Technology

Ads

Most Popular

Tuesday, 1 May 2018

موسمی مینڈک

 

(نجف علی ایڈووکیٹ)

مون سون کے موسم میں جب بارشیںشروع ہوتی ہیں تو اس کے بعد آپ نے اگر غور کیا ہے تو زمین پر بے تحاشہ دنب والے چھوٹے مینڈک ہر طرف نظر آتے ہیں۔بعض علاقوں میں تو یھاںتک کہا جاتا ہے کہ رات کو مینڈکوںکی بارش ہوئی ہے جو ایک عذاب الٰہی ہے ۔عقاب نماں شکاری پرندوں کی تو عید ہوجاتی ہے۔وہ سیر حاصل شکار کرنا شروع کر دیتے ہیں ۔وہ پرندے جو پورا سال خود شکار کے نظر ہوتے ہیں وہ بھی کسی سے کم نظر نہیں آتے ہیںاور کچھ نہ کچھ شکار کرلیتے ہیں۔موسم ،موسم کی بات ہے تین ماہ کے بعد مون سون کاتقریبََا دورانیہ شروع ہوجائیگا جس میں آپ کو ہرجگہ پر معصوم دنبدار چھوٹے مینڈک نظر آئیں گے۔وہ مینڈک کسی کو نقصان نہیں پہنچاتے ہیں اللہ کی طرف سے آبی جانوروں اور پرندوں کے لیے خوراک ہی بن جاتے ہیں۔ جن سے تمام پرندے اور آبی جانور اپنا پیٹ پھرتے ہیں کیونکہ بارش میں باالخصوص پرندے اڑ نہیں سکتے ہیں ان کے پر گھیلے ہوجاتے ہیں اور دور دراز اپنے رزق کی تلاش میں اڑان بھی نہیں کر پاسکتے ہیں اس لیے ان کو رزق ان کے رہائش گاہوں میں ہی مل جاتا ہے۔

یہ تھی ان مینڈکوں کی بات جو مون سون میں نکلتے ہیںاور اب ہم چلتے ہیںان کی طرف جوانسانی صورت نماں مینڈک ہیں جو ہر سال مونسون کے موسم میں نہیں نکلتے ہیں ۔بلکہ وہ پانچ سال کے بعد نکلتے ہیں ۔وہ نہ اللہ کی طرف سے نعمت شمار کیے جاتے ہیں اور نہ وری مخلوق کیے لیے کوئی رزق کا باعث بنتے ہیں۔آپ سمجھ تو گئے ہونگیں میری مراد کونسے مینڈک ہیں؟وہ ہیں ہمارے سیاسی مینڈک !جناب یہ لوگ اپنے علاوہ تمام لوگوں کو احمق سمجھتے ہیں ۔پنچ سال کے بعد اب ان کو عوام کے مردے یاد آگئے ہیں ۔ہر طرف بھاگ دوڑ نظر آرہی ہے۔کہیں پر عوامی حلقون میں پانچ سال پہلے مرے ہوئے لوگوں کو قل بخشے جارہے ہیں تو کہیں پرپھر سے جھوٹے واعدہ وعید دہرائے جا رہے ہیں۔ان سیاسی لوگوں میں اکثر جاہل طبقہ شامل ہے ۔خوآپ میری اس بات پر یقین کریں یا نہ کریں ہم نے اس پر باقاعدہ کمیٹیاں بنا کر ڈہائی سال میں ہر یونین سے لیکر ضلعی ناظم تک اور ایم پی سے لیکر ایم این اے تک گوگل اور عوامی حلقوں سے تحقیق کی جن میں اکثریت انڈر میٹرک ،ان پڑہ ،اور دو دوپیپرز میں فعل ملے ہیں ۔

اسکول اور علاقائی کارگردی کی جب ہم نے تحقیق کی تو ہم دنگ رہ گئے کہ پورے سال میں ان لوگوں کی کوئی حاضری تک نہیں ہے اور علاقائی سطح پر زیادہ تر آواراقسم کے لوگوں کی صف میں شامل ملے ۔جعلی ڈگریاں لانے والوں کی تو ہم بات ہی نہیں کرتے ہیں۔ان کی قسمت کے فیصلے عدالتوں میں ہو چکے ہیں جن سے عوام واقف ہے ۔خوش قسمتی سے اگر کوئی ان میں زیادہ پڑھا لکھا مل بھی جاتا ہے تو گریجوئیشن ہی ہوتا ہے۔آپ کو یقین دلوانے کے لیے ہم آپ کو فارمولہ بتا دیتے ہیں آپ کہیں دور مت جائیں ٹیکنالوجی کادور ہے ہر آدمی کے پاس سمارٹ موبائل موجود ہے اور انٹرنیٹ کی سہولت بھی موجود ہے ۔

آپ اپنے علاقے کے کائونسلر ،ناظم،چیئرمین،ایم پی اور ایم این کا نام لکھیں پھر گوگل پر ان کی تعلیم ،ڈگری سرچ کریں تمام حقائق آپ کے سامنے آجائیں گے ۔جب ایسے لوگوں کے ہاتھوں میں بیس کروڑ عوام کی قسمت کے فیصلوں کی باگ ڈور دی جاتی ہے تو آپ خود ذرہ سوچیں ملک اور عوام کا کیا حشر ہوگا؟کراچی ہو یا اسلام آباد اساتذہ کی توہین سڑکوں پر سرے عام کی جارہی ہے ۔کتنے عرصہ سے اسلام آباد پریس کلب کے سامنے مرد وخواتین ایم فل اور پی ایچ ڈی لیول کے تعلیم یافتہ اساتذہ ان جاہل ان پڑہ لوگوں سے اپنے مطالبات منوانے کی بھیک مانگ رہے ہیں۔کوئی سن نے کو تیار ہی نہیں ہے ۔کیوں؟ جناب لوہار کو ہیرے کی کیا قدر!کسی نے سچ کہا مصر کے تخت پر یعقوب نبی ہوتا اور بکنے والے یوسف ہوتے پھر قیمت لگائی جاتی تو پتہ چلتا یوسف کی قیمت کیا ہے ۔عوام کو اب بیدار ہونا چائیے برادری سسٹم،علاقائی سسٹم،وڈیرہ ازم،قوم پرستی اور مسلک پرستی سے نکل کر اپنے ووٹ کا صحیح استعمال کرناہو گا تب آپ کو اپنی بنیادی حقوق ملیں گے ۔

آپ اورآپ کے بچوں کے لیے تعلیم ،صحت،روزگار،بجلی ،گیس،سڑک پانی ،امن یہ تمام آپ کے بنیادی حقوق میں شامل ہیں۔آپ اپنا ،اپنے ملک اور اپنے بچوں کے مستقبل کو دیکھیں ۔ان سیاسی مینڈکوں کو جن کو اب آپ کے مردے یاد آگئے ہیں ان کے بخشانے کی کوئی ضرورت نہیں ہے ان کی دعاؤں کے بغیر بھی اللہ آپ کے مرحومین کو بخش دے گا ۔ہم اپنے آپ کو ان مینڈکوںکی سیاسی چال سے بچانا ہے یہ لوگ دہوکے باز ہیں ان سے بچنے کے لیے ہم ایک تحریک چلانا چاہتے ہیں جس کا مقصد یہ ہے کہ ہر نوجوان اپنے محلے اور گلی میں صرف اتنا لکھ کر آویزاں کر دے ــ’’ سیاسی دہوکے بازوں سے بچیںاور اپنے ووٹ کا صحیح استعمال کریں‘‘اگرآ اس پر متفق ہیںتو ہمارے واٹس ایپ نمبرپر میسج کریں۔

The post موسمی مینڈک appeared first on Iblagh News | حقائق تک رسائی اور ان کا ابلاغ.



from Iblagh News | حقائق تک رسائی اور ان کا ابلاغ https://ift.tt/2KthKQL
via IFTTT

No comments:
Write komentar