سکھر(ویب ڈیسک)پیپلزپارٹی کو ایک اور دھچکا سابق صوبائی وزیر جام سیف اللہ دھاریجونے ٹکٹ نہ ملنے پر ایم ایم اے میں شمولیت اختیار کرلی۔سیف اللہ دھاریجو پی ایس 21گھوٹکی سے ایم ایم اے کے ٹکٹ پرالیکشن لڑیں گے۔ جمعے کو سابق صوبائی وزیرجام سیف اللہ دھاریجو نے پیپلز پارٹی سے راہیں
جدا کرلیں اور جے یوآئی میں شمولیت اختیارکرلی۔جام سیف اللہ دھاریجو پی پی کے ٹکٹ پر چار بار ایم پی اے اور ایک بار ایم این اے بن چکے ہیں، ایم ایم اے کے صوبائی صدراورجمعیت علمائے اسلام سندھ کے جنرل سیکریٹری راشد سومرو کے ہمراہ سکھر پریس کلب میں پریس کانفرنس جام سیف اللہ نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پی پی سے علیحدگی باقاعدہ طور پراعلان کیا۔دوسر جانب سوشل میڈیا پر ٹیلی فون کال کی ریکارڈنگ سامنے آنے کے بعد پاکستان تحریک انصاف کے رہنما عنبرین سواتی نے پارٹی چیئرمین عمران خان سے اعظم سواتی کی جانب سے ڈالے جانے والے دباؤ کا نوٹس لینے کی اپیل کی ہے۔پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) میں انتخابی ٹکٹوں کی تقسیم کا معاملہ گھمبیر ہوتا جارہا ہے اور روز کوئی نیا معاملہ سامنے آجاتا ہے۔اب پی ٹی آئی کی کارکن اور این اے 13 مانسہرہ ون سے نام زد امیدوار عنبرین سواتی کی پی ٹی آئی خیبر پختون خوا کے صدر اعظم سواتی کو ٹیلی فون کال کی ریکارڈنگ سامنے آئی ہے۔گفتگو میں اعظم سواتی عنبرین سواتی کو پارٹی کے انتخابی ٹکٹ سے دست بردار ہونے کے لیے دباؤ ڈال رہے ہیں۔عنبرین سواتی کا کہنا ہے کہ وہ گذشتہ تیرہ
سال سے پی ٹی آئی کے لیے کام کر رہی ہیں اور وہ حلقہ این اے 13 کے لیے عمران خان کے جاری کیے گئے پارٹی ٹکٹ پر نامزد امیدوار ہیں۔سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی فون کال میں عنبرین سواتی سے بات کرتے ہوئے اعظم سواتی پارٹی ٹکٹ سے دستبردار ہونے کا کہہ رہے ہیں۔اسی کال میں اعظم سواتی فون بابر سلیم کو دیتے ہیں جس سے بات کرتے ہوئے عنبرین سواتی رو پڑتی ہیں اور اپنی بے عزتی کا شکوہ کرتی ہیں۔دوسری جانب نجی نیوز کے پروگرام ’آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے اعظم سواتی کا کہنا تھا کہ حلقہ این اے 13 پر آزاد امیدوار سے ایڈجسٹمنٹ ہوئی تھی ۔انہوں نے کہا کہ عمران خان کو معلوم نہ ہونے پر عنبرین سواتی کو پارٹی ٹکٹ جاری ہوگیا، بعد میں صوبائی قیادت نے عمران خان کو آگاہ کیا تو عنبرین سے ٹکٹ واپس لے لیا گیا۔(ذ،ک)
from Hassan Nisar Official Urdu News Website https://ift.tt/2MBXE7j
via IFTTT
No comments:
Write komentar