امریکی اخبار نیویارک ٹائمز میں چھپنے والے ایک مضمون میں سعودی عرب کی جانب سے مسلسل ایران کیخلاف سخت زبان استعمال کرنے کی اصل وجوہات کو بیان کرنے کی کوشش کی گئی ہے ۔مضمون نگار کہ جس نے اپنے مضمون کا عنوان What Fuels the Saudi Rivalry With Iran? رکھا ہے لکھتا ہے کہ سعودی ذمہ دار،خاص کر بااثر ولی عہد بن سلمان ایک سنگین ایرانی خطرے کو ظاہر کرتے رہتے ہیں ،لیکن حقیقت کچھ اور ہے ۔
مضمون نگار کہتا ہے کہ سعودی عرب کی خارجہ پالیسی کا تعلق در حقیقت ان کی اندرونی صورتحال سے تعلق رکھتاہے ۔ولی عہد بن سلمان سمجھتا ہے کہ ’’اس کی طاقت کی کنجی ایک خوفناک دشمن تراشنےمیں ہی ہے ‘‘۔یہ ایک حقیقت ہے کہ سعودی معاشرے میں جس انداز سے بن سلمان نے بڑی جست مار کر خاندان کے بڑے بڑے برجوں کو پھلانگتے ہوئے خود کو شاہی کرسی تک پہنچایا ہے اس سے پیدا ہونے والے اندرونی مسائل کو دبانے کا بہترین حربہ بیروبی ایک فرضی دشمن تراشنے میں ہی ہے ۔
دوسری جانب یورپ اور امریکہ بھی بار بار سعودی عرب سمیت خلیجی بادشاہ نشین ریاستوں کو ایرانی خطرے سے ڈراتے رہتے ہیں جس کی تازہ مثال ٹرمپ کی جانب سے مزید پروٹیکشن فنڈ کی ڈیمانڈ ہے ۔
شائد یہی وجہ تھی کہ ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے اپنے دورہ پاکستان کے وقت اس بات کی تاکید کی تھی اگر سعودی عرب کو کسی سے خطرہ ہو تو ہم ان کا دفاع کرینگے ۔
اور ابھی حال ہی میں ایرانی صدر روحانی نے بھی ایک عوامی اجتماع میں ٹرمپ کے بیان کے جواب میں کہا تھا کہ وہ سعودی عرب کے دفاع کے لئے تیار ہیں ۔
نیویار ک ٹائمز میں مضمون نگارکا کہنا ہے کہ ایران میں اسلامی انقلاب کے آنے کے بعد اس انقلابی سوچ کے پھیلاؤ کے خطرے کے پیش نظر سعودی عرب نے سخت گیر وھابی سوچ کی ایشیا افریقہ حتیٰ یورپ میں خوب پرچار کرنا شروع کردیا ۔
مضمون نگار لکھتا ہے کہ ’’بن سلمان کا اکنامکل وژن آف 2030جو کہ ملک کو تیل کے انحصار سے نکالنے سے عبارت ہے تو یہ بھی واضح ہے کہ اس میں ایران کے ہر کردار کی نفی کی کوشش ہے تو دوسری جانب وہ متحدہ عرب امارات ،اردن ،مصر اور آگے جاکر اسرائیل کے ساتھ مل کر وسیع علاقائی انضمام کی کوششوں میں ہے ‘‘
مضمون نگار کا خیال ہے کہ جس وقت سعودی عرب اپنے اندرونی خطرات کو کم ہوتا دیکھے گا یا اسے اطمینان حاصل ہوگا اس وقت ایران کے ساتھ صورتحال ایسی نہیں ہوگی ۔یہ بات واضح ہے کہ سعودی عرب امریکی بھروسے کے بجائے اگر اپنی عوام کو مضبوط کرے اور عوامی طاقت کے بل بوتے پر آگے بڑھے تو اسے داخلی اور خارجی دونوں مسائل حل کرنے میں مدد مل سکتی ہے، امریکہ یا اسرائیل یا کوئی دوسرا کبھی بھی سعودی عرب کی جنگ نہیں لڑے گا اور نہ ہی خود سعودی عرب کے پاس باوجود امریکی بظاہر جدید اسلحے کے ایسی طاقت ہے کہ وہ کسی بیرونی جارحیت کو سہ سکے جس کی ایک بڑی مثال یمن کی جنگ ہے ۔
واضح رہے کہ سعودی عرب کے پاس موجود امریکہ برطانوی اسلحہ بالکل انہی صلاحتیوں کا مالک نہیں جو امریکہ کے پاس موجود اسلحہ میں ہے کیونکہ امریکہ اسلحہ اور طیارے فروخت کرتے وقت اس کی بہت سی صلاحیتوں میں ٹیکنالوجی میں کمی کردیتا ہے جس کی مثال ایف سولہ طیارے کا یمن میں آسانی کے ساتھ ہدف بننا اور پیڑیارٹ میزائل کے یمنی میزائلوں کو پوری طرح ڈیفنس نہ کرسکنا ہے ۔
عرب سیاسی کوریڈورز میں یہ بات مشہور ہے کہ لوگوں کی آنکھوں میں دھول جونکنے کے لئے فرضی دشمن تراشی ضروری ہے تاکہ اپنی قوت بنی رہے ۔سامراجی قوتوں اور اسرائیل کو یہ بات ہمیشہ کھائے جارہی ہے کہ کہیں ایک ایسا وقت نہ آجائے کہ سعودی عرب اور ایران ایک پیج پر کھڑے ہوجائیں ۔کیونکہ جس دن ایسا ہوا وہ دن خطے میں سامراجیت کے لئے آخری دن ثابت ہوسکتا ہے ،تو کیا ایسا ممکن ہے ؟۔۔۔ کہا جارہا ہے کہ بیگ ڈور چینلز کے زریعے طرفین میں پیغامات کا سلسلہ جاری رہتا ہے ۔سعودی بادشاہت کو خطرہ ایران کی انقلابی سوچ سے ہے جیساکہ وہ اخوان المسلمون کی دینی سیاسی سوچ سے خود غیرکو محفوط سمجھتا ہے ۔
ہم امید کرتے ہیں کہ کم ازکم سعودی عرب اور ایران کی عوام ایک دوسرے کو سمجھیں اور خطے میں موجود سامراجی قوتوں کے عزائم کے پیش نظر اپنے درمیان اتحاد کو برقرار کریں ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جنوبی اور شمالی کوریا کے درمیان صلح ۔۔غور طلب بات
جب ٹرمپ نے جنوبی کوریا سے کہا کہ وہ ان کے ملک میں امریکی Thaad system تھاٹ میزائل سسٹم کو رکھنے کی اجرت ادا کرے تو جنوبی کوریا نے کہا کہ ہم نے تو نہیں منگوایا تھا ،جب تمہارا دل کرے اسے واپس لے کر چلے جاؤ امریکی کہنے لگے شمالی کوریا کے کیم جونک کی دھمکیوں کا کیا ہوگا ؟
جنوبی کوریا کہنے لگا زیادہ پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہم آپس میں بھائی ہیں، جلد ہی معاملات ٹھیک کرلیں گے ،تو کیا عربوں سے بھی یہ توقع رکھی جاسکتی ہے کہ وہ ٹرمپ کو ایسا ہی جواب دینگے ؟؟؟یا یہ کہیں گے کہ تم ٹرمپ کو پیسہ دو ۔۔تمہاری پروٹیکشن ہورہی ہے ۔۔نہیں تم ۔۔۔۔۔تم نے سب کے ساتھ جنگ چھیڑی ہوئی ہے ۔۔۔صاحبان عقل کبھی کبھی عقل سے بھی کام لیا کرو اچھا ہوتا ہے
The post ایران پر حملہ داخلی ضرورت ہے: appeared first on Iblagh News | حقائق تک رسائی اور ان کا ابلاغ.
from Iblagh News | حقائق تک رسائی اور ان کا ابلاغ https://ift.tt/2Fw2DSU
via IFTTT


No comments:
Write komentar