLen
via IFTTT

No comments:
Write komentar