Technology

Ads

Most Popular

Friday, 1 June 2018

نوازشریف گلف اسٹیل کے کاروبار میں کسی بھی طرح ۔۔۔ جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت کے دوران ناقابل یقین انکشاف کر دیا

 

اسلام آباد(ویب ڈیسک) نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں جرح کے دوران جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء نے بتایا کہ ایسی دستاویزات نہیں ملیں کہ نوازشریف گلف اسٹیل کے کاروبار میں کسی بھی طرح شامل رہے اور کسی بھی حیثیت میں گلف اسٹیل کا کاروبار سنبھالا۔ اسلام آباد کی احتساب عدالت کے

جج محمد بشیر نے نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت کی۔ نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے پاناما جے آئی ٹی کےسربراہ واجد ضیاء پر جرح جاری رکھی۔جرح کے دوران واجد ضیاء نے بتایا کہ ایسا دستاویزی ثبوت نہیں ملا کہ نواز شریف کو ہل میٹل کا کاروبار چلانے کی اتھارٹی دی گئی ہو اور ہل میٹل سے نوازشریف کو قرض لینےکا اختیار ملا ہو جب کہ ایسی کوئی دستاویز بھی نہیں ملی کہ نوازشریف ہل میٹل کی طرف سے مالی اداروں سے ڈیل کرتے ہوں۔واجد ضیاء نے کہا کہ زبانی شواہد بھی نہیں ملے جو ظاہر کریں نوازشریف ہل میٹل کی طرف سے ڈیل کرتے ہوں۔جے آئی ٹی سربراہ نے بتایا کہ ایسی دستاویزات نہیں ملیں کہ نوازشریف گلف اسٹیل کے کاروبار میں کسی بھی طرح شامل رہے، کسی بھی حیثیت میں گلف اسٹیل کا کاروبار سنبھالا، گلف اسٹیل کے لیے قرضہ لیا ہو یا نواز شریف گلف اسٹیل کی فروخت میں شامل رہے۔خواجہ حارث نے واجد ضیاء سے سوال کیا کہ آپ کی تفتیش کے مطابق ہل میٹل کب رجسٹرڈ ہوئی؟ اس پر جے آئی ٹی سربراہ نے بتایا کہ جو دستاویز پیش کیں ان کے مطابق 2005 میں رجسٹرڈ ہوئی۔اس پر خواجہ حارث نے کہا کہ آپ اپنی تفتیش کا بتائیں کب قائم ہوئی؟

واجد ضیاء نے بتایا کہ ملزمان کی طرف سے پیش کی گئی دستاویزات کے مطابق 2005 میں رجسٹرڈ ہوئی، کسی گواہ نے بیان نہیں دیا کہ نواز شریف ہل میٹل قائم کرنے میں شامل ہوں، کسی گواہ نے یہ بھی نہیں کہا کہ نواز شریف نےہل میٹل قائم کرنے کے لیے رقم دی ہو، جےآئی ٹی تفتیش میں تعین نہ کرسکی ہل میٹل کمپنی، واحد ملکیت یا پارٹنر شپ پر مبنی ہے۔وکیل صفائی نے سوال کیا کہ کیا جے آئی ٹی نے نواز شریف سے پوچھا کہ ہل میٹل کیسے قائم ہوئی؟ اس پر واجد ضیاء کا کہنا تھاکہ جے آئی ٹی نے نواز شریف سے دوران تفتیش ایسا کوئی سوال نہیں پوچھا، ان سے نہیں پوچھاکہ ہل میٹل کے لیے فنڈز کس نے دیے، نواز شریف سے یہ بھی نہیں پوچھاکہ ہل میٹل کامالک کون ہے؟ کاروبار کون چلاتا ہے؟ واجد ضیاء نے کہا کہ اس پر از خود بھی جواب دینا چاہتا ہوں، یہ باتیں نواز شریف کے بیان میں نہیں ہیں۔ خواجہ حارث نے سوال کیا کہ آپ نےسوال کیا کہ ہل میٹل سے آنے والا پیسہ سیاست میں استعمال ہوتا تھا؟ اس پر واجد ضیاء نے جواب دیا کہ اس سوال پر نواز شریف کا جواب “نہیں” میں تھا۔جے آئی ٹی سربراہ نے بتایا کہ کسی گواہ نے نہیں کہاکہ بیرون ملک قیام میں حسین نواز، نواز شریف کے زیر کفالت تھے۔

بعد ازاں احتساب عدالت نے نوازشریف کے خلاف العزیزیہ ریفرنس میں واجد ضیاء پر جرح پیر تک ملتوی کردی۔سپریم کورٹ کے پاناما کیس سے متعلق 28 جولائی 2017 کے فیصلے کی روشنی میں نیب نے شریف خاندان کے خلاف 3 ریفرنسز احتساب عدالت میں دائر کیے، جو ایون فیلڈ پراپرٹیز، العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسمنٹ سے متعلق ہیں۔نیب کی جانب سے ایون فیلڈ پراپرٹیز (لندن فلیٹس) ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف ان کے بچوں حسن اور حسین نواز، بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر کو ملزم ٹھہرایا گیا۔العزیزیہ اسٹیل ملز جدہ اور 15 آف شور کمپنیوں سے متعلق فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس میں نواز شریف اور ان کے دونوں بیٹوں حسن اور حسین نواز کو ملزم نامزد کیا گیا ہے۔نواز شریف کے صاحبزادے حسن اور حسین نواز اب تک احتساب عدالت کے روبرو پیش نہیں ہوئے جس پر عدالت انہیں مفرور قرار دے کر ان کا کیس الگ کرچکی ہے۔نیب کی جانب سے احتساب عدالت میں تین ضمنی ریفرنسز بھی دائر کیے گئے ہیں جن میں ایون فیلڈ پراپرٹیز ضمنی ریفرنس میں نواز شریف کو براہ راست ملزم قرار دیا گیا ہے۔جب کہ العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسٹمنٹ ضمنی ریفرنس میں نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر نامزد ہیں۔(ف،م)



from Hassan Nisar Official Urdu News Website https://ift.tt/2J08Yg9
via IFTTT

No comments:
Write komentar