واشنگٹن (ویب ڈیسک) ایران اور سعودی عرب کا کردار انتہائی افسوسناک ہے ان دونوں نے علاقائی تسلط جمانے کے لیے دیگر اسلامی ممالک کو مسالک کی آڑ میں جنگوں کے دہانے پر پہنچا دیا ہے اور اب بری خبر یہ ہے کہ ان دونوں ممالک کے درمیان تعلقات بہتر ہونا تو درکنار الٹا جنگ کا
خطرہ گزرتے وقت کے ساتھ سنگین تر ہوتا جا رہا ہے۔ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کا کہنا ہے کہ ایران پر سیاسی و معاشی پابندیاں عائد کرنے کا سلسلہ جاری رکھا جائے گا لیکن اگر یہ پابندیاں کامیاب نہ ہوئیں تو آنے والے 10 سے 15 سال میں ایران کے ساتھ جنگ ہوسکتی ہے۔وال سٹریٹ جرنل‘ کو دئیے گئے ایک انٹرویو میں سعودی ولی عہد کا کہنا تھا کہ عالمی برادری ایران پر مزید دباﺅ ڈالے تاکہ جنگ سے بچا جاسکے۔ ان کا کہنا تھا کہ جنگ سے بچنے کے لئے ہمیں کامیابی حاصل کرنا ہوگی، لیکن ہم جو کررہے ہیں اس میں کامیاب نہ ہوئے تو 10 سے 15 سال میں ایران کے ساتھ جنگ ہو سکتی ہے۔ یاد رہے کہ سابق امریکی صدر باراک اوباما نے ایران کے ساتھ جوہری معاہدہ کیا تھا جس کے تحت ایران پر عائد پابندیاں نرم کی گئیں تھیں تاکہ ردعمل کے طور پر وہ اپنے جوہری پروگرام کو محدود کرے۔ سعودی ولی عہد کا کہنا ہے کہ اس معاہدے کے نتیجے میں ایران کو موقع ملا ہے کہ وہ خطے کے معاملات میں مداخلت بڑھائے۔ عالمی طاقتوں کے ساتھ جوہری معاہدے کے بعد سے ایران پر یہ تنقید کی جارہی ہے کہ اس کی جانب سے شام اور عراق میں مداخلت کی جارہی ہے جبکہ یمن کے حوثی باغیوں کو بھی اسلحہ فراہم کیا جارہا ہے۔ حال ہی میں سعودی عرب کے دارالحکومت سمیت مختلف شہروں کی جانب یمنی باغیوں کی جانب سے داغے گئے سات میزائلوں کو راستے میں ناکارہ بنایا گیاہے۔ ان تباہ شدہ میزائلوں کے ملبے کے معائنے کے بعد سعودی حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ ایرانی ساختہ میزائل ہیں جو یمنی باغیوں کو فراہم کئے گئے تھے۔ امریکی جریدے کو دئیے گئے انٹرویو میں سعودی ولی عہد کا مزید کہنا تھا کہ یمن میں مداخلت مملکت کی مجبوری بن گئی تھی کیونکہ اگر ایسانہ کیا جاتا تو یمن کے دو ٹکڑے ہوجاتے اور یہ ملک حوثی باغیوں اور القاعدہ کے زیر کنٹرول دو حصوں میں تقسیم ہوجاتا۔
from Hassan Nisar Official Urdu News Website https://ift.tt/2pWHDir
via IFTTT
No comments:
Write komentar