
The Bright, Shiny Distraction of Self-Driving Cars

By VIKAS BAJAJ from NYT Opinion https://ift.tt/2GZUGaR
واشنگٹن (ویب ڈیسک) ایران اور سعودی عرب کا کردار انتہائی افسوسناک ہے ان دونوں نے علاقائی تسلط جمانے کے لیے دیگر اسلامی ممالک کو مسالک کی آڑ میں جنگوں کے دہانے پر پہنچا دیا ہے اور اب بری خبر یہ ہے کہ ان دونوں ممالک کے درمیان تعلقات بہتر ہونا تو درکنار الٹا جنگ کا
خطرہ گزرتے وقت کے ساتھ سنگین تر ہوتا جا رہا ہے۔ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کا کہنا ہے کہ ایران پر سیاسی و معاشی پابندیاں عائد کرنے کا سلسلہ جاری رکھا جائے گا لیکن اگر یہ پابندیاں کامیاب نہ ہوئیں تو آنے والے 10 سے 15 سال میں ایران کے ساتھ جنگ ہوسکتی ہے۔وال سٹریٹ جرنل‘ کو دئیے گئے ایک انٹرویو میں سعودی ولی عہد کا کہنا تھا کہ عالمی برادری ایران پر مزید دباﺅ ڈالے تاکہ جنگ سے بچا جاسکے۔ ان کا کہنا تھا کہ جنگ سے بچنے کے لئے ہمیں کامیابی حاصل کرنا ہوگی، لیکن ہم جو کررہے ہیں اس میں کامیاب نہ ہوئے تو 10 سے 15 سال میں ایران کے ساتھ جنگ ہو سکتی ہے۔ یاد رہے کہ سابق امریکی صدر باراک اوباما نے ایران کے ساتھ جوہری معاہدہ کیا تھا جس کے تحت ایران پر عائد پابندیاں نرم کی گئیں تھیں تاکہ ردعمل کے طور پر وہ اپنے جوہری پروگرام کو محدود کرے۔ سعودی ولی عہد کا کہنا ہے کہ اس معاہدے کے نتیجے میں ایران کو موقع ملا ہے کہ وہ خطے کے معاملات میں مداخلت بڑھائے۔ عالمی طاقتوں کے ساتھ جوہری معاہدے کے بعد سے ایران پر یہ تنقید کی جارہی ہے کہ اس کی جانب سے شام اور عراق میں مداخلت کی جارہی ہے جبکہ یمن کے حوثی باغیوں کو بھی اسلحہ فراہم کیا جارہا ہے۔ حال ہی میں سعودی عرب کے دارالحکومت سمیت مختلف شہروں کی جانب یمنی باغیوں کی جانب سے داغے گئے سات میزائلوں کو راستے میں ناکارہ بنایا گیاہے۔ ان تباہ شدہ میزائلوں کے ملبے کے معائنے کے بعد سعودی حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ ایرانی ساختہ میزائل ہیں جو یمنی باغیوں کو فراہم کئے گئے تھے۔ امریکی جریدے کو دئیے گئے انٹرویو میں سعودی ولی عہد کا مزید کہنا تھا کہ یمن میں مداخلت مملکت کی مجبوری بن گئی تھی کیونکہ اگر ایسانہ کیا جاتا تو یمن کے دو ٹکڑے ہوجاتے اور یہ ملک حوثی باغیوں اور القاعدہ کے زیر کنٹرول دو حصوں میں تقسیم ہوجاتا۔
قاہرہ(مانیٹرنگ ڈیسک) اہرام مصر جہاں پوری دنیا کے سیاحوں کے لیے ایک جاذب نظر جگہ ہے وہیں اس میں چھپے بھیدوں سے ایک دنیا خوف محسوس کرتی ہے ، اہرام مصر ایسا عجوبہ ہیں جن کی تعمیر کا بھید تاحال نہیں کھل سکاکہ کیسے سینکڑوں ٹن وزنی پتھر میلوں دور سے یہاں
تک لائے گئے اور کیسے اٹھا کر اوپر تلے جوڑکر عمارت بنائی گئی۔ اب ان کی تعمیر کے متعلق ایسا دعویٰ سامنے آ گیا ہے ہر سننے والے کا منہ حیرت سے کھلے کا کھلا رہ جائے گا۔ ڈیلی سٹار کے مطابق یوٹیوب پر ایک سازشی نظریہ ساز کا کہنا ہے کہ ”اہرام مصر انسانوں نے نہیں بلکہ خلائی مخلوق نے تعمیر کیے تھے اور وہ اپنا ایک ایسا نشان چھوڑ گئے جو اب دریافت کر لیا گیا ہے۔ “ماہرین کے مطابق روشنی کی رفتار 29کروڑ، 97لاکھ، 92ہزار458میٹر فی سیکنڈ ہے۔ دوسری طرف اہرام مصر کی ارضی لوکیشن بھی29.9792458°Nہے۔مینو سیفزادہ نامی اس سازشی نظریہ ساز نے ماہرین کی اسی تحقیق کو اپنے دعوے کی بنیاد بنایا ہے۔ اس نے اپنی ویڈیو میں کہا ہے کہ” انسان1950ئ سے پہلے روشنی کی رفتار ناپنے کی صلاحیت ہی نہیں رکھتا تھا، پھر اس نے روشنی کی رفتار کے عین مطابق اہرام مصر کی لوکیشن کیسے متعین کر لی۔اس کام کے لیے ایسی جدید ترین ٹیکنالوجی درکار ہے جو شاید آج بھی انسانوں کے پاس نہیں ہے چنانچہ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اہرام مصر انسان نے نہیں بلکہ کسی اور مخلوق نے تعمیر کیے تھے، جو ممکنہ طور پر خلائی مخلوق ہو سکتی ہے۔“
بیجنگ (ویب ڈیسک ) امریکہ پوری دنیا میں اپنا تسلط قائم کرنے کے لیے کسی بھی حد تک جا سکتا ہےا ور آج اس کا پوری دنیا میں معاشی طور پر مقابلہ صرف چین ہی کر سکتا ہے اور اگر یہ کہا جائے امریکا ایک جن ہے تو جس طوطے میں اس جن کی جان ہے وہ اس کی کرنسی یعنی ڈالر ہے یہ بے جا نہ ہو
گا ۔ یہ عالمی تجارت کی کرنسی ہے اور یہی وجہ ہے کہ امریکا کا ساری دنیا پر غلبہ ڈالر کے زور پر قائم ہے۔ جب بھی کسی ملک نے ڈالر کی عالمی حیثیت کو چیلنج کرنے کی کوشش کی تو امریکا نے اسے نشان عبرت بنا دیا، مگر چین وہ واحد ملک ہے جو امریکا کی تمام تر دھونس اور دھمکیوں کے باوجود ڈالر کی قید سے خود کو آزاد کروانے کے لئے تاریخی قدم اٹھا چکا ہے۔غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق چین نے خام تیل کی تجارت ڈالر کی بجائے اپنی کرنسی یوان میں کرنے کے لئے ابتدائی اقدامات شروع کر دئیے ہیں۔ تیل کی عالمی تجارت کے محض ایک حصے کو بھی ڈالر سے یوان میں منتقل کرنا کوئی معمولی کام نہیں ہے۔ دنیا میں تیل کی سالانہ تجارت کا حجم 14 کھرب ڈالر (تقریباً 1400 کھرب پاکستانی روپے) سے زائد ہے۔ چین نے خام تیل کی درآمد پر ادائیگی اپنی کرنسی یوان میں کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے اور سال رواں کی دوسری ششماہی میں نئے نظام کے پائلٹ سسٹم کا آغاز ہو جائے گا۔
اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ چین دنیا بھر میں خام تیل کا سب سے بڑا خریدار ہے اور یہ فطری بات ہے کہ وہ تیل کی ادائیگی ڈالر کی بجائے اپنی کرنسی میں کرنا چاہے گا۔سعودی عرب کے علاوہ روس اور افریقی ملک انگولا چین کو خام تیل فراہم کرنے والے بڑے ممالک ہیں اور یہ دونوں ممالک عالمی معیشت پر ڈالر کی حکمرانی کا خاتمہ چاہتے ہیں۔ عالمی اقتصادیات کے ماہرین کا کہنا ہے کہ خام تیل کی تجارت کے لئے یوان کا استعمال شروع ہو گیا تو وہ وقت دور نہیں جب دھاتوں اورمعدنیاتی خام مال سمیت ہر قسم کی اشیاءکی عالمی تجارت یوان میں ہو رہی ہو گی۔
نیویارک (ویب ڈیسک )امریکہ دنیا کے تمام ممالک میں کارروائیوں کو اپنا حق سمجھتا ہے اور بالخصوص مسلم ممالک میں اس نے تباہی کے ریکارڈز بنائے ہیں مگر اب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شام سے اپنی افواج واپس بلانے کا اعلان کردیا۔امریکی میڈیا کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کا ریاست ورجینیا کے شہر رچمونڈ میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہناتھا کہ شام
میں امریکی افواج کا کام داعش کو شکست دینا تھا، فوج نے یہ کام بخوبی انجام دے دیا ہے اور فوجی اہلکار جلد اپنی سرزمین پر واپس پہنچ جائیں گے۔بریفنگ کے دوران صحافیوں نے امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان ہیدر نوئرٹ سے سوال کیا کہ صدر نے شام سے فوج واپس بلانے کا اعلان کیا ہے، فوجی کب وطن واپس پہنچیں گے، نوئرٹ نے صدر کے اعلان سے لاعلمی کا اظہار کیا۔دریں اثنا شام میں ایک امریکی سمیت 2 اتحادی فوجی ہلاک ہوگئے، امریکی حکام نے شامی شہر منبج میں ایک امریکی فوجی کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے جبکہ5 اہلکار زخمی بھی ہوئے۔ شامی حکومت نے باغی گروہ جیش الاسلام کو غوطہ چھوڑنے کیلئے 72گھنٹے کی ڈیڈ لائن دیدی۔
کراچی (ویب ڈیسک ) پاکستان میں فلموں کا معیار کافی بلند ہوا ہے اور اب کراچی میں شاندار طریقے سے پاکستان انٹر نیشنل فلم فیسٹویل جاری ہے جس میں بیرون ملک سے انتہائی بڑی بڑی شخصیات شرکت کیلئے آ رہی ہیں جن میں بھارتی ادار اور فلم ساز بھی شامل ہیں ۔
تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز بھارتی اداکار وینے پھاٹک کراچی میں فلم فیسٹویل
میں شرکت کیلئے آئے اور آج بھارت کی سب سے بڑی فلم ’باہو بلی ‘ کے ڈائریکٹر ’راج مولی ‘ پاکستان انٹر نیشنل فلم فیسٹیول میں پہنچ گئے ہیں جہاں انہوں نے کراچی کی سیر بھی کی ۔راج مولی نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان آ کر بہت اچھا لگا بالکل بھی اجنبیت محسوس نہیں ہوئی ، کراچی کی ٹھنڈی ہوائیں بہت پسند آئی ہیں ۔یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ کسی بھی فلم کو کامیاب بنانے میں سب سے اہم کر دار اس کے ڈائریکٹر کا ہوتاہے کیونکہ ہیرو نے ڈائریکٹر کے ہی عین مطابق چلنا ہوتاہے ۔واضح رہے کہ گزشتہ روز وینے پھاٹک نے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ پہلی مرتبہ کراچی آیا ہوں اور یہاں آ کر بہت خوشی ہو رہی اور آئندہ بھی آتا رہوں گا۔ان کا کہناتھا کہ میں آج ہی بھر پیٹ کھاناکھایا ہے اور مجھے کراچی میں حلوہ پوری بے حد پسند آئی ہے۔یاد رہے کہ اور آج بھارت کی سب سے بڑی فلم ’باہو بلی ‘ کے ڈائریکٹر ’راج مولی ‘ پاکستان انٹر نیشنل فلم فیسٹیول میں پہنچ گئے ہیں جہاں انہوں نے کراچی کی سیر بھی کی ۔راج مولی نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان آ کر بہت اچھا لگا بالکل بھی اجنبیت محسوس نہیں ہوئی ، کراچی کی ٹھنڈی ہوائیں بہت پسند آئی ہیں ۔یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ کسی بھی فلم کو کامیاب بنانے میں سب سے اہم کر دار اس کے ڈائریکٹر کا ہوتاہے کیونکہ ہیرو نے ڈائریکٹر کے ہی عین مطابق چلنا ہوتاہے ۔
رباط (ویب ڈیسک )دنیا کی قدیم ترین یونی ورسٹی القرویین مراکش میں ہے جو ایک مسلمان خاتون فاطمہ نے بنوائی۔یونیسکو اور گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈز کے مطابق مراکش کے قدیم شہر فاس میں دنیا کی قدیم ترین یونیورسٹی جامعہ القرویین ہے جہاں آج بھی تعلیم و تعلم کا سلسلہ جاری ہے۔ آج کے جدید دور میں اعلیٰ تعلیمی اداروں کی موجودگی کے باوجود جامعہ القرویین
اپنی پوری آب و تاب کے ساتھ درس و تدریس کا عمل جاری رکھے ہوئے ہے۔ قرویین شہر سے تعلق رکنے والی رئیس زادی فاطمہ نے یہ جامعہ بنوائی جب کہ ان کی بہن مریم نے جامعہ کے ساتھ مسجد اندلسین بنائی جو اتنی وسیع ہے کہ وہاں 20 ہزار لوگ بیک وقت نماز ادا کر سکتے ہیں۔جامعہ القرویین مراکش کے قدیم شہر فاس میں موجود ہے جہاں جابجا عمارتوں پرقرآنی آیات کنندہ ہیں۔ یہ شہر بحراوقیانوس بحیرہ روم کے کنارے آباد ہے۔ یہ درس گاہ 1200 سال سے زائد عرصے سے عرب دنیا کا اہم تعلیم و تعلم کا مرکز ہے۔ اس یونیورسٹی کی عمارت فن تعمیر کی خوبصورتی کی نئی عبارت کہی جا سکتی ہے۔یونیسکو اور گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈز کے مطابق یہ دنیا کی قدیم ترین یونیورسٹی ہے جب کہ بہت سے ریکارڈز کے مطابق یہ دنیا کی پہلی یونیورسٹی ہے جہاں سند یا ڈگری دینے کا رواج عام ہوا، اس سے قبل ہندوستان میں ٹیکسلا اور نالندہ جیسے تعلیمی ادارے تھے لیکن وقت کے ساتھ یہ ادارے اجڑ گئے اور ان میں درس و تدریس کا سلسلہ بند ہو گيا تاہم مراکشی حکومتوں نے اس قدیم شہر اور تاریخی درس گاہ کا پورا خیال رکھا گیا جس کی بدولت اس یونیورسٹی کی عمارت اور دیگر حصے فن تعمیر کی خوبصورت کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔جامعہ القرویین میں مرد و خواتین بڑی تعداد میں اب بھی زیر تعلیم ہیں جن میں اکثریت کی تعداد دیگر ممالک سے ہے۔بیرون ممالک سے آنے والے طلباو طالبات کے لیے خصوصی انتظامات کیے گئےہیں۔فاطمہ الفحری نے جامعہ القرویین کو مدرسے کے ساتھ تعمیر کرایا جہاں دینی تعلیم نے اسے مسلم دنیا کا مقدس تعلیمی ادارہ بنادیا ،اس جامعہ کا 1963میں مراکش کے جدید ریاستی یونیورسٹی سسٹم سے الحاق کیا گیا۔
لاہور (ویب ڈیسک ) عمران خان نے اپنی پریس کانفرنس میں شہبازشریف کو لندن سے فوری واپسی کا چیلنج دیا تھا اور اب وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف لندن سے پاکستان واپسی کیلئے روانہ ہو گئے ہیں تاہم یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ کچھ دیر قبل عمران خان نے شہبازشریف کو اپنی پریس کانفرنس میں فوری واپس آنے کا چیلنج دیا تھا ۔
تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ شہبازشریف اپنے چیک اپ کیلئے لندن گئے تھے جہاں سے واپسی پر انہو ںنے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ فیصل آباد میں پیش آنے والے واقعے کی تحقیقات کیلئے کمیٹی بنا دی گئی ہے لواحقین کے ساتھ انصاف ہو گا ۔واضح رہے کہ عمران خان نے اپنی پریس کانفرنس میں شہبازشریف فوری واپسی کا چیلنج دیتے ہوئے کہا تھا کہ شہبازشریف ہم بتا کر گئے ہیں کہ وہ چیک اپ کروانے کیلئے گئے ہیں ،بیگم کلثوم نواز کا بھی لندن میں علاج جاری ہے ،اس سے پہلے نوازشریف کے علاج کی بھی تصویر یں سامنے آئیں اور اس سے بھی پہلے اسحاق ڈار کی ہسپتال میں لیٹے ہوئے تصاویر سامنے آئیں ۔ ن لیگ پنجاب میں ایک ہسپتال نہیں بنا سکی جہاں وہ اپنا علاج کروا سکے اور اگر وہ ہسپتال بناتے تو انہیں چیک اپ کروانے کیلئے بیرون ملک نہیں جانا پڑتا ۔دوسری جانب مسلم لیگ ن کی جانب سے شہباز شریف متفقہ طور پر پارٹی صدر بن چکے ہیں اور آنے والے الیکشن میں ن لیگ کی جانب سے متوقع وزیر اعظم بھی ہیں اور اب وزیر اعلی پنجاب شہباز شریف کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم بننے کے بعد ترجیحات بتاﺅں گا۔ لندن ائیر پورٹ پر میڈیا سے مختصر گفتگومیں وزیر اعلی کا کہنا تھا کہ فیصل آباد میں پیش آنے والے واقعے کی تحقیقات کے لئے کمیٹی بنا دی گئی ہے ،لواحقین کے ساتھ انصاف ہوگا اور ملزمان قانون سے بھاگ نہیں سکیں گے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ میں لند ن میں اپنا علاج کروانے آیا تھا اور اب واپس جارہا ہوں۔خیال رہے کہ اس سے قبل چوہدری نثار نے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ شہباز شریف کے لندن قیام سے متعلق غلط فہمیاں پھیلائی جارہی ہیں،وہ صرف اپنی خرابی صحت کی وجہ سے لندن میں موجود ہیں جب کہ مجھے خدشہ ہے شہبازشریف کو کام کرنے کا مینڈیٹ اور گنجائش نہیں دی جائے گی، پارٹی صدارت کے بعد انھیں کام کرنے کا مینڈیٹ دیاگیا تو کئی امور میں بہتری آ سکتی ہے۔
لندن(ویب ڈیسک)مسلم لیگ ن کی جانب سے شہباز شریف متفقہ طور پر پارٹی صدر بن چکے ہیں اور آنے والے الیکشن میں ن لیگ کی جانب سے متوقع وزیر اعظم بھی ہیں اور اب وزیر اعلی پنجاب شہباز شریف کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم بننے کے بعد ترجیحات بتاﺅں گا۔ تفصیلات کے مطابق
لندن ائیر پورٹ پر میڈیا سے مختصر گفتگومیں وزیر اعلی کا کہنا تھا کہ فیصل آباد میں پیش آنے والے واقعے کی تحقیقات کے لئے کمیٹی بنا دی گئی ہے ،لواحقین کے ساتھ انصاف ہوگا اور ملزمان قانون سے بھاگ نہیں سکیں گے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ میں لند ن میں اپنا علاج کروانے آیا تھا اور اب واپس جارہا ہوں۔خیال رہے کہ اس سے قبل چوہدری نثار نے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ شہباز شریف کے لندن قیام سے متعلق غلط فہمیاں پھیلائی جارہی ہیں،وہ صرف اپنی خرابی صحت کی وجہ سے لندن میں موجود ہیں جب کہ مجھے خدشہ ہے شہبازشریف کو کام کرنے کا مینڈیٹ اور گنجائش نہیں دی جائے گی، پارٹی صدارت کے بعد انھیں کام کرنے کا مینڈیٹ دیاگیا تو کئی امور میں بہتری آ سکتی ہے۔واضح رہے کہ وزیر اعلی کا کہنا تھا کہ فیصل آباد میں پیش آنے والے واقعے کی تحقیقات کے لئے کمیٹی بنا دی گئی ہے ،لواحقین کے ساتھ انصاف ہوگا اور ملزمان قانون سے بھاگ نہیں سکیں گے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ میں لند ن میں اپنا علاج کروانے آیا تھا اور اب واپس جارہا ہوں۔خیال رہے کہ اس سے قبل چوہدری نثار نے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ شہباز شریف کے لندن قیام سے متعلق غلط فہمیاں پھیلائی جارہی ہیں،وہ صرف اپنی خرابی صحت کی وجہ سے لندن میں موجود ہیں جب کہ مجھے خدشہ ہے شہبازشریف کو کام کرنے کا مینڈیٹ اور گنجائش نہیں دی جائے گی
پشاور(ویب ڈیسک)تحریک انصاف کو آج یکے بعد دیگرے دو جھٹکے لگے ہیں اور اہم ترین رہنماؤں نے پاکستان تحریک انصاف کو خیر آباد کہہ دیا ہے جن میں مانیکا فیملی اور مانسہرہ سے مقامی رہنماء شامل ہیں ا ور اب خیبر پختونخوا سے رکن صوبائی اسمبلی قربان علی خان کا کہنا ہے کہ سینیٹ انتخابات میں پارٹی پالیسی
سے اقدامات کئے گئے اگر موجود ہ صورتحال میں عمران خان نے پارٹی کے کاموں پر توجہ نہیں دی تو پی ٹی آئی صوبے میں تاریخ بن جائے گی،ہم پر بے بنیا د الزامات لگائے جارہے ہیں کہ ہم نے پیسے لئے حلفا کہنے کو تیار ہیں کہ ہم نے اپنی پارٹی امیدواروں کوووٹ دئیے تاہم دیگر پارٹی اراکین کو بھی حلف دینے ہوں گے کہ انہوں نے پیسے نہیں لئے اور انتخابات میں کوئی پیسہ نہیں چلا۔تفصیلات کے مطابق خیبرپختونخوا میں پی ٹی آئی رکن صوبائی اسمبلی قربان خان کا اپنی رہائش گاہ میںپر یس کانفرنس کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ہمیں پی ٹی آئی چیرمین سے کوئی گلہ نہیں ان سے جو بھی بات کی گئی انہوں سے اس پرتوجہ دی۔پارٹی میں کچھ کالی بھیڑیںموجود ہیں جوبچھو کی طرح ڈنگ مارنے کے لئے ہر وقت تیار ہتی ہیں اگر عمران خان نے اس طرف توجہ نہیں دی توپارٹی کا شیرازہ بکھر جائے گا۔انہوںنے کہا کہ وقت نے ثابت کیا جن وعدوں پر ہمیں ووٹ ملا ہم وہ پورا کرنے میں ناکام رہے۔
خیال رہے اس سے قبل قربان علی خان کی رہائش گاہ پر ہونے والے پارٹی سے متعلق اہم اجلاس میں عبید اللہ ،زاہددرانی اورنگینہ خان نے بھی شرکت کی۔
لاہور (ویب ڈیسک )مسلم لیگ کے سینئر رہنماء چوہدری نثار کا ایک اور دھواں دار انٹرویو،سیاسی حلقوں میں ہلچل مچ گئی ، حالیہ انٹرویو میں اٹھائے گئے اعتراضات ان کی پارٹی سے علیحدگی کی وجہ بن سکتے ہیں ، سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار نے کہاہے کہ عمران خان اور آصف زرداری کا سیاسی طور پر ہاتھ ملانا اچھا شگون ہے ۔
نجی ٹی وی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے چوہدری نثار کا کہناتھا کہ عمر ان خان سے میری ذاتی دوستی رہی ہے سیاسی تعلق نہیں رہا اور گزشتہ ساڑھے 3سال سے عمران خان سے براہ راست یا بلواسطہ کوئی رابطہ نہیں، عمران اور زرداری کا سیاسی طورپر ہاتھ ملانا اچھا شگون ہے جب کہ میری اور آصف زرداری کی سیاست بہت مختلف ہے اگر نظریات ملتے ہوں تو ایک جگہ بیٹھنے میں کوئی مسئلہ نہیں۔مسلم لیگ (ن) سے رشتہ اور ناطہ قائم رکھنا چاہتا ہوں لیکن پارٹی کو گھر کی لونڈی بنایاگیا تو شاید پارٹی سے بھی رشتہ نہ رہے، 34سال سے نواز شریف اور سینئر اکابرین سے مل کر پارٹی کی داغ بیل رکھی تاہم اب میاں نواز شریف سے وہ روابط نہیں اور وہ سلسلہ شاید نہیں جو مسلم لیگ (ن) سے ہے، میرے ٹکٹ کا فیصلہ پارٹی نے کرناہے نہ کسی پارلیمانی بورڈ نے، میں نے الیکشن کس پارٹی کے پلیٹ فارم سے لڑناہے یہ فیصلہ میں نے کرناہے اور بہت جلد یہ فیصلہ کروں گا کہ کس پلیٹ فارم سے الیکشن لڑوں۔واضح رہے کہ چوہدری نثار کا کہناتھا کہ عمر ان خان سے میری ذاتی دوستی رہی ہے سیاسی تعلق نہیں رہا اور گزشتہ ساڑھے 3سال سے عمران خان سے براہ راست یا بلواسطہ کوئی رابطہ نہیں، عمران اور زرداری کا سیاسی طورپر ہاتھ ملانا اچھا شگون ہے جب کہ میری اور آصف زرداری کی سیاست بہت مختلف ہے اگر نظریات ملتے ہوں تو ایک جگہ بیٹھنے میں کوئی مسئلہ نہیں
لاہور (ویب ڈیسک ) چیف جسٹس اور وزیر اعظم کے درمیان ہونے والے ون آں ون ملاقات کے حوالے سے ملک میں چہ مگوئیاں کی جارہی ہیں اور اس ملاقات کو شک و شبہات کی نظر سے دیکھا جا رہا ہے اور اب سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار نے کہاہے کہ
چیف جسٹس اور وزیراعظم کی ملاقات سے ابہام دور نہیں ہوئے بلکہ اضافہ ہوا،ملاقات کا مقصد اگر اداروں میں نرمی پیدا کرنا تھا تو میں ایک سال سے یہی بات کررہا ہوں اگر یہ راستہ اختیار کرلیا جاتا تو اس ملاقا ت کی ضرروت نہ پڑتی جب کہ حکومت اور سپریم کورٹ شکوک شبہات دور کرنے کے لیے مل کر قدم اٹھانا چایئے۔تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ (ن) کے رہنما کا کہنا تھا کہ چوہدری نثار نے وزیراعظم کے دورہ امریکا کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم کی امریکی نائب صدر سے ملاقات کامقصد منفی امریکی بیانیہ کی تشہیر ہے مجھے وزیراعظم اور امریکی نائب صدر کی ملاقات کا مقصد سمجھ نہیں آیا، ہمیں امریکی حکام کو یہ موقع نہیں دینا چاہیے کہ وہ ہماری قیادت کو لیکچر دیں اوریکطرفہ مسلط کردہ امریکی بیانیہ کی حوصلہ شکنی ہونی چاہیے۔
شہباز شریف کے لندن قیام سے متعلق غلط فہمیاں پھیلائی جارہی ہیں،شہباز شریف صرف اپنی خرابی صحت کی وجہ سے لندن میں موجود ہیں جب کہ مجھے خدشہ ہے شہبازشریف کو کام کرنے کا مینڈیٹ اور گنجائش نہیں دی جائے گی، پارٹی صدارت کے بعد انھیں کام کرنے کا مینڈیٹ دیاگیا تو کئی امور میں بہتری آ سکتی ہے۔
سانگھڑ(ویب ڈیسک ) الیکشن سے قبل سیاسی رہنماء عوام میں جانے کے لیے جہاں بڑے بڑے دعوے کرتے ہیں وہیں دوسری طرف انہیں ایک نئے نعرے کے پیچھے بھی لگا دیتے ہیں اور اب پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلال بھٹو نے کہا ہے کہ عوام کے بنیادی مسائل تعلیم، صحت، روزگار اور صاف پانی ہیں،
عوام کو اس سے کوئی غرض نہیں کسی کو کیوں نکالا گیاخ، جب بھی نواز شریف اقتدار میں ہوتے ہیں عوام کو پیاسا رکھتے ہیں، لاہور میں پھول تو اگ جاتے ہیں لیکن عوام کو پینے کا پانی نہیں ملتا۔ان کا کہنا تھا کہ ہم صوفی ازم کے ماننے والے ہیں لیکن ہمیں سیاست کو پیری مریدی سے الگ کرنا ہوگا۔سانگھڑ میں تقریب سے خطاب کے دوران ان کا کہنا تھا کہ عوام خوشحالی، روزگار، روٹی، کپڑا اور مکان چاہتے ہیں، مسلم لیگ (ن) اور ان کے اتحادی ہوں یا تحریک انصاف، ان نام نہاد پارٹیوں نے صرف گالی اورالزامات کی سیاست کی، ان کے پاس عوام کے مسائل کے حل کیلیے نا تو کوئی منشور ہے اور نا ہی صلاحیت۔انہوں نے کہا کہ جب بھی نواز شریف اقتدار میں ہوتے ہیں عوام کو پیاسا رکھتے ہیں، لاہور میں پھول تو اگ جاتے ہیں لیکن عوام کو پینے کا پانی نہیں ملتا، پورا ملک پانی کی کمی کا شکار ہے لیکن سندھ سب سے زیادہ متاثر ہے، ارسا سندھ کو اپنے حصے کا پانی نہیں دے رہا اور اس کے حق کے لیے ترسا رہا ہے۔ہم نے تعلیم کے میدان میں کام کیا، نئی یونیورسٹیاں اور میڈیکل کالج بنائے، کینسر کے علاج کے لیے سائبر نائف کی مشین لگائی، سائبر نائف سے کینسر کےعلاج پر 50 لاکھ روپے خرچ آتا ہے لیکن سندھ میں اس سے بالکل مفت علاج کیا جاتا ہے۔مسلم لیگ (ن) کی ملک دشمن پالیسی کی وجہ سے امیر امیر تر اور غریب غریب تر ہو رہاہے لیکن ہم نے غربت کم کرنے کے لیے غریب خواتین کو کاروبار کے لیے قرضے دیے۔
یہ بھی پڑھیں:
آج کی سب سے بڑی خبر : چوہدری نثار کا مسلم لیگ (ن) چھوڑنے کا فیصلہ ، الیکشن کس جماعت کے پلیٹ فارم سے لڑنا ہے؟ سابق وزیر داخلہ نے بتا دیا ۔۔۔۔۔۔اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک ) سابق وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ مسلم لیگ (ن) سے رشتہ
اور ناطہ قائم رکھنا چاہتا ہوں لیکن پارٹی کو گھر کی لونڈی بنایاگیا تو شاید پارٹی سے بھی رشتہ نہ رہے۔نجی ٹی وی ایکسپریس نیوز کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ 34سال سے نواز شریف اور سینئر اکابرین سے مل کر پارٹی کی داغ بیل رکھی تاہم اب میاں نواز شریف سے وہ روابط نہیں اور وہ سلسلہ شاید نہیں جو مسلم لیگ (ن) سے ہے، میرے ٹکٹ کا فیصلہ پارٹی نے کرناہے نہ کسی پارلیمانی بورڈ نے، میں نے الیکشن کس پارٹی کے پلیٹ فارم سے لڑناہے یہ فیصلہ میں نے کرناہے اور بہت جلد یہ فیصلہ کروں گا کہ کس پلیٹ فارم سے الیکشن لڑوں۔چوہدری نثارعلی خان نے کہا کہ عمر ان خان سے میری ذاتی دوستی رہی ہے سیاسی تعلق
یہ بھی پڑھیں : یہ سیاست ہے بھائی ۔۔۔ کیا زرداری کا منہ زیادہ کالا ہے جو ۔۔۔۔معروف صحافی 2018 الیکشن اور عمران خان کے بارے ناقابلِ یقین دعویٰ کر دیا
نہیں رہا اور گزشتہ ساڑھے 3سال سے عمران خان سے براہ راست یا بلواسطہ کوئی رابطہ نہیں، عمران اور زرداری کا سیاسی طورپر ہاتھ ملانا اچھا شگون ہے جب کہ میری اور آصف زرداری کی سیاست بہت مختلف ہے اگر نظریات ملتے ہوں تو ایک جگہ بیٹھنے میں کوئی مسئلہ نہیں۔
یہ بھی پڑھیں : یہ ہوئی نہ بات ۔۔۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے پاکستانی تاریخ کے سب سے بڑے مسئلے کالا باغ ڈیم کے متعلق دل خوش کر دینے والا حکم جاری کر دیا
کیا ملالہ پر 2012ء میں ہونے والا حملہ ڈرامہ تھا؟ ملالہ یوسفزئی کے پاکستان پہنچتے ہی ایک اور خوفناک حقیقت سامنے آگئی ۔۔۔۔۔۔ لاہور( مانیٹرنگ ڈیسک) کم عمر نوبل یافتہ ملالہ یوسف زئی کا کہنا ہے کہ مجھ پر حملے کو ڈرامہ قرار دینے والے لوگ میری تعلیم کے لیے کی گئی مہم کو نقصان نہ پہنچائیں۔
تفصیلات کے مطابق کم عمر نوبل یافتہ ملالہ یوسف زئی سے ایک انٹر ویو میں پوچھا گیا کہ کچھ لوگ آپ پر کئے گئے حملے کو ایک ڈارامہ سمجھتے ہیں تو اس متعلق آپ کا کیا خیال ہے؟۔ملالہ یوسف زئی کا کہنا تھا کہ میرے والدین بھی یہی کہتے ہیں کہ کاش یہ سب ڈرامہ ہی ہوتا اور ہماری بیٹی کو گولی نہ لگتی۔ملالہ یوسفزئی کا کہنا تھا کہ لوگ بغیر ثبوت کے کسی پربھی آسانی سے الزام لگا دیتے ہیں۔لیکن نفرت انگیز باتیں پھیلانا مذہب میں بھی منع ہیں اس لئے میں لوگوں کو یہی کہوں گی کہ اگر آپ نے مجھ پر ذاتی حملے کرنے بھی ہیں تو میری تعلیم کی ترویج کے لئے کی گئی مہم کو نقصان نہ پہنچائیں۔ملالہ کا کہنا تھا کہ میں کوئی غلط کام نہیں کرتی میں صرف اور صرف
یہ بھی پڑھیں : یہ سیاست ہے بھائی ۔۔۔ کیا زرداری کا منہ زیادہ کالا ہے جو ۔۔۔۔معروف صحافی 2018 الیکشن اور عمران خان کے بارے ناقابلِ یقین دعویٰ کر دیا
تعلیم کی ترقی کے لئے کام کرتی ہوں اور تعلیم پاکستان کے لئے بہت اہم ہے۔اگر ہماری آنے والی نسل تعلیم حاصل نہیں کرے گی تو ملک کیسے ترقی کرے گا۔ دریں اثناء نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسف زئی نے سوات میں کیڈٹ کالج کا دورہ کیا اور طلبا سے ملاقات کی، کیڈٹ کالج میں بچوں سے بات چیت کرتے ہوئے ملالہ نے کہا کہ سیکیورٹی فورسز کے قربانیوں کے باعث سوات میں امن قائم ہوا، تعلیم مکمل ہو نے کے بعد سوات واپس آؤں گی۔ ملالہ یوسف زئی نے مزید کہا کہ سوات جنت کاٹکڑاہے، یہاں پہنچ کرمیری خوشی کی کوئی انتہانہیں، میرے لیے اس سے زیادہ خوشی کی بات کوئی نہیں کہ اپنے گھرآئی ہوں، میں اپنے سکول بھی گئی اوراس جگہ بھی گئی جہاں مجھ پرحملہ ہواتھا۔ان کا کہنا تھا کہ خوشی ہے اب سب کچھ بدل گیا ہے،میری سہیلیاں سکول جارہی ہیں، خوشی ہے سوات میں خوف کاراج ختم ہوگیا ہے، میرے سوات کے بزرگوں،بھائیوں اوربہنوں نے قربانیاں دیں۔
لاہور(ویب ڈیسک)یوں تو چیف جسٹس کے تمام اقدامات اخبارات میں پڑھنے، بریکنگ نیوز میں دیکھنے اور سننے کو ملتے ہیں اور رات آتے آتے ٹی وی ٹاک شوز میں موضوع بحث بھی بن جاتے ہیں۔ شہرِ کراچی میں آویزاں پوسٹرز ظاہر کرتے ہیں کہ اُن کے از خود نوٹس کو خوب پذیرائی بھی حاصل
ہو رہی ہے، اب یہ تو ہے تصویر کا ایک رخ ہے مگر تصویر کا ایک دوسرا رخ بھی ہے۔تصویر کا دوسرا رخ کچھ یوں ہے کہ چیف جسٹس جناب ثاقب نثار جن وکلاء کو اپنا سپاہی قرار دے رہے ہیں، دراصل وہ خود بہت سے فیصلوں سے غیر مطمئن نظر آتے ہیں۔ پاکستان کے 3 صوبوں خیبرپختونخوا، بلوچستان اور سندھ میں ان کے فیصلوں اور اقدامات پر وکلاء کی جانب سے تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے۔آج کل وکلاء کی جانب سے بار کونسلز میں جو گفتگو ہوتی ہے اس سے محسوس ہو رہا ہے کہ چھوٹے صوبوں کے وکلاء کے اندر احساسِ محرومی بڑھ رہا ہے۔ ریٹائرڈ جسٹس دوست محمد خان ہوں یا جسٹس قاضی فائز عیسیٰ یا پھر جسٹس شوکت عزیز صدیقی، وکلاء ان کے ساتھ ہونے والے رویوں پر خوش نظر نہیں آتے ہیں۔ بار کونسلز کے رہنما دبی دبی زبان میں بہت کچھ کہنا چاہتے ہیں اور اب تو بول بھی رہے ہیں لیکن وہ لاوا جو اُن وکلا کے اندر پک رہا ہے اس کو کیا شکل ملے گی؟ وہ اپریل کے پہلے ہفتے میں کراچی میں ہونے والے وکلاء کے اجتماع میں پتہ چلے گا، جس میں ملک بھر سے بار کونسلز کے رہنما اور وفود شرکت کریں گے۔
سندھ کی سب سے بڑی بار کونسل نے مستقبل کے لائحہ عمل کے حوالے سے عندیہ دے دیا ہے اور اگر ایسا ہوا ہے تو ممکن ہے کہ ہندوستان کے بعد پاکستان کی عدالتی تاریخ میں بھی کچھ نئے واقعات رقم ہوں جو جمہوریت کا حسن تو ہوں مگر شاید عدالتی تاریخ کے اعتبار سے خوش نما نہ ہوں۔پشاور کے وکلاء ریٹائرڈ جج دوست محمد خان کو فُل کورٹ ریفرنس نہ دیے جانے پر ناراض ہیں، بنوں سے تعلق رکھنے والے ریٹائرڈ جسٹس دوست محمد خان ماضی میں اپنے سخت فیصلوں کے باعث کافی شہرت رکھتے ہیں، اُنہوں نے لاپتہ افراد کے مقدمات کی بھی سماعت کی ہے۔ ماضی میں چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ کی ذمہ داری احسن طریقے سے نبھانے والے معزز جج کو فُل کورٹ ریفرنس نہ ملنے کے حوالے سے ایک نجی نیوز چینل نے رپورٹ کیا کہ چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ یحییٰ آفریدی نے بھی چیف جسٹس سپریم کورٹ سے ملاقات کرکے پشاور ہائی کورٹ بار کی ناراضگی سے آگاہ کیا۔فل کورٹ ریفرنس کسی بھی ریٹائرڈ ہونے والے معزز جج کے اعزاز میں دیا جاتا ہے، جس میں ان کے ساتھی معزز جج صاحبان، وکلاء رہنماؤں اور وکلاء کی ایک بڑی تعداد شریک ہوکر قانون کی عمل داری کے لیے اُن کی خدمات کو سراہتی ہے۔
وکلاء کی ناراضگی اس وقت کچھ زیادہ بڑھ گئی جب جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف دائر ہونے والی ڈھائی سال پرانی ایک درخواست سماعت کے لیے منظور کرلی گئی، پشاور میں 17 مارچ کو ہونے والے بار کونسل کے اجلاس میں دونوں ججز کے ساتھ اس رویے کو انتہائی سخت الفاظ میں بیان کیا گیا ہے۔کراچی بار ایسوسی ایشن میں 15 ہزار سے زائد وکلاء رجسٹرڈ ہیں۔ ایم آر ڈی تحریک ہو یا عدلیہ بحالی تحریک، کراچی بار نے ہر تحریک میں فعال کردار ادا کیا ہے، اور یہ اس لیے بھی اہمیت کی حامل ہے کہ سندھ بھر کی بار کونسلز کا عمومی رحجان ہے کہ وہ مسائل کو اسی زاویہ نگاہ سے دیکھتی ہیں جس زاویہ نگاہ سے کراچی بار دیکھتی ہے۔کراچی بار نے وکلاء کی اس بے چینی کو دیکھتے ہوئے اپنی مجلس عاملہ کا اجلاس بلایا جس کے بعد ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں اپنے آئندہ کے لائحہ عمل سے بھی آگاہ کیا ہے اور کراچی سمیت سندھ بھر کے وکلاء کو یہ پیغام دیا ہے کہ اُن کی بے چینی کو دور کرنے کے لیے وہ ہر ممکن اقدام کریں گے۔ سندھ کے وکلاء اب یہ برملا کہہ رہے ہیں کہ گزشتہ 5 سے 6 ماہ کے دوران مختلف فیصلوں
نے اُن کو بے چین کر رکھا تھا، جس کی نشاندہی وہ مختلف فورمز پر کرتے رہے ہیں۔ مگر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا معاملہ ناقابل برداشت ہے اور وکلاء برادری کو اس پر شدید تحفظات ہیں۔ یاد رہے کہ 12 مئی کے متعلق مقدمے میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سندھ کے وکلاء کا مقدمہ لڑا تھا۔’کوئی سن تو نہیں رہا، آپ کا موبائل کیمرہ تو نہیں کھلا، کہیں کچھ بولوں تو نہال ہاشمی تو نہیں بنائیں گے‘، جیسے فقرے کستے اسلام آباد اور لاہور کے وکلاء بھی جسٹس قاضی فائز عیسیٰ، جسٹس ریٹائرڈ دوست محمد خان اور جسٹس شوکت صدیقی کے معاملات پر ایک دوسرے سے تبادلہ خیال کرتے ہیں، بلکہ یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ بار کونسلز میں چائے کی چسکیوں کے ساتھ سب زیادہ انہی موضوعات پر تبادلہ خیال ہوتا ہے اور کم و بیش تمام وکلاء کی رائے اس حوالے سے یکساں نظر آتی ہے۔سندھ، پشاور اور بلوچستان کے وکلاء نے بھی اس حوالے اپنے شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ جو کہ بلوچستان ہائی کورٹ کے چیف جسٹس بھی رہے ہیں ان کے معاملے پر وکلاء کا ماننا ہے کہ اُنہیں سازش کے تحت نشانہ بنایا جارہا ہے۔بلوچستان ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری
نادر خان اور ان کے ساتھ دیگر وکلاء یہ مانتے ہیں کہ سانحہ کوئٹہ پر بننے والی تحقیقاتی کمیشن کی رپورٹ آنے کے بعد جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو مسلسل سازشوں کا سامنا ہے، ایک ایسا جج جنہوں نے آزاد عدلیہ کے لیے قربانیاں دی ہوں اور زندگی بھر ملک میں قانون کی بالادستی کے لیے کام کیا ہو، ان کے خلاف اگر کوئی سازش ہو، تو بلوچستان کے وکلاء سمیت ملک بھر کے وکلاء سڑکوں پر ہوں گے۔سانحہ کوئٹہ میں 56 وکلاء سمیت 73 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے، اس پر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ پر مشتمل ایک رکنی کمیشن نے 110 صفحات پر مشتمل رپورٹ جاری کی تھی، جس میں محکمہء داخلہ کی کارکردگی پر سوال اٹھائے گئے تھے، اس رپورٹ کو محکمہ داخلہ نے عدالت میں چیلنج بھی کیا تھا۔وکلاء کہتے ہیں کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ایک مقدمے کی سماعت کے دوران کچھ سخت ریمارکس دیے تھے، اس کے 3 دن کے بعد ان کے خلاف ڈھائی سال پرانی پٹیشن کو قابلِ سماعت قرار دینا خود ایک سوال ہے کہ کیسے وہ اچانک قابلِ سماعت ہوگئی۔ وکلاء یہاں تک کہہ رہے ہیں کہ کچھ عناصر نہیں چاہتے کہ کوئی غیر جانبدار اور سخت فیصلے کرنے والا جج عدلیہ
میں رہے، سانحہ کوئٹہ پر اُن کی تحقیقاتی رپورٹ تاریخ میں یاد رکھی جائے گی اور ان کی خدمات کو فراموش نہیں کریں گے۔خیبر پختونخوا کی بار کونسلز ہوں، یا بلوچستان، سندھ، پنجاب یا پھر اسلام آباد کی، سب کے رہنماؤں کی جانب سے یہ مؤقف سامنے آرہا ہے کہ اس وقت ضرورت اس بات کی ہے کہ ادارے اپنی آئینی حدود سے تجاوز کیے بغیر کام کریں تاکہ عدالتوں میں التوا کا شکار لاکھوں مقدمات کو نمٹایا جاسکے۔کراچی بار ایسوسی ایشن کے صدر نے تو یہاں تک کہہ دیا ہے کہ عدلیہ کی اصل ذمہ داری مقدمات کو نمٹانا اور قانون کی عمل داری کو یقینی بنانا ہے، اگر عدلیہ اس پر سنجیدگی سے کام کرے تو ٹی وی چینلز پر اور اخبارات میں ایسی خبریں دیکھنے کو نہیں ملیں گی کہ فلاں قیدی 20 سال بعد بے قصور قرار دیا گیا۔صدر کراچی بار، حیدر امام رضوی کا میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ گزشتہ چند دنوں میں ایسی تقریریں کی گئیں جن کی ضرورت نہیں تھی۔ عدالتِ عظمیٰ کو کسی معاملے پر وضاحت دینے کی ضرورت نہیں ہے، اگر وضاحتیں آتی ہیں تو یہ آئین کی خلاف ورزی ہے، جج نہیں بولتا اس کے فیصلے بولتے ہیں۔
وکلاء کا کہنا ہے کہ جسٹس ریٹائرڈ دوست محمد خان کو ریفرنس نہیں دیا گیا اور اس پر کوئی وضاحت نہیں آنا غیر اطمینان بخش ہے۔ وکلاء کے درمیان اس عدم اطمینان کو ختم کرنے کے لیے وضاحت نہایت ضروری ہے۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی کو بھی ایک ادارے کے خلاف ریمارکس دینے پر سپریم جوڈیشل کونسل میں طلب کرنا حیران کن ہے۔ انہوں نے جو ریمارکس دیے، آئین کی آرٹیکل 199 کے تحت وہ اس کا اختیار بھی رکھتے تھے، اسے مس کنڈکٹ قرار دینے اور ان کی طلبی سے عدلیہ کی خود مختاری متاثر ہوتی ہے۔سندھ کے وکلاء تو کراچی کی مختلف شاہراؤں میں لگنے والے چیف جسٹس کے پوسٹرز اور بینرز سے بھی ناراض نظر آتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ آئینی طور پر درست نہیں، اس سے چیف جسٹس اور اعلیٰ عدلیہ کی ساکھ متاثر ہونے کا اندیشہ ہے، عدالت عظمیٰ کو اس پر نوٹس لیتے ہوئے ان کو ہٹائے جانے کا حکم دینا چاہیے تھا۔ کراچی بار کے صدر حیدر امام رضوی کا کہنا ہے کہ ججز کی آؤٹ آف ٹرن پروموشنز کو سندھ کے وکلاء اچھی نظر سے نہیں دیکھیں گے، انہیں سننے میں آرہا ہے کہ ایک جج کی سپریم کورٹ میں خدمات حاصل کرنے کے لیے ججز کو سپرسیڈ کرانے کی تیاری کی جارہی ہے ہم اس کو مناسب نہیں سمجھتے۔کراچی بار کونسل نے 18ویں ترمیم سے متعلق منفی بیانات پر بھی اپنے تحفظات کا اظہار کیا۔ وکلاء کا کہنا ہے کہ ہم یہ سمجھتے ہیں کہ 18ویں ترمیم پارلیمنٹ سے منظور ہوئی ہے اور اسے تمام سیاسی جماعتوں نے قبول کیا تھا، ایسے میں یہ باتیں کرنا کہ شیخ مجیب کے 6 نکات سے بھی برا ہے، درحقیقت پارلیمنٹ کے ساتھ زیادتی ہے، کیونکہ قانون سازی کاحق پارلیمنٹ کو حاصل ہے اور کوئی سمجھتا ہے کہ یہ قانون ملکی سالمیت و خود مختاری کے خلاف ہے یا اس میں کوئی کمی یا زیادتی ہے تو اس کے لیے اسے عدالت سے رجوع کرنا چاہیے۔بشکریہ فاروق سمیع(ڈان نیوز)۔
لاہور (ویب ڈیسک) وزیراعلیٰ خیبر پختونخواہ پرویز خٹک نے کہا ہے کہ پنجاب پولیس کو یہاں کے حکمرانوں نے بگاڑا، پولیس کو بدمعاش بنا کر عوام کو ذلیل کیا گیا، پنجاب کی طرح ہمارے پاس اربوں روپے نہیں کہ اشتہاربازی پر ضائع کر سکیں۔تفصیلات کے مطابق قائداعظم لائبریری لاہور میں ایک
کتاب کی تقریب رونمائی سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ خیبر پختونخواہ پرویز خٹک کا کہنا تھا کہ گلگت بلتستان کے لوگوں نے خود کو طالبان اور دہشت گردی سے بچا رکھا ہے، گلگت بلتستان سی پیک کا گیٹ وے ہے، اس وجہ سے ان کا مستقبل تابناک ہے۔پرویز خٹک کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخواہ میں پانچ سالوں میں جو وعدے کیے گئے پورے کرنے کی کوشش کی، صوبے میں قوانین کی تبدیلی اور بیوروکریسی سے اختیارات لینا بڑا چیلنج تھا۔وزیراعلیٰ کے پی کے نے کہا کہ سیاسی حکومتوں نے نوجوانوں کا مستقبل تباہ کیا، پڑھے لکھے پاکستانی نوجوان آج دنیا بھر میں اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ پنجاب پولیس کو یہاں کے حکمرانوں نے بگاڑا، پولیس کو بدمعاش بنا کر عوام کو ذلیل کیا گیا، بحیثیت وزیر اعلی وہ کے پی کے میں ایک سپاہی کا تبادلہ نہیں کرا سکتے، میڈیا ہمارا ٹرائل کر رہا ہے۔پرویز خٹک نے کہا کہ جن لوگوں کو بلین ٹری منصوبہ جھوٹ لگتا ہے وہ خود خیبرپختونخواہ کا دورہ کریں۔ کالام، ناران، چترال اور کے پی کے کے دیگر علاقوں کو سیاحت کا بہترین مرکز بنا دیا ہے، صوبے میں نظام تعلیم اور عام آدمی کو صحت کی سہولیات کی
فراہمی کے لیے سرتوڑ کوششیں کر رہے ہیں۔وزیراعلیٰ خیبر پختونخواہ کا مزید کہنا تھا کہ پنجاب کی طرح ہمارے پاس اربوں روپے نہیں کہ اشتہاربازی پر ضائع کر سکیں۔اس سے قبل پی ٹی آئی رہنماء فواد چودھری کا کہنا تھا کہ پاکستان کی معیشت کا بڑا حصہ سیاحت سے جڑا ہوا ہے، سلک روٹ کے بعد سی پیک کی تکمیل سے گلگت بلتستان کا نیا چہرہ دنیا کے سامنے آئے گا۔(ذ،ک)
اسلام آباد (نمائندہ جنگ) روس کی صدارتی انتظامیہ کے ڈائریکٹرجنرل سرگئی کی قیادت میں ایک وفد نے مشیر قومی سلامتی ناصر جنجوعہ سے ملاقات کی جس میں دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات اور دفاعی تعاون پر تبادلہ خیال کیاگیا ،روس کی پاکستان کو انسداد دہشتگردی ،سائبر سیکورٹی میں تعاون کی پیشکش کردی ہے،،روسی وفد
کے سربراہ نے کہاکہ روس پاکستان کو جنوبی ایشیا میں قابل اعتماد شراکت دار سمجھتاہے اور اس کے ساتھ تمام ممکنہ شعبوں میں مضبوط دوطرفہ تعلقات قائم کرنا چاہتا ہے،انہوں نے انسداد دہشتگردی میں تعاون مزید بڑھانے کی خواہش کااظہار کیا اور اس شعبے میں پاکستان کو فنی تعاون کی پیشکش کی،روسی وفد نےسائبرسکیورٹی کے شعبے میں بھی تعاون کی پیشکش کی ہے،علاوہ ازیں ناصر جنجوعہ سے فرانس کے سفیر نے ملاقات کی جس میں باہمی تعاون اور علاقائی سلامتی کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا، فرانسیسی سفیر نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی کوششوں کو سراہا اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستانی عوام اور فوج کی قربانیوں کو تسلیم کیا۔یاد رہے روس نے بین البراعظمی بیلسٹک میزائل ‘سرمت’ کا کامیاب تجربہ کیا ہے جو میزائل بیک وقت 24 وار ہیڈز لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔روس کا دعویٰ ہے کہ یہ میزائل دنیا میں کہیں بھی ہدف کو نشانہ بنا سکتا ہے۔روسی وزارت دفاع نے ‘سرمت’ میزائل کے تجربے کی ویڈیو بھی جاری کردی، جسے ‘شیطان 2’ بھی کہا جاتا ہے۔روسی وزارت دفاع کے مطابق آواز کی رفتار سے 5 گنا تیز میزائل کا تجربہ ملک کے شمال میں واقع ایک پورٹ سے کیا گیا اور
میزائل نے اپنے ابتدائی اہداف حاصل کرلیے۔وزارت دفاع کے مطابق یہ میزائل ‘شیطان’ میزائلوں کی جگہ لے گا جو اپنی مدت پوری کرنے والے ہیں۔روس کا کہنا ہے سرمت میزائل کے رینج کی کوئی حد نہیں اور یہ کسی بھی میزائل دفاعی حصار سے گزر سکتا ہے۔ یہ میزائل 10 ٹن تک دھماکا خیز مواد لے جاسکتا ہے ۔دوسری جانبامریکا کی جانب سے اپنے سفارتکاروں کی بے دخلی کے احکامات کے بعد روس نے بھی 60 امریکی سفارتکاروں کو ملک چھوڑنے کا حکم دیدیا ہے۔روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف کی جانب سے ماسکو میں تعینات امریکی سفیر کو طلب کر کے سفارتکاروں کی بے دخلی کا نوٹس دیا گیا۔روسی وزیر خارجہ کی جانب سے کہا گیا کہ امریکی سفیر کو بتایا ہے کہ اقدام روسی سفارتکاروں کی بے دخلی کا جواب ہے۔اس کے علاوہ روس نے سینٹ پیٹرزبرگ میں واقع امریکی قونصل خانے کو بند کرنے کا بھی اعلان کیا ہے۔چند روز قبل امریکا نے برطانیہ میں رہائش پریز سابق روسی جاسوس اور ان کی بیٹی پر اعصابی گیس کے حملے کے ردعمل میں 60 روسی سفارتکاروں کی بے دخلی کا حکم جاری کرتے ہوئے امریکی شہر سیٹل میں واقع قونصلیٹ کو بند کرنے کا بھی اعلان کیا تھا۔امریکا کے علاوہ کینیڈا اور کئی یورپی ممالک نے بھی روسی سفارتکاروں کو ملک چھوڑنے کا حکم دیا تھا جس کے جواب میں روس نے بھی ہر ملک کو بھرپور جواب دینے کا اعلان کیا تھا۔اس سے قبل برطانیہ نے بھی 23 روسی سفارتکاروں کو ملک بدر کرنے کا اعلان کیا تھا جس کے جواب میں روس نے بھی برطانیہ کے اتنے ہی سفارتی عملے کی بے دخلی کا حکم جاری کیا تھا۔(ذ،ک)
لاہور(ویب ڈیسک) وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال کا کہنا ہے کہ نیب بھی دھاندلی کا حصہ ہے اگر کارروائی کرنا تھی تو پہلے کرتے۔لاہور کے علاقے ڈیفنس میں وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے نادرا پاسپورٹ آفس کا افتتاح کیا۔ اس موقع خطاب کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ پاکستان
میں ہر الیکشن سے پہلے احتساب کا ڈرامہ کھیلا جاتا ہے اور پہلے بھی طاہر القادری کو الیکشن کے موقع پر لایا گیا۔انہوں نے کہاکہ عمران خان مجھے (ن) لیگ کا ارسطو کہتے ہیں، اب عام آدمی میڈیا کی وجہ سے ارسطو بن چکا ہے، ہمارے بقراط اور سقراط ہر چیز کو سیاہ کررہے ہیں۔وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ اگلا الیکشن عوام کا الیکشن ہوگا وہ ثابت کریں گے کہ 20 کروڑ عوام مزارع نہیں مالک ہیں، اب 2013 کے مقابلے میں 2018 کے پاکستان میں فرق ہے۔انہوں نے نیب کو ہدفِ تنقید بناتے ہوئے کہاکہ کیا ساڑھے چار سال نیب نے خواب آور گولیاں کھائی ہوئیں تھیں؟ اگر نیب نے کارروائی کرنی تھی تو پہلے کرتے، نیب بھی دھاندلی کا حصہ ہے،ایک جماعت کے خلاف کارروائی انتخابی نتائج پر اثر انداز ہونے کی کوشش ہے۔احسن اقبال نے کہا کہ ملک میں بے یقینی سے بچنا چاہیے، یہ وزیراعظم اور عوام کی فریاد ہے کہ خدا کے لیے ’پاکستان کو چلنے دو‘، 70 سال کے پرانے کھیل نہ کھیلنے دو۔یاد رہے وزیر داخلہ احسن اقبال کا کہنا ہے کہ جمہوریت سے خائف الیکشن سے پہلے احتساب کا نعرہ لگاتے ہیں، ایک جماعت کے خلاف کارروائیوں کا مقصدالیکشن پراثراندازہوناہے، دہشت گردی اورلوڈشیڈنگ کاجن بوتل میں بندہوچکاہے۔
تفصیلات کے مطابق وزیر داخلہ احسن اقبال نے لاہور کے علاقے ڈیفنس میں نادرا پاسپورٹ آفس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شہریوں کوجدید سہولتیں فراہم کرنے کا سلسلہ جاری رہے گا ، مسائل کے حل کے لئے لاہور میں مزید2سینٹرزبن رہےہیں، موبائل وینزکو بنانے میں وقت لگتا تھا۔احسن اقبال کا کہنا تھا کہ نادرا کوعام گاڑیوں میں شناختی کارڈ بنانے کی ہدایات دی ہیں ، نادراکی کاریں، دیہاتوں، قصبوں میں جا کر شناختی کارڈ بنائیں گی، عام انتخابات کے پیش نظر شناختی کارڈز حصول کوآسان بنارہے ہیں، سیاستدان قوم کی فریادلیکرآتا ہے، اس لئےفریادی ہوتاہے۔وزیر داخلہ نے کہا کہ ہم ترقی کےدومواقع ضائع کرچکے ہیں، 1960کی دہائی میں ترقی 65کی جنگ کی وجہ سے رک گئی ، 1990کی دہائی میں ملک جنوبی ایشیا میں تیز رفتار ترقی کررہا تھا، بھارت نے ہماری پالیسیوں کو اپنایا اور آگے نکل گیا ، بنگلادیش بھی ہماری بنائی گئی پالیسیوں پرعمل کررہا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ 2013میں ملک کی معیشت ڈوبی ہوئی تھی، دنیا پاکستان کوخطرناک ترین ملک قرار دے رہی تھی ، گزشتہ 5سالوں میں 5ابھرتی ہوئی معیشتوں میں شامل ہوگئے، ہماری فورسز نے جنگ لڑی اوردہشت گردی کی کمر توڑ دی، جہازٹیک آف اس وقت کرتا ہے، جب تینوں انجن
ایک سمت زور لگائیں۔احسن اقبال نے کہا کہ 2017کی ابتدا میں پاکستان کو کامیاب ملک قراردیاجا رہاہے، پاناماکیس نے ملک کو16 سے18 ارب کا جھٹکا دیا، آج کا دور معیشت کا ہے، پالیسیوں کے تسلسل کویقینی بناناہے، ایٹم بم میزائل ہمارادفاع نہیں کرسکیں گے، مستقبل میں علم کی طاقت ہی ہمارادفاع کرےگی۔وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ پاکستان کو معاشی طاقت بنانےکےلئےمنصوبہ بندی کی، دہشت گردی اورلوڈشیڈنگ کاجن بوتل میں بند ہوچکا ہے، آج درآمداد کا دباؤ ہماری قوت سے زیادہ نہیں ہے، مختصرمدت میں تاریخی سرمایہ کاری سےمعاشی دباؤ رہے گا، سقراط وبقراط ہر چیز کو سیاہ کرنے کے لئے کام کررہےہیں۔انھوں نے کہا کہ پاکستان کےمثبت بیانیے کو دنیا کے سامنے پیش کرنا چاہیے، ہمیں ملک میں پالیسیوں کا تسلسل چاہیے، پالیسیوں کے تسلسل کی فریاد لے کر وزیراعظم گئے تھے، خدا کے لئےاس کھیل کونہ کھیلوجو70سال سے جاری ہے، ہماری یہ فریادچیف جسٹس،میڈیا اور اسٹیبلشمنٹ سے بھی ہے۔وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں جوکچھ ہوابہت افسوسناک ہے، ن لیگ کی حکومت ختم کرکےعلاقائی جماعتوں کو دینا افسوسناک ہے، ایک ریڑھی والا،کسان اورمزدوربھی ارسطوہے، ہرایک مزدورکوعلم ہے کہ ملک میں کیا ہو رہا ہے ، پاکستان کے 20کروڑ عوام باشعورشہری ہیں۔احسن اقبال نے کہا کہ جمہوریت سے
خائف الیکشن سے پہلے احتساب کانعرہ لگاتےہیں، ایک جماعت کیخلاف کارروائیوں کا مقصدالیکشن پراثراندازہوناہے، اگست2016تک ای سی ایل کےتمام کیسز کابینہ جانے تھے۔نواز شریف کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ نوازشریف نےقانون کی حکمرانی کےتحت ہرحکم کوماناہے، نوازشریف کواپنی اہلیہ کی تیمارداری کاحق نہیں دیاجارہا، نوازشریف کو جلاوطن کیا گیا،وہ عدالت سے رجوع کرکے آئے، ہم کسی این آراو پر یقین رکھتے ہیں، نہ ہی این آراو کرسکتےہیں۔وزیر داخلہ نے مشرف سے متعلق کہا کہ مشرف کو قانون کے مطابق سیکیورٹی فراہم کی جائے گی، مشرف عدالتوں کےسامنے پیش ہوں سیکیورٹی کا بہانہ نہ کریں، اپوزیشن نے نگراں سیٹ اپ پراتفاق کرلیا تو جمہوریت کی کامیابی ہوگی، اپوزیشن نےاتفاق نہیں کیا تو یہ جمہوریت کیخلاف سازش ہوسکتی ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی کاایک جمہوری ماضی ہے، امید ہےپیپلزپارٹی غیرجمہوری قوتوں کی آلہ کار نہیں بنےگی، عمران خان تو 2014میں بکیز کیساتھ مل کربساط لپیٹنا چاہتے تھے۔اس سے قبل لاہور میں سی پیک کے حوالے سے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال کا کہنا تھا کہ سیاسی انتشار نے ملک کو پیچھے دھکیل دیا، جو پچھلے ایک سال سے ہو رہا ہے سب دیکھ رہے ہیں، خود اپنے دشمن بنے ہوئے ہیں، اکنامک لانگ مارچ کی ضرورت ہے۔سی پیک موجودہ دور کاایک اہم ترین منصوبہ ہے،پاکستان میں اب تک29ارب ڈالرکی سرمایہ کاری ہو چکی ہے، اتنے کم وقت میں بڑی سرمایہ کاری ایک ورلڈ ریکارڈ ہے ، سی پیک کے بعد دنیا پاکستان کوابھرتی معیشت کے طور پردیکھ رہی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ تبدیلی تو آ چکی ہے، پہلے بیس گھنٹے بجلی نہیں آتی تھی اب بیس گھنٹے بجلی آتی ہے، معاشی شرح نمو 6 فیصد کی حدوں کو چھو رہی ہے، یہ بھی تبدیلی ہے۔
کراچی(ویب ڈیسک ) چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے شہر میں لگے اپنے تعریفی پوسٹرز ہٹانے کا حکم دے دیا۔سپریم کورٹ رجسٹری میں کراچی میں نکاسی آب منصوبوں کی صورتحال سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے شہر میں لگے اپنے تعریفی پوسٹرز ہٹانے کا حکم دیا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ واٹر کمیشن کی رپورٹ کا جائزہ لیں گے، مجھے محسوس ہو رہا ہے کہ کچھ پیش رفت ہوئی ہے، انشاءاللہ یہاں 2 ماہ میں کچھ نہ کچھ کرلوں گا، کراچی میں روز بھی بیٹھنا پڑے تو بیٹھوں گا۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے پوسٹرز لگانے والے ڈاکٹرز کو حکم دیا کہ مجھے پوسٹرز نظر نہیں آنے چاہئیں، میرے پوسٹرز فوری ہٹائیں، میری ریٹائرمنٹ کے بعد کوئی میرا نام بھی نہیں لے گا۔کراچی میں سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ثاقب نثار کے حق میں پوسٹرز اور بینرز لگا دیئے گئے ہیں جن پر مختلف نعرے درج ہیں۔ عدل و انصاف فورم کی جانب سے لگائے گئے پوسٹرز میں کہا گیا ہے کہ ’ کون بدلے گا نظام ججز، فوج اور عوام۔ سیاست نہیں انصاف، عوامی حقوق کی جنگ ثاقب نثار تیرے سنگ‘۔ سندھ ڈاکڑرز فورم کی جانب سے لگائے گئے پوسٹرز میں لکھا ہے کہ ’شکریہ چیف جسٹس، عوام کا حق صحت سیاست نہیں انصاف ہے‘۔سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس اور سینئر صحافی مظہر عباس کے درمیان ’ٹیک اوور‘ سے متعلق دلچسپ مکالمہ ہوا۔سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں سندھ میں صاف پانی کی فراہمی اور نکاسی سے متعلق درخواست کی سماعت کے دوران چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے سینئر صحافی مظہر عباسی
سے مکالمہ کیا کہ مظہر صاحب آپ سمجھتے ہیں میں ٹیک اوور کرنے کے چکر میں ہوں؟اس پر مظہر عباس نے کہا کہ آپ جوکام کررہے ہیں وہ حکومت کا کام تھا، بنیادی سہولیات کی فراہمی کیلئے بہت کام کرنے کی ضرورت ہے۔جسٹس ثاقب نثار کہا کہ مجھے تو میڈیا نے روک دیا کہ آپ انصاف کیلئے بیٹھے ہیں یہ نہ کریں۔اس موقع پر سینئر صحافی مظہر عباس نے عدالت کو بتایا کہ آپ کےحکم کے باوجود خالد بن ولید روڈ پربلند عمارتیں بن گئیں، آدھی کارسازروڈ کوبند کیا گیا ہے، کراچی کی تمام سروس روڈ بحال کرادیں ٹریفک جام کا مسئلہ حل ہوجائیگا۔مظہرعباس کے آگاہ کرنے پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ نیوی نے بند کیا ہے؟ ابھی کھلواتے ہیں۔مظہر عباس نے عدالت کو بتایا کہ ایس آئی یو ٹی اورسول اسپتال کے پاس تجاوزات کی بہتات ہے۔اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ صرف لکھیں مت، عملی کام کریں آپ کو کمیٹی میں ڈالتا ہوں۔وسیم اختر عدالت میںاس موقع پر میئر کراچی وسیم اختر نے عدالت کو بتایا کہ نالوں پر بڑی بڑی غیر قانونی عمارتیں اور مارکیٹیں بن گئی ہیں، بلڈنگز نہیں گراسکتے، پہلے مرحلے میں نالے صاف کریں گے، چار بڑے نالوں پر کام جاری ہے آپ چاہیں تو دورہ کرلیں۔وسیم اختر کے بتانے پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ آپ کا چیف جسٹس کام خود کرنے میں بھی شرم محسوس نہیں کرتا، مظہرصاحب سے پوچھیں رات کو ٹی وی پر تنقید تو نہیں کریں گے؟
راولپنڈی (ویب ڈیسک ) سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ ہمیشہ خدمت اور اصولوں کی سیاست کی اور آئندہ بھی اس پر کاربند رہوں گا، کبھی کوئی سیاسی مفاد اٹھایا نہ آئندہ اس کی خواہش ہے ،عہدوں کا کوئی لالچ نہیں ، ان خیالات کا اظہار سابق وزیر داخلہ نے گزشتہ روز یونین کونسل رنیال کے
چیئرمین راجہ ساجد کے خالہ زاد راجہ عابد و عامر کے بھائی اور یونین کونسل اڈیالہ کے سابق چیئرمین راجہ حسن اختر مرحوم کے داماد راجہ ارشد نواز کی وفات پر فاتحہ خوانی کے بعد گفتگو کرتے ہوئے کیا، انہوں نے کہا کہ میرا ماضی بے داغ تھا اور ان شاء اﷲ مستقبل بھی ایسا ہی رہے گا ،سیاسی مخالفین بھی مجھ پر کرپشن سمیت کوئی الزام نہیں لگا سکتے ، مال و دولت سے کوئی غرض نہیں ، حلقے کے عوام کی حمایت اور محبت ہی میرا سرمایہ ہے ۔دوسری طرف آج اہم کیسز کی سماعت کت دوران سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس اور سینئر صحافی مظہر عباس کے درمیان ’ٹیک اوور‘ سے متعلق دلچسپ مکالمہ ہوا۔سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں سندھ میں صاف پانی کی فراہمی اور نکاسی سے متعلق درخواست کی سماعت کے دوران چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے سینئر صحافی مظہر عباسی سے مکالمہ کیا کہ مظہر صاحب آپ سمجھتے ہیں میں ٹیک اوور کرنے کے چکر میں ہوں؟اس پر مظہر عباس نے کہا کہ آپ جوکام کررہے ہیں وہ حکومت کا کام تھا، بنیادی سہولیات کی فراہمی کیلئے بہت کام کرنے کی ضرورت ہے۔جسٹس ثاقب نثار کہا کہ مجھے تو میڈیا نے روک دیا کہ آپ انصاف کیلئے بیٹھے ہیں یہ نہ کریں۔
اس موقع پر سینئر صحافی مظہر عباس نے عدالت کو بتایا کہ آپ کےحکم کے باوجود خالد بن ولید روڈ پربلند عمارتیں بن گئیں، آدھی کارسازروڈ کوبند کیا گیا ہے، کراچی کی تمام سروس روڈ بحال کرادیں ٹریفک جام کا مسئلہ حل ہوجائیگا۔مظہرعباس کے آگاہ کرنے پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ نیوی نے بند کیا ہے؟ ابھی کھلواتے ہیں۔مظہر عباس نے عدالت کو بتایا کہ ایس آئی یو ٹی اورسول اسپتال کے پاس تجاوزات کی بہتات ہے۔اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ صرف لکھیں مت، عملی کام کریں آپ کو کمیٹی میں ڈالتا ہوں۔وسیم اختر عدالت میںاس موقع پر میئر کراچی وسیم اختر نے عدالت کو بتایا کہ نالوں پر بڑی بڑی غیر قانونی عمارتیں اور مارکیٹیں بن گئی ہیں، بلڈنگز نہیں گراسکتے، پہلے مرحلے میں نالے صاف کریں گے، چار بڑے نالوں پر کام جاری ہے آپ چاہیں تو دورہ کرلیں۔وسیم اختر کے بتانے پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ آپ کا چیف جسٹس کام خود کرنے میں بھی شرم محسوس نہیں کرتا، مظہرصاحب سے پوچھیں رات کو ٹی وی پر تنقید تو نہیں کریں گے؟(ع،ع)
لاہور( ویب ڈیسک )بھارتی ہائی کمشنر اجے بساریہ نے کہا ہے کہ کرکٹ جلد بحال کرنے کی کوشش کریں گے ،پاکستان اور بھارت کے مسائل ایسے نہیں جو حل نہ ہوں، حالات سازگار کرنا پڑیں گے ،ویزا کے مسائل جلد حل کر لئے جائیں گے ۔وہ لاہور چیمبر آف کامرس کے دورے کے دوران تاجروں سے گفتگو کر رہے تھے ۔
بھارتی ہائی کمشنر نے کہاکہ ویزاکے مسائل جلد حل کر لئے جائیں گے ۔ ورلڈ بینک کی رپورٹ کے مطابق پاک بھارت باہمی تجارت کا حجم 50 سے 80 ارب ڈالرز تک پہنچانے کے مواقع موجود ہیں ۔ اس موقع پر لاہور چیمبر کے صدر طاہر جاوید ملک نے کہاکہ سارک ممالک میں باہمی تجارت اوراقتصادی معاملات پاک بھارت تعلقات پر منحصر ہیں دونو ں ممالک کے حالات بہتر ہونگے تو خطہ ترقی کرے گا۔دوسری طرف روشنیوں کے شہر کراچی میں کرکٹ میلہ لگنے کو تیار ہے جہاں ویسٹ انڈیز اور قومی ٹیم کے درمیان کل نیشنل اسٹیڈیم میں جوڑ پڑے گا۔پاکستان اور ویسٹ انڈیز کے درمیان ٹی ٹوئنٹی سیریز کے لیے ٹکٹس فروخت ہوچکے ہیں اور میدان کو بھی سجا دیا گیا ہے۔ونوں ٹیمیں یکم، 2 اور 3 اپریل کو کراچی میں تین ٹی ٹوئنٹی میچز کی سیریز کھیلیں گی۔کل سے شروع ہونے والی تین ٹی ٹوئنٹی میچز کی سیریز میں شرکت کے لیے جیسن محمد کی قیادت میں ویسٹ انڈیز کرکٹ ٹیم آج کراچی پہنچے گی۔ویسٹ انڈیز کرکٹ ٹیمویسٹ انڈین کرکٹ بورڈ کی جانب سے اعلان کردہ اسکواڈ میں جیسن محمد (کپتان)، سیموئل بدری، ریاد ایمرٹ، آندرے فلیچر، آندرے میک کارتھی، کیمو پال، ویرا سیمی پرمال، رومین پاویل، دنیش رام دین
، مارلن سیموئلز، اوڈین اسمتھ، چیڈوک والٹن اور کیسرک ولیمز شامل ہیں۔ویسٹ انڈین ٹیم منیجمنٹ یونٹ میں اسٹیورٹ لاء (ہیڈ کوچ)، الفونسو تھامس (معاون کوچ)، ریان میرون (معاون کوچ)، ویرنن ولیمز(فزیوتھراپسٹ) اور ڈیکسٹر آگسٹس (ویڈیو ڈیٹا اینالسٹ) شامل ہیںویسٹ انڈین کرکٹ بورڈ کے ڈائریکٹر جمی ایڈمز اور ویسٹ انڈیز پلیئرز ایسوسی ایشن کے سربراہ ویول ہائنڈز بھی ٹیم کے ہمراہ پاکستان آئیں گے۔دورہ پاکستان کے حوالے سے ویسٹ انڈیز کرکٹ بورڈ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر جونی گریو نے کہا کہ ’کراچی میں پاکستان سپر لیگ کے فائنل کے کامیاب انعقاد کے بعد ہماری ٹیم ٹی ٹوئنٹی سیریز کیلئے پاکستان پہنچ رہی ہے‘۔ویسٹ انڈیز کی ٹیم اہم کھلاڑیوں سے محرومپاکستان کا دورہ کرنے والی ویسٹ انڈین کرکٹ ٹیم اہم کھلاڑیوں کی خدمات سے محروم ہے۔ویسٹ انڈیز کے مستقل کپتان کارلوس بریتھ ویٹ کی عدم دستیابی کے باعث جیسن محمد کو ہنگامی صورتحال میں ویسٹ انڈین ٹیم کا کپتان مقرر کیا گیا ہے۔وہ پہلی بار اپنی ٹیم کی کپتانی کریں گے۔ویسٹ انڈیز کے ون ڈے کپتان جیسن ہولڈر بھی پاکستان کا دورہ نہیں کریں گے جبکہ ٹی ٹوئنٹی اسپیشلسٹ کرس گیل اور کیرون پولارڈ،لینڈل سمنز،ڈیوائن اسمتھ اور سنیل نارائن بھی ٹیم میں شامل نہیں ہیں۔
اسلام آباد(ویب ڈیسک )چیف جسٹس نے بھارتی شہری کو پاکستانی شہریت دینے کے حوالے سے کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیئے کہا کہ ہائیکورٹ کا دائرہ اختیار نہیں تھا پاکستانی شہریت دینے کا حکم کیسے دے دیا اسطرح تو پنڈورا باکس کھل جائے گا،انسانی ہمدردی کو نہیں بلکہ ہم نے قانون کو دیکھنا ہے ،
چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے سماعت کی،درخواست گزارکے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ اصغر زیدی نے پاکستانی شہری رخسانہ سے 16فروری 2004سے شادی کی، 18مئی2016کولاہورہائی کورٹ ملتان بینچ نے پاکستانی شہریت کے قانون کی شق دس کی ذیلی شق دو کے تحت سید اصغر زیدی کو شہریت دینے کا حکم دیا، سپریم کورٹ نے سلمان بٹ ایڈووکیٹ کوعدالتی معاون مقرر کرتے ہوئے قرار دیا کہ ہائیکورٹ کو اٹارنی جنرل اور ایڈووکیٹ جنرل کو سننا چاہیے تھا۔عدالت نے اٹارنی جنرل اور صوبائی ایڈووکیٹ جنرلز کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے سماعت مئی کے پہلے کیلئے ملتوی کردی۔ دوسری طرف آج اہم کیسز کی سماعت کت دوران سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس اور سینئر صحافی مظہر عباس کے درمیان ’ٹیک اوور‘ سے متعلق دلچسپ مکالمہ ہوا۔سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں سندھ میں صاف پانی کی فراہمی اور نکاسی سے متعلق درخواست کی سماعت کے دوران چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے سینئر صحافی مظہر عباسی سے مکالمہ کیا کہ مظہر صاحب آپ سمجھتے ہیں میں ٹیک اوور کرنے کے چکر میں ہوں؟اس پر مظہر عباس نے کہا کہ آپ جوکام کررہے ہیں وہ حکومت کا کام تھا، بنیادی سہولیات کی فراہمی کیلئے بہت کام کرنے کی ضرورت ہے۔
جسٹس ثاقب نثار کہا کہ مجھے تو میڈیا نے روک دیا کہ آپ انصاف کیلئے بیٹھے ہیں یہ نہ کریں۔اس موقع پر سینئر صحافی مظہر عباس نے عدالت کو بتایا کہ آپ کےحکم کے باوجود خالد بن ولید روڈ پربلند عمارتیں بن گئیں، آدھی کارسازروڈ کوبند کیا گیا ہے، کراچی کی تمام سروس روڈ بحال کرادیں ٹریفک جام کا مسئلہ حل ہوجائیگا۔مظہرعباس کے آگاہ کرنے پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ نیوی نے بند کیا ہے؟ ابھی کھلواتے ہیں۔مظہر عباس نے عدالت کو بتایا کہ ایس آئی یو ٹی اورسول اسپتال کے پاس تجاوزات کی بہتات ہے۔اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ صرف لکھیں مت، عملی کام کریں آپ کو کمیٹی میں ڈالتا ہوں۔وسیم اختر عدالت میںاس موقع پر میئر کراچی وسیم اختر نے عدالت کو بتایا کہ نالوں پر بڑی بڑی غیر قانونی عمارتیں اور مارکیٹیں بن گئی ہیں، بلڈنگز نہیں گراسکتے، پہلے مرحلے میں نالے صاف کریں گے، چار بڑے نالوں پر کام جاری ہے آپ چاہیں تو دورہ کرلیں۔وسیم اختر کے بتانے پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ آپ کا چیف جسٹس کام خود کرنے میں بھی شرم محسوس نہیں کرتا، مظہرصاحب سے پوچھیں رات کو ٹی وی پر تنقید تو نہیں کریں گے؟(ع،ع)
اسلام آ باد (ویب ڈیسک ) گلف اسٹیل کے کنٹریکٹ کو درست تسلیم کیا، تصدیق نہیں کرائی، واجد ضیائ، احتساب عدالت میں لندن فلیٹس ریفرنس کی سماعت خواجہ حارث کی جرح ،جیرمی فیری مین کو متفقہ سوالنامہ بھیجا، سربراہ جے آئی ٹی، ڈار ضمنی ریفرنس میں فرد جرم پھر عائد نہ کی جا سکی
احتساب عدالت میں شریف خاندان کے خلاف لندن فلیٹس ریفرنس میں نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث کی جانب سے استغاثہ کے گواہ واجد ضیاء پر تیسرے دن بھی جرح جاری رہی۔ سابق وزیراعظم نواز شریف، مریم نوازاور کیپٹن (ر) صفدر عدالت میں پیش ہوئے ۔ واجد ضیاء نے بتایا کہ گلف اسٹیل مل کے کنٹریکٹ کی تصدیق نہیں کرائی۔ اسے درست تسلیم کیا۔ مل کی مشینری شارجہ سے جدہ بھیجی گئی۔ احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے سماعت شروع کی تو جرح کے دوران واجد ضیا ء نے بتایا کہ سپریم کورٹ کو ملنے والی تمام درخواستوں کے جائزے کے بعد جے آئی ٹی نے تفتیش شروع کی۔ شریف خاندان کے جواب میں جیرمی فیری مین کا خط موجود تھا ، جس میں حسن نواز کی کومبر گروپ، نیلسن اینڈ نیسکول سے متعلق ٹرسٹ ڈیڈ پر 2 جنوری 2006 ء میں دستخط کی تصدیق کی گئی۔ ہم نے براہ راست نہیں بلکہ سولیسٹر کے ذریعے جیرمی فیری مین سے رابطہ کیا اور متفقہ سوالنامہ بھیجا لیکن انہیں پاکستان آنے کا نہیں کہا۔ خواجہ حارث کے گلف اسٹیل سے متعلق سوال پر واجد ضیاء نے بتایا ہماری تفتیش اور دستاویزات کے مطابق گلف اسٹیل 1978 ء میں بنی۔ کنٹریکٹ کی تصدیق کرائے بغیر اس کے مندرجات کو تسلیم کیا۔
مل کے معاہدے کے گواہ عبدالوہاب سے بھی کوئی رابطہ نہیں کیا گیا۔ 1980 ء کے معاہدے کے مطابق 25 فیصد رقم کیش کی صورت میں وصول کی گئی۔ معاہدے کے نوٹرائز پاکستانی قونصلر منصور حسین سے بھی کوئی رابطہ نہیں کیا گیا۔ دوسرے گواہ محمد اکرم سے رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی لیکن وہ اپنے پتے پر موجود نہ تھے ۔ رقم ادا کرنے والے عبداللہ سے رقم کی ادائیگی سے متعلق بھی رابطہ نہیں کیا گیا۔ خواجہ حارث نے پوچھا 1978 ء میں 75 فیصد شیئرز کی رقم کتنی تھی؟ واجد ضیاء نے بتایا 2 کروڑ 10 لاکھ درہم بنتے تھے ۔ اس بات کا علم نہیں کہ گلف اسٹیل کے خریدار عبداللہ قائد کے بیٹے عبدالرحمٰن نے اسٹیل مل کی خریداری اور رقم کے حوالے سے بیان دیا تھا یا نہیں۔ واجد ضیاء نے بتایا جے آئی ٹی کے پاس ایسی کوئی دستاویز نہیں جس پر سپریم کورٹ کی مہر ہو۔ ایک موقع پر واجد ضیاء نے کہا وہ کچھ اور باتیں شامل کرنا چاہتے ہیں۔ اس پر فاضل جج نے کہا اب آپ اور نہ بولیں۔ سماعت کے دوران نیب کے ڈپٹی پراسیکیوٹر اور خواجہ حارث میں سخت جملوں کا تبادلہ بھی ہوا ۔ خواجہ حارث نے کہا ہم جو کر رہے
ہیں وہ کافی مینٹل کام ہے ، جس پر نیب پراسیکیوٹر نے کہا آپ مینٹل ہو گئے ہیں، آپ کی عمر کا تقاضا ہے ۔ خواجہ حارث نے کہا آپ کو مینٹل نہیں کہا۔ واجد ضیائنے ان سے کہا آپ مجھے ہدایات نہ دیں۔ خواجہ حارث نے کہا پہلے یہ بتائیں کہ میں نے آپ کو کیا ہدایات دیں؟ تب ہی آگے چلیں گے ۔ کیا آپ کی اور میری کوئی لڑائی ہے ؟ واجد ضیاء نے جواب دیا نہیں۔ ہم آپ کو جانتے ہیں، آپ کافی پروفیشنل ہیں۔ کیس کی سماعت پیر کی صبح ساڑھے 9 بجے تک ملتوی کردی گئی۔ دوسری جانب احتساب عدالت میں سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے خلاف اثاثہ جات ضمنی ریفرنس میں ایک بار پھر شریک ملزموں پرفرد جرم عائد نہ کی جاسکی۔ سماعت شروع ہوئی تو تینوں ملزم سعید احمد، نعیم محمود اورمنصور رضا عدالت میں پیش ہوئے ، تاہم ملزموں کے وکیل حشمت حبیب پیش نہ ہوئے ۔ ان کے معاون وکیل نے استدعا کی کہ وکیل کی عدم موجودگی میں سماعت ایک دن کے لیے ملتوی کر دیں جس پر نیب پراسیکیوٹر نے کہا فرد جرم عائد کریں، وکیل کی ضرورت نہیں۔ اس پر فاضل جج نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا آپ لوگوں کو بھی مزا آتا ہے ۔ روز آتے ہیں اورآتے ہی فرد جرم عائد نہ کرنے کی استدعا کردیتے ہیں۔ عدالت نے کیس کی سماعت 2 اپریل تک ملتوی کر دی۔(ع،ع)
’’ اب تمہیں شہباز شریف کے ساتھ مقابلہ کرنا ہے اور۔۔۔۔۔‘‘ مریم نواز نے کس کو اپنے ہی چچا کے خلاف میدان میں اُتار دیا؟ محمد مالک نے تہلکہ خیز انکشاف کر دیا ۔۔۔۔۔لاہور( مانیٹرنگ ڈیسک) معروف صحافی محمد مالک کا کہنا ہے کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف کی صاحبزادی
مریم نواز نے وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کو یہ امید دلائی ہے کہ اگلی بار ن لیگ کی حکومت ہوئی تو وزارت عظمی کی سیٹ شاہد خاقان عباسی کے حوالے کی جائے گی۔تفصیلات کے مطابق معروف صحافی محمد مالک کا اپنے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کے رویے میں کافی تبدیلی دیکھنے میں آئی ہے۔پہلے ان کارویہ نرم ہوتا تھا او ر پھر ان کی کے رویہ اچانک سخت ہو گیا۔لیکن شاہد خاقان عباسی کے اس رویے میں تبدیلی ایک خاص وجہ سے آئی ہے۔محمد مالک کا کہنا تھا کہ ا س وقت مسلم لیگ ن سے وزارت عظمی کے لئے وزیر اعلی شہباز شریف اور موجودہ وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی امیدوارہیں۔اور وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کے رویہ میں بہت تبدیلی
یہ بھی پڑھیں : یہ سیاست ہے بھائی ۔۔۔ کیا زرداری کا منہ زیادہ کالا ہے جو ۔۔۔۔معروف صحافی 2018 الیکشن اور عمران خان کے بارے ناقابلِ یقین دعویٰ کر دیا
دیکھنے میں آئی ہے ۔کیونکہ شاہد خاقان عباسی کو اس بات کا یقین دلایا جا رہا ہے کہ اگلی بار ان کو ہی وزیر اعظم بنایا جا ئے گا۔اور شاہد خاقان عباسی کو یہ امید سابق وزیر اعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نےدلائی ہے۔تو آئیندہ انتخابات میں اگر مسلم لیگ ن جیت جاتی ہے تو پھر وزارت عظمی کے لئے شہباز شریف اور شاہد خاقان عباسی کے درمیان مقابلہ ہو گا۔
یہ بھی پڑھیں : یہ ہوئی نہ بات ۔۔۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے پاکستانی تاریخ کے سب سے بڑے مسئلے کالا باغ ڈیم کے متعلق دل خوش کر دینے والا حکم جاری کر دیا
لاہور(ویب ڈیسک) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کا کہنا ہے کہ صوبے پنجاب کا آدھا ترقیاتی بجٹ صرف لاہور شہر پر خرچ کیا جاتا ہے۔صوبائی دارالحکومت میں پی ٹی آئی کے زیرِ اہتمام ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جو لوگ کہتے ہیں کہ شہباز شریف
پنجاب اسپیڈ پر کام کرتے ہیں، ان کو بتانا مقصود ہے کہ پنجاب کا 6 کھرب 35 ارب روپے کے بجٹ میں سے صرف لاہور پر 55 فیصد خرچ کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ اس چیز سے جنوبی پنجاب کے لوگوں کو بھی آگاہ ہونا چاہیے کیونکہ جو ان کا بجٹ میں حصہ ہوتا ہے، وہ بھی لاہور میں خرچ کردیا جاتا ہے۔عمران خان کا کہنا تھا کہ لاہور میں خرچ ہونے والی رقم صوبہ خیبرپختونخوا کے کل بجٹ سے 3 گنا زیادہ ہے۔چیئرمین تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ جو لوگ جنوبی پنجاب کے صوبے کی بات کرتے ہیں ان کی بات میں ان کے احساسِ محرومی کی بڑی صداقت ہے۔انہوں نے کہا کہ میں شہباز شریف سے سوال کرتا ہوں کہ آپ نے صوبے میں اتنی خطیر رقوم خرچ کیں، لیکن کیا ایک عالمی میعار کا ہسپتال کیوں نہ بنانے سکے؟ان کا کہنا تھا کہ پنجاب میں صرف ایک آدمی تمام فیصلے کرتا ہے اور وہ وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف ہے۔یاد رہے عمران خان کا کہنا ہے کہ وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے پنجاب کا 55 فیصد بجٹ لاہور پر خرچ کر ڈالا۔ شہباز شریف ایسے اسپتال بنواتے جہاں ان کا بھی علاج ہوتا۔تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف
کے چیئرمین عمران خان کا کہنا ہے کہ پنجاب کا گزشتہ سال کا ترقیاتی بجٹ 635 ارب روپے تھا۔ گزشتہ سال کے ترقیاتی بجٹ کا 55 فیصد صرف لاہور پر خرچ ہوا۔ خیبر پختونخواہ کا ترقیاتی بجٹ 130 ارب کے بجائے 110 ارب ہے۔انہوں نے کہا کہ پشاور میں اسٹیٹ آف دی آرٹ اسپتال 4 ارب روپے میں بنا ہے۔ ’ایسے اسپتال بناتے جس میں آج آپ بھی اپنا علاج کروا رہے ہوتے۔ عوام کا کیا قصور ہے جو 635 ارب روپے میٹرو جیسے منصوبوں پر لگا دیے۔انہوں نے کہا کہ ملتان میٹرو میں جا کر دیکھیں خالی بسیں چل رہی ہیں۔ نہ اسکول، نہ صاف پانی کے منصوبے اور نہ کوئی کالج بنائے گئے ہیں۔ میرٹ کی وجہ سے نمل یونیورسٹی کی ڈگری کو اہمیت دی جاتی ہے۔عمران خان کا کہنا تھا کہ حبیب کنسٹرکشن کی مثال دیکھیں انہوں نے 96 کروڑ کا کنٹریکٹ لیا۔ منصوبے کی لاگت بڑھی تو کنٹریکٹ 2 ارب تک پہنچ گیا۔ اس طرح کنٹریکٹ لینے والی کمپنی کو ایک ارب روپے کا فائدہ ہوا۔ ’یہ سیدھے سیدھے نیب کے کیسز ہیں۔انہوں نے کہا کہ جو پیسہ پنجاب پر خرچ ہونا چاہیئے وہ رائیونڈ پر خرچ ہو رہا ہے۔ رائیونڈ میں ترقیاتی کام جاری ہے، لاہور کے اندر پیرس بن رہا ہے۔ ’یہ لوگ عوام کے پیسوں سے کام کروا کر پیسہ خود لے لیتے ہیں‘۔(ذ،ک)
پڑھیئے: نوجوان نسل کے نمائندہ کالم نگار ارشاد بھٹی کا حسن نثار کے بارے میں ایک کالم۔۔۔۔لاہور( مانیٹرنگ ڈیسک ) نوجوان نسل کے نمائندہ صحافی ارشاد بھٹی نے حسن نثار کے حوالے سے اپنے کالم میں لکھتے ہیں کہ ۔۔۔۔پچھلے 2دنوں سے ’’کالے قول ‘‘ ہاتھ میں اور میں ’’جہانِ حَسن کے حُسن میں
گم ‘‘، یہ تو سنا تھا کہ فلاں نے دریا کوزے میں بند کر دیا، یہ تجربہ اب ہو رہا کہ جس کوزے سے ڈھکن ہٹاؤ، دریا بلکہ سمندر نکلے اور اوپر سے لفظوں کے یہ دریا اور جملوں کے یہ سمندر ایسے کہ عین ممکن غیرت میں آکر تیراکی سے نابلد بھی ہردریا پار کر جائے اور یہ بھی ممکن کہ بڑے سے بڑا ماہرِ تیراک شرم سے چلو بھر پانی میں ہی ڈوب مرے، ذرا ملاحظہ کریں !کچھ اور نہیں تو بھوک ہی برابر بانٹ دی جائے /’’اُمت ‘‘ کے خواب دکھانے والے بازی گر خود محلہ کی سطح پر بھی متحد نہیں ،نظریۂ ضرورت نے نظریہ پاکستان کو زندہ نگل لیا ۔اوران کا ’’صوفی ‘‘ سائنسدان سیب کو نیچے گرتا دیکھ کر کششِ ثقل دریافت کرتاہے جبکہ ہمارا مولوی سیب کو نیچے دیکھ کر اسے دھوئے بغیر اپنے جبے کے ساتھ رگڑ کر کھانے کے بعد لمبا ڈکار مارتا ہے اور کہتا ہے ۔۔۔ شکرالحمد للہ ۔یقین جانیے چینی یادداشتوں اور جاپانی معدوں والے پاکستان کے علاوہ کہیں بھی تبدیلی یا انقلاب کیلئے یہ ’’کالے قول ‘‘ ہی کافی، لیکن بدزبانی و بدکلامی سے ترقی کر کے ’’جُتیوجُتی ‘‘ہوئی سیاست، بدہضمی کے ڈکار وں میں خالی دماغ راج کرتے رہنما، اندھی، بہری، گونگی جمہوریت اورفاقوں،
ناکوں، دھماکوں میں لڈیاں ڈالتی جمہور۔۔ یہاں اگر کوئی ٹس سے مس نہیں ہورہا تو حیرانی اس لئے نہیں ہوتی کہ جہاں ’’کالے کرتوت‘‘ فخریہ پیشکش، وہاں ’’کالے قولوں ‘‘ نے کیا بگاڑ لینا، یہی بات استادکچھ یوں سمجھائیں !ہم دو نمبر کاموں میں ایک نمبر قوم ہیں /ہم میں سے ہر ایک کا ہاتھ کسی دوسرے کی جیب میں ہے /عوام طاقت کا سرچشمہ ضرور ہیں لیکن ۔۔۔سوکھا ہوا چشمہ /یہاں یہ بھی بتاتا چلوں، یہ تو سب کو ہی معلوم کہ استادوں کے استاد حسن نثار سپر ہیوی ویٹ کالم نگار، برف کو آگ لگا دینے والے مقرر، چلتی پھرتی تاریخ، کل اور آج کا حسین امتزاج، دوستی اور دشمنی میں قبر تک پیچھاکرنے والے، نفرت و محبت میں ہر ریا کاری سے پاک، اوّل تا آخر پاکستانی اور اندر باہر سے ایک مگراستاد نے کچھ چیزیں اپنے کھردرے لہجے، کڑوے کسیلے انداز اور چہرے پر سجائے غم وغصے میں بڑی کامیابی سے چھپا رکھیں، جیسے بظاہر ہٹلر نظر آنے والے استاد اندر سے نرم دل ایسے کہ انسان اتنی انسانوں کی کیئر نہ کریں جتنا خیال یہ پرندوں اور جانوروں کا رکھیں، جیسے سو شلسٹ، کمیونسٹ اور نجانے کیا کیا دکھائی دینے والے استاد اند ر سے نہ
صرف اللہ کو ماننے والے بلکہ اللہ کی ماننے والے اور نبی ؐ سے تو ایسی محبت کہ رشک آئے، جیسے بظاہر ایسے موڈی مشہور کہ ہاتھ کیا ملانا، سلام کا جواب نہیں دیتے، لیکن حقیقت یہ کہ بندہ بندے کا پتر ہو توپہلی ملاقات میں ہی جھپیو جھپی اور جیسے عام خیال کہ استاد محفلوں، مجلسوں اور بیٹھکوں سے دور بھاگنے والے تنہائی پسند لیکن صورتحال یہ کہ استاد کی محفل روزانہ لگے اور ایسی لگے کہ بند ے کو اپنا ہوش رہے اور نہ وقت کا، یہ میری خوش نصیبی کہ ایسی ہی بیٹھکوں میں لائل پور سے لاہور تک، اسرار الحق سے حسن نثار تک، دھنک سے جنگ تک،نصرت فتح علی خان سے سنتوش،درپن تک، اداکارہ آسیہ کی شیو کہانی سے، اداکارہ رانی کے ساتھ ڈرائیو تک، فلم اسٹار ننھا کے ادھار سے علاؤالدین کے گھر مار دھاڑ تک، بابا چشتی سے ملاقاتوں سے اللہ وسائی المعروف نورجہاں کی باتوں تک، فلموں کے گانوں، کہانیوں سے فلمی اسٹوڈیوز میں سیاست تک، دہی بھلوں کی دکان سے سعودی کاروبار تک اور صحافت سے سیاست تک استاد سے کیا کیا نہ سنا اور یقین جانئے جو جو سنا بے مثال اور لاجواب۔یہ بھی سن لیں کہ استاد کمال کے شاعر بھی، یہ تو انہوں نے بڑی محنت سے اندر کے شاعر کو ادھ موا کر
رکھااور ہاں یاد آیا استاد ایک کلاسیکل جملے باز بھی، جیسے ایک دفعہ موٹے صحافی کو جب میں پتلا ہونے کے طریقے بتانے میں لگا ہوا تھا تو یہ بولے ’’ ایہہ پتلا تاں ہی سو سکدا اے جے خوشامد چھڈ دیوے، ایدے جسم وچ اونی چربی نئیں جنی خوشامد اے ‘‘، مجھے وہ سہ پہر بھی یاد جب مسلسل کھاتے ایک بڑے صاحب ملک وقوم کی فکر میں گھلے جارہے تھے تو اچانک استاد سنجیدہ ہو کر بولے ’’ ماشاء اللہ جتنا آپ کو کھانے کو ملے اگر اس سے آدھا قوم کو مل جائے توہمارے ملک کے 50فیصد مسائل ویسے ہی ختم ہو جائیں ‘‘، اور وہ شام جب میں اپنے ملک کے ایک سپر ا سٹار کی جی بھر کر تعریفیں کر چکا تو بولے ’’ ایہہ سپر سٹار تے ہوگیا، پراپنے اندر دا میراثی نئیں مار سکیا‘‘، دوستو! میرا ماننا ہے کہ اگر ہماری صحافت سے استاد کو نکال دیاجائے تو باقی وہی کچھ بچے گا جو غالب کو نکالنے کے بعد اُردو ادب میںبچے اور اگر استاد کا لکھا، کہا صحافت میں نہ ہوتو باقی لکھے، کہے میں وہی کچھ رہ جائے جو بھٹو صاحب کو نکال کر یا زرداری صاحب کو ڈال کر پی پی میں رہ
جائے ، مجھے چونکہ ان سے محبت، اس لئےمیر ی باتیں تو کبھی ختم نہیں ہوں گی لیکن آج چونکہ آپکو استاد کے قصے نہیں انکے قول سنانے، لہٰذا ذکر دلدار،حسن نثار پھر کبھی سہی، پڑھیے ’’کالے قول‘‘۔مہنگائی نے اس طرح مجنوں بنایا کہ ہر قیس کو اپنی لیلیٰ بھول گئی /اب کسی بھوکے بے روزگار کو برتن دھونے والے صابن کی ضرورت نہیں غیروں نے کائنات میں نئی زمین ڈھونڈلی ۔یہاں آئین ہی دکھائی نہیں دیتا/اسامہ بن لادنی، صدامی اور ملاعمری کے نتائج بھگتنے کے باوجود ابھی تک کچھ عقل کے اندھوں کو سمجھ نہیں آئی کہ مسئلہ کیا ہے اور اس کا حل کیسے ممکن ہو سکتا ہے ؟مسلمانوں کو کسی ماہر ترین ’’فزیو تھریپیسٹ ‘‘کی ضرورت ہے جس سے فارغ ہو کر انہیں کسی ماہر نفسیات کے پاس جانا ہوگا
عوام کالی رات میں کالے چشمے پہن کر کالے کمرے میں کالی بلی ڈھونڈ رہے ہیں
ایک اچھا پاکستانی نہ نماز چھوڑتا ہے نہ عمرہ چھوڑتا ہے نہ حج چھوڑتا ہے نہ روزہ چھوڑتا ہے اور ۔نہ حرام چھوڑتا ہے نہ جھوٹ چھوڑتا ہے نہ خوشامد چھوڑتا ہے نہ منافقت چھوڑتا ہے نہ کام چوری چھوڑتا ہے نہ ملاوٹ چھوڑتا ہے ۔جتنا بڑا ’’نشان ‘‘ اسکے ماتھے پر ہے ۔۔۔اس سے کہیں بڑا
گہرا اور سیاہ نشان اس کے دل پر ہے۔ یہ بے حس منرل واٹر پی کر عوام کیلئے صاف پانی کی فراہمی کے منصوبے بناتے ہیں ۔یہ بدمعاش اپنے بچے کو مہنگے ترین ا سکول میں ڈراپ کرنے کے بعد ’’تعلیمی پالیسی ‘‘ پرمیٹنگ کیلئے روانہ ہوتے ہیں ۔یہ منافق بیش قیمت ائیر کنڈ یشنڈ گاڑیوں میں بیٹھ کر ’’پبلک ٹرانسپورٹ ‘‘ کی ’’بہتری ‘‘ پر غور کرتے ہیں ۔عدالت ہے انصاف نہیں، اسپتال ہے علاج نہیں، مزدور ہے مزدوری نہیں، منہ ہے نوالہ نہیں، الیکشن ہے جمہوریت نہیں، مولوی ہے دین نہیں، ملک ہے؎؎۔آئین نہیں، واپڈا ہے بجلی نہیں، واسا ہے پانی نہیں ۔۔یہ ہے ہمارا پاکستان
پاکستان اسلام کا قلعہ نہیں ۔۔۔قلع قمع ہے ۔کچھ لوگ خود اپنی ذات کی تعمیر میں بھی گھٹیا اور ناقص میٹریل استعمال کرکے خوش ہوتے ہیں کہ چلو بچت ہوگئی ۔میں 50جملے لکھتا ہوں ۔۔کوئی حکمران اور سیاستدان ان کے بغیر صرف 5منٹ بول کر دکھائے ۔یوں محسوس ہوتا ہے کہ پاکستان کو پیدائش کے وقت کوئی حفاظتی ٹیکہ نہیں لگایا گیا ۔جہاں دودھ او ردوا تک خالص نہ ہو۔۔۔وہاں دعا بھی خالص نہیں رہتی ۔جنازوں پر نہیں ۔۔۔جہالت پر گریہ کرو ۔اگر نعروں، بڑھکوں اور بددعاؤں کی کوئی قیمت ہوتی تو ہم دنیا کی دولت مند ترین قوم ہوتے ۔لوگ گاڑیوں میں بیٹھے صوفیانہ کلام سن رہے
ہوتے ہیں مگر چیختی ہوئی ایمبولینس کو رستہ نہیں دیتے ۔خواص مل اونر۔۔۔عوام بل اونر۔معجزے عوام دکھائیں ۔۔۔مو جیں کچھ منحوس اڑائیں ۔کشمیر ہماری شہ رگ ہے تو مشرقی پاکستان کون سی شریان تھا؟قریب المرگ معاشرہ کی پہچان یہ ہے کہ وہاں مایوسی اور مبالغہ کا غلبہ ہوتا ہے ۔لیڈر ہی نہیں ووٹر تک کرپٹ ہے ۔اگر کسی کی پگڑی پھاڑ کر کسی ننگے کی ستر پوشی ہوسکتی ہے تو یہ کسی عبادت سے کم نہیں ۔یہاں پولیو زدہ پہلوان بن جاتے ہیں، چوہے ڈائنا سور کا روپ دھار لیتے ہیں، چندے پر پلنے والے چاند مانگ لیتے ہیں ۔ہمارے حکمرانوں نے اپنے رویوں سے ’’جمہور یہ ‘‘کو /قریباً ہر شعبہ حیات میں ’’ناسوریہ ‘‘بنا دیا ہے ۔گدھوں پر بیٹھ کر ڈربی نہیں جیتی جاسکتی ۔یہ ’’ہر دلعزیز ‘‘اکثر ہر دل غلیظ ہوتے ہیں ۔ہم نے 70سال سے خیالی پلاؤ کی دیگیں چڑھار کھی ہیں اور احمقوں کی جنت میں دسترخوان بچھائے بیٹھے ہیں ۔عوام حکمرانوں کو دیکھ کر صبرکرتے ہیں اور حکمران ان ’’ باشعوروں ‘‘ کو دیکھ کر شکر ادا کرتے ہیں۔میں چاہتا ہوں کہ عوام، عوام کے خلاف جلوس نکالیں ۔جھوٹے کی سچائی بھی جھوٹ ہوتی ہے ۔دنیا بھر کا کپڑا جہالت کی ستر پوشی نہیں کر سکتا ۔ہم نے صرف بھگتنا ہے ۔۔۔سمجھنا نہیں ۔۔۔۔
ممبئی (ویب ڈیسک) بالی ووڈ میں میں اداکاروں کی آپس میں شادی کا رواج تو عام ہےلیکن بالی ووڈ میں محبت کی شادی کے لیے مذہب تبدیل کردینایہ بات کافی نمایاں ہوتی ہے ،بالی ووڈ میں ایسی کئی اداکارائیں ہیں جنہوں نے محبت کے لیے اپنا مذہب تک تبدیل کرلیا۔
انہی میں سے چند اداکا روں کے بارے میں آج ہم آپ کو بتا ئیں گے۔ماضی کی لیجنڈ اداکارہ نرگس دت بھارتی فلم انڈسٹری کا وہ چمکتا ستارہ ہیں جو کسی تعارف کا محتاج نہیں۔ انہوں نے اپنے فلمی کیرئیرکا آغاز14 سال کی عمرمیں ہی کردیا تھا جب کہ انہوں نےاپنے فلمی کیرئیر میں 55 فلموں میں اداکاری کے جوہر دکھائے جس میں’’برسات‘‘،’’ انداز‘‘، ’’ آوارہ‘‘،’’ دیدار‘‘، ’’شری420‘‘ اور ’’چوری چوری‘‘ قابل ذکر ہے۔ اداکارہ نرگس نے ساتھی اداکار سنیل دت سے شادی کی جن کا تعلق ہندو گھرانے سے تھا تاہم دونوں اداکار ایک دوسرے کو پسند کرتے تھے جب کہ دونوں میں محبت کی داستان 1957 میں فلم ’’مدر انڈیا‘‘ کی شوٹنگ کے دوران شروع ہوئی ۔ فلم کے سیٹ پر لگنے والی آگ نے نرگس کو چاروں طرف سے گھیر لیا تھا جس پر فلم میں نرگس کے بیٹے کا کردار ادا کرنے والے سنیل دت نے اپنی جان پر کھیل کر نرگس کی جان بچائی تھی۔بالی ووڈ اداکارہ شرمیلا ٹیگوربھارتی فلم انڈسٹری میں ایک ممتازمقام رکھتی ہیں انہوں نے کئی کامیاب فلموں میں اداکاری کے جوہر دکھائے جس میں ’’ارادھنا‘‘،’’کشمیرکی کلی‘‘،’’سفر‘‘،’’امر پریم‘‘،’’داستان‘‘،’’داغ‘‘ سمیت متعدد فلمیں شامل ہیں۔ شرمیلا ٹیگور ایک ہندو گھرانے میں پیداہوئیں لیکن بھارتی کرکٹر منصور علی خان پٹودی
کی محبت میں گرفتار ہوگئیں اوران کے کہنے پر اسلام قبول کیا جس کے بعد دونوں نے شادی کرلی ۔ شرمیلا ٹیگور نے اسلامی نام عائشہ رکھا جب کہ انہوں نے شادی کے بعد فلمی دنیا سے کنارہ کشی اختیار کرلی۔بالی ووڈ اداکارہ شرمیلا ٹیگوربھارتی فلم انڈسٹری میں ایک ممتازمقام رکھتی ہیں انہوں نے کئی کامیاب فلموں میں اداکاری کے جوہر دکھائے جس میں ’’ارادھنا‘‘،’’کشمیرکی کلی‘‘،’’سفر‘‘،’’امر پریم‘‘،’’داستان‘‘،’’داغ‘‘ سمیت متعدد فلمیں شامل ہیں۔ شرمیلا ٹیگور ایک ہندو گھرانے میں پیداہوئیں لیکن بھارتی کرکٹر منصور علی خان پٹودی کی محبت میں گرفتار ہوگئیں اوران کے کہنے پر اسلام قبول کیا جس کے بعد دونوں نے شادی کرلی ۔ شرمیلا ٹیگور نے اسلامی نام عائشہ رکھا جب کہ انہوں نے شادی کے بعد فلمی دنیا سے کنارہ کشی اختیار کرلی۔بالی ووڈ اداکارہ عائشہ ٹاکیہ نے فلمی کیرئیر کا آغاز 2004 میں ریلیز ہونے والی فلم ’’ٹارزن‘‘سے کیاان کا فنی کیرئیر مختصر ہے تاہم انہیں شہرت 2009 میں ریلیز ہونے والی فلم ’’وانٹد‘‘ سے ملی۔ اداکارہ عائشہ ٹاکیہ کا تعلق بھی ہندو گھرانے سے تھا تاہم اپنے قریبی دوست فرحان اعظمی سے شادی سے قبل انہوں نے اسلام قبول کیا۔بالی ووڈ اداکارہ نغمہ نے اپنی فلمی کیرئیر کاآغاز1990 میں ریلیز ہونے والی فلم ’’باغی‘‘سےکیا تاہم انہوں نے علاقائی زبانوں میں بننے والی فلموں میں بھی اداکاری کے جوہر دکھائے اور کئی ایوارڈ اپنے نام کیے۔ اداکارہ نغمہ کا تعلق ہندو گھرانے سے تھا اوروہ شروع سے ہی سماجی کاموں میں بڑھ چڑھ کرحصہ لیتی تھیں جس کی وجہ سے انہوں نے ہندو مت ترک کرکے عیسائیت اپنائی۔ (ف،م،م)
لندن (ویب ڈیسک ) اسپورٹس ڈیسک آسٹریلین کپتان اسٹیون اسمتھ نے جنوبی افریقہ کے خلاف ٹیسٹ میچ میں بال ٹیمپرنگ کا جرم قبول کر لیا ہے، کیپ ٹاؤن میں کھیلے گئے ٹیسٹ میں سامنے آنے والے اس واقعے کے بعد ایک نیا پنڈورا باکس کھل گیا ہے۔اس مرتبہ فرق محض اتنا ہے
کہ دوسروں کو چیٹنگ پر درس دینے والے آسٹریلین کرکٹرز خود ہی پکڑ میں آ گئے، انہوں نے اپنی ٹیم کی مکمل سپورٹ کرنے والے شائقین کا سر شرم سے جھکا دیا ہے، جو نہ صرف اپنی ٹیم کو انتہائی احترام کی نظر سے دیکھتے تھے بلکہ یہ بھی سمجھتے تھے کہ ان کی ٹیم کو چیٹنگ یا ایسی کسی بھی چیز کی ضرورت ہی نہیں۔باؤلرز کو سوئنگ اضافی مدد کی غرض سے گیند کی ایک جانب سطح کو کھردرا کرنے کے لیے کرکٹ میں مختلف حربے استعمال کیے جاتے رہے ہیں، جبکہ اس جرم میں سزا پانے کھلاڑیوں میں کرکٹ کی دنیا کے سپر اسٹارز اور انتہائی معتبر نام بھی شامل ہیں۔کرس پرنگل1990 میں نیوزی لینڈ کے میڈیم فاسٹ باؤلر کرس پرنگل نے کراچی میں پاکستان کے خلاف ٹیسٹ میچ میں ڈیبیو کیا، جبکہ اسی سیریز کے تیسرے ٹیسٹ میں بال ٹیمپرنگ کا اقرار بھی کیا تھا، لیکن حیران کن طور پر انہیں کوئی سزا نہیں دی گئی تھی۔ٹیلی ویژن کی جتنی اعلیٰ ٹیکنالوجی آج میسر ہے، اتنی پہلے کبھی بھی نہ تھی، آج کھلاڑیوں کے ہر ایک عمل کو گراؤنڈ میں جا بجا لگے کیمروں کی آنکھ قید کر لیتی، لیکن اُس وقت کھلاڑیوں کے کسی بھی عمل کا فیصلہ فیلڈ میں موجود دونوں امپائرز ہی کرتے تھے،
جس کے بعد انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے میچ ریفری کی تعیناتی کا سلسلہ شروع کیا۔پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان سیریز کے فیصل آباد میں کھیلے گئے تیسرے ٹیسٹ میں بیٹنگ کے لیے سازگار وکٹ پر پرنگل نے کیریئر کی بہترین باؤلنگ کرتے ہوئے 152 رنز کے عوض 11 وکٹیں حاصل کیں، لیکن بعد میں خود انکشاف کیا کہ انہوں نے بوتل کے ڈھکن کی مدد سے گیند کو رگڑا تھا۔کرس پرنگل نے کہا تھا کہ میں نے گیند کی ساخت کو تبدیل کیا تھا، کیونکہ میرا ماننا ہے کہ پاکستانی باؤلرز بھی ایسا کرتے ہیں۔مائیکل ایتھرٹنپیانگلینڈ کے سابق کپتان مائیکل ایتھرٹن نے 1994 میں پچ سے مٹی اٹھا کر جیب میں ڈالی اور اس مٹی کو گیند پر ملنے کے منظر کو کیمرے نے محفوظ کر لیا۔حیران کن طور پر ایتھرٹن پر آئی سی سی کے میچ ریفری پیٹر برج نے نہ تو جرمانہ کیا اور نہ ہی ان کی سرزنش کی، لیکن انگلش کرکٹ بورڈ نے سخت ایکشن لیتے ہوئے اپنے کپتان پر جرمانہ کردیا تھا۔یہ سابق انگلش کپتان کے کیریئر کا سیاہ باب تھا لیکن انگلینڈ اور نیوزی لینڈ کے درمیان جاری ٹیسٹ سیریز میں تجزیہ کار کے فرائض انجام دینے والے ایتھرٹن نے آسٹریلین کپتان اسٹیون اسمتھ کی حمایت کرتے
ہوئے ان پر تاحیات پابندی کے مطالبات کو بکواس قرار دیا ہے۔وقار یونسپاکستانی فاسٹ باؤلر وقار یونس پر 2000ء میں بال ٹیمپرنگ کا الزام لگا تھا، جس کے بعد وہ اس جرم میں جرمانہ اور معطلی بھگتنے والے دنیا کے پہلے کرکٹر بن گئے تھے۔نیوزی لینڈ کے میچ ریفری جان ریڈ نے سری لنکا، جنوبی افریقہ اور پاکستان کے درمیان سہ ملکی ون ڈے سیریز میں وقار یونس کو بال ٹیمپرنگ کا مرتکب قرار دیا تھا اور ان پر 50 فیصد میچ فیس کا جرمانہ عائد کیا تھا۔اس وقت کے قومی ٹیم کے کپتان معین خان اور آل راؤنڈر اظہر محمود پر بھی 30فیصد میچ فیس کا جرمانہ عائد کیا گیا تھا۔واضح رہے کہ سیریز سے قبل ہونے والے ٹیسٹ میچ میں سری لنکا کے خلاف ٹیسٹ میچ میں وقار یونس گیند کی ایک سائیڈ کو ناخن سے کھرچتے ہوئے پکڑے گئے تھے، جس پر میچ ریفری جان ریڈ نے انہیں خبردار کیا تھا، لیکن پاکستانی ٹیم آفیشلز نے عذر پیش کیا تھا کہ وقار یونس گیند پر لگی گندگی صاف کر رہے تھے، جس کی وجہ سے سابق کپتان اس وقت سزا سے بچ گئے تھے۔سچن ٹنڈولکر2001 میں جنوبی افریقہ کے خلاف پورٹ الزبتھ میں کھیلے گئے ٹیسٹ میچ میں ریفری مائیک ڈینس نے حد سے زیادہ اپیل کرنے
پر 5 بھارتی کھلاڑیوں پر پینالٹی عائد کرنے کے ساتھ ساتھ سچن ٹنڈولکر بال ٹیمپرنگ کی فرد جرم عائد کی تھی۔ٹی وی کیمروں میں سچن ٹنڈولکر کو گیند کی سیم کو صاف کرتا ہوا دیکھا جا سکتا تھا اور امپائرز کو بتائے بغیر ایسا کرنے پر یہ عمل بال ٹیمپرنگ کے زمرے میں آیا۔ٹنڈولکر کو بال ٹیمپرنگ کا مرتکب ٹھہرائے جانے پر بھارت میں بہت ہنگامہ ہوا اور آئی سی سی نے معاملے کی تحقیقات کے بعد ٹنڈولکر پر عائد ایک میچ کی پابندی ختم کردی۔شعیب اختر2003 میں سری لنکن سرزمین پر نیوزی لینڈ کے خلاف میچ میں پاکستانی فاسٹ باؤلر شعیب اختر پر 2 میچ کی پابندی عائد کی گئی جہاں ان پر گیند کی سطح پر خراب کرنے اور اسے ادھیڑنے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔بعد میں شعیب اختر نے اپنی کتاب میں تسلیم کیا کہ دمبولا میں شدید گرمی اور حبس کی وجہ سے وہ بہت زیادہ اکتا گئے تھے، وکٹ سلو ہونے کی وجہ سے انہوں نے گیند سے چھیڑ چھاڑ شروع کردی۔شعیب اختر نے کیریئر میں کئی مرتبہ بال ٹیمپرنگ کرنے کا اقرار کیا— فوٹو: اے ایف پیشعیب اختر نے مزید لکھا کہ وہ جانتے تھے کہ یہ سب قوانین کے خلاف ہے اور اس پر کبھی فخر نہیں کیا جا سکتا،
جبکہ ساتھ ساتھ یہ بھی تسلیم کیا کہ انہوں نے کیریئر میں کئی مواقع پر بال ٹیمپرنگ کی۔راہول ڈراوڈآسٹریلیا میں زمبابوے کے خلاف ون ڈے میچ میں ‘دیوار’ کے نام سے مشہور بھارتی بلے باز راہول ڈراوڈ گیند پر لوزینگے لگاتے ہوئے پکڑے گئے تھے۔میچ ریفری کلائیو لائیڈ نے اس وقت کے بھارتی ٹیم کے کپتان کو بال ٹیمپرنگ کا مرتکب قرار دیتے ہوئے میچ فیس کا 50فیصد جرمانہ عائد کردیا تھا۔کرکٹ ٹیم کرکٹ میں بال ٹیمپرنگ کی تاریخ کا سب سے متنازع معاملہ 2006 میں اس وقت پیش آیا جب پاکستان کی ٹیم انگلینڈ کے دورے پر موجود تھی۔امپائر ڈیرل ہیئر نے پاکستانی ٹیم کو بال ٹیمپرنگ کا مرتکب ٹھہراتے ہوئے انگلینڈ کو 5 رنز کی پینالٹی ایوارڈ کردی۔اس بات پر برہم قومی ٹیم کے کپتان انضمام الحق نے ٹیم میدان میں لانے سے انکار کردیا، جس پر امپائرز بلی ڈوکٹروو اور ڈیرل ہیئر نے میچ انگلینڈ کو ایوارڈ کردیا۔اس تنازع کا آغاز اس وقت ہوا جب امپائرز نے گیند کی کنڈیشن پر بات کرنا شروع کی۔چائے کے وقفے تک کھیل بغیر کسی احتجاج کے جاری رہا، لیکن وقفے کے دوران پاکستانی کھلاڑیوں نے اس بات پر آپس میں گفتگو کی، ان کا ماننا تھا کہ انہوں نے گیند کے ساتھ کسی بھی قسم کی چھیڑ چھاڑ نہیں کی۔
پاکستانی ٹیم کے میدان میں آنے پر امپائرز نے میچ انگلینڈ کو ایوارڈ کردیا اور جب تک پاکستانی ٹیم نے میدان میں آنے پر رضامندی ظاہر کی، اس وقت تک میچ ختم ہو چکا تھا۔یہ کرکٹ کی تاریخ کا پہلا اور واحد ٹیسٹ میچ ہے جو فورفیٹ ہوا۔واقعے کے کچھ عرصے بعد آئی سی سی نے پاکستان کے موقف کو مانتے ہوئے بال ٹیمپرنگ کا الزام واپس لیا اور میچ کا نتیجہ تبدیل کرتے ہوئے اسے ڈرا قرار دیا۔اسٹورٹ براڈ2010 میں جنوبی افریقہ کے خلاف کیپ ٹاؤن میں کھیلے گئے میچ میں اسٹورٹ براڈ اسپائکس کی مدد سے گیند پر چڑھے، جس کے باعث ان پر بال ٹیمپرنگ کا الزام لگا۔براڈ نے گیند کو پہلے اپنے پیروں سے روکا اور پھر اس پر چڑھ گئے، بعد ازاں وضاحت دیتے ہوئے انگلش فاسٹ باؤلر نے کہا کہ شدید گرمی کی وجہ سے وہ سست ہو رہے تھے جبکہ صحت جرم سے انکار کیا۔جنوبی افریقہ نے براڈ کی اس حرکت پر شکایت کی لیکن اس کے باوجود انگلش کرکٹ بورڈ کے اثرورسوخ کی وجہ سے فاسٹ باؤلر کے خلاف کسی بھی قسم کی کارروائی نہیں کی گئی۔اس واقعے پر سابق انگلش کپتان ناصر حسین نے کہا کہ انہیں اس بات پر کوئی شک نہیں کہ براڈ غلط تھے، اگر دنیا کے کسی اور ملک کا باؤلر یہ حرکت کرتا تو ہم کہتے
کہ اس نے چیٹنگ کی۔شاہد آفریدی2010 میں آسٹریلیا کے خلاف میچ میں شاہد آفریدی نے جو کچھ کیا، اُسے کرکٹ کی تاریخ میں بال ٹیمپرنگ کی سب سے مضحکہ خیز حرکت کہا جا سکتا ہے۔آسٹریلیا کے خلاف پرتھ میں کھیلے گئے میچ میں شاہد آفریدی گیند کو چباتے ہوئے پکڑے گئے تھے اور ہوری دنیا نے ٹی وی اسکرین پر یہ منظر دیکھا تھا۔ٹی وی امپائر نے میدان میں موجود امپائرز کو معاملے سے آگاہ کیا تھا، جنہوں نے آفریدی سے بات چیت کے بعد گیند کو تبدیل کیا تھا۔میچ ریفری رنجن مدوگالے نے آفریدی کو طلب کیا، جس پر آفریدی نے غلطی کا اعتراف کیا اور ان پر 2 میچ کی پابندی عائد کردی گئی۔شاہد آفریدی نے کہا کہ دنیا کی کوئی بھی ٹیم ایسی نہیں، جو بال ٹیمپرنگ نہ کرتی ہو لیکن میرا طریقہ غلط تھا، مجھے ایسا نہیں کرنا چاہیے تھا، میں شرمندہ ہوں۔سابق کپتان نے کہا تھا کہ میں صرف اپنی ٹیم کے لیے میچ جیتنا چاہتا تھا لیکن یہ طریقہ یقیناً غلط تھا۔اس حرکت کے باوجود پاکستان کو میچ میں 2 وکٹ سے شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔فاف ڈیو پلیسی2016 میں آسٹریلیا کے خلاف میچ میں بال ٹیمپرنگ پر جنوبی افریقہ کے کپتان فاف ڈیو پلیسی پر میچ فیس کا 100فیصد جرمانہ عائد کرنے کے ساتھ ساتھ 3 منفی پوائنٹس بھی دیے گئے۔ٹی وی اسکرین پر ڈیو پلیسی منہ میں موجود ٹافی کے تھوک کی مدد سے گیند کو چمکاتے ہوئے نظر آئے ، انہوں نے اپنی غلطی کا اعتراف بھی کیا تھا۔جنوبی افریقہ کے موجودہ کپتان فاف ڈیو پلیسی کیریئر میں دو مرتبہ بال ٹیمپرنگ کرتے ہوئے پکڑے گئے— فوٹو: اے ایف پییہ پہلا موقع نہیں تھا کہ ڈیو پلیسی بال ٹیمپرنگ کرتے ہوئے پکڑے گئے بلکہ اس سے قبل 2013 میں پاکستان کے خلاف ٹیسٹ میچ میں گیند کو ٹراؤزر کی زپ سے رگڑنے پر بھی ان پر جرمانہ کیا گیا تھا۔(ع،ع)
Hello, my name is Jack Sparrow. I'm a 50 year old self-employed Pirate from the Caribbean.
Learn More →