Technology

Ads

Most Popular

Saturday, 30 June 2018

احد چیمہ نے غیر قانونی ٹھیکوں کی آڑ میں ملکی خزانے کو کتنے ارب کا ٹیکہ لگایا؟احتساب عدالت سے ہوش اڑا دینے والے اعداد و شمار سامنے آ گئے

 

لاہور (ویب ڈیسک) نیب نے احد چیمہ کے خلاف گیارہ والیمز پر مشتمل ریفرنس جمع کرا دیا ،احد چیمہ نے قومی خزانے کو کتنا بڑا نقصان پہنچایا؟ رقم اتنی زیادہ نکلی کہ کوئی سوچ بھی نہیں سکتاتھا،نیب نے احد چیمہ کے خلاف گیارہ والیمز پر مشتمل ریفرنس جمع کروا دیا ۔

نیب نے احد چیمہ کے خلاف آشیانہ اقبال ہاؤسنگ سکینڈل میں احتساب عدالت میں ریفرنس جمع کروایا ۔نیب ریفرنس میں بتایا گیا ہے کہ ا حد چیمہ نے قومی خزانے کو چھ سو ساٹھ ملین کا نقصان پہنچایا۔ احد چیمہ نے آشیانہ اقبال کا ٹھیکہ غیر قانونی طور پر من پسند کمپنی کو دیا۔ احد چیمہ نے غیر قانونی ٹھیکہ دے کر کروڑوَں کی کرپشن کی۔دوسری جانب احتساب عدالت نے شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کے دوران سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) صفدر کے وکیل ایڈووکیٹ امجد پرویز کو ہر حالت میں پیر (2 جولائی) تک حتمی دلائل ختم کرنے کی ہدایت کردی۔دوسری جانب عدالت نے العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں پاناما جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء کو منگل (3 جولائی) کو طلب کرلیا۔احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کی۔گزشتہ روز مذکورہ کیس کی سماعت کے دوران امجد پرویز نے حتمی دلائل کا آغاز کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث کی طرح 7 دن نہیں لیں گے بلکہ تین سے چار دن تک حتمی دلائل مکمل کرلیں گے۔آج سماعت کے آغاز پر

مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے وکیل امجد پرویز نے حتمی دلائل دیتے ہوئے اعتراض اٹھایا کہ قومی احتساب بیورو (نیب) نےمظہر رضا بنگش کا خط پیش کیا، لیکن اس خط کو ثابت کون کرسکتا ہے؟امجد پرویز کے مطابق گواہ مظہر بنگش نے اپنے بیان میں کہا کہ جو ریکارڈ پیش کیا وہ سیل بند لفافے میں تھا، لیکن نیب کے گواہ زوار منظور نے کہا کہ جو لفافے مظہر بنگش نے دیئے وہ سیل نہیں تھے۔ایڈوکیٹ امجد پرویز نے کہا کہ جو دستاویزات مظہر بنگش کی جانب سے جمع کروائی گئیں وہ فوٹو کاپی تھیں، لہذا یہ دستاویزات قانون شہادت کے مطابق عدالتی ریکارڈ کا حصہ نہیں بن سکتیں۔امجد پرویز نے دلائل کے دوران کہا کہ التوفیق کیس میں شہباز شریف اور عباس شریف فریقین تھے۔انہوں نے کہا کہ کوینز بنچ کے فیصلے کا متن بھی فرد جرم سے متعلق نہیں، بیان حلفی دینے والے شیزی نقوی اس عدالت کے سامنے نہیں، رحمان ملک کی رپورٹ آفیشل رپورٹ نہیں اور اسے ایف آئی نے بھی تسلیم نہیں کیا تھا، لہذا اب عدالت نے یہ دیکھنا ہے کہ کوینز بنچ کا فیصلہ قابل قبول شہادت ہے یا نہیں۔ایڈووکیٹ امجد پرویز نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ سابق وزیراعظم نواز شریف لندن فلیٹس کے مالک ہیں اور نہ ہی 1993 سے قابض ہیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ کسی مرحلے پر شریف فیملی کا تو پراپرٹی سے تعلق ہو سکتا ہے، لیکن نواز شریف کا نہیں۔(ذ،ک)



from Hassan Nisar Official Urdu News Website https://ift.tt/2KwTzE6
via IFTTT

No comments:
Write komentar