Technology

Ads

Most Popular

Sunday, 1 April 2018

چیئرمین سینیٹ اور نئے سینیٹرز حلفیہ بیان دیں کسی کو نہیں خریدا، وزیراعظم

 

ڈی جی خان(مانیٹرنگ ڈیسک) وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ چیئرمین سینیٹ اور سینیٹر حلفیہ بیان دیں کہ کسی کو نہیں خریدا جبکہ میں آخری دم تک سینیٹ انتخابات کے معاملے میں دخل دیتا رہوں گا، عوامی مسئلے حل کرنیوالوں کو عدالتوں میں گھسیٹنا قبول نہیں، کچھ فیصلوں کو تاریخ قبول نہیں کرتی اور وہ متنازع بن جاتے ہیں لیکن عوامی فیصلہ سر آنکھوں پر ہوتا ہے۔

ڈیرہ غازی خان میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ (ن) لیگ اور نوازشریف کے کام عوام کے سامنے ہیں، ہم وہ منصوبے مکمل کررہے ہیں جو ماضی کی حکومتیں بھی کرسکتی تھیں، ہمارے پاس وسائل وہی ہیں لیکن کیا وجہ ہے کہیں بھی جائیں کام ہمارے ملتے ہیں، ہمارے بدترین مخالف بھی یہ کہتے ہیں کہ اگر کوئی جماعت ملک کے مسائل حل کرسکتی ہے تو وہ (ن) لیگ ہے، اگر کسی نے پاکستان کے مسائل حل کرنے کی کوشش کی تو وہ نواز شریف ہے۔ شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ بڑا عجیب طریقہ اور روایت بن گئی ہے، جو ملکی مسائل حل کرے اسے عدالتوں میں گھسیٹیں، عہدوں سے ہٹائیں اور عوام سے دور

کرنے کی کوشش کریں، یہ روایت پاکستان کی نہیں، یہ چیز سیاست کو عزت نہیں دے گی اور مسائل حل نہیں کرےگی۔ ان کا کہنا تھا کہ سیاست کے فیصلے پولنگ اسٹیشن پر ہوتے ہیں عدالتوں میں نہیں، اسے ختم کرنے کی ضرورت ہے، عوام نے اس کا جواب الیکشن میں دینا ہے، ہم نے ہمیشہ عدالتوں کی عزت کی،آج بھی کرتے ہیں لیکن کہتا ہوں سیاست کے فیصلے عوام پر چھوڑ دیں، یہ فیصلے پولنگ اسٹیشن پر کرنے دیں، عوام کا فیصلہ کبھی غلط نہیں ہوگا۔ وزیراعظم نے کہا کہ عدالتوں کےفیصلوں پر اپیل ہوتی ہے، کچھ فیصلوں کو تاریخ قبول نہیں کرتی اور وہ متنازع بن جاتے ہیں لیکن عوامی فیصلہ سر آنکھوں پر ہوتا ہے۔ شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ جس ملک میں سیاسی استحکام نہیں ہوگا اور سیاستدانوں کی عزت نہیں ہوگی، وہ ملک ترقی نہیں کرسکتا، روزگار، ترقی اور مہنگائی کی بات کرتے ہیں، اگر سیاست مضبوط ہوگی تو سب ملے گا۔

The post چیئرمین سینیٹ اور نئے سینیٹرز حلفیہ بیان دیں کسی کو نہیں خریدا، وزیراعظم appeared first on Iblagh News | حقائق تک رسائی اور ان کا ابلاغ.



from Iblagh News | حقائق تک رسائی اور ان کا ابلاغ https://ift.tt/2JanEWv
via IFTTT

No comments:
Write komentar