Technology

Ads

Most Popular

Friday, 1 June 2018

اس کو گرفتار کر کے جلد پیش کیا جائے۔۔۔۔ چیف جسٹس آف پاکستان نے دبنگ حکم جاری کر دیا

 

لاہور(ویب ڈیسک) این آئی سی ایل کرپشن کیس میں سپریم کورٹ نے ملزم محسن وڑائچ کو ایک ہفتے میں گرفتار کرکے عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیدیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کی لاہور رجسٹر ی میں این آئی سی ایل کیس کی سماعت چیف جسٹس میاں محمد ثاقب نثار نے کی

اورایف آئی اے حکام کا کہنا تھا کہ ملز م کی گرفتاری کے لئے تمام تکنیکی ذرائع استعمال کر رہے ہیں جس پر عدالت نے ریمارکس دیئے کہ مجھے آپ سے زیادہ پتہ ہے کہ ملزم کو گرفتار کیوں نہیں کیا جا رہا؟.چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جیسے راؤانوار کو گرفتار کرایا وہی طریقہ اپنانا پڑے گا، مقدمے کی ایک دن کی تاخیر بھی برداشت نہیں کر سکتے۔ سپریم کورٹ نے ایف آئی اے حکام کو ملزم محسن ورائچ کو گرفتار کر کے ایک ہفتہ میں پیش کرنے کی مہلت دے دی۔عدالت نے این آئی سی ایل کیس کی سماعت ایک ہفتے کے لئے ملتوی کر دی۔دوسری جانب ایک خبر کے مطابق عدالت عظمیٰ نے ”این آئی سی ایل کرپشن سکینڈل“ کے حوالے سے مقدمے میں ڈی جی ایف آئی اے سے وصولیوں کی پیشرفت کے بارےمیں جواب طلب کر لیا ہے۔ چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی تو ایف آئی اے کے ڈائریکٹر لیگل اعظم خان نے عدالت کے استفسار پر بتایا کہ سکینڈل کے مرکزی ملزم حبیب وڑائچ کا 42 کروڑ روپے کا چیک باؤنس ہو گیا ہے جس پر ان کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔

ایک اور ملزم اکرم وڑائچ کو بھی گرفتار کیا جائے گا۔ اس نے ضمانت قبل از گرفتاری حاصل کی ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کیا سپریم کورٹ کا یہ بھی کام ہے کہ کرپشن کی رقم کی وصولی بھی کرے، یہ قوم کا پیسہ ہے آپ کو ریکوری کے لئے حکمت عملی بنانی چاہئے تھی۔ عدالت کو سیکرٹری تجارت نے بتایا کہ کراچی میں ایک ارب روپے کی ریکوری کی گئی ہے۔ چیف جسٹس نے کہا یہ پرانی بات ہے یہ بتایا جائے کہ لاہور میں کتنی ریکوری کی گئی۔ لاہور میں وقار حیدر کو ہٹا دیا گیا ہے جو کچھ نہیں کرے گا ان کو جس لئے تعینات کیا گیا ہے عدالت اس سے بخوبی آگاہ ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ظفر قریشی چلے گئے جس کے بعد نہ تو وصولیاں ہو رہی ہیں نہ کوئی پیشرفت ہو رہی ہے۔ انہوں نے استفسار کیا کہ چیئرمین این آئی سی ایل کی تقرری کا کیا بنا؟ ڈی جیایف آئی اے آج عدالت میں پیش ہو کر اس بارے میں رپورٹ پیش کریں، عدالت کو بتایا گیا کہ تین مفرور ملزموں کی جائےداد ضبط کرنے کے لئے کارروائی شروع کی گئی ہے۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ ایاز نیازی کی تقرری خلاف قانون ہے لیکن اس کے باوجود کسی کے خلاف کارروائی نہیں کی گئی۔ ایف آئی اے ان کو گرفتار کرے۔(ف،م)



from Hassan Nisar Official Urdu News Website https://ift.tt/2J5Kgqt
via IFTTT

No comments:
Write komentar