Technology

Ads

Most Popular

Tuesday, 1 May 2018

بن سلمان کے دور میں سعودی شیعہ مسلمانوں کا جینا دوبھر

 

(تسنیم خیالی)
سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے کچھ عرصہ قبل اپنے ایک انٹرویو میں دعویٰ کیا تھا کہ انہیں سعودی عرب میں آباد شیعہ مسلمانوں اور ان کے دینی عقائد سے کوئی مسئلہ نہیں اور ان کے نزدیک وہ بھی سعود ی شہری ہیں جنہیں باقی شہریو ں کی مانند تمام حقوق حاصل ہیں، بن سلمان کی یہ باتیں سننے میں تو بہت اچھی لگ رہی تھیں البتہ انہوں نے سعودی شیعہ مسلمانوں کے حوالے سے جو کچھ اس انٹرویو میں کہا وہ سب کچھ جھوٹ اور منافقت کےکچھ نہیں تھا۔

برطانوی ویب سائٹ ’’مڈل ایسٹ آئی‘‘ نے انکشاف کیا ہے کہ گزشتہ فروری میں سعودی عرب کے مشرقی صوبہ القطیف میںواقع ’’العوامیہ‘‘ نامی علاقے میں شیعہ اکثریتی عوام کو سعودی فورسز نے بدترین تشدد کا نشانہ بنایا تھا ویب سائٹ کے مطابق القطیف میں آباد شیعہ مسلمان غربت میں زندگی بسر کررہے ہیںاور اپنے شہری حقوق سے محروم ہیں ۔ العوامیہ کے رہائشی ’’عبداللہ ‘‘نامی شہری نے برطانوی ویب سائٹ کو ٹیلی فونک انٹرویودیتے ہوئے کہا ہے کہ ’’میں 9مہینوں سے اپنی اہلیہ کو نہیں دیکھ پایا اور اس وقت میرے پاس میرے 2بچوں کی تصویر موجود ہے۔

سعودی فورسز کےالعوامیہ پر حملے کے بعد سے عبداللہ مفرور ہیں اور آئے دن کے چھاپوں کے باوجود فورسز کی گرفت میں نا آئے کبھی اِس کبھی اُس گھر، کبھی یہاں چھپتے ہیں اور کبھی وہاں، عبداللہ بے جا اور غیر قانونی گرفتاری سے بچنے کےلئے ایسا کرنے پر مجبور ہوئے ہیں انہوں نے اب تک اپنی نومولود بیٹی کو دیکھا نہیں جس کی عمر6ماہ ہوچکی ہے، مڈل ایسٹ آئی‘‘ کا کہنا ہے ان حالات میںصرف عبداللہ زندگی گزارنے پر مجبور نہیں بلکہ العوامیہ کے بیسیوں نوجوان ایسے ہی گزارا کررہے ہیں، وہ العوامیہ میں روپوش ہیں اور علاقے سے باہر نکل ہی نہیں پارہے کیونکہ علاقہ سعودی فورسز کے محاصرہ میں ہے اور جگہ جگہ فورسز نے چوکیاں بنارکھی ہیں، 2012ء میں بھی سعودی فورسز نے العوامیہ پر حملہ کیا تھا اور اس وقت سعودی شیعہ مذہبی رہنما شیخ نمر باقر النمر کو گرفتار کیا گیا تھا اور پھر سزائے موت سنا کر 2جنوری 2016ء میں ان کا سر قلم کردیاگیا، اس دن النمر کے ہمراہ دیگر 46افراد کے بھی سرقلم کیے گئے تھے، ان تما م افراد پر دہشت گردی کے مقدمات درج تھے مگر سعودی عرب میں سبھی جانتے ہیں کہ ان افراد میں سے بیشتر سیاسی معاملات میں گرفتار تھے اور ان کا تعلق شیعہ مسلمان اقلیت سے تھا سعودی نظام کے حوالے سے معروف ہے کہ وہ اقلیت کے ساتھ انتہائی سخت رویہ اپناتے ہوئے انہیں دبائے رکھتی ہے بالخصوص شیعہ مکتب فکر سے تعلق رکھنے والے شہری ہمیشہ آل سعود نظام کے نشانے پر رہتےہیں، آج بھی شیعہ مکتب فکر سے تعلق رکھنے والےبہت سے افراد مختلف جیلوں میں قید ہیںاور متعدد کے خلاف سزائے موت کے احکامات جاری ہوچکے ہیں۔

2017ء میں ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ گزشتہ سالوں میں سعودی عرب میں سزائے موت پر عمل درآمدگی میں اضافہ ہوا ہے جو کہ زیادہ ترسیاسی قیدیوں کے خلاف ہورہی ہیں جن میں ایک بڑی تعداد شیعہ مسلمانوں کی ہے ، ادارے کے مطابق اس وقت سعودی جیلوں میں شیعہ اقلیت سے تعلق رکھنے والے 38قیدی ایسے ہیں جنہیں موت کی سزا سناد ی گئی ہے، سعودی عرب میں شیعہ مسلمانوں کے خلاف مظالم تو آل سعود دہائیوں سے کرتے آرہے ہیں مگر بن سلمان کے ولی عہد کے منصب پر فائز ہونے کے بعد مظالم زیادہ بڑھ گئے ہیں، اگر آپ العوامیہ جائیں تو آپ کو یوں لگے گا کہ آپ شام کے کسی تباہ زدہ علاقے میں آگئے ہیں، گزشتہ اگست میں العوامیہ آپشن ختم کیا گیا تھا تب سے یہ علاقہ سعودی فورسز کے محاصرے میں ہے نا کوئی آسکتا ہے اور ناکوئی جاسکتا ہے، آئے دن گھروں میں چھاپے مارے جارہے ہیں، گرفتاریاں ہورہی ہیں اورنہتوں پر گولیاں چلائی جارہی ہیں ، العوامیہ کے شیعہ شہری خوف وہراس میں زندگی گزاررہے ہیں اور بن سلمان مغربی میڈیا پر جھوٹ اور گمراہ کن دعوے کررہے ہیں۔

The post بن سلمان کے دور میں سعودی شیعہ مسلمانوں کا جینا دوبھر appeared first on Iblagh News | حقائق تک رسائی اور ان کا ابلاغ.



from Iblagh News | حقائق تک رسائی اور ان کا ابلاغ https://ift.tt/2Kta5Cc
via IFTTT

No comments:
Write komentar