کرناٹاکا(ویب ڈیسک)بھارت میں پولیس نے مسلمانوں کے خلاف مذہبی جذبات اکسانے کے لیے جعلی خبر جاری کرنے پر ویب سائٹ کے مُدیر کو حراست میں لے لیا۔ بھارتی صحافی نے مسلمانوں کے خلاف جعلی خبر جاری کر کے مذہبی جذبات اکسانے کی کوشش کی تھی۔غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق
بھارتی صحافی مہیش وکرم نے اپنی ویب سائیٹ پر ایک رپورٹ شائع کی تھی جس میں جین مذہب کے راہب پر قاتلانہ حملہ کا الزام مسلمانوں پر لگایا گیا تھا۔ خبر شائع ہونے کے علاقے میں کشیدگی پھیل گئی تھی۔ تحقیقات سے پتہ چلا کہ جین مذہب کے راہب دراصل روڈ ایکسیڈنٹ میں زخمی ہوئے تھے لیکن صحافی نے حادثے کو مسلمانوں کے جتھے کی جانب سے قاتلانہ حملے کا رنگ دے دیا۔بھارتی صحافی نے 18 مارچ کو نا صرف یہ کہ جھوٹ پر مبنی رپورٹ اپنی ویب سائیٹ پر شائع کی بلکہ اس خبر کو ٹوئٹ بھی کیا جس کے بعد خبر آگ کی طرح پورے بھارت میں پھیل گئی اور بالخصوص ریاست کرناٹکا میں مسلم کش فسادات کا خدشہ پھیل گیا تھا۔ سینئر پولیس افسر نے واقعے کی تحقیقات کی تو مہیش وِکرم کی خبر جھوٹی نکلی جس پر انہیں جعلی اور حساس خبر شائع کرنے کے الزامات پر گرفتار کر لیا گیا۔واضح رہے مہیش وکرم کی ویب سایٹ ’پوسٹ کارڈ نیوز‘ میں بھارتیہ جنتا پارٹی اور نریندر مودی کے حق میں خبریں شائع کی جاتی ہیں اور بالخصوص مسلمانوں کو تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ ٹوئٹر پر مہیش وکرم کے 78 ہزار فالورز ہیں جن میں نریندرا مودی
بھی شامل ہیں تاہم گرفتاری کے بعد پولیس نے جعلی خبر کو ان کی ویب سایٹ اور ٹوئٹر اکاؤنٹ سے حذف کروادیا ہے۔بڑی خبر کے مطابق بھارت میں پولیس نے مسلمانوں کے خلاف مذہبی جذبات اکسانے کے لیے جعلی خبر جاری کرنے پر ویب سائٹ کے مدیر کو حراست میں لے لیا۔غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق بھارتی صحافی مہیش وکرم نے اپنی ویب سائیٹ پر ایک رپورٹ شائع کی تھی جس میں جین مذہب کے راہب پر قاتلانہ حملہ کا الزام مسلمانوں پر لگایا گیا تھا۔ خبر شائع ہونے کے بعد علاقے میں کشیدگی پھیل گئی تھی۔ تحقیقات سے پتہ چلا کہ جین مذہب کے راہب دراصل روڈ ایکسیڈنٹ میں زخمی ہوئے تھے لیکن صحافی نے حادثے کو مسلمانوں کے جتھے کی جانب سے قاتلانہ حملے کا رنگ دے دیا۔(ذ،ک)
from Hassan Nisar Official Urdu News Website https://ift.tt/2Gk8tMq
via IFTTT
No comments:
Write komentar