Technology

Ads

Most Popular

Saturday, 31 March 2018

قصور زیادتی کیس : ملزمان کی بجا ئے پولیس اہلکاروں کو گرفتار کر لیا گیا ۔۔ مگر کیوں ؟ ہوش اڑا دینے والی خبر آ گئی

 

لاہور(خبرنگارسے )لاہور ہائیکورٹ نے قصور کے مبینہ جعلی پولیس مقابلے میں مدثر کی ہلاکت کے معاملے پر گواہوں کے بیانات دوبارہ قلمبند کرانے کی پراسیکیوشن کی درخواست منظور کر لی۔عدالت نے ضابطہ فوجداری کی دفعہ 164 کے تحت گواہوں کے بیانات قلمبند کرنے کا حکم دے دیا ۔ لاہور ہائیکورٹ نے

قصور کے مبینہ جعلی پولیس مقابلے میں مدثر کی ہلاکت کے معاملے پر گواہوں کے بیانات دوبارہ قلمبند کرانے کی پراسیکیوشن کی درخواست منظور کر لی۔تفصیلات کے مطابق لاہورہائیکورٹ کے جسٹس انوارالحق نے پراسیکیوشن ڈیپارٹمنٹ کی درخواست پر سماعت کی۔ دوران سماعت ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل عبدالصمد نے دلائل دئیے کہ مدثر کو جعلی پولیس مقابلے میں ہلاک کرنے کے معاملے پر پولیس نے فرضی کہانی بنا کر چالان عدالت میں پیش کیا۔ زینب قتل کیس میں تحقیقاتی ٹیم کے سامنے مدثر کے جعلی پولیس مقابلے میں ہلاکت کا انکشاف ہوا۔عدالت عالیہ سے استدعا کی گئی کہ عدالت مقدمہ کے گواہوں کے بیانات دوبارہ قلمبند کرانے کا حکم دے ۔عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے پراسیکیوشن کی درخواست منظور کر لی اور گواہوں کے بیانات دوبارہ قلمبند کرنے کا حکم دے دیا۔مزید برآں لاہور ہائیکورٹ نے قصورمیں مبینہ جعلی پولیس مقابلے میں مدثر کو ہلاک کرنیوالے پولیس افسروں کی ضمانت منسوخی کی درخواست پر پولیس افسر ریاض عباس اور یونس ڈوگر کو 6 اپریل کو طلب کر لیا۔یاد رہے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے قصور جعلی پولیس مقابلے میں مدثر نامی نوجوان کی ہلاکت پر لئے گئے از خود نوٹس کیس میں ضمانتوں پر رہائی پانے والے تمام ملزم پولیس افسران کی

ضمانتوں کی منسوخی کے لئے دائر درخواستیں دو یوم میں نمٹانے کا حکم دیا ہے۔ جبکہ لاہور ہائیکورٹ کو ملزم پولیس اہلکاروں کے خلاف گواہوں کے بیانات قلمبند نہ کرنے کے خلاف دائر درخواست پیر کے روز نمٹانے کی بھی ہدایت کی ہے ۔ چیف جسٹس کی سربراہی میں مسٹر جسٹس عمر عطاء بندیال، مسٹر جسٹس اعجاز الاحسن پرم شتمل تین رکنی بنچ نے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں از خود کیس کی سماعت کی۔ سماعت شروع ہوتے ہی چیف جسٹس نے مدثر کو پولیس مقابلے میں مارنے کے مقدمے میں نامزد اور ضمانت پر رہائی پانے والے تمام ملزم پولیس افسران کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم دے دیا، عدالتی حکم پر ضمانتوں پر رہا کئے گئے ملزم پولیس افسران پیش ہوئے۔ معطل سب انسپکٹر طارق بشیر چیمہ کی بڑی توند دیکھ کر چیف جسٹس نے اظہار برہمی کیا اور پراسیکیوٹر جنرل احتشام قادر سے استفسار کیا کہ کیا پولیس کی فٹنس کا کوئی انتظام نہیں کیا جاتا۔ چیف جسٹس نے سابق ڈی پی او قصور کے پیش نہ ہونے پر کہا کہ اس نے ضمانت کرائی ہے یا نہیں۔ جس پر پراسیکیوٹر جنرل نے بتایا کہ سابق ڈی پی او نے ابھی تک کسی عدالت سے ضمانت نہیں کرائی، چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ریاست نے بغیر ثبوت کے ایک بچہ مار دیاذمہ داروں کو نہیں چھوڑا جائے گا، جبکہ پراسیکیوٹر جنرل پنجاب نے بتایا کہ مدثر کے مقدمے میں اسے ظالمانہ طریقے سے قتل کرنے کی دفعات شامل کر لی گئی ہیں، جبکہ انہوں نے بتایا کہ ایڈیشنل سیشن جج قصور نے ملزمان کی ضمانتیں منظور کی ہیں۔(ذ،ک)



from Hassan Nisar Official Urdu News Website https://ift.tt/2Gp0r5a
via IFTTT

No comments:
Write komentar