اسلام آباد(ویب ڈیسک)ملک بھر میں عام انتخابات 2018 کے لیے امیدواروں کی حتمی فہرستیں آج ریٹرننگ افسران (آر اوز) اور ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسران (ڈی آر اوز) کے دفاتر میں آویزاں کردی گئی ہیں جب کہ امیدواروں کو انتخابی نشان جاری کرنے کا عمل بھی شروع ہوگیا ہے۔نجی نیوز کے مطابق جمعے
کو انتخابی شیڈول کے تحت امیدواروں کی جانب سے اپنے کاغذات نامزدگی واپس لینے کا آخری دن تھا جس کے بعد کئی اہم سیاستدانوں سمیت سیکڑوں امیدواروں نے انتخابی عمل سے دستبرداری اختیار کی۔ جس کے بعد ملک بھر میں آج ریٹرننگ افسران (آر اوز) اور ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسران (ڈی آر اوز) کے دفاتر میں امیدواروں کی حتمی فہرستیں آویزاں کردی گئیں ہیں جب کہ امیدواروں کو انتخابی نشانات کی الاٹمنٹ بھی جاری ہے۔ امیدواروں کی حتمی فہرستیں جاری ہونے کے بعد فوج کی نگرانی میں بیلٹ پیپرز کی چھپائی کا عمل شروع ہوگا۔الیکشن کمیشن کے شیڈول کے مطابق حتمی فہرستیں لگنے اور انتخابی نشانات جاری ہونے کے بعد امیدوار 23 جولائی تک انتخابی مہم چلا سکیں گے اور انہیں 23 اور 24 جولائی کی درمیانی شب (رات 12بجے) ہر صورت انتخابی مہم ختم کرنا ہوگی جب کہ 25 جولائی کو عام انتخابات کے لیے ملک بھر میں صبح 8 بجے سے شام 6 بجے تک پولنگ ہوگی۔دوسری جانب ملک کے سیاستدانوں میں سے کون کتنا امیر ہے اور کس نے کتنے اثاثے بنا رکھے ہیں یہ ذکر تو اکثر ہوتا ہے، لیکن کون سا ساستدان کتنا پڑھا لکھا ہے اور کس کا پیشہ کیا ہے، ووٹ ڈالنے سے قبل عوام
کے لیے یہ جاننا بھی بہت ضروری ہے۔انتخابات 2018 کے لیے الیکشن کمیشن میں جمع کرائے گئے کاغذات نامزدگی میں سیاستدانوں کے اثاثوں کی تفصیلات کے ساتھ ساتھ ان کی تعلیمی قابلیت اور پیشہ بھی سامنے آگیا۔ملک کی بڑی سیاسی جماعتوں کے سربراہان کی تعلیمی قابلیت اور پیشہ کیا ہے، یہاں دیکھتے ہیں۔مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے بی اے کر رکھا ہے اور ان کا پیشہ سیاست اور کاروبار ہے۔پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان بھی گریجویٹ ہیں اور انہوں نے اپنا پیشہ فلنتھراپسٹ (فلاحی/سماجی خدمات انجام دینے والا)، موٹیویشنل اسپیکر اور پارلیمنٹیرین بتا رکھا ہے۔پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرنز کے سربراہ آصف علی زرداری نے کاغذات نامزدگی میں اپنی تعلیمی قابلیت ڈپلومہ بتائی ہے، مگر اس ڈپلومے کی کوئی تفصیل نہیں بتائی جبکہ ان کا پیشہ زراعت اور کاروبار ہے۔پاکستان پیپلز پارٹی کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری نے 2010 میں برطانیہ کی آکسفورڈ یونیورسٹی سے تاریخ اور سیاست میں ماسڑز کیا۔سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف نے اپنی تعلیمی قابلیت ایم ایس سی بتائی ہے جبکہ ان کا پیشہ فری لانس لیکچرز ہے۔جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے میٹرک کر رکھا ہے اور ان کا پیشہ مذہبی درس و تدریس ہے۔جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے ایم اے کر رکھا ہے۔(ذ،ک)
from Hassan Nisar Official Urdu News Website https://ift.tt/2tEB4DI
via IFTTT
No comments:
Write komentar