Technology

Ads

Most Popular

Sunday, 1 April 2018

کیا بن سلمان نے وہابیت کو طلاق دے دی ہے؟

 

(تسنیم خیالی) 
کل تک آل سعود کے بادشاہ اور شہزادے وہابیت اور اس کے بانی محمد بن عبدالوہاب کی تمجید اور تعریف کے ساتھ ساتھ وہابیت کی آئیڈیا لوجی ، فکر اور ثقافت کی ترویج کرتے رہتے تھے حتیٰ کہ تکفیر اور قتل وغارت گری پر قائم وہابیت سعودی عرب کا سرکاری مذہب بن گیا مگر اب موجودہ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے امریکی اخبا ر واشنگٹن پو سٹ کو دیے گئے اپنے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ وہابیت ایک الزام ہونے کے ساتھ ساتھ ماضی کی ایک غلطی ہے جس کا ازالہ ضروری ہو گیا ہے، اپنے حالیہ بیان کے برعکس بن سلمان نے کچھ عرصہ قبل وہابیت اور دہشت گردی کو ایک دوسرے سے جڑے قرار دینے پر حیرانگی ظاہر کرتے ہوئے اس وقت امریکیوں سے کہا تھا کہ یہ نظریہ غلط اور غلط فہمی پر مبنی ہے ،بن سلمان کا حالیہ اعتراف سعودی عرب میں اپنی نوعیت کا پہلا نہیں ان سے قبل کئی سعودی عہدیداروں نے اس قسم کا اعتراف کیا تھا، البتہ ایسا اعتراف ولی عہد کے منہ سے نکلے وہ ایک بڑی بات ہے کیونکہ وہ ایک عام سعودی نہیں اور ان کے منہ سے نکلی بات بھی معمولی نہیں۔

بن سلمان کے حالیہ اعتراف سے بلاشبہ سعودی عرب اور دنیا بھر میں پھیلے وہابیوں کو صدمہ ہوا ہو گا، اور سبھی کو اب وہابیت کے مستقل کے حوالے میں فکر لاحق ہوگئی ہے، بن سلمان نے سعودی عرب میں سینکڑوں سالوں پر محیط وہابیت کی تاریخ کو فراموش کردیا ہے جو بارہویں ہجری صدی کے آخر میں محمدبن عبدالوہاب کے ہاتھوں شروع ہوئی تھی اور جس کے افکار اور آئیڈیالوجی آج بھی سعودی عرب کے مدارس اور اسکولوں میں پڑھاتے ہیں یہ سب کچھ بن سلمان امریکہ کی آشیربادحاصل کرنے کے لیے کررہے ہیں تاکہ وہ جلد از جلد تخت پر براجمان ہوسکیں۔

بن سلمان نے آخر میں کیا کہہ دیا ہے؟
امریکی اخبار واشنگٹن کو انٹرویو دیتے ہوئے بن سلمان نے وہابیت کو طلاق دے دی ہے، ان کا کہنا تھا کہ دنیا بھر میں پھیلے مدارس ومساجد کی سعودی فنڈنگ دراصل (امریکہ اور سوویت یونین کے درمیان ہونے والی) سرد جنگ کا حصہ ہے ،جب سعودی عرب کے اتحادی ممالک نے سعودی عرب سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ اپنے پیسوں کے ذریعے سوویت یونین کی عالم اسلام کی طرف سے پیش قدمی کو روکے، بن سلمان کا مزید کہنا تھا کہ سرد جنگ کے خاتمے کے بعد متعاقب سعودی حکومتیںاپنی درست سمت کھو بیٹھی تھیں اور اب ہم درست سمت پر لوٹنا چاہتے ہیںان کے مطابق اب فنڈنگ سعودی حکومت نہیں بلکہ پرائیوٹ ادارے کررہے ہیں جس پر سعودی حکومت جلد از جلد قابو پالے گی، علاوہ ازین بن سلمان کا کہنا تھا کہ انہوں نے خواتین کے حقوق اور ان پر عائد پابندیوں کو ختم کرنے کےلیے سعودی عرب کے مذہبی ادارے کو قائل کرنے کے لیے بہت زیادہ محنت کی تھی کہ یہ پابندیاں اور خواتین پر سختی اسلامی تعلیم کا حصہ نہیں ، بن سلما ن کے مطابق ’’میرے خیال میں اسلام معقول اور آسان ہے مگر کچھ لوگ اسے ہائی جیک‘‘ کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔

بن سلمان کو اپنے حالیہ اعتراف کی بھاری قیمت ادا کرنی پڑ سکتی ہے:
امریکی تجزیہ نگاروں کے نزدیک بن سلمان نے جلد بازی میں یہ سب کچھ کہہ ڈالا ہے، ان کے مطابق بن سلمان کو اپنے اردگرد مشیروں اور کابینہ اراکین کوبدلنا ہوگا جو انہیں مشورے اور پالیسیز فراہم کرتے ہیں، کیونکہ بن سلمان کے حالیہ اعتراف سے وہ اس بات کا اقرار کررہے ہیں کہ وہابیت جرم ہے اور اس کی روک تھام کی ضرورت ہے، علاوہ ازیںبن سلمان نے امریکہ اور وہابیت کے تعلق کے حوالے سے اعتراف کیا ہے کہ وہابیت ایک ا سٹراٹیجک ہتھیار ہے جسے سعودی عرب بوقت ضرورت اور امریکی احکامات کے مطابق استعمال کرتا ہے، یعنی وہابی آئیڈیالوجی کی حامل داعش جیسی دہشت گرد تنظیمیں امریکہ کے ساتھ تعلق رکھتی ہیںگویا بن سلمان یہ کہہ رہے ہیں کہ سعودی عرب اور امریکہ کا عراق اور شام سمیت دنیا کے مختلف حصوں میں ہونے والی تباہی اور خونریزی میں کلیدی کردار ہے، یہاں تک نائن الیون کے واقعے کے حوالے سے بھی بن سلمان کے اعتراف سے یہ تاثر قائم ہوتا ہے کہ ان حملوں میں نہ صرف سعودی عرب بلکہ امریکہ بھی ملوث ہے کیونکہ اس حملے میں 19 سعودی وہابی شریک تھے اور بن سلمان کے مطابق وہابیت وہ سعودی ہتھیار ہے جو امریکہ کے حکم پر استعمال کیا جاتا ہے دوسرے معنوں میں بن سلما ن کی باتوںسے واضح ہوتا ہے کہ سرد جنگ کے بعد دنیا بھر میں جتنی خوں ریزی اور قتل و غارت گری ہوتی ہے ان سب کے ذمہ دار سعودی عرب اور امریکہ ہیں۔

اس اعتراف کے نتائج
بن سلمان نے جرأت دکھاتے ہوئے اعتراف جرم کیا ہے، اور جیسا کہ پہلے بتایا گیا کہ بن سلمان یہ سب کچھ سعودی بادشاہ بننے کے لیے امریکی رضامندی حاصل کرنے کے لیے کیا ہے ، البتہ اس جرأت کے لیے بن سلمان کو بھاری قیمت ادا کرنی پڑے گی کیو نکہ بن سلمان امریکی خباثت سے واقف نہیں! خاص طور پر کہ موجودہ امریکی صدر ڈونلڈٹرمپ وہ تاجر ہیں جسے صرف امریکی مفادات کی تلاش ہے، اور بلاشبہ وہ وہابیت سے متعلق تمام تر حقائق سے امریکہ کو نکال دیں گے ٹھیک جس طرح سابق امریکی صدر جارج ڈبلیوبش عراق کے ہتھیاروں کے جھوٹ سے اپنے آپ اور امریکہ کو نکالنے میں کامیاب ہوئے تھے۔

اس کے بعد ہوگا کہ 9/11کے حوالے سے جاستاقانون پر تیزی سے عمل کیا جائے گا جس کے ذریعے سعودی عرب سے اس واقعے میں ہونے والے نقصانات کامعاوضہ لیا جائیگااور وہ بھی بن سلمان کے اعتراف کو ثبوت بناکے، معاوضوں کی بات کی جائے تو وہ 500بلین سے 1ٹریلین کے درمیان ہے اور اگر امریکہ ان پیسوں کی وصولی کی خاطر امریکی بینکوں میں گردش کرتے سعودی پیسوں پر ہاتھ ڈالدے تو سعودی عرب کو دیوالیہ ہونے سے کوئی نہیں روک سکتا، بن سلمان کے وہابیت پر تیروں نے جہاں وہابیت کو زخمی کردیا ہے وہیں وہ خود بھی اپنے ان تیروں سے زخمی ہوگئے ہیں، فی الحال تو سعودی عرب میں پھیلے وہابیوں نے بن سلمان کے بیانات پر کوئی ردعمل نہیں دکھایا ہے مگر وہ اندر سے آگ بگولا ضرورہیں، خاص طور پر ولی عہد نے حالیہ عرصے میں ایسے بہت سے قوانین متعارف کرادیے ہیں جو وہابیت کے خلاف ہیںتوپھر کیا سعودی عرب میں وہابی بن سلمان کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں گے؟یا پھر بن سلمان کے بیانات کو سنجیدگی سے نہیں لیا جائے گا؟ اور اگر جاسٹا قانون کو فعال کر دیا جائے تو پھر بن سلمان کیا کریں گے؟

The post کیا بن سلمان نے وہابیت کو طلاق دے دی ہے؟ appeared first on Iblagh News | حقائق تک رسائی اور ان کا ابلاغ.



from Iblagh News | حقائق تک رسائی اور ان کا ابلاغ https://ift.tt/2J9hrdh
via IFTTT

No comments:
Write komentar