Technology

Ads

Most Popular

Sunday, 29 April 2018

میکرون کی ایران کےساتھ دھوکے بازی

 

(تسنیم خیالی)
فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکرون اپنے امریکہ کے حالیہ دورے میں امریکی ہم منصب ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ ایرانی جوہری معاہدے میں تبدیلیاں اور اضافے پر اتفاق کرگئے ہیں، دونوں نے اتفاق کیا ہے کہ ایران کے ساتھ موجودہ معاہدے کو ختم کرکے ایک نئے معاہدے کو معرض موجود میں لائیں جس میں درج ذیل 3اہم نقاط شامل ہوں:

۱۔ ایرانی میزائل پروگرام
۲۔ مشرق وسطیٰ میں پھیلتا ایرانی اثرورسوخ
۳۔ 2025ء میں موجود معاہدے کے خاتمے کے بعد کی صورت حال

میکرون نے اس اقدام سے ناصرف ایران بلکہ پوری عالمی برادری کو دھوکہ دیا ہے، ایرانی جوہری معاہدے کے حوالے میکرون کے حالیہ بیانات نے فرانس کو امریکہ کا اہم اتحادی بنا دیا ہے، یہاں تک کہ ان بیانات سے فرانس نے برطانیہ کی جگہ لے لی ہے جو دہائیوں سے امریکہ کا اہم اتحادی سمجھا جاتا ہے میکرون کی اس قلابازی نے ناصرف ایران اور روس کو غصہ دلایا ہے بلکہ یورپی یونین کو بھی سیخ پا کر دیا ہے جسے مشرق وسطیٰ نئی جنگ شروع ہونے پر خدشہ ہے، ایسی جنگ جس میں اس کا بے حد نقصان ہو سکتا ہے کیونکہ علاقے سے جغرافیائی طور پر وہ بہت قریب ہے، یورپی یونین کی وزیر خارجہ فیڈریکا موگیرینی کا کہنا ہے کہ موجودہ ایرانی جوہری معاہدہ انتہائی موزوں اور اچھا معاہدہ ہے جو کہ درست طرح سےکام کررہا ہے اور اسے تھامے رکھنا ضروری ہے، برطانوی وزیراعظم تھریسامے کے ترجمان کا کہنا ہے کہ موجودہ ایرانی جوہری معاہدے کو قائم رکھنا ضروری ہے کیونکہ یہ معاہدہ 13 سال کی محنت کا نتیجہ ہے جبکہ روسی ایوان صدر کے ترجمان ڈمٹری بیسکوف کا کہنا ہے کہ ’’جوہری معاہدے کاکوئی اور متبادل نہیں‘‘

ایرانی قیادت نے بھی کمر کس لی ہے اور دھمکی آمیزلہجہ استعمال کرنا شروع کردیا ہے، ایرانی سلامتی کمیٹی کے سربراہ جنرل علی شمخانی نے واضح لفظوں میں کہہ دیا ہے کہ اگر امریکہ جوہری معاہدے سے دستبردار ہو جاتا ہے تو ایران فوری طور پر اپنے ایٹمی پلانٹس میں یورینیم کی افزائش تیز کردیگا (جس پرکسی کو اعتراض کرنے کا حق نہیں رہے گا)ٹرمپ اور اس کا نیا اتحادی میکرون جوہری معاہدے کو لے کر تیسری عالمی جنگ شروع کرنا چاہتے ہیں، دونوں خصوصی طور پر ایرانی حکام کو بھڑکا رہے ہیں، اگر ایرانی حکام نرمی دکھاتے ہوئے جوہری معاہدے میں تبدیلیوں کی خاطر مذاکرات کرنے پر آمادہ ہوبھی جائیں (جو قطعاً نہیں ہو سکتا) تب بھی مذاکرات ناکا م ہوجائیں گے کیونکہ نئی پیش کردہ شرائط کسی بھی خود مختار ریاست اور اس کی غیور قوم کےلئے قابل قبول نہیں، یہ تمام نئی شرائط ایران کی خود مختاری ، آزادی اور حقوق میں کھلی مداخلت ہے، ایران ہر گز نئی شرائط پر آمادہ نہیں ہوگا، نہ ایران نے اپنے میزائل پروگرام کو ترک کرناہے، نہ 2025ءکے بعد یورینیم کی افزائش بند کرنی ہے اور نہ ہی اپنی سرحد تک محدود رہنا ہے کیونکہ ایران نے اپنے قریبی پڑوسی عراق اور دور کے پڑوسی لیبیا کے ساتھ ہونے والے معاملات سے سبق حاصل کرلیا ہے کہ اپنے دفاعی پروگرام پر کسی بھی قسم کی نرمی نہ برتے، عراق اور لیبیا نےجب امریکی شرائط مانتے ہوئے اپنے دفاعی پروگرامز بند کیے تو انکا حال آج ساری دنیا دیکھ رہی ہے، ٹرمپ اور میکرون جن شرائط کا مطالبہ کرتے ہیں یہ شرائط نہ یورپی ہیں اور ناہی امریکی ، یہ شرائط دراصل اسرائیلی ہیں، جسکا واضح ثبوت یہ ہے کہ یورپی یونین اور اس میں شامل صف اول کے ممالک موجود ہ معاہدے کو تھامے رکھنے پر بضد ہیں۔

اس ضمن میںجنرل شمخانی کے بیان کو نظرانداز نہیں کیاجانا چاہیے ۔شمخانی طاقتور اور بااثر ایرانی شخصیات میں شمار ہوتے ہیں اور ایران کی عسکری اور سلامتی اسٹراٹیجی کا فیصلہ انہوں نے ہی کرنا ہے اور وہ ایرنی سپریم لیڈر سید علی خامنہ ای کے انتہائی قریبی اور بااعتماد شخص ہیں، روس کی ایرانی موقف کی حمایت سے ایران مزید مضبوط ہوگا اور امریکہ کے آگے ڈٹارہے گا، چین بھی ایرانی موقف کا حامی ہے اور بعید از امکان نہیں کہ ایران بھی شمالی کوریا کی طرح اپنے دفاعی پروگرام کو تیزی سے مضبوط کرے کیونکہ امریکہ دھوکے بازی اور منافقت کررہا ہے، لہٰذا ایران کے پاس اس کے علاوہ کوئی اور حربہ نہیں (ویسے بھی امریکیوں کویہی زبان سمجھ آتی ہے)، ٹرمپ نے شمالی کوریا کے آگے اس وقت گھٹنے ٹیکے جب شمالی کوریا اپنے دفاعی پروگرام کو مضبوط کرتے ہوئے امریکہ کےلئے حقیقی معنوں میں خطرہ بن گیا ،تب ٹرمپ شمالی کوریا کے ساتھ مذاکرات پرمجبور ہوئے ،ایران کوبھی اسی طرح کرنا چاہیے تب جاکے امریکیوں کو عقل آئے گی، امریکی ایران کی نرمی اور صبروتحمل سےغلط استفادہ کرنا چاہتے ہیں مگر ایرانی قیادت ایسا نہیں ہونے دے گی وہ اچھی طرح جانتی ہے کہ امریکیوں کو لگام کس طرح ڈالی جاسکتی ہے ۔

The post میکرون کی ایران کےساتھ دھوکے بازی appeared first on Iblagh News | حقائق تک رسائی اور ان کا ابلاغ.



from Iblagh News | حقائق تک رسائی اور ان کا ابلاغ https://ift.tt/2Fp1RHx
via IFTTT

No comments:
Write komentar