Technology

Ads

Most Popular

Wednesday, 20 June 2018

اماراتی آخر یمن میں کیا کررہے اور کیا چاہتے ہیں؟

 

(تسنیم خیالی)
یمن پر جارحیت میں شریک تمام ممالک (خواہ وہ بلاواسطہ جارحیت میں شریک سعودی عرب،امارات یا سوڈان جیسے ممالک ہوں یا پھر بالواسطہ شریک امریکہ،برطانیہ یا اسرائیل جیسے ممالک ہوں) کے اپنے اپنے اہداف و مقاصد دیگر ممالک سے بالکل الگ ہیں اور مخصوص قسم کے ہیں،یہ ملک کوئی اور نہیں بلکہ متحدہ عرب امارات ہے۔

گزشتہ سالوں میں یمن اور لیبیا میں امارات کی بلاواسطہ مداخلت نے بیشتر تجزیہ نگاروں کو حیرانگی میں مبتلا کردیا۔کسی کا کہنا تھا کہ امارات کی مداخلت کے پیچھے اقتصادی مفادات ہیں اور کسی نے کہا کہ مفادات سیاسی نوعیت کے ہیں۔البتہ امارات کی حرکتوں کو دیکھتے ہوئے یوں لگ رہا ہے کہ امارات کے مقاصد نہ تو اقتصادی ہیں اور نہ ہی سیاسی،خاص طور پر امارات اگر استعماری طاقتوں کے ساتھ ملکر کام کرے تو وہ سیاسی اور اقتصادی مفادات باآسانی حاصل کرسکتا ہے۔

علاوہ ازیں امارات کے پاس اقتصادی مفادات سے وہ تمام وسائل موجود ہیں جس کے بل بوتے پر اگر امارات اپنے کام سے کام رکھے تب بھی اسے کسی قسم کی کوئی مشکل پیش نہیں آئیگی۔تو پھر امارات یہ سب کچھ کیوں کررہا ہے؟کچھ عرصے سے عرب ممالک کے درمیان اختلافات بڑھتے چلے جارہے ہیں جس کی اہم وجہ عرب لیگ کی کمزوری ہے۔عرب لیگ کے علاوہ خلیج کونسل بھی کمزور ہوچکی ہے اور اس میں شامل رکن ممالک کے باہمی اختلافات سب پر عیاں ہوچکے ہیں۔

سعودی عرب،امارات اور قطر دنیا کے اس حصے میں واقع ہیں جسے جزیرہ نما عرب کے نام سے جانا جاتا ہے اور یہ ممالک برطانیہ کی وجہ سے ہی معرض وجود میں آئے۔یہی وجہ ہے کہ سعودی عرب امارات،قطر اور کویت جیسے ممالک کو اپنا حصہ سمجھتا ہے جنہیں اس سے چھینا گیاہو، یہی بنیاد ہے ان ممالک کی آپس میں سرحدی اختلافات کی، وقتاً فوقتاً سعودی عرب اور باقی ممالک کے درمیان آگ بھڑک اٹھتے ہیں۔

اس ضمن میں سعودی عرب نے 1992 میں قطر کے کچھ حصوں پر قبضہ کرلیا تھا جس کے جواب میں قطر نے سعودی عرب کے ساتھ 1965 میں طے پایا جانے والا سرحد کے تعین کے معاہدے پر عمل روک دیا اور خلیج کونسل کے اجلاس میں بھی شرکت نہیں کی۔تین ماہ بعد مصری کوششوں نے دونوں ممالک کے درمیان تنازع کو ختم کیا۔

سعودی عرب کی نظر صرف قطر پر نہیں بلکہ امارات پر بھی ہے اور اماراتی اس بات کو اچھی طرح سے جانتے ہیں کہ آج نہیں تو کل وہ بھی سعودی عرب کا نشانہ بن جائیں گے جس کی لیے انہوں نے ابھی سے ہی مستقبل میں ہونے والی جنگ کے لیے تیاری شروع کردی ہے۔خلیجی ممالک کے درمیان تعلقات احترام اور بھائی چارے پر مبنی نہیں بلکہ سعودی عرب نےخود کو دیگر ممالک پر فوقیت دے رکھی ہے۔

اس بات میں کوئی شک نہیں کہ امارات اور سعودی عرب کے درمیان تاریخی اختلافات موجود ہیں اور آج بھی سعودی عرب امارات کے کچھ حصوں پر قابض ہے جہاں سے سعودی عرب روزانہ کی بنیاد پر چھ لاکھ پچاس ہزار بیرل تیل نکال کر سالوں سے فروخت کرتا آرہا ہے۔

یمن جنگ میں شمولیت اور یمن کے بعض علاقوں اور جزائر پر امارات اس لیے قبضہ کرنے کی کوشش کررہا ہے تاکہ مستقبل میں جب وہ اور سعودی عرب ایک دوسرے کے مدمقابل اور جنگ کے لیے تیار ہوں گے تو وہ اسڑاٹیجک کے لحاظ سے سعودی عرب سے از حد قریب ہو اور سعودی عرب کے گرد گھیرا بنا سکے جس کے ذریعے وہ سعودی عرب پر دباؤ پیدا کرسکے اور اس کے آگے شکست زدہ نہ ہو۔

The post اماراتی آخر یمن میں کیا کررہے اور کیا چاہتے ہیں؟ appeared first on Iblagh News | حقائق تک رسائی اور ان کا ابلاغ.



from Iblagh News | حقائق تک رسائی اور ان کا ابلاغ https://ift.tt/2MF5Btb
via IFTTT

No comments:
Write komentar