Technology

Ads

Most Popular

Sunday, 29 April 2018

سیاستدانوں اور پولیس والوں کے بعد عدلیہ کی شامت آ گئی، جسٹس ثاقب نثار نے چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کو اپنے سوالوں کے نشانے پر رکھ لیا

 

لاہور (ویب ڈیسک) سرکاری افسران اور ججز کی لگژری گاڑیوں کیخلاف از خود نوٹس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ قانون کے چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کو مرسیڈیز گاڑی دی جا سکتی ہے؟ جس پر چیف سیکرٹری نے بتایا کہ قانون کے مطابق ہائیکورٹ کے چیف جسٹس

صرف اٹھارہ سو سی سی گاڑی لے سکتے ہیں۔جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہاکہ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کا استحقاق نہیں تھا تو لینڈ کروزر کیوں لی، اگر اپنے ادارے کو صاف نہ کیا تو دوسروں کے متعلق کیسے اقدامات اٹھا سکتا ہوں؟عدالت نے گاڑیوں سے متعلق قائم بورڈ سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ بیوروکریٹس اضافی سہولیات واپس کرنے کیلئے تیار رہیں۔ چیف جسٹس کی سربراہی میں دو رکنی بنچ کے روبرو چیف سیکرٹری پنجاب کیپٹن ر زاہد سعید نے نیب کے سرکاری افسروں کے ساتھ سلوک کے خلاف شکایت لگا دی جس پر چیف جسٹس پاکستان ڈی جی نیب سلیم شہزاد پر برس پڑے۔ بنچ کے رکن مسٹر جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ نیب کو جو اختیار قانون نے دیا ہے اسکے مطابق کاروائی کرے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ افسروں کی تضحیک برداشت نہیں کرینگے۔ اگر نیب ذمہ دار ہو ا تو ڈی جی نیب سلیم شہزاد آپ یہاں نہیں ہوں گے قانون کے دائرہ سے باہر نہیں نکلنا چیف سیکریٹری نے عدالت کو بتایا کہ نیب کو افسروں کو بلا کر ان کے ساتھ سلوک کرتا وہ یہاں نہیں بتا سکتا نیب کے سلوک سے متعلق کمپنیز کے سربراہان خود عدالت

کو بتائیں گے افسروں کو صبح سے لیکر شام تک نیب میں بٹھایا جاتا ہے۔دوسری جانب چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے اپنے داماد خالد رحمان کے ذریعے سفارش کرانے والے پولیس افسر سرزنش کی۔ سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان نے ڈی آئی جی غلام محمود ڈوگر کے بچوں کے حوالگی کیس کی سماعت کی۔ اس موقع پر جسٹس میاں ثاقب نثار نے ڈی آئی جی غلام محمود ڈوگر کی جانب سے اپنے داماد کے ذریعے سفارش کرانے پر شدید برہمی کا اظہار کیا۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کس نے آپ کو مشورہ دیا کہ میرے فیملی ممبر سے سفارش کرائی جاسکتی ہے، آپ کی جرأت کیسے ہوئی میرے داماد سے مجھے سفارش کرانے کی۔جسٹس میاں ثاقب نثار نے ڈی آئی جی غلام محمود ڈوگر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے کیسے سوچ لیا کہ چیف جسٹس پاکستان کو کوئی سفارش کرے گا، میں جہاد کر رہا ہوں اور آپ مجھے سفارش کرا رہے ہیں۔اس موقع پر ڈی آئی جی غلام محمود ڈوگر نے کہا کہ میں عدالت سے غیر مشروط معافی مانگتا ہوں جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ وہ ذرائع بتائیں جس نے آپ کو مجھے سفارش کرانے کا مشورہ دیا۔عدالت کے طلب کرنے پر چیف جسٹس پاکستان کے داماد خالد رحمان پیش ہوئے جس پر بند کمرہ میں سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ان کی سرزنش کی۔ چیف جسٹس نے اپنے داماد سے استفسار کیا کہ ‘بتائیں آپ کو کس نے سفارش کا کہا، آپ میرے بیٹے گھر پر ہوں گے یہاں چیف جسٹس پاکستان کے سامنے موجود ہیں۔(ذ،ک)



from Hassan Nisar Official Urdu News Website https://ift.tt/2FrVPpl
via IFTTT

No comments:
Write komentar