Technology

Ads

Most Popular

Monday, 30 April 2018

یہ ہوئی نہ بات :مینار پاکستان جلسے میں تحریک انصاف نے اپنا ہی کون سا ریکارڈ توڑ ڈالا؟شاندار خبر آ گئی

 

لاہور(کاشف سلمان)کامیاب جلسے ماحول تو بناتے ہیں یہ انتخابات میں کامیابی کی گارنٹی نہںو-پاکستان تحریک انصاف کے سونامی پلس نے اپنے ہی ما ضی کے مینار پاکستان پر تین کامیاب جلسوں کا ریکارڈ تو ڑ دیا۔25 اپریل 1996 کو بننے والی جماعت تحریک انصاف کو 30 اکتوبر 2011 سے پہلے سیاسی حلقوں میں سنجیدہ نہیں

لیا جاتا تھا تا ہم کپتان کا سولہ سالہ جدو جہد کے بعد 30 اکتوبر کو مینار پاکستان پر جو سونامی آئی وہ راتو ں رات تحر یک انصاف کو سیا سی افق کی بلندیوں پر لے گیا۔وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک نے کہا ہے کہ تحریک انصاف لوٹ مار کے نظام کے خلاف ضدکے طور پر سامنے آئی ہے نوجوانوں نے ظالم نظام کے خاتمہ اور تبدیلی کیلئے تحریک انصاف کا انتخاب کیا۔ مستقبل تحریک انصاف کا ہے۔تحریک انصاف کا مقابلہ آسان نہیں ہے ۔تحریک انصاف کے مخالفین کرپشن، لوٹ مار اور اداروں کی تباہ حالی میں سارے ریکارڈ توڑ چکے ہیں۔ ان کو یہ مبارک ہو ۔و ہ مزید عوام کو دھوکہ نہیں دے سکتے ان کی پہلی حیثیت بھی عوام کو معلو م ہے اور اب کرپشن لوٹ کھسوٹ کے بعد بھی ان کے اصل چہرے عوام کو معلوم ہیں۔ تحریک انصاف نے لوٹ مار کے نظام کے خلاف تین سال مربوط جدوجہد کی ۔ سیاسی مداخلت ختم کی ۔ ادارے بحال کئے اور عوام کو خدمات کی آسان فراہمی کیلئے ایک شفاف نظام قائم کیا۔ہم نے اپنے اختیارات اداروں کو دیئے ۔اسلئے ہم غریب عوام سے نا انصافی اور زیادتی کسی صورت برداشت نہیں کریں گے ۔

اب عوام کی ذمہ داری بھی بنتی ہے کہ وہ ملک کے خیر خواہوں اور کرپٹ سیاست دانوں میں فرق کریں ووٹ جیسی اہم ترین امانت کا استعمال سوچ سمجھ کر کریں اور ان لوگوں کے دھوکے میں ہر گز نہ آئیں جو چار پانچ سال بعد عوام کے پاس آتے ہیں اور ہر پارٹی سے پوچھیں کہ اُس کا پروگرام کیا ہے۔دُنیا دن بدن ترقی کی طرف جارہی ہے اور ہماری بدقسمتی کہ ہم تنزلی کا شکار ہورہے ہیں۔ ہمیں سوچنا چاہیئے کہ ہماری تنزلی کے اسباب کیا ہیں وہ زیارت کاکا صاحب باباخیل میں ، میاں راحت شاہ،میاں نواب شاہ میاں فاروق شاہ، میاں جمیل شاہ، میاں سرتاج علی شاہ کے سینکڑوں ساتھیوں سمیت اے این پی سے پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت اور پیر سباق میں شیر ولی، سنت خان، ابرار، شوکت خان، قیمت خان، یونس خان، علی خان کی مختلف پارٹیوں سے مستعفی ہو کر پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت کے اعلان کے موقع پر جلسوں سے خطاب کررہے تھے۔ جلسوں سے صوبائی وزیر ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن میاں جمشید الدین کاکا خیل، ضلع ناظم نوشہرہ لیاقت خٹک، ایم این اے ڈاکٹر عمران خٹک ، اسحق خٹک، احد خٹک اور زر عالم، میاں گوہر شاہ ،ویلج ناظم میاں جمیل الدین

نے بھی خطاب کیاجبکہ اس موقع پر تحصیل ضلع اور ویلج کے دیگر ممبران بھی موجود تھے وزیراعلیٰ پرویز خٹک نے تحریک انصاف میں نئے شامل ہونے والوں کو مبارکباد دی اور اُنہیں خوش آمدید کہا ۔پرویز خان خٹک نے کہا کہ یہ واحد پاکستان ہے جس میں ادارے سیاستدانوں ، حکمرانوں اور افسران کی خدمت پرمامور ہوتے ہیں اور غریب عوام کو یکساں نظرانداز کیا جاتا ہے۔ یہ واحد ملک ہے جس میں عوام کے ساتھ جانوروں جیسا سلوک کیا جاتا رہا ۔اس صوبے میں جو بھی آیااُس نے اپنے محلات بنائے اور غریب کی کسی نے فکر نہیں کی ۔انہوں نے عوام پر زور دیا کہ وہ عوام دشمن قوتوں کو پہنچانیں ۔جب ووٹ کا غلط استعمال کرکے پہلا اور بنیادی فیصلہ ہی غلط کریں گے تو ملک کیسے ٹھیک ہو گا۔ انھوں نے کہا کہ سابقہ حکمرانوں نے چاہے وہ وزیر اعلی تھا یا دیگر تھے ،نے ملک کو دونوں ہاتھوں سے لوٹا اور اپنی تجوریاں بھرتے رہے۔ اقتدار سے قبل بھی انکی حیثیت عوام کو معلوم ہے جن کے پاس دومرلے کے مکان بھی نہیں تھے اب اربوں اور کھربوں میں کھیل رہے ہیں یہ دولت کہاں سے آئی یہ عوام کا ہی پیسہ انھوں نے لوٹا ہے۔ اوریہی وجہ ہے کہ آج یہ صوبہ اور ملک ترقی نہیں کررہا بنگلہ دیش

ہم سے آگے نکل چکا ہے۔ جب ہم خود لٹیروں سے تعاون کریں گے تو حقدار کو حق کیسے ملے گا۔کیونکہ مفاد پرست ٹولے میں کوئی شرم و حیا نہیں ۔انھوں نے کہا کہ اب عوام کی ذمہ داری ہے کہ وہ ملک کو تباہی سے بچانے کیلئے اپنا کردار ادا کریں اور تبدیلی کے اس عمل کو جاری رکھنے کیلئے سٹیٹس کو کے خلاف آواز اُٹھائیں وزیراعلیٰ نے کہاکہ تحریک انصاف نے عوام سے تبدیلی کا جو وعدہ کیا تھا اس کی تکمیل کیلئے کامیابی سے گامزن ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ عوام کا تحریک انصاف اور عمران خان پر اعتماد ہر روز بڑھتا چلا جارہا ہے اور لوگ دیگر سیاسی جماعتوں سے مستعفی ہو کر تبدیلی کے اس قافلے میں شامل ہو رہے ہیں۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ تحریک انصاف اور دیگر جماعتوں میں بنیادی فرق ہی یہی ہے کہ دیگر جماعتیں اپنے ذاتی مفادات کا تحفظ کرتی رہیں جبکہ تحریک انصاف ملک کیلئے سوچتی ہے اور اس مقصد کیلئے کام کر رہی ہے۔ ہمیں ملک کیلئے کام کرنا ہے مفاد پرستی کی سوچ کو ہم نے بدل دیا ہے۔ وزیراعلیٰ نے عوام سے کہاکہ وہ ذرا سوچیں کہ ماضی میں صوبے کو کس طر ح لوٹا گیا ۔ بڑے افسوس اور حیرت کی بات ہے

کہ ہم ابھی تک عوام کیلئے پانی اور بجلی پوری نہیں کرسکے اور دُنیا کتنی ترقی کرگئی ہمیں سوچنا چاہیے کہ آخر خرابی کہاں ہے جب وسائل کی کمی نہیں افراد کی کمی نہیں ۔ جو وسائل اور دماغ دُنیا کے پاس ہے ہمارے پاس بھی وہی ہے مگر ہم اتنے پیچھے کیوں رہ گئے ۔ اگر آج ہم نے اس طرف توجہ نہیں دی تو پھر بہتری اور خوشحالی کے خواب دیکھنا بھی چھوڑ دیں۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ ہماری تنزلی کی بنیادی وجہ یہ تباہ کن نظام تھا جس کو سیاستدانوں نے اپنے مفادات کے تحفظ کیلئے وضع کیا ۔ اب تک سیاست دان استاد ، ڈاکٹر پٹواری اور پولیس پر سیاست کرتے رہے ۔ تحریک انصاف کی صوبائی حکومت نے یہ راستے بند کردئیے ہیں۔کیونکہ اداروں میں سیاسی مداخلت نے صوبے کو تباہ کیا ۔جب سکول میں اُستاد نہیں ہو گا ، ہسپتال میں ڈاکٹر موجود نہیں ہو گا ، تھانے میں غریب کی بے عزتی ہو گی ، تمام ادارے ایک مخصوص طبقے کی چاکر ی میں مصروف ہوں گے تو نظام کیسے چلے گا۔ تحریک انصاف نے حکومت سنبھالتے ہی اداروں کو ٹھیک کرنے پر کام شرو ع کیا۔سیاسی مداخلت ختم کی ، میرٹ پر بھرتیاں یقینی بنائیں امیر اور غریب کو تعلیم، صحت اور ترقی کے یکساں مواقع

دیئے کمیشن اور سفارش کلچر کا خاتمہ کیا ، تعلیم سے لیکر پٹوار خانے تک سماجی خدمات کے تمام شعبوں کو با اختیار کیااور وسائل دیئے ۔ ہم نے عوام کو درپیش بنیادی مسائل حل کرنے کیلئے ریکارڈ قانون سازی کی ، وسائل اور اختیارات کے صحیح استعمال کو یقینی بنانے کیلئے اور غلط استعمال کو روکنے کیلئے جگہ جگہ سیف گارڈز بنائے۔ہمارے بنائے گئے سسٹم میں غلطی کی کوئی گنجائش نہیں اب ہر ادارہ ڈیلیور کرنے کا پابند ہے۔ ہم نے ایک چیک اینڈ بیلنس کا نظام رکھا ۔ سخت سے سخت سے آڈٹ ہو گا اور اگر کوئی ادارہ ، کوئی عوامی نمائندہ یا کوئی بھی سرکاری اہلکار وسائل اور اختیارات کے غیر قانونی استعمال میں ملوث پایا گیا تو اُسے سخت قانونی کاروائی کا سامنا کرنا پڑے گا اور اُسے جیل کی ہوا ضرور کھانی پڑے گی ۔وزیراعلیٰ نے منتخب عوامی نمائندوں پر زور دیا کہ وہ اپنے اردگرد نظر رکھیں ۔ سرکاری وسائل کے غلط استعمال کی حوصلہ شکنی کریں اور دیکھیں کہ ادارے مطلوبہ معیار کے مطابق ڈیلیور کر رہے ہیں یا نہیں۔ بیروزگاری کے خاتمے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہاکہ صوبے میں ماضی کی امن عامہ کی ابتر صورتحال ، اداروں میں سیاسی مداخلت اور لوٹ مار کی وجہ سے سرمایہ کاروں کا اعتماد اُٹھ چکا تھا جب صوبے میں سرمایہ کاری نہیں ہو گی ، کارخانے نہیں لگیں گے تو روزگار کیسے میسر ہو گا۔

صوبے میں موجود بیروزگار ی کی شرح کے مطابق صرف سرکاری نوکریاں مسئلے کا حل نہیں تھیں کیونکہ ہر ایک کو سرکاری نوکری نہیں مل سکتی ۔ روزگار کیلئے صنعتکاری اور کارخانوں کو فروغ دینا ضروری تھا ہم نے اس مقصد کیلئے نہ صرف کاروبار دوست ماحول بنایا بلکہ سرمایہ کاروں کو پرکشش مراعات دیں نئے کارخانوں کیلئے این او سی کی شرط ختم کی ۔ ون ونڈو آپریشن کی سہولت دی اب دُنیا بھر سے سرمایہ کار خیبرپختونخوا میں سرمایہ کاری کیلئے آرہے ہیں۔رشکئی میں صنعتی بستی کی ترقی اور چین سے صنعتوں کی ری لوکیشن کیلئے چین نے دلچسپی کا اظہار کیا ہے اسی طرح موٹروے جلوزئی ، ہزارہ اور صوبہ بھر میں کارخانے لگائے جارہے ہیں۔ سرمایہ کاروں کے ساتھ معاملات حتمی مراحل میں داخل ہو چکے ہیں۔ہمیں ہر قیمت پر سو فیصد صفائی چاہیئے صفائی کے معاملے میں کوئی بھی عذر قابل قبول نہیں ہو گا۔ جب حکومت نے وسائل فراہم کردیئے ہیں تو نتائج بھی نظر آنے چاہیئیں۔کپتان خود کہتے ہیں کہ تحریک انصاف کو خطرہ باہر سے نہیں اندر سے ہے۔ اگر تو وہ پارٹی کو متحرک رکھ سکے ، میرٹ پر فیصلے کئے اور کپتان کے کھلاڑیوں نے دھڑے بند یوں سے بلند ھو کر انتخابات لڑا تو حران کن نتائج بھی دے سکتے ہیں۔

(ش،ز،خ)



from Hassan Nisar Official Urdu News Website https://ift.tt/2vY2Q1X
via IFTTT

No comments:
Write komentar