اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان نے نیب کے چیئرمین سے مطالبہ کیا ہے کہ خیبرپختونخوا احتساب کمیشن کے ایک کمشنر کی طرف سے ایک صوبائی وزیر کے خلاف الزامات اور کمیشن کے اہم آفسر کے غیر قانونی تقرریوں اور دیگر غلط کاریوں کے الزامات کا نوٹس لیا جائے۔ چیئرمین نیب کو لکھے گئے ایک خط میں ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان نے ڈیلی دی نیوز انٹرنیشنل اور روزنامہ جنگ کی 20 مارچ 2018ء کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر یہ الزامات درست ہیں اور ان میں کوئی وزن ہے تو یہ احتساب آرڈیننس 1999 کے سیکشن 9 کی خلاف ورزی ہے اور اس پر 1999 کے آرڈیننس کے سیکشن 10کے تحت گرفت ہو سکتی ہے اور چیئرمین نیب ایسا کر سکتے ہیں۔ہم چیئرمین نیب سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ اس معاملے کو دیکھیں اور کمیشن کے کمشنر کے سنگین الزامات کا جائزہ لیں اور اگر یہ الزامات درست ہیں تو این اے او 1999ء کے تحت کارروائی کی جائے تاکہ آئندہ کوئی صوبائی ادارہ اس قسم کی خلاف ورزیوں کا مرتکب نہ ہو۔
خط کے مطابق میڈیا رپورٹ میں کے پی حکومت کے ایک وزیر کے خلاف ایک کمشنر نے کئی الزامات لگائے ہیں۔ خط کے متن میں کہا گیا ہے کہ خیبرپخونخوا احتساب کمیشن اختیارات کے غلط استعمال کا کیس بن چکاہے قومی احتساب بیورو کی طرف سے ایک کمشنر کی صوبائی وزیر کے خلاف الزامات اور کمیشن کے ایک افسر کی طرف سے غیر قانونی تقرریوں اور دیگر غلط کاریوں کی تحقیقات ضروری ہے۔ خط میں مزید کہا گیا ہے کہ کمشنر سیدہ ثروت جہاں نے بے قاعدگیوں ، غیر قانونی تقرریوں ، حقائق چھپانے اور کے پی احتساب کمیشن کی طرف سے اختیار کے ناجائز استعمال کی نشاندہی کی ہے‘ کمیشن پہلے ہی قومی خزانے سے 60 کروڑ روپے ہضم کر چکا ہے اور ایک کرپٹ کو سزا دلوا سکاہے اور نہ ہی ایک پیسہ بازیاب کرایا گیاہے۔ خط کے مطابق میڈیا رپورٹ کے مطابق کمشنر نے وزیراعلیٰ سے رابطہ کر کے ادارے سے متعلق تشویش ظاہر کی جو ایک اچھے کام کے لئے بنایا گیا تھا مگر وہ ’’مخصوص شخصیت‘‘ کے لئے ترامیم اور فیصلوں کا شکار ہو چکاہے۔سرکاری سطح پر مراسلت میں وزن موجود ہے جس پر نیب اور اس کے متحرک و فعال چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال توجہ دے سکتے ہیں۔
خط میں کہا گیا کہ کمشنر سیدہ ثروت جہاں نے احتساب کمیشن کے اہم ترین عہدیدار اور صوبائی کابینہ کے ایک رکن پر انگلیاں اٹھائی ہیں کہ انہوں نے قانون میں ترمیم کرائیں تاکہ کمیشن کے اس ڈائریکٹر سے نجات حاصل کی جا سکے جس نے اس ادارے میں ہونے والی تقرریوں میں بے ضابطگیوں کی نشاندہی کی ہے جو کرپشن اور اختیارات کے ناجائز استعمال پر نظر رکھنے کیلئے بنایا گیا تھا۔ کے پی احتساب کمشنر نے چارج شیٹ جاری کی جس میں ڈائریکٹر آئی ایم اینڈ پی سی سے نجات کے لئے ایکٹ میں ترمیم ‘ غیر قانونی تقرریوں کی کھل کر حمایت ، ان میں سے بعض کی ملازمت کو ریگولر کرنا، کمشنر کو مشاورتی عمل میں نظر انداز کرنے اور کمشنر کے نگرانی کے اختیارات واپس لے کر ادارے کو بے دست وپا کرنے سمیت قائم مقام ڈی جی کی غیر قانونی حیثیت سے متعلق محکمہ قانون کی رائے کو چھپانے کے الزامات شامل ہیں۔ علاوہ ازیں ڈائریکٹر جنرل اور ڈائریکٹر آئی ایم اینڈ پی سی کی تقرریوں میں تاخیر اور احتساب کمیشن کے انتظامی معاملات میں پی ایچ سی کی ایڈمن کمیٹی کو شریک کر کے معاملے کو پس پشت ڈالنے کی بھی نشاندہی کی گئی ہے ۔
ٹرانسپیرنسی نے مزید کہا ہے کہ سیدہ ثروت جہاں نے واضح کہا ہے کہ ڈائریکٹر آئی ایم اینڈ پی سی کمیشن کے افسران کی کارکردگی کی مانیٹرنگ کے ساتھ ساتھ تحقیقات کا تفصیلی قابل اعتماد ریکارڈ جمع کرنے اور کمیشن کے افسران کے خلاف بے ضابطگیوں کے الزامات کی تحقیقات کے ذمہ دار ہیں۔ بریگیڈیئر (ر) محمدطارق ایکٹ کے مطابق اپنا کام کر رہے تھے۔ ایچ آر رپورٹ کے اجراء کے بعد جس میں بے قاعدگیوں کی نشاندہی کی گئی تھی انہیں ڈائریکٹر جنرل کے مشاورتی اجلاس کے بعد قانون میں ترامیم کر کے عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے‘ آئین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایکٹ میں کی گئی ترامیم کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس وقت کے پی احتساب کمیشن معطلی کی حالت میں ہے اور یہاں مکمل خلا اور بلیک آئوٹ ہے کیونکہ تقرریوں اور نگرانی کے اختیارات نہ تو کمشنروں کو حاصل ہیں اور نہ ہی ڈی ایچ سی کی انتظامی کمیٹی کے پاس ہیں۔ فروری 2016ء سے ڈی جی خان کا عہدہ خالی ہے اور آئندہ چند ماہ میں کمشنروں اور پراسیکیوٹر جنرل کی مدت بھی ختم ہو رہی ہے۔ یہ ایک بڑا سوال ہے کہ نئی قانون سازی اور کمشنر‘ ڈی جی اور پی جی کی تقرری میں کتنی مدت لگے گی جس میں صرف چھ ماہ لگتے ہیں۔
The post چیئرمین نیب ،کے پی میں بے ضابطگیوں کانوٹس لیں، ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل appeared first on Iblagh News | حقائق تک رسائی اور ان کا ابلاغ.
from Iblagh News | حقائق تک رسائی اور ان کا ابلاغ https://ift.tt/2pVZ9n3
via IFTTT


No comments:
Write komentar