لاہور(ویب ڈیسک) سپریم کورٹ میں سروسز اسپتال میں لفٹس کے غیر فعال ہونے کا معاملہ، ایف آئی اےکو 3 روزمیں تحقیقات مکمل کرکےرپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا گیا ہے۔ جسٹس اعجازالاحسن نے سماعت کرتے ہوئے کہا ہے کہ سرکاری ہسپتالوں کی یہ لفٹس کہاں سے منگوائی گئی تھیں جو روز
خراب ہو جاتی ہیں۔ ڈاکٹر ایاز نے دلائیل دیتے ہوئے کہا 2013 میں ان لفٹس کی تنصیب کروائی گئی تھی بعد میں ان میں کوئی چیز آپ ڈیٹ نہیں کی گئی ۔ جس پر چیف جیسٹس نے کہا ہے اگر کمپنی کا قصورہوا توایف آئی اے مقدمہ درج کرکے گرفتار کرے ۔ چیف جسٹس نے کمپنی نمایندہ کو مخاتب کرتے ہوئے کہا آپ کواسپتال کی لفٹس ٹھیک کرنے کا کہاتھا آپ نے اس پر کام کرنا گوارہ کیوں نہیں سمجھا جس پر کمپنی نمایندہ نے جواب دیا کہ سروسزاسپتال کی چاروں لفٹس کودرست کرکے فعال کر دیا ہے۔ چیف جسٹس نے مسکرا کرجواب دیا دیکھ لینا اب کہیں میواسپتال کی لفٹس کے پرزے نکال کرانہیں تونہیں چلایا گیا بعد میں پتاچلے میواسپتال کی لفٹس بند ہوگئی ہیں۔ جس پر کمپنی نمایندہ نے جواب دیا کہ سر اب دونوں اسپتالوں کی لفٹس مختلف ہیں اور فعال ہیں۔
from Hassan Nisar Official Urdu News Website https://ift.tt/2DGyGUD
via IFTTT
No comments:
Write komentar