تسنیم خیالی
سعودی شہزادے احمد بن عبدالعزیز کی طرف سے اپنے بھائی فرمانروا شاہ سلمان اور ولی عہد محمد بن سلمان کے خلاف بیان سامنے آنے کے بعد سے احمد اور سلمان کے درمیان معاملات بہت خراب ہوتے چلے جارہے ہیں، بگڑتی ہوئی صورتحال میں شہزادہ احمد کا لندن سے سعودی عرب واپس نہ جانے کا فیصلہ ان کے بڑے بھائی شاہ سلمان کو ہضم نہیں ہوا کیونکہ انہوں نے احمد کو واپس آنے کا حکم دیا جسے جھوٹے بھائی نے ماننے سے انکار کرتے ہوئے پورے آل سعود خاندان میں فرمانروا کی بے عزتی کردی۔
اس بے عزتی کا جواب شاہ سلمان نے یو ں دیا کہ انہوں نے شہزادہ احمد کے چاربیٹوں کو انہی کے گھروں میں نظر بند کردیا ہے، ٹویٹر پر سرگرم ’’العہد الجدید‘‘ نامی صارف نے انکشاف کیا ہے شاہ سلمان نے پچھلے دنوں شہزادہ احمد کے ان 4 بیٹوں کو طلب کیا جواب تک سعودی عرب سے اپنے دیگر بھائیوں کی طرح فرار نہیں ہو پائے، یہ چاروں شہزادے سلطان، نایف، ترکی اور عبدالعزیز جب اپنے تایا کے پاس پہنچے تو تایا حضور نے اپنےچاروں بھتیجوں سے ان کے والد کی سعودی عرب عدم واپسی پر ان کا موقف پوچھا، خوف میں مبتلا چاروں شہزادوں نے شاہ سلمان کو باور کرایا کہ وہ اپنے والد کے موقف کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کرتے ہیں اور کہا کہ ان کے والد کو فی الفور سعودی عرب واپس آنا چاہئے۔
اس جواب کے بعد شہزادوں نے سمجھا کہ شاید انہوں نے اپنے تایا کو بیوقوف بنا لیا ہے البتہ حقیقت یہ ہے کہ شاہ سلمان اپنے بھتیجوں کی باتوں پر مطمئن نہیں ہوئے تھے اور ان کے خلاف ایک خطرناک اقدام کرنے جارہے ہیں ، چاروں شہزادے جب اپنے گھروں میں واپس گئے تو خود کو اپنے تایا کے حکم پر نظر بندپایا! جی ہاں ، شاہ سلمان نے شہزادہ احمد کے 4 بیٹوں کو نظر بند کردیا ہے جو کہ بلاشبہ انتہائی خطرناک اقدام ثابت ہوسکتا ہے۔
اس بات میں کوئی شک نہیں کہ شاہ سلمان نے اپنے بھتیجوں کو نظر بند کرکے شہزادہ احمد پر دبائو ڈالنا شروع کردیا ہے کہ وہ سعودی عرب واپس آئیں ، البتہ میرے خیال میں شہزادہ احمد واپس نہیں آئیں گے، مگر سوال یہ کہ وہ اس اقدام پر شاہ سلمان کو کس طرح جواب دیں گے؟دونوں بھائیوں کے درمیان کشیدگی بڑھتی جارہی ہے اور کشیدگی کم ہونے کے امکانات دور دور تک نظر نہیں آرہے۔
The post شاہ سلمان اور شہزادہ احمد کے معاملات بد سے بدتر appeared first on Iblagh News | حقائق تک رسائی اور ان کا ابلاغ.
from Iblagh News | حقائق تک رسائی اور ان کا ابلاغ https://ift.tt/2zExq0b
via IFTTT

No comments:
Write komentar