پاکستان کے خلاف عالمی طاقتیں کیا خوفناک سازش کرنے میں مصروف ہیں ؟ نامور صحافی کی انکشافات پر مبنی یہ تحریر ملاحظہ کیجیے
لاہور (ویب ڈیسک) پاکستان کو فی الوقت مشکل گھڑی کا سامنا ہے۔ امریکہ، بھارت گٹھ جوڑ جس میں چند پاکستانی نثراد تجزیہ نگار بھی شامل ہیں، پاکستان کے خلاف سازشوں کا جال بن رہے ہیں یہ سازشیں بے بنیاد الزامات پر مبنی ہیں۔
امر یکہ کی ڈائر یکٹوریٹ آف انیٹلی جنس کے چیف ڈین کوٹس نے گزشتہ ماہ اپنے ایک بیان میں دعویٰ کیا کہ پاکستان نئی اقسام کے جوہری ہتھیار تیار کررہا ہے جن میں مختصر حد تک ما رکرنے والا ٹیکٹیکل میزائل شامل ہے۔ امریکی ڈائریکٹوریٹ آف انیٹلی جنس چیف سے شہ لیتے ہوئے بھارت کی وزیر دفاع شریمتی نر ملا سیتھا رامن نے اپنے روس کے دورہ کے دوران یہ بیان داغ دیا کہ پاکستان نے چین سے ایک بڑا فوجی معاہدہ کیا ہے جس کے تحت چین پاکستان کو ایک طاقتور ، میزائل ٹریکنگ سسٹم فراہم کر رہا ہے جسکی مدد سے ملٹی وارہیڈ میزائل تیار کرنے کی استعداد پاکستان کو حاصل ہوجائے گی جو بھارت کے لئے خطرے کا باعث ہوگا۔ غالباً انکا پاکستان کے خلاف بیان روس کے ساتھ مذاکرات کے ردعمل میں آیا۔ بھارت کی پوری کوشش ہے کہ روس سے5 ارب ڈالر کے عوض 400۔S ٹرئمف لمبی رینج تک مارکرنے والے میزائل حاصل کرے لیکن یہ سود ا اب تک تکیمل کونہ پہنچ پایا۔ بھارت خود تو اربوں ڈالر کے ہتھیار حاصل کرے لیکن اگر پاکستان کہیں سے سوئی بھی حاصل کرے تو بھارت اس طرح بلبلاتا ہے اور پراپگینڈ ہ مہم چلاتا ہے کہ جیسے کہ پاکستان نے کتنا بڑا جرم سرزد کردیا۔
اپنی وزیر دفاع کی ہاں میں ہاں ملاتے ہوئے بھارت کی سرینگر میں تعینات چنار کور کے جنرل افسیر کمانڈ نگ لیفٹینٹ جنرل اے کے بھٹ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بیان داغ دیا کہ پاکستان لائن آف کنٹرول کے پار دراندازوں کو روانہ کرنے کی سازش کر رہا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ پاکستان لائن آف کنٹرول پہ جنگ بندی کی خلاف ورزی اور شدید گولوں کی بوچھاڑ اس وجہ سے کر رہا ہے تاکہ انکی آڑ میں دارندازوں کو بھارت میں داخل کردے۔ لیفینٹ جنرل اے کے بھٹ کے مطابق لیپاوادی میں منڈل کے علاقے میں30سے40 دہشت گردوں کے گروہ بھارتی 161برگیڈ (رامپور) کے مقابل لانچ ہونے کے لئے تیار ہیں۔ یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ایک جانب بھارت پہ دعوی ٰکرتا ہے کہ اس نے لائن آف کنٹرول پہ مکمل باڑھ لگادی ہے جوخار دار تا روں سے گھری ہے جس میں برقی روبہتی ہے ۔ باڑھ کے ایک جانب گہری خندق ہے جبکہ دوسری جانب خونخواء کتے اور مسلح فوجی24گھنٹے گشت کرتے ہیں۔ یہاں چڑیا بھی پر نہیں مار سکتی پھر درانداز کس خفیہ راستے سے گھستے ہیں یا بھارت کی باڑھ اس قدر غیر محفوظ ہے؟بھارتی آرمی چیف جنرل بیپن راوتGen Bipin Rawatجنہیں میڈیا میں بھڑک مارنے اور بلند دعوے کرنے کا بہت شوق ہے کہ بھارتی فوج جو بلا اشتعال لائن آف کنٹرول پہ گولوں راکٹوں اور مارٹر شیلوں کی بوچھاڑ کر رہی ہے، ا س سے پاکستان بوکھلا گیا ہے اور،
شدید کرب میں ہے جنرل راوت کا کہنا تھا کہ یہ بھارت کی حکمت عملی ہے کہ لائن آف کنٹرول پہ مسلسل گولہ باری سے پاکستان کو زیردبائو رکھیں۔ ا س سے قبل بھی جنرل راوت نے میڈیا کے ذریعہ پاکستان کو للکار ا تھا کہ وہ اپنے جو ہری ہتھیار بھارت کے خلاف استعمال کر کے تو دیکھے۔ اس غیر ذمہ دار انہ بیان پہ خود بھارتی میڈیا نے جنرل راوت کو کھری کھری سنائی تھی کہ وہ خطے میں جو ہری جنگ کرانا چاہتے ہیں۔ستمبر29 ،2016کو جنرل راوت نے پاکستان میں گھس کر سر جیکل اسٹرائک کر نے کا بھی دعویٰ کیا تھا جو جھوٹا ثابت ہوا اور بھارت کی سبکی ہوئی تھی۔ اب دولت مشترکہ کی چوٹی کا نفرنس کے موقع پہ بھارتی وزیر اعظم نریندرمودی نے بھی سر جیکل اسٹرائک کا حوالہ دیتے ہوئے بیان دیا کہ بھارتی فوج پاکستان کو ایسا سبق سکھائے گی کہ اسے چھٹی کا دودھ یاد آجائے گا۔ مودی جی بھول رہے ہیں کہ جھوٹ کے پائوں نہیں ہوتے اور انکا سفید جھوٹ ایک رتبہ پھر قلعی کھل جانے پر ان کے منہ پہ کالک ملنے کے مترادف ہوگا۔ شائد وہ چانکیائی مقولے پہ عمل کر رہے ہیں کہ ایک جھوٹ کو اتنی مرتبہ دہرائو کہ وہ سچ لگنے لگے۔ایک اور اہم بے بنیاد خبر جو بھارتی میڈیا میں منڈلا رہی وہ یہ کہ اسلامی ، سنگھ، نیپال، بھارتی خفیہ ایجنسیوں کے زیر تفتیش ہے ۔اس خبر کے مطابق پاکستان کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی بھارتی مجاہدین کی تنظیم کے بانی رضابھٹکا ل (کوڈنام خان) کو تحفظ فراہم کر رہی ہے۔ خبر کے مطابق رضا بھٹکال مغربی اور ایشیائی ممالک میں قیام کے دوران بھارت میں دہشت گرد حملوں کی منصوبہ بندی میں شامل رہا ہے۔
نیپال دراصل بھارتی سازشوں کا گڑھ ہے۔ پاکستان اور بھارت کے دوسرے پڑوسیوں کے خلاف سازش کا جال کھٹمنڈو میں بیٹھ کر بنا جاتا ہے لیکن بھارت پاکستان کو بدنام کرنے سے باز نہیں آتا۔ علاوہ ازیں فانشل ٹاسک فورس ایف اے ٹی ایف کی اگلی نشت سے قبل پاکستان کو زیر عتاب لانے کی خاطر افواہیں پھیلائی جا رہی ہے پاکستان گزشتہ کانفرنس میں ایف اے ٹی ایف کی ’’گر ے لسٹ‘‘ میں شامل کیا جا چکا ہے اور اگر اس نے متعدد مثبت اقدامات نہ اٹھائے تو یہ’’ بلیک لسٹ‘‘ میں چلاجائے گا جسکے باعث دنیا کے فنانشل ادارے بشمول آئی ایم ایف ،ورلڈ بینک اور دوسر ے عالمی بینک پاکستان سے ناطہ توڑ لیں گے اور پاکستان کو شدید مالی پریشانی کا سامنا کر نا پڑے گا۔ بھارتی میڈیا یہ بے بنیاد خبریں پھیلا رہا ہے کہ حکومت پاکستان نے حافظ سعید اور ان کے معتوب اداروں کے خلاف جو اقدامات لئے ہیں وہ محض دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش ہے۔پاکستان کے خلاف زہر اگلنے کی سازش میں واشنگٹن میں پاکستان کے سابق سفیر جناب حسین حقانی بھی شامل ہیں، اپنی نئی کتاب پاکستان ،ایک غیر فعال نیوکلئر ریا ست کو راہ راست پہ لانے کی کوشش۔”Reimagining Pakistan- Transforming a Dysfunctional Nuclear State”میں حسین حقانی نے1971کی پاک بھارت جنگ کے دوران پاک فوج کی جانب سے مبینہ ظالم واستبداد داستانوں کو دہرایا ہے۔ موصوف نے پاکستان کی مخالفت کرنے والے متعدد مصنفین کی تحریروں سے اقتباسات جمع کئے ہیں۔ مثلا1971میں ڈھاکہ میں تعینات امریکی قونصل جنرل آر چر بلڈ نے اپنی تضیف خونی’’ ٹیلی گرامز’’Blood Telegrems‘‘ سے کچھ فقرے پیش کئے ہیں کہ پاک فوج نے ظالم وجبر کی انتہا ء کردی تھی اور بنگالیوں کا قتل عام کیا تھا۔
ایک اورا قتباس شین برگSchanberg جو اس وقت ڈھاکہ میں مقیم تھے، کی کتاب سے ہے جہاں مصنف بنگالیوں کو تختہ مشق بنانے کی پاک فوج کی حرکت کا سبب پوچھتا ہے۔ حیرانی کی بات یہ ہے کہ حسین حقانی جن کے والدین بھارت سے ہجرت کر کے پاکستان پہنچے کو اس حقیقت سے آگاہ ہونا چاہیے تھا کہ بھارت نے سازش کر کے مشرقی پاکستان کے سادہ لوح بنگالیوں کو بغاوت پہ اکسایا اور انہوں نے پہلے غیر بنگالی اور مغربی پاکستانی افراد پہ جس ظلم اور سفا کی سے ہاتھ اٹھایا اس پہ تو ہلا کو خان اورچنگیز خان کی روح بھی تڑپ اٹھی ہوگی۔ پاک فوج نے ا س قتل عام کو روکنے کی خاطر بنگالیوں کے خلاف ہتھیار اٹھائے تھے۔ حسین حقانی نے مذکورہ کتاب میں اسی پر اکتفانہ کی بلکہ فوج کو ہدف بناتے ہوئے کہتے ہیں کہ یہی تما م مسائل کی جڑ ہے کہ70 برسوں میں تمام منتخب کردہ وزرائے اعظم یا بر طرف ہوئے یا قتل ہوئے یا تختہ دار پہ چڑھائے گئے ۔پاک فو ج جب تک اقتدار کی جنگ سے خود کو علیحدہ نہیں کر ے گی ، پاکستان ایک ناکام ریاست رہے گا۔حسین حقانی نے اپنی کتاب میں بانی پاکستان قائداعظم ؒمحمد علی جناح ؒ کے دو قومی نظر یے کو بھی مسترد کیا اور ساتھ یہ دعویٰ کیا کہ1965اور1971 کی پاک بھارت جنگوں میںپاک فوج کی کارکردگی ناقص لیکن میڈیا میں اسے کامیاب بتا یا جاتا ہے ۔پاک فوج کے موجودہ سپہ سالار جنرل قمر جاوید باجوہ کے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں نے عزم رہنے کے بیان کو بھی تنقید کا نشا نہ بنایا ہے۔ گزشتہ 70برسوں میں پاکستان کی کامیابیوں کو نظر انداز کرتے ہوئے سابق سفیر نے صرف خامیاں اور وہ بھی مبالغہ آرائی سے کام لیتے ہوئے بڑھا چڑھا کر بیان کی ہیں۔اللہ پاک دشمنوں کی گھنائو نی ساز شو ں کو ناکام کرے۔ ( آمین((س)
from Hassan Nisar Official Urdu News Website https://ift.tt/2Kq5L6G
via IFTTT
No comments:
Write komentar