Technology

Ads

Most Popular

Sunday, 29 April 2018

نواز شریف کی اڈیالہ جیل’’ یاترا‘‘ کی تیاریاں۔۔۔۔ کیا کیا بندوبست کر لیے گئے ، قریبی ساتھیوں کو کیا ہدایات جاری کر دی گئیں ؟ تفصیلات سامنے آ گئیں

 

نواز شریف کی اڈیالہ جیل’’ یاترا‘‘ کی تیاریاں۔۔۔۔ کیا کیا بندوبست کر لیے گئے ، قریبی ساتھیوں کو کیا ہدایات جاری کر دی گئیں ؟ تفصیلات سامنے آ گئیں

لاہو ر (ویب ڈیسک) پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد و سابق وزیر اعظم محمد نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز ،بیگم کلثوم نواز کی جو پچھلے چھ ماہ سے زائد عرصے سے برطانیہ میں کینسر جیسے موذی مرض کیخلاف جنگ لڑ رہی ہیں، عیادت کر کے وطن واپس آنے کے بعد ان کے بارے میں تمام افواہیں دم توڑ گئی ہیں ۔

کالم نگار محمد نواز رضا لکھتے ہیں کہ۔۔۔انہوں نے احتساب عدالت میں اپنی حاضری کو یقینی بنا کر ثابت کیا ہے کہ وہ موجودہ صورت حال سے خوفزدہ ہو کر ملک سے راہ فرار اختیار کر رہے ہیں اور نہ ہی وہ کسی ’’این آر او کی تلاش میں ہیں۔ جب میاں نواز شریف اور مریم نواز بیگم کلثوم نواز کی عیادت کے لئے برطانیہ روانہ ہوئے تو ان کے سب سے بڑے سیاسی مخالف پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے شروع کر دیا ۔ انھوں نے میاں نواز شریف اور مریم نواز کی لندن روانگی پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا اور کہا کہ ان کو بیرون ملک جانے کی اجازت نہ دی جائے ۔ میاں نواز شریف جنھوں سے روزِ اول سے یہ کہا ہے کہ’’ وہ مقدمات کی بھرمار سے راہِ فرار اختیار کر کے بیرون ملک جائیں گے اور نہ ہی کسی این آراو کی تلاش میں ہیں ‘‘ ۔انھوں نے یہ بات برملا کہی ہے کہ’’ وہ جیل جانے سے قطعاً خوفزدہ ہیں اور نہ ہی اپنے اصولوں پر کمپرومائز کریں گے ۔ بیگم کلثوم نواز کی عیادت کلی طور پر ایک انسانی معاملہ ہے لہذا اس کو اسی تناظر میں دیکھا جائے ۔‘‘ بدلے بدلے نواز شریف کو سیاسی و غیر سیاسی قوتیں ’’انڈر ایسٹیمیٹ‘‘ کر رہی ہیں۔

انہوں نے جنرل (ر)پرویزمشرف دور میں اڈیالہ و لانڈھی جیل اور اٹک قلعہ میں قیدو بند کی صعوبتیں جرات و استقامت سے برداشت کیں، جب کہ اس وقت کی مارشلائی حکومت سے ان کی جان کو خطرہ تھا اب میاں نواز شریف 70سال کے ہونے والے ہیں لیکن ان کے حوصلے جوانوں جیسے ہیں ۔ احتساب عدالت نے ان کی رخصت کی درخواست کو قبول نہیں تا ہم وہ عدالتی وقفے کی مدت کے دوران لندن میں اپنی اہلیہ کی عیادت کر کے واپس آ گئے۔ میاں نواز شریف کی وطن واپسی کے بعد جہاں ان کا لب و لہجہ بدلا بدلا نظر آیا وہیں انھوں نے چیف جسٹس آف پاکستان کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات و احکامات پر اپنے شدید ردعمل کا اظہار کر کے اس تاثر کو تقویت دی ہے کہ وہ ایک قدم پیچھے ہٹنے والے نہیں ۔ یہ بات پہلی بار خاص طور پر نوٹ کی گئی ہے کہ میاں نواز شریف کی اخبار نویسوں سے گفتگو اور کارکنوں سے خطاب کو مسلسل سنسر کیا جا رہا ہے۔ ان کی تقاریر سنسر کر کے ٹیلی کاسٹ کی جا رہی ہیں۔ ان کی تقاریر سے وہ سارا مواد نکال لیا جاتا ہے جو کسی نہ کسی طور پر میڈیا ہائوسز گرفت کا باعث بن سکتا ہو ۔ لیکن میاں نواز شریف ہر روز احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر نتائج کی پروا کئے بغیر اپنے دل کی بات ڈنکے کی چوٹ پر کہہ رہے ہیں۔

ان کے بیشتر بیانات ردعمل کے طور پر سامنے آ رہے ہیں۔ ان کے بیشتر بیانات کا محور چیف جسٹس آف پاکستان ہیں اور یہ بیانات گاہے گاہے ان کی جانب سے کئے گئے اقدامات اور فیصلوں کے ردعمل میں ہوتے ہیں۔ اس سے ایک ناخوشگوار صورتحال جنم لے رہی ہے۔ گو کہ ملک میں مسلم لیگ ن کی حکومت قائم ہے اور یہ میاں نواز شریف کی حکومت کا ہی تسلسل ہے۔ گذشتہ ہفتے وفاقی کابینہ کا اجلاس منعقد ہوا تو وزیراعظم شاہد خاقان عباسی پھٹ پڑے اور انھوں نے کہا کہ نیب نے جو طرز عمل اختیار کیا ہے اس سے پوری بیورو کریسی خوفزدہ دکھائی دیتی ہے۔ سرکاری مشینری مفلوج ہو کر رہ گئی ہے۔ دفاتر میں کوئی کام نہیں ہو رہا۔ افسران چھٹیاں لے کر گھروں میں بیٹھ گئے ہیں۔ انھوں نے اس صورتحال میں بہتری لانے اور نیب کے حوالے سرکاری دستاویزات دینے کیلئے طریقہ کار وضع کرنے کی ہدایت کی ہے۔ انھوں نے اس سلسلے میں بیرسٹر ظفر اللہ کی سربراہی میں کمیٹی قائم کر دی ہے جو آئندہ چند دنوں میں اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔میاں نواز شریف نے رابطہ عوام پرو گرام کو بھی حتمی شکل دے دی ہے انہوں نے ڈویژن کی سطح پر قومی و صوبائی اسمبلی کے ارکان ،پارٹی ٹکٹ ہولڈرز اور بلدیاتی اداروں کے سربراہوں سے ملاقاتوں کا سلسلہ شروع کر دیا ہے اب تک وہ راولپنڈی اور سرگودہا ڈویژن سے تعلق رکھنے والے ارکان سے ملاقاتیں کر چکے ہیں 7مئی کو راول پنڈی میں جلسہ منعقد کرنے کا پروگرام ملتوی کر دیا گیا ہے،

اب یہ جلسہ 13مئی 2018 کو گوجر خان میں ہو گا اسی طرح انہوں نے مانسہرہ ساہیوال ، رحیم یار خان چترال چکوال ، خوشاب اور ملتان کے جلسوں کو حتمی شکل دے دی ہے میاں نواز شریف مسلم لیگی ارکان اسمبلی سے ان کے جیل جانے کے بعد پارٹی کے ساتھ کھڑے رہنے کا عہد لے رہے ہیں ۔ان کی گفتگوسے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ وہ ذہنی طور جیل یاترا کے لئے تیار کھڑے ہیں۔ انہوں نے پارٹی رہنمائوں سے کہا کہ ان کے جیل جانے کے بعد شہباز شریف ، مریم نواز اور حمزہ شہباز قیادت کا خلا ء دور کریں گے ۔ اجلاس کے دوران مسلم لیگی ارکان نے میاں نواز شریف کا ’’مورال‘‘ بلند پایا بلکہ ان کی گفتگو سننے کے بعد ان کا حوصلہ بڑھا ہے ۔ جب سے میاں شہباز شریف نے صدر مسلم لیگ (ن) کی حیثیت سے پارٹی کو’’ ٹیک اوور‘‘ کیا ہے انہوں نے چاروں صوبوں کا دورہ بھی شروع کر دیا ہے ۔ انہوں نے سندھ اور بلوچستان میں مسلم لیگ (ن) کی تنظیم نو کر دی ہے جب کہ خیبر پختونخوا میں مسلم لیگ کے صدر امیر مقام کی شاندار کارکردگی کے پیش نظر صوبائی ڈھانچہ ان کی سربراہی میں برقرار رہنے کا عندیہ دے دیا ہے امیر مقام کی دعوت پر میاں شہباز شریف مردان میں ایک بڑے جلسے سے خطاب کر چکے ہیں امیر مقام نے دن رات محنت کر کے خیبر پختونخوا میں مسلم لیگ (ن) کو دوسری بڑی سیاسی جماعت بنا دیا ہے میاں شہباز شریف مرکز میں خالی عہدے بھی جلد پر کر دیں گے۔ میاں نواز شریف نے مسلم لیگی ارکان قومی و صوبائی اسمبلی اور سینیٹرز کو کسی بھی صورتحال سے نمٹنے کیلئے تیار رہنے کی ہدایت کر دی ہے اور کہا ہے کہ ’’ اگر میں جیل بھی چلا جائوں تو کسی نے ہمت نہیں ہارنی،

آئندہ عام انتخابات میں بھرپور انداز میں مہم چلائی جائے گی ، پاکستان مسلم لیگ (ن) کا گراف گرا نہیں بلکہ مزید اوپر گیا ہے ’’انہوں نے پارٹی رہنمائوں کو ہدایت کی ہے کہ’’آپ عوام میں جائیں اور پارٹی کے بیانیہ کو عام آدمی تک پہنچائیں‘‘مسلم لیگ کے جلسوں میں بھی نواز شریف، شہباز شریف ،مریم نواز اور حمزہ شہباز الگ الگ نمائندگی کریں گے۔ پارٹی بیانیے ’’ووٹ کو عزت دو‘‘کو تحریک کی شکل دی جائے گی ۔ میاں نواز شریف پر عزم دکھائی دیتے ہیں انہوں نے نہ صرف اپنے پارٹی لیڈروں کے دلوں سے جیل کا خوف نکال دیا ہے بلکہ ان کو بھی جیل جانے لئے ذہنی طور تیا کر دیا ہے انہوں نے کہا ہے کہ ’ جو ڈر گیاوہ مر گیا،’ سزا ہوئی تو جیل سے بھی کردار ادا کرتا رہوں گا ۔ یہ بات اب کسی سے ڈھکی چھپی نہیں کہ میاں نواز شریف کی تقاریر پر پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا نے ’’سیلف سنسر شپ ‘‘ لگا رکھی ہے۔ اسی صورتحال کے بارے میں انہوں نے کہا ہے کہ ’’ ملک میں جمہوریت نام کی کوئی چیز نہیں بلکہ بد ترین ڈکٹیٹر شپ ہے، مجھ پر مارشل لا میں بھی اتنی پابندیاں نہیں لگائی گئیں جتنی آج لگائی گئی ہیں ،

چیف جسٹس آف پاکستان اپنی بات سنا دیتے ہیں کوئی اور بولے تو اس پر پابندی لگا د یتے ہیں انہوں نے کہا کہ سینیٹ انتخابات سے متعلق جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق کی بات معنی خیز ہے۔ عمران خان قوم کو بتائیں کہ انہوں نے تیر کو ووٹ نہیں دیا؟، یہ لوگ کیا تبدیلی لائیں گے؟جو بے اصولی کی سیاست کر رہے ہیں، میاں نواز شریف موجود پارلیمنٹ سے بھی مایوس دکھائی دیتے ہیں انہوں نے کہا ہے کہ موجودہ پارلیمنٹ میں دم خم نہیں ہے، 2018ء کے انتخابات میں تگڑی پارلیمنٹ آ گئی تو سب کچھ ٹھیک ہو جائیگا ۔ سابق وزیراعظم نواز شریف اب اپنی غلطیوں کا بھی اعتراف کر رہے ہیں انہوں نے کہا ہے کہ ’’ معلوم تھا نیب مارشل لاء دور کا قانون ہے غلطی ہوئی اس کو ختم نہیں کرسکے‘ میرے خلاف اربوں‘ کھربوں کی کرپشن کے الزامات لگائے گئے ‘ اﷲ ہمیں تمام الزامات سے سرخرو کررہا ہے‘ اکیسویں صدی میں کوئی سمجھتا ہے کہ وہ کسی کی زبان بند کرسکتا ہے تو اس کی خام خیالی ہے‘ اگر آپ کچھ کہیں گے یا کریں گے تو بائیس کروڑ عوام اس کا جواب دیں گے‘ آپ براہ مہربانی اپنا کام کریں دوسروں کے کام میں بے جا مداخلت نہ کریں‘ آپ جا کر یہ بھی دیکھ لیں کہ عدالتوں میں غریب عوام کو کتنا انصاف مل رہا ہے۔ نواز شریف کی گفتگو سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ انہیں چند دنوں میں اڈیالہ جیل کا مہمان بنایا جا رہا ہے اور وہ بھی اسے مجلہ عروسی سمجھ کر جیل جانے کے لئے تیار کھڑے ہیں۔!(س)



from Hassan Nisar Official Urdu News Website https://ift.tt/2Kn6x4n
via IFTTT

No comments:
Write komentar